مدنی مذاکرے کے سوال جواب
از:امیرِ اَہلِ سنّت، حضرت علّامہ مولانا محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ
(1) گیارھویں شریف کی نیت سے عَطِیَّات میں رَقم ملانا
سوال: کیا مَدَنی عَطِیَّات بكس میں گیارھویں شریف کی نیت سے رَقم ڈال سکتے ہیں؟
جواب: جی ہاں! مَدَنی عَطِیَّات میں گیارھویں شریف یعنی غوثِ پاک رحمۃُ اللہ علیہ کے اِیصالِ ثواب کی نیت سے رَقم ڈال سکتے ہیں۔ البتہ اِس میں زکوٰۃ کی رَقم نہیں ڈال سکتے۔(مدنی مذاکرہ، 29ربیع الاول 1440ھ)
(2)غوثِ پاک عربی تھے یا عَجَمِی؟
سوال: غوثِ پاک رحمۃُ اللہ علیہ عربی تھے یا عجمی؟
جواب: غوثِ پاک رحمۃُ اللہ علیہ عجمی تھے۔(دیکھئے: بہجۃ الاسرار، ص58) جو عربی نہ ہو وہ عجمی کہلاتا ہےجیساکہ ہم عجمی ہیں۔(مدنی مذاکرہ، 15ربیعُ الآخر 1440ھ)
(3)اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہ کے ایک شعر کی وضاحت
سوال: اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہ کے اس شعر کی وضاحت فرما دیجئے؟
قسمىں دے دے کے کھلاتا ہے پلاتا ہے تجھے
پىارا اللہ ترا چاہنے والا تىرا
(حدائقِ بخشش، ص19)
جواب: اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہ علیہ نے اس شعر میں غوثِ پاک رحمۃُ اللہ علیہ کے ایک اِرشاد کی طرف اشارہ کیا ہے۔ غوثِ پاک رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”مىرا رَبّ فرماتا ہے کہ اے عبدُالقادر! تجھے میری قسم کھا لے، تجھے میری قسم پی لے۔(دیکھئے: الحقائق فی الحدائق، ص167-مدنی مذاکرہ، 8ربیعُ الآخر 1440ھ)
(4)اگر ماں بیٹی کا دل دکھائے تو؟
سوال: اگر ماں بیٹی کا بار بار دِل دُکھائے تو بىٹى کو کىا کرنا چاہئے؟
جواب: صبر کرنا چاہئے اور ماں کے حق میں دعا کرنی چاہئے، اسی طرح اپنی فریاد ماں کے سامنے نرمی کے ساتھ پیش کرنی چاہئے مثلاً فُلاں چیز یا فُلاں کام سے مجھے تکلیف ہوتی ہے ایسا نہ کیا جائے۔ اگر بیٹی جوابی کارروائی کرے گی تو پھر بات خراب ہوسکتی ہے۔ نرمی، نرمی اور صرف نرمی سے کام لے۔(مدنی مذاکرہ، 1محرم الحرام1440ھ)
ہے فلاح و کامرانی نرمی و آسانی میں
ہر بنا کام بگڑ جاتا ہے نادانی میں
(5)”ہزاروں سال جیو“ کسی کو یہ دُعا دینا کیسا؟
سوال: ”جىتے رہو عزت وعافیت سے ہزاروں سال“ اس طرح کسى کو دُعا دینا کیسا ہے؟
جواب: جائز ہے۔ ہزاروں سال سے مُراد ىہ ہے کہ آپ کی عمر لمبی ہو۔(مدنی مذاکرہ، بعد نمازِ تراویح، 12رمضان المبارک 1441ھ)
(6)”صَلَّى اللہ عَلٰى مُحَمَّد “ کا مَطلب
سوال: صَلَّى اللہ عَلٰى مُحَمَّد کا کىا مَطلب ہے؟
جواب: صَلَّى اللہ عَلٰى مُحَمَّد کا مَطلب یہ ہے کہ (حضرت) مُحَمَّد (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم) پر اللہ کا دُرُود ہو۔([1])
(مدنی مذاکرہ، 20جمادی الاولیٰ 1440ھ)
(7)نمازِ فجر دِن کى نماز ہے یا رات کی؟
