*مفتی ہاشم خان عطاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جولائی 2025ء
(1)نماز نہ پڑھی تھی کہ ناپاکی کے ایام آگئے تو نماز کا حکم ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ظہر کا وقت شروع ہونے کے بعد نماز ظہر کی ادائیگی میں دیر کردی حتی کہ دوگھنٹے گزر گئے لیکن ابھی تک عورت نے ظہر کی نماز ادا نہیں کی تھی کہ اسے حیض آ گیا تو اس نماز کا کیا حکم ہو گا۔ کیا اس کی قضا کرنا لازم ہوگی اورکیا تاخیر کرنے سے گناہ گار کہلائےگی ؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں تاخیر کی بناءپر یہ عورت گناہ گار نہیں اور نہ ہی اس پر ظہر کی نماز قضا کرنا لازم ہے ؛کہ نماز کا وقت ختم ہونے سے پہلے پہلے اگر حیض شروع ہو جائے تو وہ نماز ساقط (معاف) ہو جاتی ہے اگرچہ وقت ختم ہونے سے تھوڑی دیرپہلے ہی شروع ہو جائے۔ البتہ اس کے لیے مستحب یہ ہے کہ گھر میں جو جگہ نماز پڑھنے کے لیے مختص کی ہو اس میں عبادت کی عادت برقراررکھنے کے لیے حیض کے ایام میں نماز پڑھنے کی مقدار بیٹھے اور تسبیح وغیرہ میں مشغول رہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
(2)کیاحفظ کرنے والی مخصوص ایام میں قراٰن پڑھ سکتی ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا حافظہ عورت یا حفظ کرنے والی بالغہ لڑکیاں حیض کے ایام میں قرآن پاک کو یاد کرنے کی غرض سے قرآن پاک کو پڑھ سکتی ہیں یا چھو سکتی ہیں؟ ایک شخص (جو کہ عالم نہیں ہے،بچوں کو قرآن پڑھاتا ہے) کاکہنا ہےکہ:حافظہ خواتین یا حفظ کرنے والی بچیاں اپنے مخصوص ایام میں قرآن پاک کو چھو سکتی اور قرآن پاک پڑھ سکتی ہیں کیونکہ اگر مخصوص ایام میں قرآن نہیں پڑھیں گی تو وقت ضائع ہوگا،اور حفظ کمزور ہوجائے گا۔کیا یہ بات درست ہے۔جبکہ اس شخص کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
بالغہ عورت کو اپنے مخصوص ایام یعنی حالت حیض و نفاس میں قرآن پاک کی نیت کے بغیر صرف دو صورتوں میں قرآن پڑھنے کی اجازت ہے۔(١)ذکر و ثنا او ر دعا کی نیت سے یعنی قر آن پاک کی وہ آیات جو ذکر و ثنا اور دعاکے معنی پرمشتمل ہیں ،انہیں ذکر و ثنا، اور دعا کی نیت سے پڑھ سکتے ہیں،بشرطیکہ ان کا قرآن ہونا متعین نہ ہو جیسےوہ آیات جن میں حمد باری تعالیٰ متکلم کے صیغے کے ساتھ ہے، حروف مقطعات،اوروہ آیات و سورتیں جن کی ابتداء میں حرف” قل“ ہو جب انہیں ” قل “کے ساتھ پڑھا جائے۔ (٢) معلمہ اپنی طالبات کو تعلیم کی غرض سے ایک ایک کلمہ کرکے سانس توڑ توڑ کر پڑھا سکتی ہے جبکہ تلاوت قرآن کی نیت نہ کرے۔
ان دوصورتوں کے علاوہ بالغہ عورت کو اپنے مخصوص ایام میں قرآن پاک حفظ کرنے یا حفظ کو یاد رکھنے یا کسی بھی دوسری غرض مثلاً وظائف وغیرہ کے لیے قرآن پاک پڑھنا حرا م ہے،اور بحالت حیض و نفاس قرآن پا ک کو چھونا بہر صورت حرام ہے۔البتہ حافظہ خواتین یا حفظ کرنےو الی بالغہ بچیاں اپنے مخصوص ایام میں قرآن پاک کو چھوئے اور زبان ہلائے بغیر اس کی طرف نظر کرتے ہوئے دل میں قرآن پاک پڑھ کر اپنا حفظ یاد رکھ سکتی ہیں۔
یہ کہنا کہ ”حافظہ خواتین یا حفظ کرنے والی بچیاں اپنے مخصوص ایام میں قرآن پاک کو چھو اور پڑھ سکتی ہیں “ غلط و باطل ہے،اور یہ شخص محض اپنے اٹکل سے بغیر کسی دلیل کےغلط مسئلہ بتانے کی وجہ سے گناہ گار ہے، اس پر لازم ہے کہ توبہ کرےاور آئندہ غلط مسئلہ نہ بتائے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* شیخ الحدیث و مفتی دارُالافتاء اہلسنت لاہور
Comments