غوثِ پاک اور علم حدیث

غوثِ پاک اور علمِ حدیث

تاریخِ اسلام میں ایسے جلیل القدر اولیائے کِرام کا روشن ذِکْر ملتا ہے جنہوں نے دینِ متین کے مختلف شعبہ جات میں اپنی علمی بصیرت،عملی سیرت اور روحانی تربیَت سے ایسی گِراں قَدر خدمات انجام دیں جو رہتی دنیا تک یادگار رہیں۔ ان نفوسِ قُدسیہ میں سیّدنا محیُ الدّین، غوث الاعظم، شیخ عبدُالقادر جیلانی  رحمۃُ  اللہ  علیہ  کا اسمِ گرامی آفتاب و ماہتاب کی مانند روشن اور تابناک ہے۔ آپ کی شخصیت اس جامعیّت کا پیکر تھی جس میں شریعت و طریقت، علم و عرفان، زُہد و تقویٰ اور وعظ و ارشاد کے تمام پہلو یکجا تھے۔ آپ کی مجالسِ وعظ میں رسولِ اکرم  صلَّی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے ارشاداتِ مبارَکہ کی لفظی توضیح کے ساتھ اس کے اخلاقی، روحانی اور معاشرتی پہلوؤں کو نہایت حکیمانہ انداز میں واضح کیا جاتا۔

امام شمس الدّین ذَہبی  رحمۃُ  اللہ  علیہ نے حضرت غوثِ اعظم  رحمۃُ  اللہ  علیہ کو طبقۂ محدثین میں شمار فرمایا اور اپنی کتاب ”المعین فی طبقات المحدثین“ میں آپ کا ذکر یوں کیا:”القطب الشیخ الامام عبد القادر بن ابی صالح عبد  اللہ  بن جنکی دوست الجیلی الحنبلی“۔([1])

امام ذَہبی  رحمۃُ  اللہ  علیہ ”تاریخ الاسلام“ میں فرماتے ہیں: حضرت شیخ عبدُالقادر جیلانی  رحمۃُ  اللہ  علیہ  نے علمِ حدیث کی سماعت حضرت ابوبکر احمد بن مظفر تمار،حضرت ابو غالب باقلانی، حضرت ابو القاسم بن بیان رزاز،حضرت ابومحمدجعفر سراج، حضرت ابوسعد بن خشیش اور حضرت ابو طالب بن یوسف  رحمۃُ  اللہ  علیہ م وغیرہ محدّثین سے کی۔ (صاحب انساب) امام ابو سعد سمعانی،(صاحب مغنی)امام حافظ عبد الغنی مقدسی اور امام موفق الدین ابن قدامہ حنبلی  رحمۃُ  اللہ  علیہ م وغیرہ جلیل القدر محدثین نے آپ سے احادیث کوسنا ہے۔([2])

قلائد الجواہر میں ہے کہ محیُ السّنہ والدّین حضرت عبدُ القادر بن ابو صالح جیلانی جب بغداد تشریف لے گئے تو آپ نے وہاں جاکر علمِ حدیث پڑھا اور اس میں کمال حاصل کیا۔ آپ علمِ حدیث، فقہ، وعظ اور عُلُومِ حقائق میں یدِ طولیٰ رکھتے تھے۔([3])

اَدیبِ شہیر حضرت شمس بریلوی  رحمۃُ  اللہ  علیہ  ذکر کرتے ہیں: حدیث شریف پر حضور غوثِ پاک  رحمۃُ  اللہ  علیہ  کی ژَرْف نِگاہی (دقّت نظر) کا یہ عالم تھا کہ آپ کے اَساتذۂ کرام(حدیث کی) سند دیتے وقت فرمایا کرتے تھے:اے عبد القادر !ہم تم کو الفاظِ حدیث کی سند دے رہے ہیں ورنہ حدیث کے معانی میں تو ہم تم سے استِفادہ کرتے ہیں کیونکہ بعض احادیث کے مطالب جو تم نے بیان کئے ہیں ان تک ہماری فَہْم کی رسائی نہیں تھی۔([4])

