عقل بڑی کہ بھینس

کلاس روم

عقل بڑی کہ بھینس

*مولانا حیدر علی مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جولائی 2025ء

آج کے سبق میں بچوں کو ایک حدیثِ پاک یاد کروانی تھی اسی لیے کلاس میں آتے ہی سر بلال بچوں کو گُزشتہ کل کا سبق دہرانے کا کہہ کر خود بورڈ کی طرف متوجّہ ہو گئے، پہلے حدیثِ پاک عربی میں کالے مارکر سے اور پھر اس کا ترجمہ نیلے مارکر سے لکھ دیا۔ اردو کی طرح سر بلال کی عَرَبی لکھائی بھی خوش خط تھی، ہر لفظ الگ الگ آسانی سے سمجھ آتا تھا۔ سر نے حدیث کے اوپر سُرخی (Heading)ڈال دی تھی:

”ایمان کی شاخیں“

چند بچوں سے سبق سننے کے بعد سر بلال نے آج کا سبق شروع کیا: پیارےبچو! آج صبح مجھے کسی نے ایک تصویر واٹس ایپ کی تھی جسے دیکھ کر مجھے ہنسی آئی لیکن افسوس بھی ہوا، پہلے آج کا سبق پڑھ لیتے ہیں پھر تصویرکے بارے میں بتاؤں گا۔

ہماری آج کی حدیثِ پاک ہے ایمان کی شاخوں کے متعلق، اللہ پاک کے آخِری نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا: ایمان سَتّر اور کچھ شاخیں ہیں ان میں سب سے افضل ” لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ “ کہنا ہے اور سب سے اَدنیٰ شاخ راستے سے کسی تکلیف دہ چیز کو دُور کر دینا ہے۔(دیکھئے:مسلم،ص45،حدیث:153)

تو بچو مطلب یہ ہے کہ ایمان کی سَتّر کے آس پاس خوبیاں ہیں جو ہر مسلمان کو اپنانی چاہئیں ان میں سب سے افضل کلمۂ پاک کا ور د ہے یعنی ہمیں زیادہ سے زیادہ کلمۂ طیبہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ پڑھنا چاہیےاور سب سے ادنیٰ خوبی ہے راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹا دینا۔ پیارے بچو! آپ ہمارے اسلام کی خوبصورتی دیکھیں کہ اس نے اپنے ماننے والوں کو ہر چیز کے آداب (Manners) بھی سکھائے ہیں اور پھر ان آداب پر عمل کرنے کی صورت میں جَزا و اِنعام (Reward)کی خوشخبریاں بھی سنائی ہیں۔ جیسا کہ پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے راستے کے آداب بھی سکھائے اور ارشاد فرمایا: ایک شخص کہیں جا رہا تھا راستے میں اسے ایک کانٹے دار شاخ دکھائی دی تو اس نے شاخ راستے سے ہٹا دی تو اللہ پاک نے اس عمل کا بدلہ عطا فرماتے ہوئے اس شخص کو بخش دیا۔ (دیکھئے:مسلم،ص816،حدیث:4940)

اُسید رضا: سر جی!کھانے کے آداب تو ہم نے سُنے ہوئے ہیں اور آپ نے سکھائے بھی تھے، یہ راستے کے آداب کیا ہوتے ہیں؟

سر بلال: بیٹا راستے کے آداب کا مطلب ہے کہ ہمیں راستے میں کیسے چلنا چاہیے اور چلتے ہوئے کن باتوں سے بچنا چاہیے۔ یہ تو میرے خیال میں آپ بچوں کو بھی بہت سارے پتا ہوں گے، جی کون کون راستے کا ایک Manner بتائے گا، ماشآءَ اللہ کلاس میں سے کافی بچوں کے ہاتھ کھڑے ہو گئے تو سر کی اِجازت ملنے پر وہ باری باری بتانے لگے؛

احمد: اطمینان کے ساتھ سڑک کے ایک جانب چلنا چاہیے۔

سر بلال نے مزید ایڈ کیا: جی بالکل نہ تو اتنا تیز چلیں کہ لگے کسی سے بھاگ رہے ہیں اور نہ اتنا آہستہ کہ لگے برسوں کے بیمار ہیں۔ اَکڑتے ہوئے لفنگوں کی طرح نہیں بلکہ وقار کے ساتھ چلنا چاہیے۔

محمد زین: کوئی بھی ایساکام نہ کرنا جس سے لوگوں کے لیےراستہ تنگ ہو جائےاور راہگیروں کو دقتّ ہو۔

معاویہ: راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دینا۔

عبداللہ: راستے میں کوئی ضرورت مند دکھائی دے تو احتیاط کے ساتھ اس کی مدد کر دیں، مثلا ًکمزور کا سامان اٹھا لینا، بوڑھوں، بچوں کو سڑک عبور کروا دینا۔

اسید رضا: ٹریفک سگنل کو فالو کرنا چاہیے۔

سر بلال: جی بیٹا، ہم لوگوں کی حفاظت کے لیے حکومت کی طرف سے راستے کے کچھ قوانین بنائے گئے ہوتے ہیں ان سبھی کی پیروی کرنی چاہیے ٹریفک سگنل کو فالو کرنا یعنی پیدل ہیں تو سرخ بتی پر چلنا اور سبز پر رک جانا اس کے علاوہ زیبرا کراسنگ اور Overhead bridge کے ذریعے سڑک کی دوسری طرف جانا۔ ما شآءَ اللہ آپ سبھی بچوں نے اچھے آداب بتائے ہیں، چند میں بھی بتا دیتا ہوں: راستے میں جاتے ہوئے لوگوں کے گھروں کے اندر جھاکنے بلکہ بلا وجہ اِدھر اُدھر دیکھنے سے بھی بچنا چاہیے۔ یونہی جگہ جگہ تھوکنے، راہ چلتے ہوئے ناک صاف کرنے یونہی راستوں میں پیشاب کرنے سے بھی بچنا چاہیے۔ اتنا کہہ کر سر بلال کھڑے ہوئے تو محمد عادل نے جلدی سے کہا: سر وہ تصویر والی بات رہ گئی۔

جی جی مجھے یاد ہے اور اسی طرف آ رہا ہوں، سر نے مسکراتے ہوئے کہا: دراصل وہ ایک سڑک کی تصویر تھی جس میں اسکول کا یونیفارم پہنے کچھ بچے دو سڑکوں کے درمیان بنے جنگلے کو پھلانگ رہے تھے جبکہ کچھ ہی فاصلے پر موجود Overhead bridge پر بھینسیں چڑھ رہی تھیں، کلاس میں ہلکی سی ہنسی کی آواز آئی جسے سر نے اگنورکرتے ہوئے کہا: مجھے دکھ یہ ہوا کہ ہم عقل رکھنے اور علم سیکھنے کے باوجود کیسے اپنی اور دوسروں کی جان کو خطرے میں ڈالتے ہوئے سڑک عبور کر رہے ہیں جبکہ دوسری طرف ناسمجھ جانور کیسے سڑک عبور کررہے ہیں پہلی بار میں نے سوچا کہ عقل نہیں، لگتا ہے بھینس ہی بڑی ہے۔ تو بچو آج کے سبق میں حدیثِ پاک اور راستے کے آداب آپ نے یاد تو کرنے ہی ہیں لیکن اس سے بھی اَہَم یہ ہے کہ ہم نے ان آداب کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا ہے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* مدرس جامعۃُ المدینہ، فیضان آن لائن اکیڈمی


Share