آخری نبی، محمد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ایک عظیم نفسیات شناس (دوسری اور آخری قسط)
(3)کرداری طریقہ علاج (Behavior Therapy)
: کسی بھی سائیکالوجیکل پرابلم کی بنیاد کوئی سوچ، فِکْر یا نظریہ ہوتا ہے، جو مریض کے دِماغ میں رچ بس جاتا ہے اور مریض اسی کو حرفِ آخر قرار دے لیتا ہے۔ مثلاً کوئی شخص لوگوں کے سامنے بولنے میں جھجک محسوس کرتا ہے، اس جھجک کے پیچھے ضرور کوئی سانحہ ہو گا، مثلاً بچپن میں کبھی اس نے تقریر کی ہو گی اور لوگوں نے اس کا مذاق بنایا ہو گا یا اس نے کسی کا مذاق بنتے دیکھا ہو گا یا پھِر اس نے خُود سے مذاق بننے کی کیفیت کو اپنے دِماغ میں بٹھا کر اس کی تَصْوِیر بنا لی ہو گی۔ ایسی صُورت میں ایک ماہِر سائیکالوجسٹ کو چاہئے ہوتا ہے کہ وہ اپنے کردار، عَمَل یا قول سے مریض کو کوئی مضبوط دوسری وجہ (Strong second reason) دے، جب یہ دوسری مضبوط وجہ پہلے والی منفی سوچ کی جگہ لے لے گی تو مریض خُود ہی صحت مند ہو جائے گا۔ غرض؛ اس طریقۂ عِلاج میں مُعَالِج مریض کا مسئلہ ختم ہی نہیں کرتا بلکہ اس کی منفی سوچ کی جگہ مثبت سوچ، غلط عادَت کی جگہ اچھی عادَت اور بُرے کردار کی جگہ اچھے کردار کو رکھ دیتا ہے۔ پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مبارک سیرت میں اس طریقۂ عِلاج کی بھی کئی مثالیں موجود ہیں، مثلاً
*حضرت اَنَس بن مالک رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، ایک انصاری صحابی رضی اللہُ عنہ جن کے مَعَاشی حالات بہت کمزور تھے، وہ ایک دِن پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور مدد کا سُوال کیا۔(انہوں نے سُوال اگرچہ مالی امداد کا کیا تھا، ليكن اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ان کی کیفیت و ضروریات اور ان کی نفسیات کا اندازہ کرکے بہتر حل ارشاد فرمایا) چنانچہ فرمایا: کِیَا تمہارے گھر میں کوئی چیز نہیں ہے؟ عرض کیا: ہمارے پاس ایک چٹائی ہے جو ہم آدھی نیچے بچھا لیتے ہیں، آدھی اُوپَر اَوڑھ لیتے ہیں اور ایک پیالہ ہے، اس میں ہم پانی پیتے ہیں۔ فرمایا: جاؤ! دونوں چیزیں لے آؤ! وہ صحابی رضی اللہُ عنہ گھر گئے چٹائی اُٹھائی، پیالہ ہاتھ میں لیا اور بارگاہِ رِسَالت میں حاضِر ہو گئے، رَحْمَتِ دوجہان صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِعْلان کیا: کون یہ چیزیں خریدتا ہے؟ایک صحابی رضی اللہُ عنہ نے عرض کیا:حضور! میں ایک دِرْہَم (چاندی کے سکے) کے بدلے خریدتا ہوں۔ فرمایا: کوئی ہے جو اس سے زیادہ قیمت لگائے؟ دوسرے صحابی رضی اللہُ عنہ بولے: حضور! میں 2دِرْہَم کے بدلے خریدتا ہوں۔ نبی اکرم، رسولِ محتشم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دونوں چیزیں اُن صحابی رضی اللہُ عنہ کو دِیْں، 2دِرْہَم وُصُول فرمائے اور ان چیزوں کے اَصْل مالِک کو دِرْہَم دے کر فرمایا: بازار جاؤ، ایک درہم کا غَلَّہ (کھانے پینے کا سامان) خریدو، گھر پہنچاؤ، دوسرے دِرْہَم کی کلہاڑی خریدو اَور میرے پاس لے آؤ! وہ صحابی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جلدی سے بازار گئے، غلہ خریدا، گھر پہنچایا، کلہاڑی خرید کر بارگاہِ رسالت میں حاضر ہو گئے، حضرت اَنَس رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: مِعْرَاج کے دولہا، تاجدارِ انبیا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے ہاتھ مبارک سے اس کلہاڑی میں لکڑی کا دَسْتَہ ڈالا، اَنْصَارِی صحابی رضی اللہُ عنہ کو دیا اور فرمایا: جنگل میں جاؤ، لکڑیاں کاٹو، بازار میں فروخت کرو! 15دِن تک مجھے نظر نہیں آنا۔ اَنْصَارِی صحابی رضی اللہُ عنہ نے کلہاڑی لی اور چلے گئے۔ 15دِن کے بعد واپس آئے تو ان کے ہاتھ میں 10دِرْہَم تھے۔ نبی رَحْمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم دیکھ کر خوش ہوئے اور فرمایا: تم سُوال کرو اور وہ سُوال کل قیامت کے دِن تمہارے چہرے پر داغ بنے، تمہارا اَپنے ہاتھ سے کما کر کھانا اس سے بہت بہتر ہے۔([1])
