تحفط عقیدہ ختم نبوت اور ہماری ذمہ داری

تحفظِ عقیدۂ ختمِ نبوت اور ہماری ذمہ داری

 اللہ  پاک نے تمام انبیا و مُرسلین کے بعد سب سے آخر میں حُضور نبیِّ کریم  صلَّی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو اِس دنیا میں مبعوث فرما کر نبوت و رسالت کا سلسلہ ختم فرمادیا۔ سرکارِ مدینہ  صلَّی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے زمانے یا حُضورِ اکرم  صلَّی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے بعد قیامت تک کسی کو نبوت ملنا ناممکن ہے، یہ دینِ اسلام کا ایسا بنیادی عقیدہ ہے کہ جس کا انکار کرنے والا یا اس میں ذرّہ برابر بھی شک و شبہ کرنے والا کافر و مرتد ہوکر دائرۂ اسلام سے نکل جاتا ہے۔

اس عقیدے کو عقیدۂ ختمِ نبوت کہتے ہیں اور اس عقیدے کا تحفظ ہر مسلمان کے ایمان کا تقاضا ہے کہ یہ عقیدہ محفوظ ہے تو دین و ایمان محفوظ ہے اور اس عقیدے میں کمزوری ایمان کے لیے خطرے کا باعث ہے۔

رسولِ کریم  صلَّی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے زمانے سے لے کر اب تک مسلمان اس عقیدے کا تحفظ کرتے آئے ہیں اور  اِن شَآءَ  اللہ  الکریم  رہتی دنیا تک کرتے رہیں گے کہ یہ عقیدہ ضروریاتِ دین سے ہے بلکہ اس عقیدے کا تعلق رسولِ کریم  صلَّی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی ذاتِ مبارکہ سے ہے گویا اس عقیدے کا تحفظ حضورِ اکرم  صلَّی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی ذاتِ مبارکہ کی خدمت ہے اور اس کا صلہ آخرت میں نبیِ کریم  صلَّی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی شفاعت اور جنّت میں داخلہ کی صورت میں ملے گا۔ اِن شَآءَ  اللہ  الکریم !

موجودہ دور میں قادیانی کافر حضورِ اکرم  صلَّی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو  اللہ  پاک کا آخری نبی نہیں مانتے بلکہ وہ مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی مانتے ہیں جو کہ قراٰن و حدیث اور اجماعِ اُمّت کا انکار ہے۔ اسی وجہ سے علمائے کرام نے ان کے کفر کا فتویٰ دیا اور آئینِ پاکستان میں انہیں کافر قرار دیا گیا۔ اور یہ قانون طے پا گیا کہ قادیانی نہ تو خود کو مسلمان کہلوا سکتے ہیں اور نہ ہی کسی بھی اسلامی علامت کا استعمال کرسکتے ہیں۔ لیکن قادیانی کافر اس قانون پر عمل نہیں کرتے اور اپنے نام اسلامی ناموں پر رکھ کر، اپنی عبادت گاہوں کو مسجد کے انداز میں بنا کر، اُنہیں مسجد کا نام دے کر، قراٰنِ کریم کو اپنی مذہبی کتاب بتا کر اور اپنے آپ کو مسلمان بتا کر بھولے بھالے مسلمان عوام کو دھوکا دے رہے ہیں اور سیدھی سادھی مسلمان عوام کو اپنے قادیانی مذہب میں داخل کررہے ہیں۔

قادیانی کافروں کی اس سازش کو ناکام بنانے کے لیے ہماری ذمہ داری یہ بنتی ہے کہ ہم جس سطح پر ہیں ہمیں اُس سطح پر رہتے ہوئے مسلمان عوام میں عقیدۂ ختمِ نبوت کو مضبوط بنائیں اور اس عقیدے کے تحفظ کے لیے ہم عوام میں دل و جان سے محنت کریں تاکہ عوام کو عقیدۂ ختمِ نبوت کی آگاہی ملے اور عوام قادیانی کافروں کی ناپاک سازشوں سے بچ سکیں۔

