میزان کا قراٰنی بیان

میزان کا قراٰنی بیان

دینِ اسلام کے بُنیادی عقائد میں سے ایک عقید ہ، وزنِ اعمال بھی ہے کہ  اللہ تعالیٰ  روزِ قِیامت میزان قائم کرے گا جس پر اعمال تولے جائیں گے اور حسبِ اعمال نیک لوگوں کو جَزا اور گُناہگاروں کو سزا دی جائے گی قراٰنِ پاک میں متعدّد مقامات پر اس کا ذکر فرمایا گیا، چند آیات ذکر کی جاتی ہیں:

میزان حَق ہے :

عقیدۂ میزان پر ایمان لانا واجِب ہے اور اس کی حقانیّت پر قراٰنِ کریم شاہد ہے چنانچہ ارشاد رب العباد ہے:

وَ الْوَزْنُ یَوْمَىٕذِ ﹰالْحَقُّۚ-

  ترجمہ ٔ کنزالایمان :اور اس دن تول ضَرور ہونی ہے۔

(پ8،الاعراف:8)

جمہور مفسّرین کے نزدیک اس آیت میں ”وزن“ سے میزان کے ذریعے اعمال کا وزن کرنا مراد ہے۔(خازن، 2/78، الاعراف، تحت الآیۃ:8)

میزان قائم کرنے کا مقصد:

قیامِ میزان کا مقصد لوگوں کے مابین انصاف قائم کرنا اور حجّت تمام کرنا ہے تاکہ ہر شخص اپنے اعمال دیکھ لے اور انکار کی کوئی گنجائش باقی نہ رہے چنانچہ  اللہ تعالیٰ  فرماتا ہے:

وَ نَضَعُ الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیٰمَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَیْــٴًـاؕ-وَ اِنْ كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ اَتَیْنَا بِهَاؕ-

ترجَمۂ کنزالایمان : اور ہم عدل کی تَرازوئیں رکھیں گے قِیامت کے دن تو کسی جان پر کچھ ظلم نہ ہوگا اور اگر کوئی چیز رائی کے دانہ کے برابر ہو تو ہم اُسے لے آئیں گے۔

(پ17،الانبیآء:47)

میزان کی کیفیت:

میزان کی کیفیت دنیوی تَرازو کی طرح نہیں ہوگی جیسے بھاری پلڑا نیچے جاتا ہے اور ہلکا اوپر جاتا ہےبلکہ بھاری ہونے پر وہ اُوپر اُٹھے گا،چنانچہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہفرماتے ہیں: وہ میزان یہاں کے ترازو کے خلاف ہے وہاں نیکیوں کا پلّہ اگر بھاری ہوگا تو اُوپر اُٹھے گا اور بدی کا پلّہ نیچے بیٹھے گا۔

اِلَیْهِ یَصْعَدُ الْكَلِمُ الطَّیِّبُ وَ الْعَمَلُ الصَّالِحُ یَرْفَعُهٗؕ-

ترجمہ : اُسی کی طرف چڑھتا ہے پاکیزہ کلام اور جو نیک کام ہے وہ اُسے بلند کرتا ہے۔

(پ22،فاطر:10-فتاویٰ رضویہ، 29/626)

میزان کو بھاری یا ہلکا کرنے میں بُنیادی چیز:

میزان کے بھاری یا ہلکا ہونے میں سب سے بنیادی چیز ایمان ہے کہ بغیر ایمان کے اعمال کیسے ہی اچّھے کیوں نہ ہوں فائدہ نہ دیں گے اور پلڑا بھاری نہ کرسکیں گے، چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِاٰیٰتِ رَبِّهِمْ وَ لِقَآىٕهٖ فَحَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ فَلَا نُقِیْمُ لَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَزْنًا(۱۰۵) ترجمہ ٔ کنزالایمان : یہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کی آیتیں اور اس کا ملنا نہ مانا تو ان کا کیا دھرا سب اَکارت (ضائع)ہے تو ہم ان کے لیے قِیامت کے دن کوئی تول نہ قائم کریں گے۔

(پ16،الکہف:105)

اس آیت کی تفسیر میں ہے:یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کی آیات اور اس کی ملاقات کا انکار کیا، رسول اور قراٰن پر ایمان نہ لائے اور مرنے کے بعد اٹھائے جانے، حساب، ثواب اور عذاب کے منکر رہے تو ان کے سب اعمال برباد ہوگئے اور انہیں ان اعمال پر کوئی ثواب نہ ملے گا۔(صراط الجنان،6/44)

بھاری پلڑے والوں کے لیے خوشخبری:

بھاری پلڑے والوں کے لیے متعدّد خوشخبریاں قراٰنِ پاک میں مذکور ہوئیں، ایک مقام پر فرمایا:

فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(۸)

ترجمہ ٔ کنزالایمان : تو جن کے پلڑے بھاری ہوں گے تو وہی لوگ فَلاح پانے والے ہوں گے۔

(پ8، الاعراف:8)

مزید ان کی اُخروی حَیات کی کیفیت بیان کرتے ہوئے فرمایا:

فَاَمَّا مَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗۙ(۶) فَهُوَ فِیْ عِیْشَةٍ رَّاضِیَةٍؕ(۷)

ترجمہ ٔ کنز الایمان: تو جس کی تولیں بھاری ہوئیں وہ تو من مانتے عیش میں ہیں۔

(پ30، القارعۃ: 7،6)

ہلکے پلڑے والوں کے لیے وعید:

ہلکے پلڑے والوں کے لیے بھی ایک سے زائد مقامات پر وعیدات ہیں، چنانچہ ارشاد ہوا:

وَ مَنْ خَفَّتْ مَوَازِیْنُهٗ فَاُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ خَسِرُوْۤا اَنْفُسَهُمْ فِیْ جَهَنَّمَ خٰلِدُوْنَۚ(۱۰۳)

ترجمہ  کنز الایمان: اور جن کی تولیں ہلکی پڑیں وہی ہیں جنہوں نے اپنی جانیں گھاٹے میں ڈالیں ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے۔

(پ18،المؤمنون:103)

اور ان کے ٹھکانے کے متعلق فرمایا:

وَ اَمَّا مَنْ خَفَّتْ مَوَازِیْنُهٗۙ(۸) فَاُمُّهٗ هَاوِیَةٌؕ(۹) وَ مَاۤ اَدْرٰىكَ مَاهِیَهْؕ(۱۰) نَارٌ حَامِیَةٌ۠(۱۱)

ترجمہ ٔ کنز الایمان: اور جس کی تولیں ہلکی پڑیں وہ نیچا دکھانے والی گود میں ہے اور تو نے کیا جانا کیا نیچا دکھانے والی ایک آگ شعلے مارتی۔

(پ30،القارعۃ:8تا11)

 اللہ تعالیٰ  ہمیں بِلاحساب جنّت میں داخلہ عطا فرمائے اور اپنے محبوب کے صدقے میزانِ عمل پر رُسوائی سے بچائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ خاتمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم‏

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*(درجہ تخصص فی الحدیث سال دوم،جامعۃ المدینہ فیضان مدینہ جوہر ٹاؤن لاہور)


Share