نئے لکھاری
بخل اور قراٰنی مثالیں
*حافظ محمد عمر نقشبندی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جولائی 2025ء
بُخْل کا لُغوی معنیٰ ہے کنجوسی جبکہ اصطلاحی تعریف کچھ یوں ہے: جہاں خرچ کرنا شرعاً،عادتاً یا مروّتاً لازم ہو وہاں خرچ نہ کرنا بخل کہلاتا ہے۔
(حدیقہ ندیہ، 2/27)
بخل ایک مذموم صِفت ہے جو انسان کو نیکی اور بھلائی کے کاموں میں اپنا مال خرچ کرنے سے روکتی ہے۔یہ رویّہ نہ صرف فرد کیلیے نقصان دہ ہے بلکہ پورے معاشرے میں ناانصافی اور عدم مساوات کو فروغ دیتا ہے۔ قراٰنِ مجید میں بخل کی سخت مذمت کی گئی ہے اور اس کے انجام کے بارے میں خبردار کیا گیا ہے۔ اللہ پاک نے واضِح فرمایا ہے کہ بخل کرنے والے دراصل اپنے ہی خلاف بخل کرتے ہیں اور قِیامت کے دن اس کے بُرے نتائج بھگتیں گے۔ اس مضمون میں ہم بخل کی مذمت کو قراٰنی آیات کی روشنی میں جانیں گے:
(1)بخل کرنے والوں کے لیے عذاب
اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:
﴿الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ وَیَاْمُرُوْنَ النَّاسَ بِالْبُخْلِ وَ یَكْتُمُوْنَ مَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖؕ-وَاَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابًا مُّهِیْنًا(ۚ۳۷))
ترجَمۂ کنز العرفان: وہ لوگ جو خود بخل کرتے ہیں اور دیگر لوگوں کو بخل کا کہتے ہیں اور اللہ نے جو انہیں اپنے فضل سے دیا ہے اسے چُھپاتے ہیں (ان کے لئے شدید وعید ہے) اور کافروں کے لئے ہم نے ذلّت کا عذاب تیار کر رکھا ہے۔
(پ5، النسآء:37)
یہ آیت بتاتی ہے کہ بخل کرنے والے نہ صرف خود نقصان میں ہوتے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی اس بُری عادت میں مبتلا کرتے ہیں، جس کا نتیجہ آخرت میں سخت عذاب کی صورت میں نکلے گا۔
(2)بخل کرنے والا اپنا ہی نقصان کرتا ہے
قراٰنِ کریم میں ہے:
﴿وَلَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ بِمَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ هُوَ خَیْرًا لَّهُمْؕ-بَلْ هُوَ شَرٌّ لَّهُمْؕ- سَیُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِهٖ یَوْمَ الْقِیٰمَةِؕ-)
ترجَمۂ کنزُ الایمان: اور جو بخل کرتے ہیں اس چیز میں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دی ہرگز اسے اپنے لیے اچھا نہ سمجھیں بلکہ وہ ان کے لیے برا ہے عنقریب وہ جس میں بخل کیا تھا قِیامت کے دن ان کے گلے کا طَوق ہوگا۔
(پ4، اٰل عمرٰن:180)
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ بخل کرنے والے لوگ قِیامت کے دن اپنے بخل کا نتیجہ بھگتیں گے اور ان کا مال ان کے لیے وبالِ جان بن جائے گا۔
(3)بخل کرنے والے خسارے میں ہیں
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿هٰۤاَنْتُمْ هٰۤؤُلَآءِ تُدْعَوْنَ لِتُنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِۚ-فَمِنْكُمْ مَّنْ یَّبْخَلُۚ-وَمَنْ یَّبْخَلْ فَاِنَّمَا یَبْخَلُ عَنْ نَّفْسِهٖؕ-وَاللّٰهُ الْغَنِیُّ وَاَنْتُمُ الْفُقَرَآءُۚ )
ترجَمۂ کنزُالایمان: ہاں ہاں یہ جو تم ہو بلائے جاتے ہو کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرو تو تم میں کوئی بخل کرتا ہے اور جو بخل کرے وہ اپنی ہی جان پر بخل کرتا ہے اور اللہ بے نیاز ہے اور تم سب محتاج۔
(پ26، محمد:38)
یہ آیت ہمیں سکھاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کو کسی کے مال کی ضَرورت نہیں بلکہ انسان جب اپنی دولت اللہ کی راہ میں خرچ کرتا ہے تو گویا وہ خود پر احسان کرتا ہے اور بخل کر کے اپنا ہی نقصان کرتا ہے۔
(4)بخل کرنے والوں اور اس کا حکم دینے والوں سے اللہ بے نیاز ہے
اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:
﴿الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ وَیَاْمُرُوْنَ النَّاسَ بِالْبُخْلِؕ-وَمَنْ یَّتَوَلَّ فَاِنَّ اللّٰهَ هُوَ الْغَنِیُّ الْحَمِیْدُ(۲۴))
ترجَمۂ کنزُ العرفان: وہ جو بخل کریں اور لوگوں کو بخل کرنے کا کہیں اور جو منہ پھیرے تو بیشک اللہ ہی بے نیاز، حمد کے لائق ہے۔
(پ27، الحدید:24)
یہ آیت ظاہر کرتی ہے کہ بخل انسان کے دل کو سخت کر دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی رَحْمت سے دُور کر دیتا ہے۔
(5)شیطان محتاجی سے ڈراتا ہے
ارشادِ ربانی ہے:
﴿اَلشَّیْطٰنُ یَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَیَاْمُرُكُمْ بِالْفَحْشَآءِۚ-وَاللّٰهُ یَعِدُكُمْ مَّغْفِرَةً مِّنْهُ وَفَضْلًاؕ-وَاللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ(ۖۙ۲۶۸))
ترجَمۂ کنزُالایمان: شیطان تمہیں اندیشہ دلاتا ہے محتاجی کا اور حکم دیتا ہے بے حیائی کا اور اللہ تم سے وعدہ فرماتا ہے بخشش اور فضل کا اور اللہ وُسعت والا عِلم والا ہے۔
(پ3، البقرہ:268)
یہ آیت ظاہر کرتی ہے کہ بخل درحقیقت شیطان کا وسوسہ ہے، جو ہمیں خوفزدہ کر کے اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے روکتا ہے، جبکہ اللہ کا وعدہ ہے کہ وہ خرچ کرنے والوں کو اور زیادہ عطا کرے گا۔
بخل کے نقصانات
دل کی سختی:
بخیل شخص کے دل میں دوسروں کے لیے ہمدردی کم ہو جاتی ہے۔
اللہ کی ناراضی:
بخل کرنے والا شخص اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کرتا ہے۔
معاشرتی بُرائیاں:
جب لوگ بخل کرتے ہیں تو غریبوں اور مستحقین کی مدد نہیں ہوپاتی، جس سے غربت اور ناانصافی بڑھتی ہے۔
آخرت میں نقصان:
بخل کرنے والے قِیامت کے دن سخت سزا پائیں گے۔
بخل ایک ایسی بُری عادت ہے جو نہ صرف فرد بلکہ پورے معاشرے کے لیے نقصان دہ ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم بخل سے بچیں، سخاوت اپنائیں اور اپنی دولت کو اللہ کی رضا کے لیے خرچ کریں تاکہ دنیا اور آخِرت میں کامیابی حاصل کرسکیں۔
اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*(درجہ سادسہ جامعۃ المدینہ فیضانِ فاروقِ اعظم سادھوکی لاہور)
Comments