(1)کیا چھوٹے بچوں سے پَریاں کھیلتی ہیں؟
سوال: چھوٹے بچے سوتے ہوئے بسااوقات ہنستے ہیں اس بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ پَریوں کو دیکھ کر ہنس رہے ہوتے ہیں، آپ اِس بارے میں کیا فرماتے ہیں؟
جواب: بچے نیند میں واقعی کبھی کبھی ہنستے ہیں لیکن یہ کہنا کہ ان کے ساتھ پَریاں کھیلتی ہیں عوامی خیال ہے۔ یہ صِرف ایک قدرتی بات ہے اس میں پَریوں کا کوئی دَخْل نہیں ہے۔ میں نے اس بارے میں کسی جگہ نہیں پڑھا اور نہ عُلَما سے کچھ سنا۔(مدنی مذاکرہ، 9محرم الحرام1441ھ)
(2)اگر خطبہ نہ سُنا تو کیا جُمعہ ہوجائے گا؟
سوال: نَمازِ جُمعہ کا خطبہ سُنّت ہے وہ تقریر والا ہے یا عَرَبی والا؟ نیز جو خطبہ نہ سُن پائے اُس کا جُمعہ ہوجاتا ہے؟
جواب:جمعہ کے لیے خطبہ شرط ہے اور اس کے مسائل کی تفصیلات ہیں، اس کا عَرَبی میں ہونا سُنّتِ مُتَوارِثہ ہے۔ عَرَبی کی جگہ کسی اور زبان میں خطبہ دینے سے سُنّت ترک ہوگی۔ اگر کوئی شخص عَرَبی والا خطبہ نہ سُن سکا ہو لیکن جُمعہ کی جماعت میں شریک ہوگیا ہو تو اُس کا جمعہ ہوجائے گا۔ البتہ پہلی اذان سُنتے ہی جُمعہ کی نَماز کے لیے تیّاری شروع کردینا واجِب ہے۔(دیکھئے: بہارِ شریعت، 1/769، 774، 775-مدنی مذاکرہ، 27صفر المظفر 1441ھ)
(3)عِمارت کی بنیادوں میں بکرے کا خُون ڈالنا کیسا؟
سوال: اگر کوئی شخص نئی عمارت بنوا رہا ہو تو کیا اس میں بکرے کا خون ڈالنا ضروری ہے؟
جواب: یہ غلط کام ہے۔بعض لوگ بکرے وغیرہ کاٹ کر اس کا خون نئی عمارت کی بنیادوں کو معاذاللہ اس لیے پلاتے ہیں کہ یہ بعد میں بندوں کا خون نہ پیے! یہ غلط کام ہے، البتہ بکرا کاٹیں اور اس کا گوشت تقسیم کرنا چاہیں تو کردیجئے کہ یہ ایک اچّھا کام ہے لیکن اس میں بھی یہ تصور مت رکھئے کہ اگر گوشت نہیں بانٹوں گا تو یہ عمارت بندوں کا گوشت کھائے گی!(مدنی مذاکرہ، 1رجب المرجب 1441ھ)
(4)کیا اِسی صَدی میں قیامت آئے گی؟
سوال: یہ پندرہوىں صَدى چل رہی ہے اور لوگ کہتے ہىں کہ اِس صَدی کے پورے ہونے سے پہلے قىامت آجائے گى، کىا ىہ بات دُرُست ہے؟
جواب: ایسا کہنا دُرُست نہیں۔ کہ اَحادىثِ مُبارکہ مىں قیامت کی کئى نشانىاں بىان کى گئى ہىں جن میں سے کچھ نشانىاں پورى ہوئى ہىں اور کئى نشانىاں ابھی باقى ہىں۔
پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے کسی شخص نے پوچھا کہ قىامت کب آئے گى؟اِرشاد فرماىا: تم نے اس کے لىے کىا تىارى کى؟عرض کىا کہ مجھے اللہ اور اس کے رَسُول سے محبت ہے۔اِرشاد فرمایا: جو جس سے محبت کرے گا اسى کے ساتھ اس کا حشر ہوگا۔حضرتِ انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہىں کہ سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اِس اِرشاد ”جو جس سے محبت کرے گا اسى کےساتھ اس کا حشر ہو گا“ ہمیں اىسى خوشى نصیب ہوئی جیسی پہلے کبھى نہ ملی تھی۔(دیکھئے: بخاری، 2/527، حدیث:3688)چونکہ سب کے سب صحابَۂ کِرام رضی اللہ عنہم حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے محبت کرتے تھے تو اس فرمان کے مُطابق سب رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ساتھ قىامت کے دِن اُٹھىں گے۔ بس یہ سوچ سوچ کر ان کی خوشى دىدنى تھى۔ کاش! ہمارے ساتھ بھى اىسا ہو اور ہمیں بھی پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے اىسى محبت ہوجائے کہ بس قیامت میں رَحمت کی نظر ہم پر بھی پڑجائے۔(مدنی مذاکرہ، 8محرم الحرام 1440ھ)
(5)زَمْ زَمْ مِلا ہوا پانی کھڑے ہو کر پینا کیسا؟
سوال: اگر ایک جگ میں زم زم شریف کے چند قطرے ڈال دیئے جائیں توکیا اس پانی کو کھڑے ہو کر پی سکتے ہیں؟
جواب: آبِ زَم زَم کی کیا بات ہے،اگر اس کا ایک قطرہ پانی کے کُولر میں ڈال دیا جائے تو اس کا پانی بابرکت ہو جائے گا، لیکن ایسےپانی کو کھڑے ہو کر اسی صورت میں پئیں گے جب آبِ زم زم زیادہ اور دوسرا پانی کم ہو، ورنہ بیٹھ کر پئیں گے۔(مدنی مذاکرہ، بعد نمازِ تراویح، 18رمضان المبارک 1441ھ)
(6)”مَاشَآءَ اللہ“ وغیرہ کا مطلب
سوال: ”اَلحمدُ لِلّٰہ، مَاشَآءَ اللہ، اِنْ شَآءَ اللہ“ ان کا لفظى مطلب کىا ہے؟
جواب: اَلحمدُ لِلّٰہ کا مطلب ہے ”تمام خوبىاں اللہ کے لئے ہىں“، مَاشَآءَ اللہ کا مطلب ہے ”جو اللہ چاہے“ اور اِنْ شَآءَ اللہ کا مَطلب ہے ”اگر اللہ نے چاہا۔“(مدنی مذاکرہ، بعد نمازِ تراویح، 23رمضان المبارک 1441ھ)
(7)کیا زوال کا وقت رات میں بھی ہوتا ہے؟
سوال: کیا رات کے 12 بجے بھی زَوال کا وقت ہوتا ہے؟
جواب: جی نہیں!زَوال دِن میں دوپہر کے وقت ہوتا ہے، اِس کا حساب سورج کے ڈھلنے پر ہوتا ہے اِسی وجہ سے زَوال کا وقت تبدیل ہوتا رہتا ہے ۔دِن کے 12 بجے ہی زَوال ہو ایسا نہیں۔(مدنی مذاکرہ، بعد نمازِ عصر، 27رمضان المبارک 1441ھ)
Comments