بارگاہِ رسالت سے قوتِ حافظہ کی بخشش
ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہِ مقدسہ میں جسمانی بیماریوں اور روحانی امراض دونوں کا معجزاتی علاج ہوجایا کرتا تھا۔ اللہ پاک کے حکم سے آپ کے لُعابِ دہن (مبارک تھوک)، لمسِ مبارک (چُھونے) اور دعاؤں کی وہ تاثیریں تھیں جن کے ذریعے عقل و فہم سے بالاتر معجزات کا ظہور ہوجایا کرتا۔ ایسا ہی ایک پیارا معجزہ اُس وقت رونما ہوا جب ایک صحابیِ رسول نے حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں اپنی یادداشت کمزور ہونے کی پریشانی عرض کی، تفصیل اس کی یہ ہے کہ حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں نے نبیِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں عرض کی کہ مجھے قراٰن یاد نہیں رہتا (یادداشت کمزور ہے)۔ حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ’’یہ شیطان ہے جسے خَنْزَب کہتے ہیں۔‘‘پھر فرمایا: ’’اے عثمان! میرے قریب آؤ۔“ جب میں قریب ہوا، تو رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے میرے منہ میں اپنا مبارک لُعابِ دہن ڈالا اور اپنے دستِ شفقت کو میرے سینے پر رکھا جس کی ٹھنڈک میں نے اپنے دونوں کندھوں کے درمیان محسوس کی۔پھر ارشاد فرمایا: ”اے شیطان! عثمان کے سینے سے نکل جا۔“چنانچہ اس دن کے بعد میں جو بات بھی سنتا، یاد ہو جاتی، کبھی نہیں بھولا۔ (دیکھئے: دلائل النبوۃ لابی نعیم، ص277، حدیث:396)
یقیناً یہ واقعہ حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نگاہِ کرم اور دعا کی بدولت ظاہر ہونے والے ایک عظیم معجزہ کا ترجمان ہے کہ شیطان کی طرف سے پیدا کردہ ذہنی رکاوٹ کو نبیِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صرف پہچانا ہی نہیں بلکہ اپنے معجزاتی تصرف سے اسے دُور فرما کر اپنے پیارے صحابی کو حافظے کی قوت سے مالا مال کر دیا۔ اس واقعہ سے چند باتیں معلوم ہوتی ہیں:
*یادداشت کی کمزوری کبھی کبھار شیطانی وسوسوں یا اثرات کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے۔
*روحانی علاج اور اللہ کے نیک بندوں کی دعائیں باطنی مسائل کا مؤثر حل ہو سکتی ہیں۔
*نبیِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایسی معرفت حاصل تھی کہ آپ شیطان کا نام تک لے کر اس کی کارستانی کو واضح فرما دیتے۔
*صحابۂ کرام دین سیکھنے میں سنجیدہ اور فکر مند رہا کرتے تھےہمیں بھی حصولِ علم میں فکر مند رہنا چاہیے۔
*رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا لُعابِ دہن اللہ کے حکم سے جسم و روح کی شفا کا ذریعہ تھا۔
*علم کے لیے کوشش اور دعا دونوں کا اہتمام ہونا چاہیے محنت کے ساتھ ساتھ روحانی اسباب سے مدد لینی چاہیے۔
*راہِ دین کی مشکلیں اور رکاوٹیں جلد یا بدیر بالآخر اللہ کے فضل و کرم سے دور ہوہی جاتی ہیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی
Comments