سوال: فجر کى نماز کا شُمار دِن کى نماز میں ہوتا ہے ىا رات کى نماز میں؟
جواب: دِن کى نمازوں میں۔(مدنی مذاکرہ، 18صفرالمظفر 1440ھ)
(8)صَدقے کا گوشت پھینکنا کیسا؟
سوال: کیا صَدقے کا گوشت پھینک سکتے ہیں؟
جواب: صَدقے کا گوشت ہو یا قربانی کا اسے پھینک دینا یہ مال ضائع کرنا ہے اور یہ گناہ ہے۔ ہاں اگر گوشت خراب ہو گیا ہے یا سڑ گیا ہے تو اس کا کھانا حرام ہے،اسے پھینکنا ہی ہوگا۔ بعض بابا جی ایسے ہوتے ہیں جوکہتے ہیں کہ جب بکرا صَدقہ کرو تو اس کی سری فلاں قبرستان میں دَفنا دینا اس سے تمہاری فلاں مشکل دور ہو جائے گی، سری دفن کرنا یہ بھی غَلَط ہے، اِس میں بھی مال ضائع کرنا پایا جا رہا ہے جو کہ حرام ہے۔ بابا جیوں کو بھی اللہ پاک سے ڈرتے ہوئے ایسے اُلٹے مشورے دینے سے بچنا ضروری ہے۔(مدنی مذاکرہ، بعد نمازِ تراویح، 14رمضان المبارک 1441ھ)
(9)رَبِّ اغْفِرْلِیْ کا مطلب
سوال: رَبِّ اغْفِرْلِیْ کا مطلب بتا دىجئے۔
جواب: اس کا مطلب ہے: پروردگار! مىرى مَغْفِرَت فرما۔(مدنی مذاکرہ، 12شوال المکرم 1440ھ)
(10)مُعاف نہ کرنے والا حوضِ کوثر پر نہ جا سکے گا!
سوال: اگر کوئی اپنے دوست سے مُعافی مانگے اور وہ مُعاف نہ کرے تو اب کیا کرنا چاہیے؟
جواب: مُعاف کر دینا چاہیے کہ حدیثِ پاک میں ہے: ”جس کے پاس اس کا بھائی مُعافی لینے آئے اور وہ معاف نہ کرے تو اسے حوضِ کوثر پر آنا نہ ملے گا“۔(دیکھئے: معجم اوسط، 4/376، حدیث: 6295-مدنی مذاکرہ، 3محرم الحرام1441ھ)
(11)شوہر تنگ دست ہو تو بیوی کیا کرے؟
سوال: اگر شوہر تنگ دست ہو تو بیوی کو کیا کرنا چاہئے؟
جواب: شوہر کی حوصلہ اَفزائی کرے اور تسلّی دے کہ اللہ پاک سب بہتر کردے گا آپ فکر نہ کیجئے۔ ایسےموقع پر کوئی فرمائش وغیرہ نہ کرے، کیونکہ فرمائش بھی آزمائش میں ڈال دیتی ہے اور بعض اَوقات شوہر حرام کی طرف رُخ کر بیٹھتا ہے۔ بیوی اگر شوہر کو Freehand دے (روک ٹوک نہ کرے) گی تو شوہر کو سُکون ملے گا اور وہ Tension free (ذہنی دباؤ سے فارغ) بھی رہے گا، اللہ پاک کرے گا تو بَرَکتیں بھی آہی جائیں گی۔ اپنے نصیب میں جو روزی ہو وہ مِل کر رہتی ہے۔ عوامی مُحاوَرہ ہے: ”ہر بہانے روزی اور ہر بہانے موت ہے“۔(مدنی مذاکرہ، 10محرم الحرام1441ھ)
(12)دَورانِ سفر قضا ہونے والی نمازیں قصر پڑھیں گے یا پوری؟
سوال: دَورانِ سفر جو نمازیں قضا ہوئیں انہیں بعد میں قصر کر کے پڑھیں گے یا پوری؟
جواب: سفر میں جو نمازیں قضا ہوئیں اگر انہیں اپنے وطن جا کر پڑھیں گے تو قصر ہی قضا کریں گے اور اگر کسی کی نمازیں وطن میں قضا ہوئیں تھیں اور اب وہ سفر پر نکلا تو سفر میں قصر نہیں بلکہ پوری رَکعتیں قضا کرے گا یعنی جو نماز جیسی قضا ہوئی اسے ویسے ہی پڑھے۔(دیکھئے: فتاویٰ عالمگیری، 1/121-مدنی مذاکرہ، 22محرم الحرام1441ھ)
Comments