جاہل کی پہچان

بزرگانِ دین کے مبارک فرامین

*مولانا ابوشیبان عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جولائی 2025ء

باتوں سے خوشبو آئے

طَلَبِ حلال محنت کش کام ہے

حلال روزی کمانا ایک پہاڑ کو دوسرے پہاڑ تک لے جانے سے زیادہ مشکل کام ہے۔(ارشادِ حضرت عبد اللہ بن عبّاس رضی اللہُ عنہما)

(مواعظ الصحابۃ، ص 364)

مسلم  گھرانےکی کفالت کی اہمیت

ایک ماہ یا ایک ہفتے یا جتنی اللہ توفیق دے اتنے عرصے تک کسی مسلمان گھرانے کی کفالَت کرنا میرے نزدیک نفل حج در حج کرنے سے زیادہ پسند ہے۔

(ارشادِ حضرت عبد اللہ بن عبّاس رضی اللہُ عنہما )  (حلیۃ الاولیاء، 1 / 403)

جاہل کی پہچان

تین خصلتیں جاہل کی پہچان ہوتی ہیں، خود پسندی، بےمقصد باتوں کی بہتات اور کسی کام سے دوسروں کو روکنا مگر خود انہی کاموں میں پڑے رہنا۔

(ارشادِ حضرت ابو درداء رحمۃُ اللہِ علیہ )  (عیونُ الاخبار، 2 / 47)

احمد رضا کا تازہ گلستاں ہے آج بھی

وعدہ خلافی کی شرعی قباحت

اگر وعدہ سرے سے صرف زبانی بطور دنیا سازی کیا اور اُسی وقت دل میں تھا کہ وفا نہ کریں گے تو بے ضَرورتِ شَرْعی و (بے) حالتِ مجبوری سخت گُناہ و حرام ہے۔

(فتاوٰی رضویہ، 12/281)

ہدایت و نصیحت نرمی سے کیجیے!

اعمال میں ہدایت نرمی سے (کرنی) چاہیے کہ سختی سے ضد نہ بڑھے۔

(فتاوی رضویہ، 7 / 194)

معزّزِ دینی کی رعایت کرنی چاہیے

جس کو دینی عزّت زائد ہے ہر مسلمان کے نزدیک زائد ہے اُس کی وہ رعایت کی جائے گی جو دوسرے کی نہ ہوگی جب تک کوئی حرجِ شرعی لازم نہ آئے۔

(فتاوی رضویہ، 7 / 200)

عطّار کا چمن کتنا پیارا چمن

بچّوں کے ساتھ اچھا انداز اختیار کیجیے

بچّے کو عزّت دیں گے تو وہ بھی دوسروں کو عزّت دے گا اور اگر اسے ہر وقت جھاڑتے رہیں گے تو وہ یہی کچھ سیکھے گا کیونکہ اگر بچّے کو جھاڑا جائے، ذلیل کیا جائے تو اگرچہ وہ کچھ بولتا نہیں مگر غیر محسوس طریقے پر اس کی ٹریننگ ہو رہی ہوتی ہے۔

 (مدنی مذاکرہ، 3 ذوالقعدہ 1445ھ)

دنیوی دولت قابلِ فضیلت نہیں

دنىاوى دولت کى کوئى فضىلت نہىں دنىا کا کتنا ہى مال کوئى جمع کرلے اگر وہ 100 فیصد حلال ہے، نىّت مىں بھی کوئى فتور فساد نہىں تب جاکر ىہ مُباح ہے ىعنى اس مىں نہ ثواب ہے نہ گُناہ ہےہاں اگر کوئی ماں باپ کی خدمت یا بچّوں کی کفالت وغیرہ کی اچھی نیّت کرلے تو اچھی نیّت پر ثواب ملے گا۔

(مدنی مذاکرہ،3 جمادی الاخریٰ1445ھ)

تعزیّت مسلمانوں سے ہمدردی کا باعث ہے

کسی کا انتقال ہوجانا اس کے اہلِ خانہ و خاندان کے لئے نقصان ہوتا ہے جس کی تعزیت کرنی چاہیے یہ سنّت ہے البتہ تین دن کے اندر ہی تعزیت کرنی چاہیے البتہ کوئی خاص عذر ہو تو تین دن کے بعد تعزیت کرنے میں بھی حَرَج نہیں۔

(مدنی مذاکرہ، 19 شوال المکرم 1445ھ)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی


Share