آخری نبی محمد عربی کے سونے کاانداز (قسط:01)
اللہ پاک کی بے شُمارنعمتوں میں سے ایک نعمت” نیند“ بھی ہے،اِس نعمت کی بدولت ذہن کو آرام ملتا ہے اورجسم تھکن سے نَجات پاتاہے۔ اللہ کے آخِری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کےسونے کا انداز ہمیں بتاتا ہے کہ نیند جیسی نِعمت کی قَدردانی کیسے کی جائے؟اِس نعمت پر اللہ کریم کی حَمد و ثنا اور اس کا شکریہ کس انداز میں ادا کیا جائے؟سونے سے پہلے یادِ خدا کا طریقہ کیسا ہو؟ وغیرہ وغیرہ۔
آئیے!اِس عزم کے ساتھ یہ اندازِ مصطفیٰ پڑھتے ہیں کہ ہم بھی اِس اندازِ مصطفیٰ کو اپنی زندگی کاحصّہ بنائیں گے۔
سونےسے پہلے صفائی کا اہتمام
نینداُس بھاری بےہوشی کا نام ہےجودل پر حملہ آور ہوکر معرفت ِ اشیا(یعنی چیزوں کو پہچاننے)کی صلاحیّت ختم کردیتی ہے غالباًاِسی لئے نیندکو”موت کا بھائی“ کہتے ہیں۔ ([1])اللہ کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نیند کی کیفیت میں جانے سے پہلے ہمیں قولاً و فعلاً صَفائی کا اہتمام کرنے کی تعلیم دی ہے:
سونے سے پہلے وُضو :
رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سونے سے پہلے وُضوفرماتے۔([2])حُضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرت بَراء بن عازِب رضی اللہ عنہ سے فرمایا:جب تم اپنے بستر پرجاؤ تو نَماز جیسا وُضو کرو۔([3])باوُضو سونے کی ترغیب دینے میں حکمت یہ ہے کہ خواب سچّا آئے، شیطان کے ڈرانے دھمکانے سے حِفاظت ہو اور اگر موت آجائے تو بندہ پاکیزگی کی حالت میں ہو۔([4])
سونے سے پہلے مِسواک:
اللہ کےآخِری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا معمول تھا کہ رات میں کئی مرتبہ مِسواک فرماتے۔([5]) آپ سونے سے پہلےمِسواک اپنے قریب ہی رکھتے،جب بھی آنکھ کھلتی پہلے مِسواک فرماتے۔([6])سُوکر اُٹھنے کے بعد مِسواک کرنا مستحب ہے۔اس میں حکمت یہ ہے کہ سونےکی حالت میں معدے سے گیس منہ کی طرف آتی ہے جس سےمنہ میں بدبو اور ذائقے میں تبدیلی ہوجاتی ہے، مِسواک کرنےسے یہ دونوں مسئلے حل ہوجاتے ہیں۔([7])
سونے سے پہلے تلاوت و تسبیحات کا اہتمام
قُراٰنِ کریم ہمیں بتاتا ہےکہ”اللہ کی یاد ہی میں دلوں کا چین ہے۔“([8])اوریادِالٰہی کابہترین ذریعہ تلاوتِ قراٰن ہے، رحمتِ عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے ارشادات اورعمل کے ذریعے سونے سے پہلے تلاوتِ قراٰن کی تلقین فرمائی ہے، آئیے! اندازِ مصطفیٰ کا یہ پہلو بھی ملاحظہ کرتے ہیں:
تینوں قُل پڑھنے کا اہتمام:
اُمُّ المومنین حضرتِ عائشہ صدّیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہر رات جب اپنے بستر پر تشریف لاتےتو اپنی دونوں ہتھیلیوں کو ملا کر کے اُن میں پھونکتےاور ان میں:
قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌۚ(۱) ، قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِۙ(۱) اور قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِۙ(۱)
