جانورں کے حقوق

جانوروں کے حقوق

  اللہ  تعالیٰ  نے دنیا کو پیدا فرمایا اور اس کو رنگ برنگے پھولوں سے سجایا اور بے شمار مخلوق کو اس میں بسایا انہی مخلوق میں سے  اللہ  پاک کی ایک مخلوق جانور بھی ہیں۔ اللہ  پاک نے ہر چیز کو کسی نہ کسی حکمت کے تحت پیدا فرمایا ہے، چنانچہ جانوروں کی حکمت کو بیان کرتے ہوئے   اللہ  تعالیٰ رشاد فرماتا ہے:

وَّ الْخَیْلَ وَ الْبِغَالَ وَ الْحَمِیْرَ لِتَرْكَبُوْهَا وَ زِیْنَةًؕ-وَ یَخْلُقُ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ(۸)

  ترجَمۂ کنزالعرفان : اور (اس نے)گھوڑے اور خچر اور گدھے (پیدا کئے)تا کہ تم ان پر سوار ہو اور یہ تمہارے لئے زینت ہے۔

(پ14، النحل: 8)

جس طرح دیگر مخلوقات کے حُقوق ہوتے ہیں اسی طرح جانوروں کے بھی حقوق ہوتے ہیں، ان میں سے پانچ حقوق درج ذیل ہیں:

(1)ظلم نہ کرنا:

یاد رہے! جانوروں کو ظلم سے بچانا ان کے اوّلین حقوق میں سے ہے کہ وہ بے زبان کس سے فریاد کرے گا، جانور پر ظلم کی وجہ سے اگر جانور بددُعا دے تو اس کی بد دُعا مقبول ہوتی ہے، چنانچہ مفتی احمد یار خان نعیمی  رحمۃُ  اللہ  علیہ  فرماتے ہیں:مظلوم جانور بلکہ مظلوم کافر و فاسق کی بھی دعا قبول ہوتی ہے، اگرچہ مسلمان مظلوم کی دعا زیادہ قبول ہے۔ (مراٰة المناجیح، 3/300)

(2)مشکل و پریشانی سے نجات دلانا:

مصیبت و پریشانی ہر حال میں اس بے زبان مخلوق کی مدد کرنی چاہیے یہ مدد بخشش کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے۔چنانچہ نبیِ مکرم  صلَّی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا فرمان دلنشین ہے: ایک فاحشہ عورت کی صرف اس لیے مغفرت کر دی گئی کہ اس کا گزر ایک ہانپتے پیاسے کتے کے پاس سے ہوا، قریب تھا کہ وہ شدّت پیاس سے مر جاتا اس نے موزہ اتار کر دوپٹے سے باندھا اور پانی نکال کر پلایا اس وجہ سے اس کی بخشش ہو گئی۔(بخاری،2/409، حدیث:3321)

(3)رحمت و شفقت کرنا:

انسان کو چاہیے کہ ہر جاندار جس سے ضَرر کا اندیشہ نہ ہو اس سے بھلائی کرے، اس کی ایک مثال نبیِ کریم  صلَّی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے ایک عمل سے ملاحظہ کیجیے: نبی پاک  صلَّی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم  ایک ہرنی کے پاس سے گزرے جو پنجرے میں قید تھی اس نے آپ  علیہ السّلام  سے فریاد کی کہ یا رسولَ  اللہ  صلَّی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! میرا دودھ پیتا بچّہ ہے، آپ مجھے آزاد فرما دیں تاکہ میں اپنے بچّے کو دودھ پلا آؤں تو آپ  علیہ السّلام  نے فرمایا: میں پنجرے والے کی غیر موجودگی میں تمہیں کیسے آزاد کر دوں! تو ہرنی نے کہا: آپ مجھے آزاد کر دیں میں لوٹ آؤں گی تو (حضور  علیہ السّلام  نے رحم فرماتے ہوئے) اسے آزاد فرما دیا اور وہیں تشریف فرما رہے، حتی کہ وہ ہرنی واپس لوٹ آئی، پیارے نبی  صلَّی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے پنجرے والے سے اس کی آزادی کی خواہش ظاہر فرمائی تو اس شخص نے ہرنی کو آزاد کر دیا۔(دیکھیے: شرف المصطفیٰ، 3/406، حدیث: 1148)

(4)وقت پر کھانا دینا:

جانور جس شخص کی کَفالت میں ہیں تو اس شخص پر ان جانوروں کو وقت پر کھانا دینا ضَروری ہے، چنانچہ ایک روایت میں آتا ہے کہ حضور  صلَّی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے صحابہ کو مخاطَب کرکے (ایک اونٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے) ارشاد فرمایا: یہ اونٹ مجھے شکایت کرتا ہے کہ اسے چارہ کم دیا جاتا ہے اور اس سے کام زیادہ لیا جاتا ہے۔(الشفا، 1/312)

(5)بروقت علاج کرنا:

انسان ہوں یا حیوان ان سے ہمدردی کرتے ہوئے ان کا علاج کرنا فطری اور دینی فریضہ ہے اور یہ ہمارے بزرگانِ دین کا معمول رہا ہے۔چنانچہ منقول ہے کہ حضرت احمد کبیر رفاعی  رحمۃُ  اللہ  علیہ  نے ایک خارش زدہ کتّے کو دیکھا جسے بستی والوں نے باہر نکال دیا تھا آپ اسے جنگل لے گئے، اس پر سائبان بنایا، اسے کھلاتے پلاتے رہے، حتّٰی کہ جب وہ کتّا تندرست ہو گیا تو آپ نے اسے گرم پانی سے نہلا کر صاف ستھرا کر دیا۔ ‏‏(دیکھیے: شان رفاعی، ص5)

 اللہ  پاک سے دُعا ہے کہ وہ ہمیں مسلمانوں کے حُقوق کے ساتھ ساتھ جانوروں کے حقوق کا بھی خیال رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن  صلَّی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* (درجہ خامسہ مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضان مدینہ کراچی)


Share