رسول اللہ ﷺ کا قرب دلانے والی نیکیاں (قسط:02)

کچھ نیکیاں کمالے

رسول اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا قرب دلانے والی نیکیاں(قسط:02)

*مولانا شہزاد یونس عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جولائی 2025ء

ایسے اعمال بجالانا جن کی بَرَکت سے دنیا و آخِرت میں کامیابی ملے اور اللہ پاک کے سب سے آخِری نبی، مکّی مدنی   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا قُرْب(یعنی نزدیکی) نصیب ہو، ان نیک کاموں میں سے ایک نیک کام حضور نبیِ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی سنّت پر عمل کرنا بھی ہے،چنانچہ

جنّت میں پیارے نبی کا قُرب:

 حضرتِ سیِّدُنا اَنَس بن مالک  رضی اللہُ عنہ  روایت فرماتے ہیں: اللہ پاک کے رسول  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے مجھ سے فرمایا : اگر تم اس کی قدرت رکھو کہ تمہاری صبح شام اس حال میں ہو کہ تمہارا دل ہر ایک کی کدُورَت (یعنی بُغض و کینے)سے پاک و صاف ہو تو ایسا کرو۔ اس کے بعد ارشاد فرمایا: اے بیٹے! یہ میری سنّت ہے اور جس نے میری سنّت کو زندہ کیا  اس نے مجھ سے محبّت کی اور جس نے مجھ سے محبّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہوگا۔ ([1])

سنّت زندہ کرنے کا مطلب:

سنّت زندہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اپنے عمل کے ذریعے اس سنّت کا اِظہار کیا جائے اور لوگوں کو اس پر عمل کی ترغیب دلائی جائے۔ ([2])

علّامہ ابو القاسم علی بن حسن المعروف ابن عساکر  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی نقل کردہ اسی روایت میں یہ الفاظ ہیں:جس نے میری سنّت سے مَحَبَّت کی اس نے مجھ سے مَحَبَّت کی اور جس نے مجھ سے مَحَبَّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہوگا۔ ([3])

جنّت میں حُضور کا ساتھ:

 حُضورنبیِ کریم    صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی محبّت اس شخص کو اَبدی (یعنی ہمیشہ کی) نعمتوں اور ہمیشہ کی رضا تک پہنچا دے گی، کیونکہ آدمی اس کے ساتھ ہوگا جس سے محبت کرتاہے۔ جیساکہ یہ مضمون حدیث ِپاک میں بھی آیا ہے ([4])اور یہاں ساتھ ہونے سے یہ مُراد نہیں کہ محبّت کرنے والا محبوب ہی کے درجہ میں ہوگا بلکہ مُراد یہ ہے کہ وہ بغیرکسی رُکاوٹ کے محبوب کی زیارت کرسکے گااور ان (یعنی محب و محبوب)میں سے ہر ایک اپنے دَرَجہ میں رہے گااس درجہ سے الگ نہیں ہوگا۔([5])

حضور کا قرب حاصل کرنے کی کوشش کریں:

حضور پُرنُور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی رَفاقت(یعنی نزدیکی) صحابۂ کرام   رضی اللہُ عنہم  کو بہت پسندتھی اور دنیا میں قریب ہونے کے ساتھ ساتھ آخِرت میں بھی قربِ مصطفےٰ پانے کا شوق ان کے دلوں میں بھرا ہوا تھا اور وہ ا س کے لیے بڑے فکر مند ہوا کرتے تھے۔ چنانچہ حضرت رَبیعہ بن کَعْب اَسْلَمی  رضی اللہُ عنہ  فرماتے ہیں:میں رات کو اللہ پاک کے رسول  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی خدمت بابرکت میں رہا کرتا تھا، حضور  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے وُضو کے لیے پانی لایا کرتا اور دیگر خدمت بھی بجا لایا کرتا تھا۔ ایک روز آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے مجھ سے فرمایا:سَلْ (یعنی مانگو)۔ میں نے عرض کیا:”اَسْئَلُکَ مُرَافَقَتَکَ فِی الْجَنَّۃِ“ ترجمہ: میں آپ سے جنّت میں آپ کا ساتھ مانگتا ہوں۔حضور  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا:”اس کے علاوہ اور کچھ؟“ میں نے عرض کی: میرا مقصود تو وہی ہے۔ اللہ پاک کے رسول  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا:”تو پھر زیادہ سجدے کرکے اپنے معاملے میں میری مدد کرو۔“([6])

