سالگرہ کا کیک منہ پر مل دینا کیسا؟ مع دیگر سوالات

دارُالافتاء اہلِ سنّت

*مفتی محمد ہاشم خان عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جولائی 2025ء

(1)سنتِ قبلیہ چھوٹ گئیں تو ادائیگی کا کیا طریقہ ہے؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ

(1)جماعت کھڑی ہونے میں اتنا وقت باقی نہ ہو کہ سنتِ قبلیہ مکمل پڑھی جاسکیں تو کیا حکم ہے ؟ سنتیں شروع کی جائیں یا جماعت کے بعد انہیں ادا کیا جائے؟

(2)سنت قبلیہ اگر چھوٹ جائے تو اس کو ادا کرنے کا کیا حکم ہے ؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

(1)فجر کی سنتوں کے علاوہ دیگر تمام سنن قبلیہ میں اصل یہ ہے کہ اگر نماز پڑھنے والا جانتا ہے کہ امام کے پہلی رکعت کے رکوع ادا کرنے سے پہلے وہ جماعت میں شامل ہوجائے گا تو یہ سنتیں ادا کرے پھر جماعت میں شامل ہواور اگر اسے ظنِ غالب ہے کہ سنت پڑھنے کے سبب پہلی رکعت کا رکوع بھی نہیں مل سکے گا تو اب سنتیں پڑھنے کے بجائے جماعت میں شامل ہو جائے۔ جبکہ فجر کی سنت کا حکم یہ ہے کہ اگر اسے معلوم ہے کہ امام کے ساتھ قعدہ میں بھی شامل ہوجائے گا تو سنت فجر پڑھے پھر جماعت میں شامل ہو اور اگر اندیشہ ہو کہ جماعت مکمل نکل جائے گی تو سنتِ فجر چھوڑ کر جماعت میں شامل ہوجائے۔

ضروری تنبیہ: کسی بھی نماز کی سنت قبلیہ اگر اتنے وقت پہلے پڑھ رہے ہیں کہ جماعت کھڑی ہونے سے پہلے مکمل نہیں ہوسکتی تو ہمیشہ مسجد کے پیچھے کسی مقام پر ادا کریں یا گھر سے ہی پڑھ کر آئیں۔ صفوں کے درمیان یا بلاحائل پیچھے کھڑے ہوکر نہ پڑھیں۔

(2)اگر فجر کی سنت قبلیہ چھوٹ جائے تو سورج نکلنے کے 20 منٹ بعد سے زوال کے وقت سے پہلے اسے ادا کر سکتے ہیں اور اس کا ادا کرنا مستحب ہے۔ظہر کی سنت قبلیہ چھوٹ جائے تو فرض ادا کرنے کے بعد پہلے دو سنت پڑھیں اور پھر چار سنت پڑھیں اگرچاہیں تو پہلے چار سنت پڑھ لیں پھر دو سنت ادا کریں، البتہ پہلا طریقہ بہتر ہے۔ جبکہ عشاء کی سنت قبلیہ اگر چھوٹ جائے تو ان کو فرض کے بعد ادا کرنا بطور سنت نہیں ہوگا بلکہ یہ نفل نماز کے طور پر ادا ہوں گی، اور عصر کی سنتیں اگر چھوٹ جائیں تو ان کو فرض کے بعد نہیں پڑھ سکتے۔

عصر اور عشاء کی سنت قبلیہ چھوٹ جائیں تو اب ان کی ادائیگی بطور سنت کے نہیں ہوسکتی کیونکہ سنت سے متعلق ضابطہ یہی ہے کہ اس کی قضا نہیں کی جائے گی، البتہ نص کی وجہ سے صرف فجر کی سنت کی قضا اسی دن زوال سے پہلے تک اور ظہر کی سنن قبلیہ کی قضا ظہر کے فرض کے بعد ظہر کا وقت ختم ہونے سے پہلے تک ادا کی جاتی ہے اس کے علاوہ کسی سنت کی قضاء نہیں ہے البتہ عشاء سے پہلے کی سنتیں اگر فرضوں کے بعد ادا کیں تو وہ بطور مستحب ادا ہوں گی، اور عصر کی سنتوں کو فرض کے بعد ادا کرنے کی اجازت نہیں کیونکہ عصر کے بعد نفل ادا نہیں کیے جاسکتے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(2)نماز میں اردو زبان میں لقمہ دیا تو ؟

 سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اِس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک امام صاحب نے چار رکعتیں فرض پڑھانی تھیں، امام صاحب نے دو رکعتوں کے بعد سلام پھیردیا،سلام پھر جانے کے بعدپیچھے سے ایک مقتدی نے کہا ”امام صاحب آپ نے دو رکعتیں پڑھائی ہیں“ امام صاحب کو اس کے لقمہ کی وجہ سے یاد آیا جس پر امام صاحب اس کا لقمہ لے کر فوراً کھڑے ہو گئے اور چار رکعتیں مکمل کیں اور آخر میں سجدہ سہو کیا، تو اب نماز کا کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں امام سمیت سب مقتدیوں کی نماز فاسد ہوگئی۔

اس کی تفصیل یہ ہے کہ امام صاحب نے جب دو رکعتوں پر سلام پھیر دیا تو امام اور سب مقتدی اس وقت بھی حکمِ نماز میں ہی تھے، پھر امام صاحب کو لقمہ دینے کے لئے مقتدی کا نماز کے اندر کلام کرنے سے اس مقتدی کی نماز فاسد ہوگئی؛ کیونکہ نماز میں کلام کرنا مفسدِ نماز ہے اگرچہ اصلاحِ نماز کے لئے ہو، اور اس کے لقمہ کا حکم نماز سے باہر شخص کے لقمہ کی مانند ہوگیا، اور نماز سے باہر شخص کا لقمہ لینے سے نماز فاسد ہو جاتی ہے،لہٰذا امام صاحب نے اس کا لقمہ لے لیا، تو امام صاحب ودیگرمقتدیوں کی بھی نماز فاسد ہو گئی،امام سمیت دیگر مقتدی سب نماز کا اعادہ کریں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(3)سالگرہ کا کیک منہ پر مل دینا کیسا؟

 سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ آج کل ایک نیا ٹرینڈ چلا ہے کہ کسی شخص کی سالگرہ ہو تو اس کے دوست کیک کاٹتے ہوئے اس کیک کو پہلے اس شخص کے چہرے پر ملتے ہیں،پھر آپس میں ایک دوسرے کے منہ پر مل دیتے ہیں۔اس طرح وہ کیک کافی مقدار میں ضائع بھی ہوجاتا ہے۔نیز بعض جگہ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ سالگرہ کے موقع پر دوست آپس میں مل کر انڈے خریدتے ہیں اور پھر جس کی سالگرہ ہوتی ہے اس کو وہ انڈے مارتے ہیں اور اس سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔کیا دینِ اسلام میں ان کاموں کی شرعاً اجازت ہے یانہیں؟اور جو لوگ ایسے کام کرتے ہیں ان کا کیا حکم ہے ؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

سالگرہ کے موقع پر دوستوں کا کیک کو یوں آپس میں ایک دوسرے کے منہ پر ملنا،اسی طرح انڈے مارنا مال کا ضیاع یعنی اسراف ہے اور اسراف ناجائز وحرام ہے۔نیز منہ پر کریم یوں ملنا کہ چہرہ بگڑ جائے مثلہ میں داخل ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے۔ یونہی اس میں ایذائے مسلم جیسے حرام کام کے خطرات بھی موجود ہیں۔

البتہ اگر کوئی مسلمان ان خرافات اور دیگرناجائز امور (گانے باجے، بے پردگی وغیرہا)سے بچتے ہوئے سالگرہ مناتا ہے تو یہ جائز ہے۔ بلکہ اس میں عزیزوں سے صلہ رحمی، مسلمانوں کوعمدہ کھانے کھلانے، صدقہ و خیرات کرنے وغیرہ کی اچھی نیتوں کے ساتھ اور ہو سکے تو روزہ رکھ اور نوافل پڑھ کر زندگی کی نعمت پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کر یں تو ان سب نیک کاموں کا ثواب بھی ملے گا۔

کسی چیز کو یوں زمین پر پھینکنا کہ جوکسی بھی مصرف میں استعمال نہ ہوسکے اسراف ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* شیخ الحدیث و مفتی دارُالافتاء اہلسنت لاہور


Share