ربیعُ الآخر اسلامی سال کا چوتھا مہینا ہے۔ اس میں جن اَولیائے کرام اور علمائے اسلام کا وصال ہوا، ان میں سے105 کا مختصر ذکر ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ ربیعُ الآخر1439ھ تا 1446ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے۔ مزید12 کا تعارف ملاحظہ فرمائیے:
علمائے اسلام رحمہم اللہ السَّلام:
(1)امام سلیمان بن حَرْب وَاشِحِی بصری رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت ماہِ صفر سن140ھ میں ہوئی۔آپ امام شُعبہ بن حَجاج اور امام حماد بن زید جیسے محدثین کے شاگرد اور کثیرُالفیض تھے۔ ایک مرتبہ آپ کے لیے املا کی مجلس منعقد کی گئی جس میں حاضرین کی تعداد (تقریباً) 40ہزار تھی۔ آپ کا وصال ماہِ ربیع الآخر 224ھ کو بصرہ میں ہوا۔([1])
(2)حاکم شہید محمد بن محمد مروزی بلخی حنفی رحمۃُ اللہِ علیہ محدث العصر، شیخ الحنفیہ، قاضی و وزیر، کتاب الکافی کے مصنف، صاحب زہد و تقویٰ اور مقبول خاص و عام تھے۔ آپ نے بحالت سجدہ ربیع الآخر334ھ میں شہادت پائی۔([2])
(3)امام ابن خمیس حسین بن نصر موصلی شافعی رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش466ھ میں ہوئی، آپ ذہین و فطین، محدث و قاضی، امام العلماء، مصنف کتب، حسنِ اخلاق کے پیکر اور صاحبِ وقار عالم دین تھے۔ 9ربیع الآخر552ھ کو وصال فرمایا۔([3])
(4)محدثُ الاسلام حضرت امام فخرالدین ابوالحسن علی بن احمد مقدسی صالحی حنبلی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت595ھ کو ایک علمی گھرانے میں ہوئی اور آپ نے ربیع الآخر690ھ میں وصال فرمایا۔ آپ عالم و فقیہ، فاضل و ادیب، مسندالعالم، صاحب وقار و ہیبت، تقویٰ و ورع کے پیکر اور علم و عقل میں کامل تھے۔ عرصہ دراز تک خدمتِ قراٰن و سنّت میں مصروف رہے، شام، مصر اور عراق کے محدثین نے آپ سے استفادہ کیا۔([4])
(5)مَراغی کبیر حضرت ابو حفص عمر بن حسن مَرَاغی مِزِّی دمشقی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت8رجب679یا680ھ کو مِزَّہ، دمشق میں ہوئی اور 8ربیع الآخر778ھ کو مراغی دمشق، شام میں وصال فرمایا۔آپ محدث و قاری، مسند الشام، مرجع فقہا و محدثین اور اکابرینِ اہلِ سنّت سے تھے۔ آپ سے استفادہ کرنے والوں کی تعداد کثیر ہے، مشيخۃ الامام ابی حفص عمر المراغی آپ کی اسناد کا مجموعہ ہے۔([5])
(6)مستفتیٔ اعلیٰ حضرت علّامہ مفتی محمد ریاست علی خان شاہجہانپوری رحمۃُ اللہِ علیہ شاگرد و خلیفہ تاج المحدثین علامہ ارشاد حسین رامپوری، مصنف کتب، شیخِ طریقت اور اہلِ سنّت کے جلیلُ القدر عالمِ دین تھے۔ آپ کا حاشیہ تفسیر جلالین بنام ”زلالین“ یادگار ہے۔ آپ کا وصال 22ربیع الآخر1349ھ کو ہوا، تدفین شاہجہانپور، یوپی ہند میں کی گئی۔([6])
(7)حضرت مولانا قاضی نورالحق چشتی رحمۃُ اللہِ علیہ 1333ھ کو ڈھاب کلاں کے علمی گھرانے میں پیدا ہوئے، ان کی شہرت اپنے دادا پیر قاضی عبدالحلیم سے تھی، آپ نے درسِ نظامی کے بعد فوج میں بطور خطیب خدمات سرانجام دیں پھر کئی اسکولز میں ٹیچر رہے، آپ کا فتویٰ علاقے میں سند رکھتا تھا۔ آپ کی بیعت شیخ الاسلام خواجہ قمرالدین سیالوی سے تھی۔ وصال 6ربیع الآخر1402ھ کو ہوا، تدفین مزار باوامخدوم صاحب چکوال سےمتصل کی گئی۔([7])
اولیائے کرام رحمہم اللہ السَّلام:
(8)پیر سید سخی بچل شاہ ثانی رحمۃُ اللہِ علیہ صاحب جود و سخا، سلسلہ قادریہ کے شیخِ طریقت، صاحبِ فیض اور مقبول خاص و عام تھے۔ آپ کا وصال 29ربیع الآخر1310ھ کو ہوا، تدفین پردادا پیر سید علی اصغر شاہ جیلانی کے پہلو میں نورائی شریف ضلع حیدرآباد میں ہوئی۔([8])
(9)اجی سرکار پیر سیّد احمد شاہ نقشبندی رحمۃُ اللہِ علیہ تقریباً 1223ھ میں چھبر شریف، سوہاوہ ضلع جہلم میں پیدا ہوئے اور یہیں 27ربیعُ الآخر1315ھ کو وصال فرمایا۔ آپ آستانۂ نقشبندیہ چک عبدالخالق ضلع جہلم میں مرید و خلیفہ، کثیرُ الفیض اور سادگی کے پیکر تھے۔ خلیفۂ پیرسیال خواجہ سیّد مہتاب شاہ خلخالی انہیں کے فرزند ہیں۔([9])
(10)پیرطریقت مولانا سید بشیر حسین علی پوری رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش 1339ھ کو علی پورسیداں ضلع نارووال میں ہوئی اور28ربیع الآخر1396ھ کووصال فرمایا۔آپ امیرملت کے پوتے، مرید و خلیفہ، حافظِ قراٰن، فارغ التحصیل عالمِ دین، مبلغِ اسلام اور درویش صفت بزرگ تھے۔([10])
(11)صوفیِ باصفا صوفی مبارک علی اوج چشتی صابری رحمۃُ اللہِ علیہ بروملہی ضلع سیالکوٹ کے رہنے والے تھے، آپ نے صوفی محمد صدیق سائر چشتی حافظ آبادی سے بیعت و فیض پایا، کوٹ مومن ضلع سرگودھا میں آستانہ قائم فرمایا اور یہیں 12ربیع الآخر 1417ھ کو وصال فرمایا۔([11])
(12)صوفی خواجہ بابا فریدعلی ہاشمی حسنی عمری شاہ سرکار رحمۃُ اللہِ علیہ سلسلہ عالیہ جہانگیریہ ابوالعلائیہ کے شیخِ طریقت تھے، کورنگی کراچی کی ایک مسجد میں کبھی کبھی خطبہ جمعہ بھی دیتے تھے، کئی لوگ آپ کے دست ہدایت پر تائب ہوئے، آپ نے 13ربیع الآخر1417ھ کو وصال فرمایا اورنگی ٹاؤن سیکٹر ساڑھے گیارہ کے قبرستان میں تدفین ہوئی۔([12])
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* رکن مرکزی مجلسِ شوریٰ(دعوتِ اسلامی)
Comments