ناکام لوگوں کی 23نشانیاں
کامیابی اور ناکامی ہماری زندَگی کا حصّہ ہے جس میں تقدیر اور تدبیر دونوں کار فرما ہوتے ہیں۔کچھ لوگوں کو ملنے والی کامیابیاں ان کی ناکامیوں سے بہت زیادہ ہوتی ہیں کیونکہ وہ ایسی عادات اور رویّے اختیارکرتے ہیں جنہیں کامیابی کی علامات شُمار کیا جاتا ہے جبکہ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جنہیں پے درپے ناکامیوں کا سامنا ہوتا ہے کیونکہ ان کی عادَتیں اور رویے ایسے ہوتے ہیں جنہیں ناکام لوگوں کی نشانیاں قرار دیا جاسکتا ہے۔یہ نشانیاں رنگ، نسل،عمر،جنس اور حالات کے اعتِبار سے تھوڑی بہت مختلف ہوسکتی ہیں۔بہرحال ان میں سے 23 منتخب نشانیاں اس تحریر کا حصّہ ہیں جن سے بچ کر ناکامیوں سے پیچھا چھڑا یا جاسکتا ہے۔
(1)وقت ضائِع کرنا:
وقت کی انمول دولت کو بےکار مشغلوں میں خرچ کرنا جیسے موبائل کا بے جا استعمال،سیر و تفریح میں مشغولیّت،گھنٹوں ٹی وی کے آگے بیٹھے رہنا،ناکام لوگوں میں مشترک ہوتا ہے۔
(2)سُستی اور ٹال مٹول:
کاموں کی تکمیل میں سستی کرنے والے اور ٹال مٹول سے کام لینے والے لوگ کم ہی کامیاب ہوتے ہیں۔
(3)تنقید برداشت نہ کرنا:
جو کام کرتا ہے اس پر کسی نہ کسی طرف سے تنقید بھی ہوتی ہے۔اب تنقید کو برداشت کرکے ممکنہ صورت میں اپنی سَمت دُرُست کرنا کامیاب لوگوں کی علامت ہے جبکہ ناکام لوگ تنقید کو برداشت کرکے اپنی اِصلاح نہیں کرتے۔
(4)منفی سوچیں:
مسلسل ناکامیوں کا شکار شخص منفی سوچوں میں مبتلا ہوسکتا ہے مثلاًفلاں شخص مجھ سے بُغض وحَسد رکھتا ہے، میری کامیابی کی راہ میں روڑے اٹکاتا ہے۔یہ نہ ہوتا تو آج میں ناکام نہیں کامیاب فرد ہوتا۔یوں بدگمانیوں میں مبتلا ہوکر ناکامی کے حقیقی اسباب تک نہیں پہنچ پاتا اور کامیابی وترقّی سے مزید دُور ہوجاتا ہے۔
(5)خود اعتمادی کی کمی:
اپنی صلاحیتوں پر اعتماد نہ ہونا بھی ناکامی کی ایک وجہ ہوتی ہے۔’’مجھ سے نہیں ہوگا‘‘،’’میں نہیں کرسکتا‘‘خود اعتمادی میں کمی کی علامت ہے۔
(6)مسلسل سیکھنے سے گریز:
انسان کسی کام میں کتنا ہی ماہر کیوں نہ ہوجائے،مزید سیکھنے کی گنجائش باقی رہتی ہے لیکن ناکام افراد اس خوش فہمی میں رہتے ہیں کہ ہمیں سب آتا ہے اور مسلسل سیکھنے پر تیّار نہیں ہوتے اور اپنی سطحی صلاحیتوں کی وجہ سے ناکامی کے صَدمے کا شکار ہوتے رہتے ہیں۔
(7)ناکامی کا ذمہ دار دوسروں کو قراردینا:
ناکامی کی ذمّہ داری خود اُٹھانے کے بجائے حالات یادوسرے لوگوں کو اِلزام دینا بھی ناکام لوگوں کی نشانی ہے۔
(8)جلد بازی:
ناکام افراد کو کامیاب ہونے کی بڑی جلدی ہوتی ہے،اس جلد بازی میں وہ اپنا کام ٹھیک سے نہیں کرپاتے، یوں جلد بازی ان کی کامیابی کے راستےکا پتّھر بن جاتی ہے۔
(9)فیڈ بیک کوخاطر میں نہ لانا:
دوسرے آپ کے کام کو کس طرح دیکھتے ہیں،یہ فیڈ بیک آپ کے کام کو بہتر بنانے میں مدد دے گالیکن ناکام لوگ یہ نکتہ سمجھنے میں ناکام رہتے ہیں۔
(10)ڈسپلن کی کمی:
کسی بھی شعبے میں بہتر کارکردگی کے لیے ڈسپلن(نظم و ضبط) ہونا بہت ضَروری ہے۔ناکام لوگ بےترتیب اور بکھری ہوئی زندَگی گزارتے ہیں۔