خُود کو بیکار محض یا دوسروں کا محتاج سمجھ لینا، اپنی اِسْتِعْداد (Potential) کو سمجھ ہی نہ پانا شاید سب سے بڑا سائیکالوجیکل پرابلم ہے، یہی وہ مسئلہ ہے جو قوموں کو غُلام بننے اور غُلام رہنے پر مجبور کر دیتا ہے، اس وقت ایک ماہِر سائیکالوجسٹ کی بڑی کامیابی ہوتی ہے اگر وہ سامنے والے کو یہ باوَر کروا دے کہ تم بیکار نہیں بلکہ قُدْرت کا شاہکار ہو۔ ان اِنْصاری صحابی رضی اللہُ عنہ کی حالت ملاحظہ فرما کر پیارے نبی، رسولِ ہاشمی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے انہیں بتایا کہ معاشِی مسائل کا حل مالی اِمداد نہیں بلکہ محنت ہے۔
صاحِب عِلْم نبی، رسولِ ہاشمی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا یہ نسخہ آج بھی کارآمد ہے، اب بھی ایک مزدور سے لے کر قوم تک جہاں جہاں معاشِی مسائِل درپیش ہیں، ان کا حل مالی امداد نہیں بلکہ محنت و قناعت ہے۔ ہمارے ہاں لوگ چاہتے ہیں؛ کہیں سے چھت پھٹے اور خزانہ گِرنا شروع ہو جائے مگر یہ محض خیال ہے، اس خواب کی تعبیر نکلی ہو، شاید ابھی تک تاریخ میں ایسا نہیں ہوا، اس عالَمِ اسباب میں قُدْرت نے یہی نظام رکھا ہے کہ مَنْ جَدَّ وَجَد جس نے کوشش کی اس نے کامیابی پائی۔
جو کرتے ہیں محنت، مشقت زیادہ
خُدا اُن کو دیتا ہے برکت زیادہ
*خیر! سیرتِ طیبہ سے کرداری طریقۂ علاج (Behavior Therapy) کا دوسرا واقعہ دیکھئے! بخاری شریف میں روایت ہے، ایک مرتبہ ایک اَعْرابی نے بارگاہِ رسالت میں عرض کیا: میری بیوی نے کالے رنگ کے بچے کو جنم دیا ہے۔ پیارے نبی، مکی مدنی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس اُونٹ ہیں؟ بولا: جی ہاں! بہت سارے ہیں۔ فرمایا: کس رنگ کے ہیں۔ بولا: سرخ رنگ کے۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پھر پوچھا: ان اُونٹوں میں کوئی خاکی رنگ کا بھی ہے؟ بولا: جی ہاں! کچھ اُونٹ خاکی رنگ کے بھی ہیں۔ فرمایا: بتاؤ سرخ رنگ کے اُونٹوں کی نسل میں خاکی رنگ کے اُونٹ کیسے پیدا ہو گئے؟ اعرابی نے عرض کیا: اس کی رگ نے اسے اپنے رنگ میں کھینچ لیا ہو گا(یعنی سرخ اُونٹوں کے باپ داداؤں میں کوئی خاکی رنگ کا اُونٹ رہا ہو گا)۔ یہ سُن کر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: پِھر یہ بھی تو ممکن ہے کہ تمہارے باپ داداؤں میں بھی کوئی کالے رنگ کا رہاہو گا، اس کی رگ نے تمہارے بچے کو اپنے رنگ میں کھینچ لیا ہو گا، اس لئے یہ بچہ اس کا ہم شکل ہو گیا ہے۔ ([2])
دیکھئے! پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کتنی آسانی اور مہارت سے فِکْری استحصال کی جڑ کاٹ ڈالی، اَعْرابی کو اس کی عقل کے مطابق آسان مثال کے ذریعے اسی کی زبانی سمجھا دیا اور اپنے اس حکیمانہ انداز سے نہ صِرْف ایک سُوال کا مثبت جواب دیا بلکہ ایک خاندان کو ٹوٹنے سے بھی بچا لیا۔
پیارے اسلامی بھائیو! سچ ہے کہ
زندگیاں ختم ہوئیں اور قلم ٹوٹ گئے
تیرے اوصاف کا اِک باب بھی پُورا نہ ہوا
پیارے نبی، رسولِ ہاشمی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مبارک سیرت کے ایک پہلو پر یہ چند باتیں ہیں، موضوع ابھی تشنہ ہے، سیرتِ مصطفےٰ کے ایک سائیکالوجیکل مطالعہ میں ابھی بہت کچھ باقی ہے مگر...!!
تیرا وَصْف بیاں ہو کس سے، تیری کون کریگا بڑائی
اس گردِ سَفَر میں گم ہے، جبریلِ امیں کی رسائی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ بیانات دعوت اسلامی المدینۃ العلمیہ فیصل آباد
Comments