محبّتِ رسول کا ذریعہ اتباعِ سنتِ رسول:

سب سے بڑا خوش نصیب وہ ہے جسے کل حضور( صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) کا قُرب نصیب ہوجائے اس قُرب کا ذریعہ حضور ( صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) سے محبّت ہے اور حُضور  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی محبّت کا ذریعہ اتباع سنت، کثرت سے دُرُود شریف کی تلاوت، حُضور ( صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) کے حالات طیّبہ کا مطالعہ اور محبّت والوں کی صحبت ہے یہ صحبت اکسیر اعظم ہے۔([7])

غیروں کے طریقے اپنانے والے توجّہ کریں:

 اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان  رحمۃُ اللہِ علیہ  کے فتاویٰ رضویہ شریف جلد 22 صفحہ672 اور 673 پر موجود 3 احادیث کریمہ پڑھیے:

(1)صحابی ابن صحابی حضرت عبدُ اللہ ابن عباس   رضی اللہُ عنہم ا سے مروی ہے کہ رسولِ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  فرماتے ہیں: جو ہمارے غیر کے طریقے پر عمل کرے وہ ہمارے گروہ سے نہیں۔ ([8])

(2)مسلمانوں کی امّی جان حضرت بی بی عائشہ صدّیقہ   رضی اللہُ عنہا  سے راوی، اللہ پاک کے پیارے اور آخِری رسول  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  فرماتے ہیں: جو میری سنّت پر عمل نہ کرے وہ مجھ سے  نہیں۔([9])

(3)صحابیِ رسول حضرت ابوایّوب انصاری  رضی اللہُ عنہ  روایت فرماتے ہیں کہ  رسولُ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا: جو میری سنّت سے مُنہ پھیرے وہ میرے گِروہ سے نہیں۔ ([10])

پیارے اسلامی بھائیو! جو لوگ پیارے نبی کی پیاری سنّتوں کو  چھوڑ کر غیروں کے طریقے اپناتے ہیں، ایسے لوگوں کو سنبھل جانا چاہیے  اور نبیِ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی سنّتوں پر عمل کرکے آپ کا قُرب حاصل کرنا چاہیے۔

یا اللہ پاک! ہمیں قُرْبِ مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  پانے والی نیکیوں پر عمل کرنے کی سعادت اور دوسروں کو اس کی ترغیب دلانے کی توفیق نصیب فرما۔

اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم                                                                                                                       (بقیہ اگلے ماہ کے شمارے میں)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ اصلاحی کتب، المدینۃ العلمیہ، کراچی



([1])ترمذی، 4/309،حدیث: 3687

([2])السراج المنیر، 2/255

([3])تاریخ ابن عساکر، 9/343

([4])فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے:  اَلْمَرْءُ مَعَ مَنْ اَحَبَّ۔ یعنی آدمی جس سے محبّت کرتا ہے اسی کے ساتھ ہوگا۔ (بخاری، 4/148،حدیث: 6168

([5])حدیقہ ندیہ،1/113

([6])مسلم،ص199، حدیث:1094

([7])مراۃُ المناجیح، 6/589

([8])الفردوس     بماثور الخطاب، 3/415،حدیث 5268

([9])ابن ماجہ، 2/406، حدیث: 1846

([10])کنز العمال،4/37،جزء7،حدیث:18142


Share