حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا مثالوں سے تربیَت فرمانا
نبیِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سیرتِ طیّبہ انسانیت کے لیے کامل نمونہ ہے۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نہ صرف ایک عظیم راہنما اور حاکم تھے بلکہ بہترین معلّم، مُربی اور مصلح بھی تھے۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تعلیمات کا ہر پہلو فطرتِ انسانی سے ہم آہنگ اور اصلاحِ معاشرہ کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایسے ایسے اندازِ تربیَت اپنائے جو سادگی، تاثیر، فَہم و فراست اور محبّت سے بھرپور تھے۔ انہی میں سے ایک عظیم اُسلوب مثالوں کے ذریعے تربیَت فرمانا ہے۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اُمت کی تربیَت ایسے انداز سے فرمائی کہ بات نہ صرف دل میں اتر جائے بلکہ عمل کی صورت بھی اختیار کر لے۔اس کی کچھ مثالیں پڑھئے:
(1)جلتی ہوئی آگ اور پروانے:
ایک مرتبہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:میری اور تمہاری مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص آگ جلا رہا ہو اور پروانے اس میں گرنے لگیں اور وہ شخص ان کو روک رہا ہو اور وہ باز نہیں آ رہے۔ میں تمہیں دوزخ سے بچا رہا ہوں اور تم ہو کہ اس میں گِرنے کو تیّار ہو۔(بخاری،4/243، حدیث: 6483)
اس مثال سے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اُمت کو دوزخ کی ہولناکی سے ڈرایا اور اپنی محبّت و شفقت کو بیان فرمایا۔
(2)صاف پانی کی نہر:
ایک بار نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صحابَۂ کرام رضی اللہ عنہم سے فرمایا:اگر کسی کے دروازے پر نہر ہو اور وہ دن میں پانچ بار اس میں غسل کرے، تو کیا اس کے جسم پر میل باقی رہے گا؟ عرض کی:نہیں۔ حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:یہی مثال پانچ وقت کی نَماز کی ہے، اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے گُناہوں کو مٹا دیتا ہے۔ (بخاری،1/197، حدیث: 528)
اس مثال سے نَماز کی اہمیّت واضح ہوتی ہے۔
(3) اللہ کی رحمت:
ایک غزوہ کے موقع پر ایک صحابیہ کو اپنی گمشدہ بچّی ملی تو وہ خوشی سے اسے گلے لگانے لگی۔رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صحابَۂ کرام علیہم الرضوان سے فرمایا:کیا تم دیکھتے ہو یہ ماں اپنی بچّی کو آگ میں پھینک سکتی ہے؟صحابَۂ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی: ہرگز نہیں!آپ علیہ السّلام نے فرمایا: اللہ پاک اپنے بندوں پر اِس ماں سے بھی زیادہ مہربان ہے۔(مسلم،ص1129، حدیث:6978)
یہ مثال اللہ کی رحمت کو سمجھانے کا حَسین انداز ہے۔
(4)اچھا اور بُرا ساتھی:
نبیِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اچّھے اور بُرے ساتھی کی مثال عطر فروش اور لوہار جیسی ہے۔ عِطر فروش سے تم فائدہ اٹھاؤ گے یا خوشبو پاؤ گے اور لوہار یا تمہارے کپڑے جلائے گا یا بدبو دے گا۔(بخاری، 3/567، حدیث: 5534)
اس مثال کے ذریعے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اچّھی صحبت کے اَثرات واضح فرمائے۔
نبیِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تعلیمات کا یہ انداز ہمیں سکھاتا ہے کہ صرف بات کہنا کافی نہیں بلکہ اندازِ بیان بھی ایسا ہو کہ سننے والے کے دل میں اُتر جائے۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مثالوں میں حکمت، محبّت، آسانی اور تربیَت کا بہترین نمونہ ہے۔ ہمیں بھی اپنی گفتگو اور تربیَت میں رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اس اُسلوب کو اپنانا چاہیے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* (درجہ تخصص فی الحدیث جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ جوہر ٹاؤن لاہور)
Comments