خوف و غم سے امن کا قراٰنی بیان

خوف و غم سے امن کا قراٰنی بیان


قِیامت کا دن انتہائی سخت،ہولناک اور دل دہلا دینے والا ہے جب سورج ایک یا دو کمان کے فاصلے پر رہ کر آگ برسا رہا ہوگا، ہر ایک پسینے سے شَرابور ہوگا اور اَمن و سایۂ عرش کے لیے مارا مارا پھر رہا ہوگا، نفسی نفسی کا عالَم ہوگا۔ مگر کچھ خوش نصیب اس وقت بھی خوف و غم سے اَمن میں ہوں گے اللہ پاک نے قراٰنِ مجید میں ان خوش نصیبوں کا ذکر فرمایا اور ان کے اوصاف بھی بیان فرمائے، آئیے آپ بھی ان میں سے 5 اوصاف پڑھیے اور ان پر عمل کی نیّت کیجیے:

(1) اطاعتِ الٰہی: ہدایت الٰہی کے پیروکاروں کے لیے بشارت ہے کہ انہیں نہ تو قِیامت کی بڑی گھبراہٹ کا خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے بلکہ بے غم جنّت میں داخل ہوں گے جیسا کہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

فَاِمَّا یَاْتِیَنَّكُمْ مِّنِّیْ هُدًى فَمَنْ تَبِـعَ هُدَایَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ(۳۸)

ترجمۂ کنز الایمان: پھر اگر تمہارے پاس میری طرف سے کوئی ہدایت آئے تو جو میری ہدایت کا پیرو ہوا اسے نہ کوئی اندیشہ نہ کچھ غم۔(پ1، البقرۃ: 38)

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

(2)پرہیزگاری اختیار کرنا:جو دنیا میں پرہیزگاری اختیار کرے اور ممنوعات سے بچتے ہوئے عِبادت و اِطاعت کا راستہ اپنا لے تو قِیامت کے دن اس پر کچھ خوف نہ ہوگا اور نہ وہ دنیا و آخِرت میں غمگین ہوگا بلکہ قِیامت کے دن اللہ پاک کے فضل و کرم سے بہرہ ور ہوگا جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

فَمَنِ اتَّقٰى وَ اَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ(۳۵)

ترجمہ کنزالعرفان: جو پرہیزگاری اختیار کرے گا اور اپنی اصلاح کرلے گا تو ان پر نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔(پ8، الاعراف: 35)

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

(3) نیک اعمال کرنا:جو مومن دنیا میں رضائے الٰہی کے لیے نیک اعمال کرے گا تو اسے بھی کوئی خوف و غم نہ ہوگا چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَلَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْۚ-وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ(۶۲)

ترجمۂ کنز العرفان: جو بھی سچّے دل سے اللہ پر اورآخِرت کے دن پر ایمان لے آئیں اور نیک کام کریں توان کا ثواب ان کے رب کے پاس ہے اور ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ (پ1، البقرۃ: 62)

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

(4)نَماز و زکوٰۃ کی اَدائیگی: نماز و زکوٰۃ عظیمُ الشّان عبادتیں ہیں اور اللہ و رسول کی خوشنودی، ڈھیروں ثواب، دنیا و آخِرت میں فَلاح و کامیابی کا ذریعہ ہیں، جو خاص رضائے الٰہی کے لیے ان کی ادائیگی کرے گا اسے قِیامت کے دن نہ کچھ خوف ہوگا نہ ہی وہ غمگین ہوگا جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتَوُا الزَّكٰوةَ لَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْۚ-وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ(۲۷۷)

ترجمۂ کنز الایمان: بے شک وہ جو ایمان لائے اور اچّھے کام کیے اور نماز قائم کی اور زکٰوۃ دی اُن کا نیگ(اجروثواب) ان کے رب کے پاس ہے اور نہ انہیں کچھ اندیشہ ہو نہ کچھ غم۔( پ3، البقرۃ: 277)

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

(5)رضائے الٰہی کے لیے خرچ کرنا:بغیر احسان جتلائے خالص رضائے الٰہی کے لیے خرچ کرنے والوں کے لیے اجرِ عظیم اور خوف و غم سے آزادی کی نوید ہے جیسا کہ قراٰنِ پاک میں ارشاد ہوتا ہے:

اَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ ثُمَّ لَا یُتْبِعُوْنَ مَاۤ اَنْفَقُوْا مَنًّا وَّ لَاۤ اَذًىۙ-لَّهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْۚ-وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ(۲۶۲)

ترجمۂ کنز العرفان: وہ لوگ جو اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں پھر اپنے خرچ کرنے کے بعد نہ احسان جتاتے ہیں اور نہ تکلیف دیتے ہیں ان کا انعام ان کے رب کے پاس ہے اور ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔(پ3،البقرۃ: 262)

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

پیارے اسلامی بھائیو! اسی طرح اللہ پاک نے متعدّد مقامات پر خوف و غم سے اَمن پانے والے لوگوں اور ان کے اوصاف کو بیان کیا ہے، اللہ پاک ہمیں یہ اوصاف پڑھنے اور انہیں اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*(درجۂ سادسہ، جامعۃُ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی، لاہور)


Share