خلیفہ اعلی حضرت شیخ عبداللہ دحلان کی تربت پر حاضری کی روداد

خلیفۂ اعلیٰ حضرت، شیخ عبداللہ دحلان کی تربت پر حاضری کی روداد(قسط:01)


دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن، حضرت مولانا حاجی ابو ماجد محمد شاہد عطاری مدنی مُدَّ ظِلُّہُ العالی نے شیخ عبدُاللہ دَحلان پرکچھ تحریری کام کیا ہے، لیکن ان کی شخصیت کے حوالے سے انہیں مزید تحقیق مطلوب تھی اس لیے کچھ عرصے سے فقیر غلام یاسین عطاری مدنی بن اکبر دین عطاری کو فرما رہے تھے کہ اعلیٰ حضرت امام احمدرضا خان قادری کے خلیفہ ومجاز، شیخ سید عبداللہ بن صدقہ بن زَینی دَحلان مکّی کی تُربت مبارَکہ انڈونیشیاکے جزیرے مغربی جاوا (West Java) کے ضلع گاروت (Garut) میں ہے، وہاں حاضرہوکرفاتحہ پڑھیں اورتُربت کی تصاویرمجھے بھیجیں۔ فقیر پچھلے چار سال سے باندا آچے (Banda Aceh) صوبہ آچے، جزیرہ سماٹرا، انڈونیشیا میں مقیم اور دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں میں مصروفِ عمل ہے۔ چونکہ ان کی تربت کے بارے میں تفصیلات معلوم نہیں تھیں کہ ضلع گاروت کے کس مقام پر ہے نیز وہاں کوئی جان پہچان بھی نہیں تھی، اس لیے تاخیر ہوگئی۔ مجھے انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ (Jakarta) سے متصل شہر تانگ رانگ (Tangerang) کے علاقے کَتاپانگ (Ketapang) میں قائم دعوتِ اسلامی کی دینی تربیت گاہ دار السنہ سے سفر کا آغاز کرنا تھا اور وہاں سےگاروت تک کا سفر تقریباً  چھ سے سات  گھنٹے پر محیط تھا پھر مزیدآگےان کی تُربت کسی نامعلوم دیہی علاقے میں تھی، جہاں ممکن تھا کہ ہوٹل یا رہائش کی سہولیات میسر نہ ہوں، اس لیے ایک دن میں آنا جانا ممکن نہ تھا، رات گزارنا بھی ضَروری تھا۔ یہ سب عوامل تاخیرکا باعث بنے اور فوری جدول نہ بن سکا۔ بَہَرحال، اکتوبر 2022ء میں دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز، فیضانِ مدینہ کراچی میں انٹرنیشنل تربیتی اجتماع کے موقع پر انڈونیشیا سے مقامی اسلامی بھائیوں کا ایک قافلہ پاکستان آیا۔ ان انڈونیشینز کی ملاقات رکنِ شوریٰ حاجی ابو ماجد سے ہوئی تو انہوں نےان سے علامہ سیّدعبداللہ دَحلان مکّی کی تُربت کی تلاش اوراس پر حاضری کا ذہن دیا۔ مقامی ذمّہ دار اسلامی بھائیوں نے نیّت کی کہ  ان شآء اللہ الکریم ہم وہاں کوئی جان پہچان نکالیں گے اور ان کی تربت تک پہنچنے کی کوشش کریں گے۔

سفرکی ابتدا:

ہمارا قافلہ نو جنوری 2023ء کو پاکستان سے انڈونیشیا واپس پہنچ چکا تھا۔ يہاں آکر شیخ عبداللہ بن صدقہ دحلان  رحمۃُ اللہ علیہ کے علاقے کی معلومات لینے کے لیے اہلِ رابطہ سے  جان پہچان نکالنے کی کوشش کی گئی، لیکن کوئی مقامی رابطہ نہ مل سکا البتہ انڈونیشیا کے ایک اور صوبے سے اہلِ بیت کی تاریخ و شجرہ جات کے ماہراورخاندان سادات کے فرد حبیب فارض العیدروس سے معلوم ہوا کہ شیخ عبداللہ بن صدقہ دَحلان کی تُربت ضلع گاروت(Garut) کی تحصیل کارانگ پاوی تان (Karang Pawitan) کے گاؤں لباک جایا (Lebak Jaya) متصل چیپرےگیرانگ (Ciparay Girang) میں ہے۔ اب تو ہم نے پکاارادہ کیا کہ 13، 14اور 15 جنوری2023ء کو شیخ عبداللہ دَحلان کی تربت کی زیارت کے لیے سفرکریں گے۔ چنانچہ ہم نے تین دن کے اس سفر کے لیے تیاری شروع کی۔ مجھ سمیت پانچ اسلامی بھائی بسطامی، فخرالرازی،زمزمی اور حکیم الدین اس سفر کے لیے تیار ہوئے اور ہم نے ٹرین کی ٹکٹ بھی بک کروا لی۔ ہمیں قریبی ریلوے اسٹیشن تانگ رانگ (Tangerang) سے جکارتہ اوروہاں سے گاروت جانا تھا۔

