دوران اعتکاف حیض آ جائے تو؟

اسلامی بہنوں کے شرعی مسائل

*مفتی محمد ہاشم خان عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ مارچ 2025

(1)اسٹڈی ٹور کے لیے شرعی مسافت تک بغیر محرم جانا؟

 سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس بارے میں کہ میں حید ر آباد یونیورسٹی میں پڑھتی ہوں۔ ہماری یونیورسٹی سے ہر سال پاکستان کے کسی نہ کسی علاقے میں مختلف مقاصد (تفریح، گروپ ٹاسک، تاریخی مقامات کی معلومات، تخلیقی صلاحیتوں کا نکھار) کے تحت اسٹڈی ٹور (Study Tour) جاتے رہتے ہیں۔ اس سال ہماری یونیورسٹی کا حید ر آباد سے کراچی (جوکہ شرعی مسافت پہ ہے ) اسٹڈی ٹورجا رہا ہے۔ اس ٹور میں صرف اسٹوڈنٹس(لڑکے، لڑکیاں) اور اساتذہ ہی جا سکتے ہیں گھر کے کسی فرد محرم وغیرہ کو ساتھ لے کر جانے کی اجازت نہیں ہوتی لیکن یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے جو اسٹوڈنٹس ہمارے ساتھ جائیں گی ان کی مکمل دیکھ بھال کی ذمہ داری انتظامیہ کی ہوگی۔ تو رہنمائی فرمائیں کہ کیا میں دیگر اسٹوڈنٹس اور انتظامیہ کے ساتھ اسٹڈی ٹورپہ جا سکتی ہوں؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

دریافت کردہ صورت میں آپ کا دیگر اسٹوڈنٹس اور یونیورسٹی انتظامیہ کے ساتھ اسٹڈی ٹور (Study Tour) پر جانا جائز نہیں۔ کیونکہ اسٹڈی ٹور پر جانے کے لئے آپ کو حید ر آباد سے کراچی تک کا شرعی سفر کرنا پڑے گا حالانکہ عورت کا شوہر یا مَحْرَم کے بغیر تین دن یعنی 92 کلو میٹر کی راہ کاسفر ناجائز و حرام و گناہ ہے۔ نیز ہماری پیاری شریعت میں تو عورت کو شوہر یا محرم کے بغیر حج یا عمرے جیسے مقدس سفر پر جانے کی اجازت نہیں تو اسٹڈی ٹور پر جانے کی اجازت کیسے ہو گی؟

نیز اس طرح کے اسٹڈی ٹور میں عموماً مزید قباحتیں بھی پائی جاتی ہیں مثلاً نوجوان مردو عورت اکٹھے جاتے ہیں تو راستے میں یا وہاں پہنچ کر لڑکے لڑکیاں آپس میں ہنسی مذاق کرتے ہیں اور اکٹھے تصاویر وغیرہ بناتے ہیں حالانکہ اجنبی مرد و عورت کا آپس میں ہنسی مذاق کرنا، بے تکلفی کے ساتھ میل جول رکھنا، نا محرم مر د و عورت کا بے پردگی کی حالت میں ایک دوسرے کے سامنے آنا اور ایک دوسرے کی تصاویر بنانا،سخت ناجائز و گناہ اور حرام ہے کہ ہر مسلمان جانتا ہے کہ اسلام شرم و حیا کا درس دیتا ہے،رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ”الحیاء من الایمان“ یعنی حیا ایمان سے ہے۔(ترمذی، 3/406،حدیث :2016)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(2)دورانِ اعتکاف حیض آجائے تو؟

 سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ رمضان کے آخری عشرے میں مسجدِ بیت میں اعتكاف كے دوران اگر عورت کو حیض آ جائے،تو کیا اس سے اعتکاف ٹوٹ جائے گا ؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

رمضان المبارک کے آخری عشرے کے اعتکاف کے دوران اگر عورت کوحیض آجائے،تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا؛کیونکہ سنت اعتکاف کے لیے روزہ شرط ہے اور روزے کے لیے حیض و نفاس سے پاک ہونا ضروری ہے۔ نیز اس صورت میں حیض سے پاک ہونے کے بعد رمضان میں یا رمضان کے بعد روزے کے ساتھ ایک دن کے اعتکاف کی قضا کرنا واجب ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* شیخ الحدیث و مفتی دارُالافتاء اہلسنت لاہور


Share