٭آپ گھر کے بڑے ہیں تو گھر میں اپنے بیوی بچوں، بہن بھائیوں اور گھر کے دیگر افراد کو عقیدۂ ختمِ نبوت کے بارے میں بتایئے کہ ”حضرت محمد  صلَّی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم  اللہ  پاک کے آخری نبی ہیں، آپ کے بعد کوئی نیا نبی نہیں آئے گا“ اور انہیں یہ بھی بتایئے کہ اس دور میں قادیانی کافر حضرت محمد  صلَّی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو آخری نبی نہیں مانتے، اگر کوئی قادیانی آپ کا ذہن واش کرتے ہوئے مرزا غلام احمد قادیانی کو ماننے کا کہے یا آپ کو اپنی عبادت گاہ چلنے کا کہے یا آپ کی مالی مدد کرنے کا کہے تو فوراً اُس سے دور ہوجائیے اور اُس سے کسی بھی قسم کی کوئی بات کرنےیا تعلق رکھنے سے گریز کیجیے ورنہ یہ ایمان کےلیے خطرناک ہوسکتا ہے۔

٭آپ عالمِ دین ہیں تو اپنے اِرد گرد کے لوگوں میں عقیدۂ ختمِ نبوت کی اہمیت قراٰن و حدیث اور عقلی دلائل سے اُجاگر کیجیے ، اس کے لیے بیانات، مختلف سمینارز، کانفرنسز اور کورسز کا اہتمام کیجیے۔ ممکن ہو تو دو چار صفحات کا مختصر بک لیٹ تیار کرکے عوامُ الناس میں بلکہ گھر گھر اسے عام کیجیے۔یونہی جدید تقاضوں کے پیشِ نظر مختصر کلپ اور پوسٹ وغیرہ بناکر اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر وائرل کرکے سوشل میڈیا صارفین تک عقیدۂ ختمِ نبوت کی آگاہی فراہم کیجیے تاکہ سوشل میڈیا یوز کرنے والے افراد بھی عقیدۂ ختمِ نبوت پر مضبوطی سے قائم رہیں اور گمراہ ہونے سے بچیں۔

٭آپ پیر صاحب یا سجادہ و گدی نشین ہیں تو اپنے حلقہ احباب اور مریدین کو عقیدۂ ختمِ نبوت پر مضبوطی کے ساتھ قائم رہنے اور قادیانی لابی سے بچنے کی تاکید کیجیے۔ اس کے لیے خانقاہ میں وقتاً فوقتاً قراٰن و حدیث اور عقلی دلائل سے اس عقیدے کی اہمیت کو بیان کرنے کی ترکیب بنائیے۔

٭آپ امام صاحب ہیں تو اپنی مسجد میں عقیدۂ ختمِ نبوت کے حوالے سے نمازیوں کو آگاہی فراہم کیجیے، اس کے لیے مسجد میں مختلف مواقع پر ہونے والے بیانات میں اس عقیدے کی اہمیت کو بیان کیجیے، بالخصوص7ستمبر کے دن مسجد میں عقیدۂ ختمِ نبوت کانفرنس منعقد کیجیے اور نمازیوں کو بتایئے کہ ختمِ نبوت کے منکر قادیانیوں کو7ستمبر 1974ء کو آئینِ پاکستان میں کافر قرار دیا گیا تھا، ان سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں رکھنا ہے وغیرہ وغیرہ۔

٭آپ قاری صاحب ہیں تو اپنے مدرسے کے بچوں کو عقیدۂ ختمِ نبوت کے بارے میں بتایئے، قادیانیوں کے بارے میں بتایئے اور بچوں کو قادیانیوں سے دور رہنے کی تاکید کیجیے، عقیدۂ ختمِ نبوت پر قراٰن و حدیث اور عقلی دلائل پر مشتمل سوال جواب کے ذریعے بچوں کے مقابلے کروائیے تاکہ یوں بھی بچوں کے ذہنوں میں عقیدۂ ختمِ نبوت پختہ و مضبوط ہو۔