حضرت غوثِ اعظم  رحمۃُ  اللہ  علیہ  اپنی وعظ کی مجالس میں کبھی احادیثِ نبویّہ ذکر کرتے اور ان کی شرح اور وضاحت کی روشنی میں لوگوں کو وعظ ونصیحت فرماتے چنانچہ،

دل کا سنورنا اوربگڑنا:

حدیثِ پاک میں ہے:”آدمی کے جسم میں گوشت کا ایک ٹکڑا ہےجب وہ سنور جاتا ہےتو اس کی وجہ سے اس کا سارا بدن سنور جاتا ہے اور جب وہ بگڑ جاتا ہےتو سارا بدن بگڑ جاتا ہےسنو! وہ دل ہے۔“([5]) اس حدیثِ پاک کی شرح میں حُضور غوثِ اعظم  رحمۃُ  اللہ  علیہ  فرماتے ہیں:دل کا سنورنا اور پرہیزگاری اور  اللہ  پاک کی ذات پر توکّل اس کی واحدانیت اور اعمال میں اخلاص پیدا کرنےسے ہے اور اس کا بگڑنا ان اُمور کے نہ ہونے سے ہےتو دل بدن کے پنجرہ میں ایک پرندہ ہے تو اعتبار پرندہ کا ہے پنجرہ کا نہیں ہے۔([6])

ایک مومن دوسرے مومن کا آئینہ:

حدیثِ پاک میں ہے: ”ایک مومن دوسرے مومن کا آئینہ ہے۔“([7])اس حدیثِ پاک کو ذکر کرکے حضرت غوثِ اعظم  رحمۃُ  اللہ  علیہ نے فرمایا:مسلمان اپنے مسلمان بھائیوں کو نصیحت کرتا ہے اور اس کا سچّا خیرخواہ ہوتا ہے۔ ان باتوں کو ظاہر کردیتا ہے جو اس پر مخفی ہوتی ہیں اور اس کی خوبیوں اور بُرائیوں کو جُدا کردیتا ہے۔ اس کو نَفع اور نُقصان دہ چیزوں کی پہچان کروادیتا ہے۔پاک ہے وہ ذات جس نے میرے دل میں مخلوق کی خیرخواہی ڈال دی ہے اور اس کو میرا مقصودِ اعظم بنادیا۔ میں خیرخواہ ہوں اس پر بدلہ نہیں چاہتا۔میری اُجرت  اللہ  پاک کے ہاں ہے جو مجھے ملنی ہے۔میں دنیا یا آخِرت کا طالب نہیں ہوں۔ میں دنیا یا آخِرت کا بندہ نہیں ماسِوا  اللہ  کے میں تو صرف  اللہ  پاک کی بندگی اور عبادت کرتا ہوں جو خالق، یَکتا اور واحد اور قدیم ہے۔ تمہاری فَلاح میں میری خوشی ہے اور تمہاری ہلاکت میں میرا غم ہے۔ جب میں اپنے سچّے مرید کا چہرہ دیکھتا ہوں جس نے میرے ہاتھوں پر فلاح حاصل کی ہے تو میں سیر اور سیراب ہوجاتا ہوں اور یہ دیکھ کر خوش ہوجاتا ہوں۔([8])

متّقی حضرات تکلّف سے بَری ہیں:

حدیثِ پاک میں ہے: ”میں اور میری اُمّت کے متّقی تکلّف سے بَری ہیں۔“ ([9]) اس حدیثِ پاک کو ذکر کرکے حضرت غوثِ اعظم  رحمۃُ  اللہ  علیہ نے مدرسہ قادریہ میں لوگوں کو وعظ و نصیحت کرتے ہوئے فرمایا:متقی شخص  اللہ  پاک کی عِبادت میں تکلّف نہیں کرتا کیونکہ عبادت خُداوندی تو اس کی طبیعت بن جاتی ہے۔متّقی شخص  اللہ  پاک کی عِبادت ظاہر وباطن سے کرتا ہے لیکن منافق شخص تو ہر حالت میں تکلّف ہی کرتا ہے اور بِالخصوص  اللہ  پاک کی عِبادت میں اور عِبادت کو ظاہر میں بتکلّف اَدا کرتا ہے اور باطن میں اس کو چھوڑ دیتا ہے۔([10])

