مفتی عبد النبی حمیدی عطاری مرحوم سے چند ملاقاتوں کے احوال

مفتی عبدُ النبی حمیدی مرحوم سے  چند ملاقاتوں کے  احوال

مفتی عبدُ النبی حمیدی مرحوم جیّد عالمِ دین،شیخُ الحدیث، مفسر ِقراٰن،مفتی و مدّرس، متواضع و منکسر المزاج،ہر دل عزیز اور دعوتِ اسلامی کے اہم مبلغ تھے،اردو کے علاوہ عربی و انگلش میں بیان کرنے کی کامل مہارت رکھتے تھے۔ مفتی صاحب کی پیدائش 1دسمبر 1966ء کو پرانی چشتیاں شریف ضلع بہاولنگر، پنجاب،پاکستان کے علمی گھرانے میں ہوئی اور وصال 3شوّالُ المکرّم 1446ھ مطابق 2،اپریل 2025ءکو بروز بدھ ساؤ تھ افریقہ میں ہوا۔ نمازِ جنازہ بروز جمعرات صبح ساڑھے دس بجے آپ کے شاگرد، مبلغِ دعوتِ اسلامی مولانا محمد عثمان عطّاری مدنی آف ملاوی نے پڑھائی۔جس میں عُلَما و مشائخ، ائمہ مساجد، جامعۃ المدینہ کے اساتذہ و طَلَبہ اور ملک بھر سے آئے ہوئے کثیر عاشقانِ رسول نے شرکت کی۔ تدفین لؤڈیم قبرستان، پریٹوریا (Pretoria) ساؤ تھ افریقہ میں کی گئی۔

پہلی ملاقات:

راقمُ الحروف نے ان کا ذکرِ خیر سب سے پہلے دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے نگران، حضرت مولانا حاجی محمد عمران عطاری مُدَّ ظِلُّہُ العالی  کی زبان سے سنا۔ 2010ء کے بعد کسی سال یہ ساؤ تھ افریقہ سے دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی آئے تو ان سے پہلی ملاقات ہوئی، بعد کے سالوں میں بھی ان سے کئی ملاقاتیں رہیں۔

ملاقات سے اُبھرنے والا تأثر:

اِن ملاقاتوں سے مجھ پر ان کا جو تأثر قائم ہوا وہ یہ تھا کہ

(1)آپ ایک بہترین عالمِ دین ہونے کے ساتھ عالمگیر سوچ رکھنے والے مبلغ ِاسلام بھی ہیں۔

(2)مفتی صاحب کی ایک اہم خصوصیت ان کا مثبت اندازِ فکر تھا، غیبت تو دُور کی بات ہے انہوں نے کبھی بھی اشارۃ ًیا کنایۃً کسی تنظیمی ذمّہ دار کا منفی تذکرہ یا عدم ِتعاون کا شکوہ نہیں کیا۔

(3)یہ پُرجوش، مگر باوقار اور مَتانَت والی شخصیت کے حامل تھے۔

(4)جذبات میں بہہ جانے والا انداز نہیں تھا یہی ایک عالمِ دین و مبلغ کی ذات کا حُسن ہے۔

یادگار ملاقاتوں کا خلاصہ

مفتی صاحب سے جو ملاقاتیں ہوئیں،ان میں عموماً مندرجہ ذیل تین امور پر ڈسکس رہی:

(1)غیر مسلموں میں دینِ اسلام کی ترویج و اشاعت :

مفتی صاحب غیر مسلموں کو دعوتِ اسلام دینے کے اسپیشلسٹ تھے، ان کے ذریعے کئی غیر مسلم دائرۂ اسلام میں داخل ہو کر ایمان کی دولت سے مالا مال ہوئے۔ اس سے متعلّق مفتی صاحب کے ذہن میں ایک مکمل پلان تھا کہ غیر مسلموں کو کس طرح دعوتِ اسلام دی جائے، ان کے اسلام پر کیا اعتراضات ہوتے ہیں اور ان کے کیا جوابات ہیں؟ انہیں تعلیماتِ اسلام سے آگاہ کرنے کے لیے کس طرح کی کتب تحریر کی جائیں اور جب یہ مسلمان ہو جائیں تو ان کی تربیَت کس طرح کی جائے۔

بعد میں انہی اُمور پر مفتی صاحب نے انگلش میں کتاب ”ویل کم ٹو اسلام “تحریر فرمائی، کچھ عرصہ بعد اس کا اردو ترجمہ بھی شائع ہوا۔ دونوں کی اشاعت دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ سے کی گئی۔

