شکرانۂ نعمت کی اسلامی تعلیمات اور میلاد النبی ﷺ
اللہ پاک نے اِنسان کو پیدا فرمایا اور اسے چھوٹی،بڑی، ظاہری، باطنی،جسمانی،روحانی اور دِینی و دُنیوی ہر طرح کی نعمتوں سے مالا مال کیا۔چنانچہ اللہ پاک اِرشاد فرماتا ہے:
( وَ اَسْبَغَ عَلَیْكُمْ نِعَمَهٗ ظَاهِرَةً وَّ بَاطِنَةًؕ-)
ترجَمۂ کنزالایمان:اور تمہیں بھرپور دیں اپنی نعمتیں ظاہر اور چھپی۔([1])
(اس
آیت کی مزید
وضاحت کے لئے
یہاں کلک
کریں)
مزید اِرشاد فرمایا:
(وَ مَا بِكُمْ مِّنْ نِّعْمَةٍ فَمِنَ اللّٰهِ)
ترجَمۂ کنزالایمان:اور تمہارے پاس جو نعمت ہے سب اللہ کی طرف سے ہے۔([2])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
الغرض اللہ پاک کی اِنسان پر اِتنی نعمتیں ہیں جنہیں شمار نہیں کیا جا سکتا۔چنانچہ اللہ پاک نے اِرشاد فرمایا:
(وَ اِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوْهَاؕ- )
ترجَمۂ کنزالایمان:اور اگر اللہ کی نعمتیں گنو تو شمار نہ کر سکو گے۔([3])
(اس
آیت کی مزید
وضاحت کے لئے
یہاں کلک
کریں)
اللہ پاک کی اِن اَن گنت نعمتوں پر شکر ادا کرنا جہاں اِسلام کی بنیادی تعلیمات میں سے ہے وہاں اللہ پاک کی رضا و خوشنودی کا ذَریعہ بھی ہے۔ اللہ پاک شکر ادا کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے جبکہ ناشکری کرنے والوں کو ناپسند فرماتا ہے۔ چنانچہ اللہ پاک کا فرمانِ عالی شان ہے:
(وَ لَا یَرْضٰى لِعِبَادِهِ الْكُفْرَۚ-وَ اِنْ تَشْكُرُوْا یَرْضَهُ لَكُمْؕ--)
ترجَمۂ کنزالایمان:اور اپنے بندوں کی ناشکری اسے پسند نہیں اور اگر شکر کرو تو اسے تمہارے لیے پسند فرماتا ہے۔([4])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
یہی وجہ ہے کہ اللہ پاک نے قراٰنِ مجید میں کئی مقامات پر اپنا شکر ادا کرنے کا حکم دیا ہے اور ناشکری سے منع فرمایا ہے۔چنانچہ ایک مقام پر اِرشاد فرمایا:
(وَ اشْكُرُوْا لِیْ وَ لَا تَكْفُرُوْنِ۠(۱۵۲))
ترجَمۂ کنز الایمان: اور میرا حق مانو اور میری ناشکری نہ کرو۔([5])
یاد رہے کہ اللہ پاک نے اپنا شکر ادا کرنے اور ناشکری سے منع کرنے کا جو حکم دیا ہے اِس میں اِنسان کا اپنا ہی فائدہ اور بھلا ہے۔ اللہ پاک اِرشاد فرماتا ہے:
(وَ مَنْ شَكَرَ فَاِنَّمَا یَشْكُرُ لِنَفْسِهٖۚ-وَ مَنْ كَفَرَ فَاِنَّ رَبِّیْ غَنِیٌّ كَرِیْمٌ(۴۰))
ترجَمۂ کنزالایمان: اور جو شکر کرے وہ اپنے بھلے کو شکر کرتا ہے اور جو ناشکری کرے تو میرا رب بےپرواہ ہے سب خوبیوں والا۔([6])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
شکر نعمت میں اِضافے کا سبب جبکہ ناشکری زوالِ نعمت کا سبب ہے۔ اللہ پاک اِرشاد فرماتا ہے:
(لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ وَ لَىٕنْ كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ(۷))
ترجَمۂ کنزالایمان: اگر اِحسان مانو گے تو میں تمہیں اور دوں گا اور اگر ناشکری کرو تو میرا عذاب سخت ہے۔([7])
(اس
آیت کی مزید
وضاحت کے لئے
یہاں کلک
کریں)
اللہ پاک کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ذاتِ مبارکہ بھی ہے۔جیسا کہ اللہ پاک کے اِس فرمانِ عالی شان:
(اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ بَدَّلُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ كُفْرًا)
(ترجَمۂ کنزالایمان:کیا تم نے انہیں نہ دیکھا جنہوں نے اللہ کی نعمت ناشکری سے بدل دی۔)([8])
کے تحت بخاری شریف میں ہے: وَمُحَمَّدٌ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِعْمَةُ اللهِ یعنی محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اللہ پاک کی نعمت ہیں۔([9]) آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اللہ پاک کی ایسی نعمت ہیں جو ساری نعمتوں کی اَصل بلکہ ساری نعمتوں کو نعمت بنانے والے اور پھر اِن نعمتوں کو مخلوق تک پہنچانے والے بھی ہیں۔اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اَولیائے کاملین و علمائے عاملین تصریحیں فرماتے ہیں:اَزل سے اَبد تک، اَرض و سما میں، اُولیٰ و آخرت میں،دِین و دُنیا میں،رُوح وجسم میں،چھوٹی یا بڑی، بہت یا تھوڑی،جو نعمت و دولت کسی کو ملی یا اب ملتی ہے یا آئندہ ملے گی سب حضور کی بارگاہ ِجہاں پناہ سے بٹی اور بٹتی ہے اور ہمیشہ بٹے گی۔ ([10])
لَا وَرَبِّ الْعَرْش جس کو جو مِلا ان سے ملا
بٹتی ہے کونین میں نعمت رسولُ اللہ کی
حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اللہ پاک کی وہ جلیل القدر اور عظیم المرتبت نعمت ہیں جس پر اللہ پاک نے اِحسان جتاتے ہوئے اِرشاد فرمایا:
