مصاحبت و ہم نشینی کے حُقوق
زندَگی ایک ایسا سفر ہے جس میں ہمارا مختلف لوگوں کے ساتھ اُٹھنا بیٹھنا ہوتا ہے،کبھی یہ ملاقاتیں وقتی ہوتی ہیں اور کبھی دیر پا، کبھی انفرادی اور کبھی اجتماعی، ہمارا دینِ اسلام ایک ایسا مکمل دین ہے کہ جو عبادات کے ساتھ ساتھ معاشرتی آداب بھی سکھاتا ہے اسی وجہ سے ہمارے دین نے کسی کے ساتھ کھانے پینے، اُٹھنے بیٹھنے کے ساتھ ساتھ دوستی اور ہم نشینی کے بھی حُقوق بیان فرمائے ہیں، اس مضمون میں ہم نشینی کے 5 حُقوق بیان کیے جارہے ہیں، پڑھیے اور عمل کیجیے:
(1) جگہ کُشادہ کرنا:
مصاحبت کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ آنے والوں کے لیے جگہ کشادہ کی جائے چنانچہ فرمان باری تعالیٰ ہے:
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا قِیْلَ لَكُمْ تَفَسَّحُوْا فِی الْمَجٰلِسِ فَافْسَحُوْا یَفْسَحِ اللّٰهُ لَكُمْۚ-وَ اِذَا قِیْلَ انْشُزُوْا فَانْشُزُوْا یَرْفَعِ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْۙ-وَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ دَرَجٰتٍؕ-وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ(۱۱)
ترجمہ ٔکنز الایمان: اے ایمان والو جب تم سے کہا جائے مجلسوں میں جگہ دو تو جگہ دو اللہ تمہیں جگہ دے گا اور جب کہا جائے اٹھ کھڑے ہو تو اُٹھ کھڑے ہو اللہ تمہارے ایمان والوں کے اور ان کے جن کو علم دیا گیا درجے بلند فرمائے گا اور اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے۔ ( پ 28، المجادلۃ: 11)
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
(2) مسکرا کر دیکھنا:
مصاحبت اور ہم نشینی کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ ساتھ والوں کو دیکھ کر مسکرایا اور خوش ہوا جائے جیسا کہ نبیِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :تمہارا اپنے بھائی کے چہرے کی طرف (دیکھتے ہوئے) مسکرانا تمہارے لیے صدقہ ہے۔(ترمذی،3/384، حدیث:1963)
(3) رازداری اور امانت:
مصاحبت کے حقوق میں سے یہ بھی کہ جو بات مجلس میں کی جائے اسے امانت سمجھے اور بلا اجازت آگے نہ پہنچائے، نبیِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے:جب کوئی شخص بات کرے پھر اِدھر اُدھر دیکھے (یعنی یہ ظاہر کرے کہ یہ دوسروں کے لیے نہیں ہے) تو وہ بات امانت ہے۔ (ترمذی،3/386، حدیث: 1966)
(4) بد گمانی سے بچنا:
مصاحبت اور ہم نشینی کے حقوق میں سے ایک حق یہ بھی ہے کہ دوستوں اور ساتھ رہنے والوں کے بارے میں بدگمانی نہ کی جائے جیسا کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:بدگمانی سے بچو، کیونکہ بدگمانی سب سے جھوٹی بات ہے۔ (مسلم،ص1063، حدیث: 6536)
(5) سلام کو عام کرنا:
مصاحبت اور ہم نشینی کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ سلام میں پہل کی جائے جیسا کہ حضور جانِ عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے: کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جسے اختیار کرو تو تم آپس میں محبّت کرنے لگو گے؟ (وہ یہ ہے کہ) آپس میں سلام کو عام کرو۔(دیکھیے: مسلم،ص51، حدیث: 194)
اللہ تعالیٰ سے دُعا ہے کہ ہمیں اپنے ساتھ اُٹھنے بیٹھنے والوں کے حُقوق کی کامل طور پر پاسداری کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*( دورۂ حدیث، جامعۃُ المدینہ فیضانِ بغدادکورنگی، کراچی)
Comments