چنانچہ 13جنوری کو روانگی کے دن صبح تقریباً آٹھ بجے اپنی قیام گاہ دارالسنہ، کَتاپانگ(Ketapang) سے نکلے تو پڑوس میں رہنے والے ایک بھائی ہیری صاحب سے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے پوچھا کہ کہاں جا رہے ہیں؟بتایاکہ ہماراقافلہ گاروت جارہاہےتاکہ شیخ عبداللہ بن صدقہ دَحلان رحمۃ اللہ علیہ کی تُربت مبارَکہ کی زیارت کی جاسکے۔ یہ سن کر انہوں نے خوشی کا اظہار کیا، گھر واپس گئے، اور کچھ ہی دیر میں آ کر تقریباً آٹھ ہزار پاکستانی روپے کے مساوی رقم ہمارے ذمّہ دار کو پیش کی۔ انہوں نے بڑی محبّت سے کہا:قافلے کے کچھ اَخراجات میری طرف سے قبول فرمائیں۔

ہم مقامی ٹرانسپورٹ کے ذریعے ریلوے اسٹیشن کی طرف روانہ ہوگئے، رش ہونے کے باوجود ہم بر وقت اسٹیشن پہنچ گئے۔ وہاں سے ہم نے بورڈنگ کارڈ حاصل کیے جیسے ہوائی جہاز کے سفر کے لیے حاصل کیے جاتے ہیں، اس کے بعد ہم ٹرین کی جانب روانہ ہوئے۔ ٹرین پہلے سے تیار کھڑی تھی، ہم سوار ہوگئے۔ما شآءَ اللہ الکریم! ٹرین ایئر کنڈیشنڈ اور صاف ستھری تھی، البتہ تھوڑی سی دشواری یہ تھی کہ سیٹیں بالکل سیدھی تھیں اور پیچھے نہیں کی جا سکتی تھیں۔ چونکہ ہمیں چھ گھنٹے کا طویل سفر کرناتھا، لیٹنے کی کوئی سہولت نہ تھی، اس لیے ہمیں پورا راستہ اسی طرح طے کرنا پڑا۔تقریباً چھ گھنٹے کے سفر کے بعد ہم دوپہر تقریباً ڈھائی بجے  جاوا جزیرے کے شہر گاروت(Garut) پہنچے۔ جاوا انڈونیشیا کا ایک بڑا جزیرہ ہے، یہاں ٹرینیں چوبیس گھنٹے چلتی رہیں تب بھی اسے مکمّل عبورکرنا مشکل ہے۔ بہرحال اللہ کے فضل سے ہم کامیابی کے ساتھ گاروت پہنچ گئے۔

گاروت شہرمیں کچھ دیرقیام:

ٹرین سے اترنے کے بعد سب سے پہلا خیال یہ آیا کہ کچھ کھا لیا جائے، کیونکہ بھوک کی شدّت نَماز کے خشوع و خضوع میں خلل ڈال سکتی تھی۔ قریب ہی کوئی ہوٹل تلاش کیا لیکن کھانا دستیاب نہ ہو سکا، کیونکہ دوپہر کے کھانے کے وقت سے ہم لیٹ ہوچکے تھے، چنانچہ ہم پیدل چلتے ہوئے مین روڈ کی طرف بڑھنے لگے کہ شاید وہاں کوئی مناسب ہوٹل مل جائے۔کچھ فاصلے پر ایک ہوٹل نظر آیا، وہاں کھانا میسّرتھا اورمعیاری بھی تھا۔ ہم نے دُعا پڑھ کر کھانا شروع کیا۔ کھانے کے بعد اللہ پاک کا شکر اَدا کیا اور دوبارہ پیدل آگے بڑھنے لگے تاکہ سفرجاری رہے اور لوکل گاڑی آئے تو اس پر سوارہوکربقیّہ سفرطےکرلیں۔ کچھ آگے بڑھے تو ایک مسجد نظر آئی، جہاں ہم نے نمازِ ظہر ادا کی اور تقریباً دس بارہ منٹ کے لیے تھوڑا آرام بھی کیا۔ اسی دوران  گاڑی آگئی  تو    کسی نے ہمیں بھی آواز دے دی کہ گاڑی آگئی ہے، چنانچہ ہم مسجد سے نکلے اور گاڑی میں سوار ہو گئے، سادہ سی مقامی گاڑی تھی مگر اس سادگی میں ایک خاص لطف اور ذوق آرہا تھا کہ ہم خلیفۂ اعلیٰ حضرت، شیخ سیّد عبدُاللہ بن صدقہ دَحلان کی بستی کی جانب روانہ ہو چکے تھے۔الحمدللہ! سفر نہایت خوشگوار رہا اور دل کو روحانی مَسرّت حاصل ہو رہی تھی۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* نگران انڈونیشیا مشاورت


Share