مفتی صاحب نے نو مسلموں کی تربیَت کے لیے ایک نصاب بھی بنایا تھا،اس کا تذکرہ ہوا تو راقم ُالحروف نے مفتی صاحب سے عرض کی کہ دعوتِ اسلامی کے اسلامک ریسرچ سینٹر المدینۃ العلمیہ کے ایک عالمِ دین مولانا محمد طاہر ثناء عطاری مدنی صاحب نے بھی اس طرح کا نصاب تیار کیا ہے تو مفتی صاحب نے فرمایا:”وہ مجھے بھیج دیں،ان کے نصاب کو بھی دیکھ لیتا ہوں۔“غالباً آپ نے اسے دیکھنے کے بعد تحسین بھی فرمائی۔

بعد ازاں، امیرِ اہلِ سنّت، حضرت علامہ محمد الیاس عطّار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی اجازت اور مرکزی مجلسِ شوریٰ کی منظوری سے، دعوتِ اسلامی نے غیر مسلموں میں اسلام کی دعوت دینے کے لیے ”فیضانِ اسلام“ کے نام سے ایک مخصوص شعبہ قائم کیا۔ اس شعبہ کا مقصد غیر مسلموں کو اسلام کی صحیح تعلیمات سے آگاہ کرنا تھا،پاکستان کے علاوہ دنیا بھر میں اس کے نگران مفتی صاحب مقرّر ہوئے،یوں مفتی صاحب کے ذہن میں جو برسوں سے پلان تھا،انہیں اس کو عملی صورت دینے کا موقع مل گیا۔اس سلسلے میں آپ نے کئی ممالک کا دورہ کیا،آخِری سفر موریشس کا تھا۔

راقم ُالحروف کے پاس مرکزی مجلسِ شوریٰ کی جانب سے دنیا بھرمیں اسلامی بہنوں کے دینی کام اور شعبہ جات کی ذمہ داری ہے،اسلامی بہنوں میں شعبۂ فیضانِ اسلام کے تحت ہونے والے دینی کاموں کو فروغ دینے کے لیے مفتی صاحب سے مشاورت رہتی تھی، متعلقہ افراد کے ساتھ مفتی صاحب سے کئی مرتبہ باقاعدہ مشورے بھی ہوئے۔ اس سلسلے میں ہمارا آخِری مشورہ 13جولائی 2024ء کو ہوا۔ جس کے نِکات تحریر کیے گئے۔ مفتی صاحب نے انہیں چیک کر کے اس کی کچھ تصحیح بھی فرمائی۔

 30اکتوبر2024ء کو مفتی صاحب سے بات ہوئی تو فرمایا، مجھے کینسر ہو گیا ہے، دینی کام کرنے میں دشواری ہو رہی ہے، اسلامی بہنوں کی عالمی مجلسِ مشاورت کو پیغام پہنچائیں کہ میرے بچّوں کی امّی(اہلیہ) اُمّ عبید رضا عطاریہ سے رابطے میں آجائیں تاکہ عورتوں میں فیضانِ اسلام کے کام کو آگے بڑھایا جا سکے۔

(2)کنز الایمان کی انگلش ٹرانسلیشن:

مفتی صاحب سے ڈسکس کا دوسرا موضوع اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قادری رحمۃُ اللہِ علیہ کے ”کنزُالایمان فی ترجمۃ القرآن“ کی انگلش ٹرانسلیشن تھی، مفتی صاحب کا ذہن تھا کہ مارکیٹ میں موجود کنز ُالایمان کی انگلش ٹرانسلیشن کو کافی عرصہ گزر چکا ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ نئی نسل کی موجودہ کیفیت کے مطابق آسان انگلش میں ترجمہ ہو۔ پھر وہ وقت بھی آیا کہ مفتی صاحب نے یہ کام کرکے پانچ جلدوں پر مشتمل انگلش تفسیر ”مفتاح ُالاحسان“ تحریر فرمائی جس کی دو جلدیں دعوت ِاسلامی کے مکتبۃُ المدینہ نے زیورِ طبع سے آراستہ کر دی ہیں اور بقیہ تین جلدیں زیر ِطبع ہیں۔

(3)مسلک ِحقّہ اہلِ سنّت کا عالمگیر کا م :

مفتی صاحب اسلام و سنّیت کا درد رکھنے والے عالمِ دین تھے،آپ کی گفتگو سے مسلمانوں کے ایمان کے تحفظ کا جذبہ جھلکتا تھا،مفتی صاحب کا کہنا تھا کہ