بَرَکت اَکابرین کے ساتھ ہے:

حدیثِ پاک میں ہے: ”بَرکت تمہارے بڑوں میں ہے۔“([11]) حضرت غوثِ اعظم  رحمۃُ  اللہ  علیہ  اس حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں کہ سرکارِ دوعالم صلَّی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے اس فرمان سے مُراد محض عمر کی بڑائی نہیں ہے بلکہ عمر کی بڑائی کے ساتھ اَحکاماتِ الٰہی کی تعمیل اور ممنوعات سے باز رہنا مراد ہے اور کتاب و سنّت اور تقویٰ کو لازم پکڑنا ہے۔ حقیقت میں  اللہ  پاک اور رسولِ کریم  صلَّی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی اِتّباع کرنے والا ہی بڑا ہے اور کتنے ہی لوگ عمر کے اعتِبار سے بوڑھے ہیں کہ جن کی تعظیم کرنا اور انہیں سلام کرنا بھی جائز نہیں ہے اور ان کے دیکھنے میں بَرکت بھی نہیں ہے۔بڑے لوگ وہی ہیں جو متّقی، صالح، پرہیزگار،علم پر عمل کرنے والے اور عمل میں اخلاص کرنے والے ہیں۔ بڑے لوگ وہی ہیں جن کےدل صاف ستھرے ہیں اور وہ ماسِوا  اللہ  سے اِعراض کرنے والے ہیں۔ بڑے لوگ وہی اہلِ دل ہیں جو کہ  اللہ  پاک کی معرِفت رکھنے والے ہیں اور  اللہ  پاک کے لیے عمل کرتے ہیں اور اس کے قریب ہیں۔([12])

منافِق کی پہچان:

حدیثِ پاک میں ہے:منافِق جب گفتگو کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہےاور جب وعدہ کرتا ہے تو وعدۂ خلافی کرتاہے اور اس کے پاس امانت رکھی جاتی ہے تو امانت میں خیانت کرتا ہے۔([13]) حضرت غوثِ اعظم  رحمۃُ  اللہ  علیہ اس حدیث پاک کو ذکر کرنے کے بعد منافق کی پہچان کے بارے میں فرماتے ہیں:یہ تین خصلتیں منافق شخص میں موجود ہوتی ہیں جو کہ سرکار دوعالم  صلَّی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ذکر فرمائی ہیں اور جو شخص ان تین خصلتوں سے بَری ہوا وہ یقیناً نِفاق سے بَری ہوا۔یہ خصلتیں کسوٹی ہیں اور ایمان اور نفاق والوں کے درمیان فرق وجُدائی کرنے والی ہیں تو بھی اس کسوٹی کو لے۔یہ آئینہ لے کر اس میں اپنے دل کے چہرہ کو دیکھ اور غور سے دیکھ کہ آیا تو مؤمن ہےیا منافق۔موحّد ہے یا مشرِک۔([14])

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ تراجم، اسلامک ریسرچ سنٹر المدینۃ العلمیہ کراچی



([1])المعین فی طبقات المحدثین،ص169

([2])تاریخ الاسلام،39/87

([3])قلائد الجواہر،ص8

([4])غنیۃ الطالبین مترجم،سوانح حضرت سیدنا غوث اعظم، ص12، حیات المعظم فی مناقب غوث اعظم،ص46

([5])بخاری،1/33، حدیث:52

([6])الفتح الربانی،المجلس الاول،ص15

([7])ابوداؤد، 4/365،حدیث:4918

([8])الفتح الربانی،المجلس السادس،ص38

([9])ابن عساکر، 35/277 بتغیر قلیل

([10])الفتح الربانی،المجلس العاشر،ص45

([11])ابن حبان،1/385، حدیث:560

([12])الفتح الربانی،المجلس العاشر،ص47

([13])بخاری،1/24،حدیث:33

([14])الفتح الربانی،المجلس الثانی والعشرون،ص84۔


Share