صحابہ کرام علیہم الرضوان ، اولیائے کرام رحمہم اللہ السلام،علمائے اسلام رحمہم اللہ السلام

اپنےبزرگو ں کو یادرکھئے

ربیعُ الاول اسلامی سال کا تیسرا مہینا ہے۔ اس میں جن صحابَۂ کرام،  اَولیائے عظام اور علمائے اسلام کا وِصال یا عُرس ہے، ان میں سے 94 کا مختصر ذکر ماہنامہ فیضانِ مدینہ ربیعُ الاوّل 1439ھ تا 1446ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے۔ مزید 12 کا تعارف ملاحظہ فرمائیے:

صحابَۂ کرام علیہمُ الرِّضوان:

٭شہدائے جنگ یمامہ:جنگ یمامہ حضرت ابوبکرصدیق  رضی  اللہ  عنہ  کے دورِ خلافت میں ربیعُ الاول 12ھ کو حضرت خالد بن ولید  رضی  اللہ  عنہ  کی کمانڈ میں جھوٹے مدعی نبوت مسیلمہ کذاب اور اس کے پیروکار قبائل سے یمامہ و عقربا (صوبہ خرج، عرب شریف) کے مقام پر لڑی گئی، اس میں مسلمانوں کو فتح حاصل ہوئی، مسیلمہ کذاب اپنے 20ہزار ساتھیوں سمیت مارا گیا، تقریباً ایک ہزار2سو مجاہدین شہید ہوئے جن میں اکابر صحابَۂ کرام  رضی  اللہ  عنہ م بھی تھے۔ ([1])

(1)سیدالاوس حضرت عباد بن بشرانصاری اشہلی  رضی  اللہ  عنہ  قدیمُ الاسلام صحابی اور کثیرالفضائل ہیں، آپ کا شمار کبار صحابہ اور نقباء مدینہ میں ہوتا ہے۔ آپ نے تمام غزوات میں حصہ لیا، رات میں حارسینِ نبوی میں شامل ہوتے اور دن میں جہاد فرماتے، عام دنوں میں بھی شب بیداری فرماتے، اس وصف کی وجہ سے نبیِ کریم صلَّی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ان کے لیے دعائے خاص فرمائی۔ 45 سال کی عمرمیں جنگ یمامہ (ربیع الاول 12ھ) میں شہید ہوئے۔([2])

علمائے اسلام رحمہمُ  اللہ  السَّلام:

(2)امام ابو داؤد سلیمان بن داؤد بصری طیالسی  رحمۃُ  اللہ  علیہ  بلند پایہ عالمِ دین اور حافظِ حدیث ہیں، ان کے بارے میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے 40ہزار احادیث اپنے حفظ سے بیان کیں۔ ان کی تصنیف مسندِ ابوداؤد طیالسی ان کی پہچان ہے۔ 71سال کی عمر پا کر ماہِ ربیع الاول 204ھ میں وصال ہوا۔([3])

(3)شیخ الاسلام امام محمد بن یوسف فریابی  رحمۃُ  اللہ  علیہ  کی پیدائش 120ھ میں ہوئی، یہ ثقہ روای حدیث، محدثین میں مقبول، مستجابُ الدعوات، بدمذہبوں سے بیزار، حضرت سفیان ثوری کے صحبت یافتہ، امام احمد بن حنبل اور امام بخاری کے استاذ ہیں۔ ان کی وفات ماہِ ربیع الاول میں سن 212 ھ میں ہوئی۔([4])

(4)مولانا عبدالرحیم نقشبندی  رحمۃُ  اللہ  علیہ  کی پیدائش 1329ھ میں ہوئی اور8ربیع الاول 1387ھ کو چکوال میں وفات پائی۔ آپ عالم دین، حکیم حاذق، اسلامی شاعر، جامع مسجد حنفیہ رضویہ پرانی سبزی منڈی چکوال کے امام و خطیب اور مجازِ طریقت تھے۔ رزقِ حلال کے حصول کے لیے زندگی بھر اپنے قائم کردہ مطب میں طبابت کرتے رہے۔ مطب کے آغاز سے پہلے روزانہ قراٰنِ کریم کے 5پارے تلاوت کیا کرتے تھے، کتب میں تحفہ رحیمیہ منظومہ یادگار ہے۔([5])

(5)تلمیذ حجۃُ الاسلام و صدرُ الشریعہ، شیخ العلماء حضرت مولانا غلام جیلانی اعظمی گھوسی  رحمۃُ  اللہ  علیہ  اعظم گڑھ میں 1320ھ میں پیدا ہوئے اور 6ربیع الاول 1397ھ کو جائے پیدائش میں فوت ہوئے۔  آپ استاذالعلماء، شیخ الحدیث، ماہر عربی ادب، سلسلہ قادریہ برکاتیہ رضویہ کے مجاز، صدر المدرسین اور محشی کتبِ درس نظامی تھے۔([6])

(6)شیخِ طریقت حضرت مولانا پیر فقیر محمد ارشد پناہوی قادری  رحمۃُ  اللہ  علیہ  کی پیدائش پناہکے شریف، ضلع فیصل آباد میں 5 مئی 1925ء کو ہوئی اور وصال 5ربیع الاول1407ھ کو ہوا، آپ کا مزار دارالارواح جامعہ صوفیہ پناہکے شریف میں ہے۔ آپ تلمیذِ خلیفۂ اعلیٰ حضرت شاہ ابوالبرکات، فاضل دارُالعلوم حِزبُ الاحناف لاہور، حاذق طبیب، نقشبندیہ، قادریہ اور سہروردیہ سلاسل کے فیض یافتہ، تصوف سے متعلق 8کتب کے مصنف، صاحبِ دیوان شاعر اور بانیِ جامعہ صوفیہ تھے۔([7])

