عورت حق مہر کی رقم کی زکوٰۃ کب ادا کرئے؟

(1)حالتِ احرام میں عورت کے سر کے کچھ بال کھل جائیں تو؟

 سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر عورت احرام کی حالت میں ہو اور اس کے سر کے بالوں سے سکارف وغیرہ ہٹ جائے اور اس کے بال نظر آنا شروع ہو جائیں، پھر معلوم ہونے پر عورت ان بالوں کو چھپا لے، تو اب اس عورت کے لیے کیا حکم ہوگا؟ اس پر دم یا صدقہ وغیرہ لازم ہوگا یا نہیں؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

عورت کے بال ستر میں شامل ہیں اور احرام کی حالت میں ستر کھل جائے، تو کوئی کفارہ لازم نہیں ہوتا۔البتہ نامحرم کے سامنے جان بوجھ کر ستر کا کوئی بھی حصہ ظاہر کرنا حرام ہے اور تمام احتیاط کے ساتھ بال چھپائے تھے لیکن کب ظاہر ہوئے معلوم نہیں ہوا تو اس کا مواخذہ نہیں۔

واضح رہے طواف کوئی بھی ہو مرد و عورت کو اپنی تفصیل کے مطابق جو بھی ستر کے اعضاء ہیں ان کا چھپانا واجب ہے۔ اور کھلنے والے حصے کی مقدار اور طواف کی اقسام کو لے کر کفارہ ہونے یا نہ ہونے اور اس کی اقسام میں کافی تفصیل ہے۔

(الہدایہ، 1/277-بہار شریعت، 1/483)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(2)عورت حق مہر کی رقم کی زکوٰۃ کب ادا کرے؟

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میری شادی کو آٹھ سال ہوچکے ہیں، میرا حق مہر پچاس ہزار تھا جو ابھی تک میرے شوہر نے ادا نہیں کیا اور نہ ہی میں نے مانگا ہے، میں صاحبِ نصاب ہوں اور ہر سال زکوٰۃ ادا کرتی ہوں، سوال یہ ہے کہ حق مہر کا پچاس ہزار جو مجھے نہیں ملا، وہ زکوٰۃ ادا کرتے وقت نصاب میں شامل کروں گی یا نہیں؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

 پوچھی گئی صورت میں حق مہر جو ابھی تک ادا نہیں کیا گیا، فقہی اعتبار سے وہ دینِ ضعیف ہے اور دین ضعیف میں زکوٰۃ اس وقت لازم ہوتی ہے جب اس پر قبضہ کرنے کے بعد سال گزر جائے یا اس جنس کا کوئی اور نصاب موجود ہو اور اس پر سال مکمل ہو جائے، لہٰذا حق مہر جب تک آپ کو وصول نہیں ہوجاتا، نصاب میں شامل نہیں ہوگا۔ ہاں آپ کو حق مہر وصول ہوگیا، تو جس دن سے آپ کے قبضہ میں آئے گا شمارِزکوٰۃ میں آئے گا یعنی اگر آپ پہلے سے صاحبِ نصاب تھیں تو یہ مال بھی دیگر مالِ زکوٰۃ کے ساتھ ملا لیا جائے گا اور اسی کے سالِ تمام پر کل کی زکوٰۃ لازم ہوگی جبکہ زکوٰۃ کی دیگر شرائط پائی جائیں۔ اگر پہلے سے صاحبِ نصاب نہ تھیں تو جس دن سے مہر وصول ہُوا اگر بقدرِ نصاب ہے اُسی وقت سے سال شروع ہوا جب سال مکمل ہوگا اس وقت اس کی زکوٰۃ دینی ہوگی جبکہ زکوٰۃ کی شرائط پائی جائیں۔

(تحفۃ الفقہاء، 1/295-البحر الرائق شرح كنز الدقائق، 2/ 223-فتاویٰ رضویہ، 10/162- بہارِ شریعت، 1/906)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* محقق اہل سنت، دارالافتاء اہل سنت نورالعرفان، کھارادر کراچی


Share