(لَقَدْ مَنَّ اللّٰهُ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ فِیْهِمْ رَسُوْلًا مِّنْ اَنْفُسِهِمْ )
ترجَمۂ کنزالایمان:بیشک اللہ کا بڑا اِحسان ہوا مسلمانوں پر کہ ان میں انہیں میں سے ایک رسول بھیجا۔([11])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
اللہ پاک کے اِسی اِحسان کا شکر ادا کرتے ہوئے صحابَۂ کرام رضی اللہ عنہم محفلِ میلاد کا اِنعقاد کر کے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی آمد کا ذِکر خیر کرتے رہے۔ چنانچہ حضرتِ امیر مُعاوِیہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:ایک بار رَسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم صحابَۂ کرام رضی اللہ عنہم کےایک حلقے کے پاس تشریف لائے اور اِرشادفرمایا:تم یہاں کس لیے بیٹھے ہو؟ انہوں نے عرض کی:جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللهَ عَزَّوَجَلَّ، وَنَحْمَدُهُ عَلٰى مَا هَدَانَا لِلْاِسْلَامِ وَمَنَّ عَلَيْنَا بِكَ ہم یہاں اللہ پاک کا ذِکر کرنے اور اس کی حمد بیان کرنے کے لیے بیٹھے ہیں کہ اُس نےہمیں دینِ اسلام کا راستہ دِکھایا اور آپ کو بھیج کر ہم پر اِحسان فرمایا۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےاِرشادفرمایا:اِس با ت پر قسم کھاتےہو کہ تم یہاں اِسی لیے بیٹھےہو؟ صحابَۂ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی: اللہ پاک کی قسم! ہم یہاں اِسی لیے بیٹھے ہیں۔آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرشاد فرمایا: اَتَانِيْ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ فَاَخْبَرَنِيْ اَنَّ اللهَ عَزَّوَجَلَّ يُبَاهِي بِكُمُ الْمَلَائِكَةَ یعنی ابھی میرے پاس جبریل علیہ السّلامآئے تھے، انہوں نے مجھے خبر دی کہ اللہ پاک تمہاری وجہ سے فرشتوں پر فخر فرما رہا ہے۔([12]) معلوم ہوا کہ سرکارِ عالی وقار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تشریف آوری اللہ پاک کی عظیم نعمت ہے،جس پر اللہ پاک نے اِحسان جتایا اور صحابَۂ کرام رضی اللہ عنہم نے اِس نعمت کے حصول پر شکر منایا۔
سرکارِ عالی وقار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اللہ پاک کی نعمت ہیں اور نعمت کا چرچا کرنے کا حکم دیتے ہوئے اللہ پاک اِرشاد فرماتا ہے:
(وَ اَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ۠(۱۱))
ترجَمۂ کنزالایمان:اور اپنے رب کی نعمت کا چرچا کرو۔([13])
یوں ہی آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اللہ پاک کا فضل اور اس کی رَحمت بھی ہیں۔ فضل و رَحمت کے حصول پر خوشی منانے کا حکم دیتے ہوئے اللہ پاک اِرشاد فرماتا ہے:
(قُلْ بِفَضْلِ اللّٰهِ وَ بِرَحْمَتِهٖ فَبِذٰلِكَ فَلْیَفْرَحُوْاؕ--)
ترجَمۂ کنزالایمان:تم فرماؤ اللہ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت اور اسی پر چاہیے کہ خوشی کریں۔([14])
یاد رَکھیے!نعمت کا چرچا کرنے اور فضل و رَحمت پر خوشی منانے کے مختلف طریقے ہیں۔ سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پیر شریف کے دِن روزہ رکھ کر اپنا یومِ ولادت منایا جیسا کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے پِیر کے روزے کے بارے میں دَریافت کیا گیا تو اِرشاد فرمایا: فِيْهِ وُلِدْتُ وَفِيْهِ اُنْزِلَ عَلَيَّ یعنی اِسی دِن میری وِلادت ہوئی اور اِسی روز مجھ پر وَحی نازِ ل ہوئی۔([15]) یوں ہی آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنی وِلادت کے واقعات بیان فرما کر بھی اپنا میلاد منایا ہے کہ میں دُعائے اِبراہیم ہوں،بَشارتِ عیسیٰ ہوں اور اپنی ماں کا وہ نظارہ ہوں جو اُنہوں نے میری وِلادت کے وقت دیکھا کہ اُن کے سامنے ایک نور ظاہِر ہوا جس سے اُن کے لیے شام کے محلات چمک اُٹھے۔([16])
عاشقانِ رسول بھی کبھی روزہ رکھ کر،تو کبھی محفلِ میلاد میں آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ولادتِ باسعادت کے واقعات، فضائل و کمالات اور معجزات بیان کرکے تو کبھی اپنے گھروں، گلیوں اور محلوں کو سجا کر،تو کبھی سبز سبز جھنڈے لہرا کر اور کبھی جلوسِ میلاد میں جاکر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا میلاد مناتے ہیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* رکن مجلس المدینۃ العلمیہ ذمہ دار شعبہ خلیفہ امیراہلسنت
Comments