” میں نے اہلِ سنّت کی کئی تنظیموں کے تحت دینی کاموں میں حصّہ لیا ہے مگر جو انداز امیر ِاہلِ سنّت حضرت علامہ محمد الیاس عطّار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے دعوت ِاسلامی والوں کو دیا ہے؛ اس کے ذریعے بہتر و مؤثر انداز سے دینی کاموں کو دنیا بھرمیں کیا جا سکتا ہے۔“

پھر اپنا تجربہ بیان کیا کہ” دعوتِ اسلامی سے وابستگی سے قبل میں امامت، خطابت اور تدریس کی خدمات سرانجام دیتا تھا۔ وابستگی کے بعد دینِ اسلام کی تبلیغ اور دیگر کئی دینی کاموں کی سعادت نصیب ہوئی۔ کئی مساجد اور مدارس بنانے میں کامیابی نصیب ہوئی۔ “

مفتی صاحب کی ایک اہم خصوصیت یہ تھی کہ یہ حتی الامکان دوسروں کے ساتھ دینی کاموں میں مدد و تعاون فرمایا کرتے تھے۔ راقمُ الحروف اور مفتی صاحب میں کبھی بھی نگران و ماتحت والا تعلّق نہیں رہا مگر جب بھی ان سے کوئی بات عرض کی جاتی تو انہوں نے بھرپور تعاون فرمایا، ایک مثال حاضر ہے،وفات سے تقریباً چار ماہ قبل 25نومبر2024ء کو راقمُ الحروف نے عرض کی کہ دعوتِ اسلامی کےشعبہ اوقاتُ الصلوٰۃ (موجودہ نام شعبہ فلکیات) کے علمائے کرام استاذُ التوقیت مولانا وسیم احمد عطّاری مدنی اور مولانا سید رحمت علی شاہ عطاری مدنی نے خلیفہ اعلیٰ حضرت،ملک العلماء علامہ ظفر الدین محدّث بہاری رحمۃُ اللہِ علیہ کی کتاب توضیحُ التوقیت کی شرح کنزُ التوقیت تحریر فرمائی ہے، کام مکمل ہو گیا ہے آپ اس پر تقریظ لکھ کر دیں،باوجود شدید بیماری کے آپ نے ”اِن شآء اللہ“ لکھ کر بھیجا۔ ایک ماہ کے بعد 26دسمبرکو اس کام کے بارے میں راقم ُالحروف نے صوتی پیغام بھیجا تو مفتی صاحب نے جواب دیا:بیماری کافی بڑھ گئی ہے کیموتھراپی کا عمل جاری ہے، کئی بار ارادہ کیا، مگر کامیاب نہ ہو سکا۔ بہرحال، کوشش کروں گا کہ ایک دو دن میں قلم سے لکھ کر بھیج دوں، آپ اسے کمپوز کروا لیجیے گا۔

مزید فرمایا:’’امیرِ اہلِ سنّت کی کتاب ”کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب“ انگلش ٹرانسلیشن کا کام شروع کیا ہے، مگر جیسے ہی مزید کام کے لیے بیٹھتا ہوں، تکلیف بڑھ جاتی ہے آپ دعا فرمائیں کہ مَیں شفا یاب ہو جاؤں۔‘‘

 پھر5جنوری 2025ء کو آپ نے کنزُالتوقیت فی شرح توضیح ُالتوقیت کے لیے کلماتِ تحسین لکھ کر بھیج دئیے اوراس میں تبدیلی کا اختیار بھی دیا۔راقمُ الحروف نے اس تحریر کو کمپوز کروا کر 18جنوری 2025ءکو چیک کروانے کے لیے بھیجا تو اُسی دن جواب دیا اور خوشی کا اظہار فرمایا۔

 مفتی صاحب سے میرا یہ آخری رابطہ تھا، اس کے بعد مفتی صاحب اسپتال داخل ہو گئے اور3شوّالُ المکرّم 1446ھ مطابق 2،اپریل2025ء بروز بدھ وصال فرما گئے۔

اللہ پاک مفتی عبد النبی حمیدی صاحب کی دینی خدمات کو قبول فرمائے،ان کی کامل مغفرت فرمائے، جنّتُ الفردوس میں بغیر حساب و کتاب داخلہ عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکن مرکزی مجلسِ شوریٰ(دعوتِ اسلامی)


Share