رسول اللہ ﷺ کا نقشے سے تربیت فرمانا

رسولُ  اللہ   صلَّی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا نقشے سے تربیت فرمانا

رسولُ  اللہ   صلَّی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تعلیم و تربیت کا انداز نہایت فطری، مؤثر اور دلنشین تھا۔ آپ  علیہ السّلام  صرف الفاظ سے نہیں، بلکہ مثال، مشاہدہ، عمل اور بصری ذرائع کو بھی تعلیم کا ذریعہ بناتے تھے۔ آپ  علیہ السّلام  نے صحابَۂ کرام  علیہمُ الرّضوان کو تربیت دینے کے لیے بعض اوقات لکیریں کھینچ کر نقشے بنائے تاکہ مفہوم صرف سنا نہ جائے، بلکہ آنکھوں سے دیکھا بھی جائے۔یہ انداز آپ کی عظیم معلمانہ حکمت و بصیرت کا ثبوت ہے۔ آئیے! ان میں سے چند احادیث ملاحظہ کیجئے۔

(1)لاحق ہونے والے آفات و حادثات کے نقشے سے تربیت: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: خَطَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطًّا مُرَبَّعًا، وَخَطَّ خَطًّا فِي الوَسَطِ خَارِجًا مِنْهُ، وَخَطَّ خُطَطًا صِغَارًا اِلَى هَذَا الَّذِي فِي الوَسَطِ مِنْ جَانِبِهِ الَّذِي فِي الوَسَطِ، وَقَالَ: هَذَا الاِنْسَانُ، وَهَذَا اَجَلُهُ مُحِيطٌ بِهِ اَوْ: قَدْ اَحَاطَ بِهِ وَهَذَا الَّذِي هُوَ خَارِجٌ أَمَلُهُ، وَهَذِهِ الخُطَطُ الصِّغَارُ الاَعْرَاضُ، فَاِنْ اَخْطَأَهُ هَذَا نَهَشَهُ هَذَا، وَاِنْ اَخْطَأَهُ هَذَا نَهَشَهُ هَذَا یعنی حضرت عبد اللہ  بن مسعود رضی  اللہ  عنہ فرماتے ہیں: نبیِ کریم  صلَّی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایک چوکور (مربع) لکیر کھینچی اور پھر اس کے درمیان سے ایک اور لکیر کھینچی جو باہر نکل رہی تھی اور پھر چھوٹی چھوٹی لکیریں کھینچیں جو اس درمیانی لکیر کی طرف جا رہی تھیں، پھر آپ  صلَّی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:یہ انسان ہے اور یہ اس کی موت (یا تقدیر) ہے جو اسے گھیرے ہوئے ہے یا گھیر چکی ہے اور جو لکیر باہر نکلی ہوئی ہے وہ اس کی امید (آرزو)ہےاور یہ چھوٹی چھوٹی لکیریں وہ آفات (حادثات، آزمائشیں)ہیں۔ اگر ایک آفت اسے نہ لگے تو دوسری پکڑ لیتی ہے اور اگر یہ بھی نہ لگے تو وہ آفت اسے آ لیتی ہے۔ (بخاری، 4/224، حدیث: 6417)

مذکورہ حدیث کی اس شکل میں چار چیزیں ہیں:بیچ والا جو مربع خط سے گھرا ہوا ہے اور جسے چھوٹی لکیریں چمٹی ہوئی ہیں یہ تو انسان ہے اور اس کے اردگرد چوکھٹا (یعنی چوکور) خط اس کی موت ہے جو ہر طرف سے اسے گھیرے ہوئے ہے اور آس پاس کی چمٹی ہوئی لکیریں یہ دنیاوی آفتیں، بلائیں، بیماریاں، آپس کی دشمنیاں، دنیاوی جھگڑے اور فکریں ہیں جو دو طرفہ چمٹی ہوئی ہیں اور اس مربع خط سے اوپر نکلا ہوا حصہ یہ انسان کی دنیاوی امیدیں ہیں یعنی انسان اس قدر آفتوں اور چاروں طرف سے موت میں گھرے ہوئے ہونے کے باوجود اتنی دراز امیدیں رکھتا ہے جو اس موت سے بھی آگے نکلی ہوئی ہیں۔(دیکھئے: مراٰۃ المناجیح،7/87)

(2)امید اور موت کے بارے میں نقشے سے تریبت: عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: خَطَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطُوطًا، فَقَالَ:هَذَا الأَمَلُ وَهَذَا أَجَلُهُ، فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ جَاءَهُ الخَطُّ الأَقْرَبُ یعنی حضرت انس رضی  اللہ  عنہ فرماتے ہیں: نبیِ اکرم  صلَّی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے چند خط کھینچے پھر فرمایا: یہ امید ہے اور یہ اس کی موت ہے اس حالت میں کہ انسان یوں ہی ہوتا ہے کہ قرب والا خط اسے آلیتا ہے۔(بخاری، 4/224، حدیث: 6418)

(3)صراط مستقیم کی نقشے کے ذریعے تریبت: عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَّ خَطًّا، وَخَطَّ خَطَّيْنِ عَنْ يَمِينِهِ، وَخَطَّ خَطَّيْنِ عَنْ يَسَارِهِ، ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ فِي الْخَطِّ الْأَوْسَطِ، فَقَالَ:هَذَا سَبِيلُ اللَّهِ، ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ: وَاَنَّ هٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْهُۚ-وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِیْلِهٖؕ- ترجمہ: حضرت جابر بن عبد اللہ  رضی  اللہ  عنہ فرماتے ہیں:ہم حضورِ اقدس  صلَّی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں حاضر تھے، آپ نے ایک خط کھینچا، دو اس کے دائیں اور دو بائیں جانب کھینچے، پھر اپنا ہاتھ درمیانے خط پر رکھ کر فرمایا: یہ اللہ  تعالیٰ کا راستہ ہے۔پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: (ترجَمۂ کنزالایمان:) اور یہ کہ یہ ہے میرا سیدھا راستہ تو اس پر چلو اور اور راہیں نہ چلو کہ تمہیں اس کی راہ سے جدا کردیں گی۔(ابن ماجہ، 1/15، حدیث:11)

اس سے معلوم ہوا کہ عقائد کی درستی، عبادت کی ادائیگی، معاملات کی صفائی اور حقوق کا ادا کرنا سیدھا راستہ ہے۔ جو ان میں سے کسی میں کوتاہی کرتاہے وہ سیدھے راستے پر نہیں۔ عقائد، عبادات اور معاملات جسم اوردو بازوؤں کی طرح ہیں جن میں سے ایک کے بغیر اڑنا ناممکن ہے۔(صراط الجنان، 3/245)

پیارے اسلامی بھائیو! اگر ہم ان احادیث سے سیکھ کر اپنی زندگیوں میں ان تعلیمات کو اپنائیں تو ہم نہ صرف اپنی دنیا کو بہتر بنا سکتے ہیں بلکہ آخرت کی کامیابی بھی حاصل کر سکتے ہیں۔

 اللہ  پاک ہمیں ان باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*(درجہ رابعہ جامعۃ المدینہ فيضان امام غزالی فیصل آباد)


Share