(7)استاذُالعلماء مولانا ابوالفضل  اللہ  دِتّہ سیالوی  رحمۃُ  اللہ  علیہ  بھابڑا ضلع سرگودھا میں 22جولائی 1942ء کو پیدا ہوئے اور یہیں یکم ربیع الاول 1422ھ کو وصال فرمایا۔ آپ جامعہ نعیمیہ لاہور، جامعہ شمسیہ رضویہ سلانوالی اور جامعہ رضویہ فیصل آباد سے مستفیض، دارُالعلوم حِزبُ الاحناف لاہور اور جامعہ قادریہ رضویہ فیصل آباد کے مدرس، ضیاءُ العلوم جامعہ شمسیہ رضویہ بھابڑا کے بانی و مدرس، مرکزی جامع مسجد تاجدارِ مدینہ بھابڑا کے امام و خطیب، 13سے زائد کتب و رسائل اور مقالات کے مصنف ہیں۔([8])

اولیائے کرام رحمہمُ  اللہ  السَّلام:

(8)حضرت خواجہ محمود انجیرفغنوی  رحمۃُ  اللہ  علیہ  کی ولادت 18 شوال 627ھ کو انجیرفغنہ نزدبخارا(ازبکستان) میں ہوئی اور وصال 17ربیع الاول 717ھ کو فرمایا، مزار وابکنہ نزد بخارا میں ہے۔ آپ حضرت خواجہ عارف ریوگری کے تمام اصحاب و مریدین میں افضل و اکمل تھے، مشائخ نقشبند میں آپ ہی تھے جو ذکر جہر فرمایا کرتے تھے۔([9])

(9)ناصر الملت حضرت علّامہ پیر سیّد احمد شاہ جیلانی قادری  رحمۃُ  اللہ  علیہ  کی ولادت 1259ھ پکلاڑاں ضلع رحیم یار خان  میں ہوئی اور 12ر بیع الاول 1299ھ کو وصال فرمایا، مزار شہرباڑ میر (راجستھان)  کے بڑے قبرستان میں ہے جسے نیم کا تکیہ (فاتحہ چوک) کہا جاتا ہے، آپ مصنف کتب و رسائل، عالمِ باعمل، مدرس اسلامی کتب، خلیفہ نقیب الاشراف بغداد اور باکرامت ولی  اللہ  تھے۔([10])

(10)قطبِ زماں حضرت سیّدحسن شاہ بدر الدین دیوان گیلانی  رحمۃُ  اللہ  علیہ  کی ولادت بغداد شریف میں [11]871ھ میں ہوئی، آپ خاندانِ غوثِ اعظم کے چشم و چراغ، ولیِ کامل، علم و عمل کے جامع اور صاحبِ کرامات تھے، آپ کا وصال 12ربیع الاول 1018ھ مثانیاں شریف رداس پور مشرقی پنجاب ہند میں ہوا، یہیں مزار ہے۔([12])

(11)افسرالمشائخ حضرت حافظ حاجی محمود آرزو جالندھری  رحمۃُ  اللہ  علیہ  غالباً ڈیرہ غازی خان میں پیدا ہوئے، زندگی کا ایک حصہ جالندھر میں گزارا، آپ بابا محمد شریف قندھاری کے مرید و خلیفہ، نہایت حلیم و بردبار، خلیق اور کثیرُ الفیض تھے، کثیر لوگوں نے آپ سے روحانیت حاصل کی، آپ کا وصال 8ربیع الاول 1306ھ کو ہوا، تدفین جالندھر کی بستی شیخ کے قبرستان میں ہوئی۔([13])

(12)خلیفہ سرکارِ کلاں پیرِ طریقت ڈاکٹر سیّد مظاہر اشرف اشرفی جیلانی  رحمۃُ  اللہ  علیہ  سلسلہ اشرفیہ کے شیخِ طریقت اور دینی دنیاوی تعلیم سے آراستہ تھے، آپ کی پیدائش 16ذوالقعدہ 1356ھ اور وفات 15ربیع الاول1435ھ کو لاہور میں ہوئی۔ تدفین آستانہ عالیہ جیلانیہ رائیونڈ روڈ لاہور میں ہوئی۔([14])

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکن مرکزی مجلسِ شوریٰ(دعوتِ اسلامی)



([1])اسد الغابہ، 2/341- تاریخ طبری، 3/61تا65- 8/60تا75- سیرت سید الانبیاء، ص609

([2])بخاری، 2/195، حدیث: 2655- طبقات ابن سعد،3/336- الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، 3/496

([3])سیر اعلام النبلاء،8/242تا245-خلاصہ تذہیب تہذیب الکمال، ص151

([4])سیراعلام النبلاء، 8/431تا433

([5])تذکرہ رحیمیہ، ص5، 8، 17

([6])سیرت صدر الشریعہ، ص231

([7])روشن ستارے،ص210تا227

([8])مقالات ابوالفضل،ھ تای

([9])حضرات القدس،1/139-تاریخ مشائخ نقشبند، ص132

([10])تذکرۂ ساداتِ لُونی شریف و سوجا شریف، ص276، 277، 291

([12])حالات شاہ بدر دیوان، ص38تا 81

([13])تذکرۂ اولیائے جالندھر، ص206 تا 209- لمعات کمالات قادریہ وتبرکات خالقیہ، ص122

([14])روزنامہ نوائے وقت، 21جنوری 2014ء-کتبہ مزار


Share