٭آپ نعت خواں ہیں تو نعت خوانی میں عقیدۂ ختمِ نبوت پر لکھے ہوئے مستند کلام پڑھیے، نعت خوانی میں آئے ہوئے افراد کو عقیدۂ ختمِ نبوت کے بارے میں بتایئے اور اُنہیں قادیانی کافروں سے دور رہنے کی ترغیب دلایئے۔ اسی طرح اپنے سوشل اکاؤنٹ پر بھی گاہے بہ گاہے عقیدۂ ختمِ نبوت پر کلام شیئر کیجیے یا مختصر کلپ یا پوسٹ شیئر کرکے سوشل میڈیا پر بھی عقیدۂ ختمِ نبوت کا پرچار کیجیے۔

٭آپ ٹیچر ہیں تو اپنے طلبہ کو عقیدۂ ختمِ نبوت کے بارے میں بتایئے اور اُنہیں بھی قادیانی لابی سے دور رہنے کی تلقین کیجیے اور طلبہ کو یہ ذہن دیجئے کہ چاہے کوئی قادیانی کتنے ہی دلائل دے یا آپ کی مالی مدد کرے یا آپ کو اسکالر شپ یا باہر ملک وغیرہ بھیجنے کا لالچ دے آپ نے اُس کی کسی قسم کی باتوں میں نہیں آنا ہے اور عقیدۂ ختم نبوت کو نہیں چھوڑنا ہے۔

٭آپ کسی کمپنی، آفس یا دکان پر جاب کرتے ہیں تو اپنے کولیگز کو عقیدۂ ختمِ نبوت کے بارے میں بتایئے اور اُنہیں بھی قادیانی لابی سے دور رہنے کی تاکید کیجیے۔ اگر آپ مالک ہیں تو قادیانی ورکر رکھنے سے ہی اجتناب کیجیے کہ مشہور مثا ل ہے: ایک مچھلی پورے تالاب کو گندہ کردیتی ہے۔

٭اسی طرح محلے میں اور دوستوں میں بھی عقیدۂ ختمِ نبوت کے بارے میں آگاہی فراہم کیجیے اور اُنہیں بھی قادیانی لابی سے بچنے کا ذہن دیجئے۔

٭آج کل سوشل میڈیا کا دور ہے لہٰذا سوشل میڈیا پر بھی عقیدۂ ختمِ نبوت کے تحفظ کے لیے اپنے سوشل اکاؤنٹ پر اس حوالے سے مستند مواد شیئر کیجیے تاکہ عوامُ الناس کو اس عقیدے کے بارے میں معلومات حاصل ہوں اور وہ بھی گمراہ و باطل عقائد اختیار کرنے سے بچیے۔ نیز سوشل میڈیا پر جو بھی عقیدۂ ختمِ نبوت کے بارے میں غلط بات کرے اس کو پڑھنے، سننے اور وائرل کرنے سے بچیے۔

نوٹ: قادیانیوں کے ساتھ میل جول رکھنا، ان کے ساتھ کھانا پینا، تعلق رکھنا، ان سے خرید و فروخت کرنا، ان سے مفت ادویات لینا، ان کی غمی خوشی میں شریک ہونا یا ان کو اپنی غمی خوشی میں شریک کرنا ناجائز و حرام ہے۔ اسی طرح ان کو استاذ بنانا یا بچوں کو ان سے پڑھوانا بھی نا جائز و حرام ہے۔(ماخوذ از: ویب سائٹ دارالافتاء اہلسنت(دعوتِ اسلامی))

محمدِ مصطفےٰ                                                                                           سب سے آخری نبی

احمدِ مجتبےٰ                                                        سب سے آخری نبی

 اللہ  پاک ہمیں مرتے دَم تک عقیدۂ ختمِ نبوت کا تحفظ کرنے اور اس عقیدے پر ثابت قدم رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن  صلَّی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code