پڑھتے پھر جسم کے جس حصّے تک ہوسکتا وہ ہاتھ پھیرتے، اپنےسَر مبارَک اور چہرے کے سامنےوالے حصّے سے شُروع کرتے(اور جسم کے پچھلے حصّے پر ختم کرتے) ([9])یہ عمل آپ تین بار کیا کرتے تھے۔([10]) جو یہ عمل کرنا چاہے وہ دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیاں پھیلا کر تینوں ’’قُلْ‘‘ایک ایک بار پڑھ کر ان پر دَم کرکے سَر اور چہرہ اور سینے اور آگے پیچھے جہاں تک ہاتھ پہنچیں سارے بدن پر پھیر لے،پھر دوسری اورتیسری مرتبہ اسی طرح کرے،یہ عمل کرنے والا ہر بلا سے محفوظ رہے گا۔([11])
سورۂ بنی اسرائیل اور سورۂ زمر پڑھنے کا اہتمام:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ ا فرماتی ہیں:رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سورۂ بنی اسرائیل اورسورۂ زُمَر کی تلاوت کیے بغیر نہیں سوتے تھے۔([12]) نیز رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےسونےسے پہلے سورۂ بقرہ کی آخری دو آیات، آیتُ الکرسی اور سورۂ کافرون پڑھنے کی ترغیب دی ہے۔([13])
سونے سے پہلے دُعا کا اہتمام
ربِّ کریم نے حدیثِ قدسی میں دُعامانگنے والوں کو حوصلہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: وَاَنَا مَعَہ،اِذَا دَعَانِيْ یعنی اور میں اُس کے ساتھ ہوں جب مجھ سےدُعاکرے۔([14])
حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو مصیبتیں نازل ہو چکیں اور جو نازل نہیں ہوئیں اُن سب میں دعا سےفائدہ ہوتا ہے، تو اے اللہ کے بندو! دُعا کوخودپرلازم کر لو۔([15])ایک موقع پر فرمایا: رات دن اللہ پاک سے دُعا مانگتے رہو کہ دُعا مومن کا ہتھیار ہے۔([16])دعا کی اتنی تاکید فرمانے والے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کاسونے سے پہلے اندازِ دعا یہ رہا:
(1)مسلمانوں کےچوتھے خلیفہ حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بستر پرلیٹتے تو فرماتے: اَللّٰهُمَّ اِنِّي اَعُوذُ بِوَجْهِكَ الْكَرِيمِ وَكَلِمَاتِكَ التَّامَّةِ مِنْ شَرِّ مَا اَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ، اَللّٰهُمَّ اَنْتَ تَكْشِفُ الْمَغْرَمَ وَالْمَاْثَمَ، اَللّٰهُمَّ لَا يُهْزَمُ جُنْدُكَ، وَلَا يُخْلَفُ وَعْدُكَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ، سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ یعنی اے اللہ! میں ہر اُس چیز کے شر سے تیری کرم نواز ذات اور تیرے کامل کلمات کی پناہ چاہتا ہوں جس کی چوٹی تیرے قبضَۂ قدرت میں ہے،اے اللہ! تو ہی قرضہ اور گُناہ ختم کرنے والا ہے، اے اللہ! تیرے لشکر کو ہرایا نہیں جاسکتا، تیرا وعدہ توڑا نہیں جاسکتا، تیری بارگاہ میں مال دار کو مال داری فائدہ نہیں دیتی، تیری ذات پاک ہے اور تعریف تیرے لئے ہے۔([17])
(2)حضرت حُذیفہ بن یَمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جس وقت سونےلگتے تو یہ پڑھتے: اَللّٰهُمَّ بِاسْمِكَ اَمُوتُ وَاَحْيَا یعنی اے اللہ! تیرے ہی نام سے مرتا (سوتا) اور زندہ ہوتا (جاگتا)ہوں۔([18])نیند حرکت و ادراک کی صلاحیت ختم کردیتی ہے اورجاگنے کے بعد حرکت و ادراک کی صلاحیت لوٹ آتی ہے اِس لیے حدیث میں نیند کو موت سے اور جاگنے کو زندگی سے تعبیر کیا گیا ہے۔([19])
(بقیہ اگلے ماہ کے شمارے میں)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* ذمہ دار شعبہ فیضانِ حدیث، المدینۃ العلمیہ" Islamic Research Center "کراچی
Comments