(11)شارٹ کٹ کی تلاش میں رہنا:
لوگ اپنی ناکامیوں کے تسلسل سے گھبرا کر کامیاب ہونے کے لئے طویلُ المدّت کاموں کے لیے شارٹ کٹ کی تمنّا کرنے لگتے ہیں۔
(12)غَلَطیوں سے نہ سیکھنا:
غلطی کس سے نہیں ہوتی! لیکن سمجھدار لوگ اپنی غلطیوں سے سیکھتے ہیں اور اسے دُہراتے نہیں جبکہ ناکام لوگ اس کا اُلٹ کرتےہیں جس کی وجہ سے کامیابی کی منزل سے دُور ہوجاتے ہیں۔
(13)ناکامی کا خوف:
مسلسل ناکامیوں سے گھبرا کراپنے ذہن پر ناکامی کا خوف سوار کرلینا ناکام لوگوں کی مزید ناکامی کا ذریعہ بنتا ہے۔
(14)جلدہمّت ہار جانا:
ہمّت اور جوانمردی سے ہاری ہوئی بازی جیتی جاسکتی ہے لیکن ناکام لوگ جلد ہمّت ہار جاتے ہیں اورناکامیوں کی دَلدل میں دھنستے چلے جاتے ہیں۔
(15)جدید ذرائع سے ناواقفیت:
ایک ناکام شخص روایتی طور طریقوں کا پابند بنا رہتا ہے اور اپنے کاموں کے لیے آسان اور تیز ترین ڈیجیٹل ذرائع کو استِعمال میں نہیں لاتا۔
(16)ضرورت سےزیادہ خود اعتمادی:
اپنی صلاحیتوں پر اعتماد کامیابی کے لیے ضَروری ہے لیکن ضَرورت سے زیادہ خود اعتمادی کسی بھی اَمْر میں ناکامی کا سبب بن سکتی ہے۔
(17)مستقل مِزاجی کا فقدان:
مستقل مِزاجی کسی بھی معاملے میں کامیابی کی اہم سیڑھی ہے۔ ایک ناکام شخص کے اندر مستقل مزاجی کا سخت فُقدان پایا جاتا ہے۔ محض وقتی اور چھوٹی چھوٹی ناکامیوں سے مایوس ہو کر وہ اپنی حکمتِ عملی اور فیصلے بدلتا رہتا ہے اور کبھی ایک مستقل سوچ پر قائم نہیں رہتا۔
(18)ضَرورت سے زیادہ پُراُمّیدی:
حالات و واقعات سے ہمیشہ بہتری کی امید رکھنا اچّھی بات ہے مگر ایک ناکام شخص کے منصوبوں کی بنیادحقائق کے ادراک کے بجائے پُراُمیدی و خوش فہمی پر رکھی ہوتی ہے۔
(19)تَرجیحات کا تعین:
یاد رکھیے کچھ کام اَرجنٹ ہوتے ہیں جنہیں پہلے کرنا ضَروری ہوتا ہے جبکہ کچھ کام بعد میں بھی کر لیے جائیں تو فرق نہیں پڑتا۔ایک کامیاب شخص ان دونوں میں فرق کرنا بخوبی جانتا ہے۔ جبکہ ایک ناکام شخص اپنی ترجیحات کا تعین نہیں کر پاتاکہ کونسا معاملہ فوری توجّہ چاہتا ہے۔
(20)بد اخلاقی:
اگر آپ دوسروں کے ساتھ نَرمی اور حُسنِ سُلوک سے پیش نہیں آئیں گے، تو لوگ آپ سے کترانے لگیں گے۔یہ رویہ نہ صرف آپ کی ذاتی زندگی کو متأثّر کرتا ہے بلکہ آپ کی پیشہ ورانہ زندگی میں بھی مسائل پیدا کرتا ہے۔
(21)وقتی ناکامی سے گھبرا جانا:
ناکام لوگ وقتی ناکامی سے گھبرا کر جلدہار مان لیتے ہیں حالانکہ کامیابی کا بیج مسلسل محنت کے بعد ہی ثَمَر بار ہوتا ہے۔
(22)ناتجربہ کاری:
بعض کام وسیع تجربہ مانگتے ہیں،لیکن ناکام لوگ اپنی ناتجربہ کاری کے باوجود ایسے کاموں میں بھی ہاتھ ڈال دیتے ہیں اور ناکامی کے صدمے سے دوچار ہوتے ہیں۔
(23)خیالات کی دنیا میں رہنا:
محض کسی کام کے سوچتے رہنے سے کامیابی ملنامشکل ہے، لیکن ناکام لوگ خیالات کی دنیا میں مگن رہتے ہیں،عملی کوشش نہیں کرتے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* چیف ایڈیٹر ماہنامہ فیضانِ مدینہ، رکن مجلس المدینۃ العلمیہ کراچی
Comments