رسول اللہ ﷺ کا قرب دلانے والی نیکیاں
اللہ پاک کے پیارے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ، اہلِ بیتِ اطہار اور تمام صحابۂ کِرام رضی اللہ عنہم کا دل و جان سے اَدب کرنے والا اور ان سے مَحَبَّت کرنے والا سچّا پکّا عاشقِ رسول اور عاشقِ صحابہ و اہلِ بیت رضی اللہ عنہم ہوتا ہے اور حقیقت ہے کہ جب کسی سے محبَّت ہوجائے تو اس سے نسبت رکھنے والی ہر چیز سے محبَّت ہوجاتی ہے۔
اللہ پاک سے، مجھ سے اور میرے اہلِ بیت سے محبَّت کرو
فرمانِ آخِری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: اللہ پاک سے محبَّت کرو کیونکہ وہ تمہیں اپنی نعمت سے روزی دیتا ہے، اور اللہ پاک کی محبَّت ( حاصِل کرنے) کے لیے مجھ سے محبَّت کرو، اور میری محبَّت (پانے) کے لیے میرے اہلِ بیت سے محبَّت کرو۔ ([1])
حُضور نبیِ کریم، رءُوفُ رَّحیم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی محبَّت اور آپ کا قُرب حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ اہلِ بیت رضی اللہ عنہم سے محبَّت کرنا بھی ہے، چنانچہ اس بارے میں 4 احادیثِ کریمہ ملاحظہ کیجئے:
(1)اہلِ بیت سے محبَّت قیامت میں حضور کی رفاقت ہے
سرکار نامدار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایک دن امامِ حسن و حُسین رضی اللہ عنہما کا ہاتھ پکڑ کر ارشاد فرمایا: جو مجھے دوست رکھتا ہے اور ساتھ ہی اِن کو(یعنی حسن و حسین) اور اِن کے والِدَین ( رضی اللہ عنہم ) کو بھی محبوب رکھتا ہے وہ قِیامت کے دن میرے ساتھ ہوگا۔([2])
حضرت علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: یہاں مَعِیَّت (یعنی ساتھ ہونے) سے مراد قُرب ِ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے کیونکہ انبیاءِ کرام علیہم السّلام کادرجہ تو انہیں کے ساتھ خاص ہے۔ کتنی بڑی خوش نصیبی ہے محبینِ اہلِ بیت کی کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والتسلیمات نے ان کے جنتی ہونے کی خبردی اور مژدۂ قرب سے مسرور فرمایا(یعنی اپنے قریب ہونے کی خوشخبری دے کر خوش فرما دیا)۔ ([3])
(2)حسنین کریمین اور ان کے والدین سے محبَّت کرنے والا
مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ، حضرت مولیٰ علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حُضور نبیِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے اِن دونوں(حسنینِ کریمین رضی اللہ عنہما ) اور اِن کے والدین سے محبَّت کی، وہ قِیامت کے دِن میرے ساتھ میرے درجے میں ہوگا۔([4])
(3)میرے اہلِ بیت سے محبَّت
صحابی ابنِ صحابی حضرت عبدُ اللہ بن عبّاس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے میرے صحابہ سے، میری اَزْواج (یعنی بیویوں) سے، مجھ سے محبَّت کرنے والوں اور میرے اہلِ بیت سے محبَّت کی اور ان میں سے کسی پر طعن نہیں کیا (یعنی بُرا بھلا نہیں کہا)اور وہ ان کی محبَّت دنیا سے لے کر رخصت ہوا تو وہ قیامت کے دن میرے درجے میں میرے ساتھ ہوگا۔([5])
امام نَووی رحمۃُ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں: یاد رہے! صالحین (یعنی نیک لوگوں) کے ساتھ ہونے سے یہ لازِم نہیں آتا کہ اس کا درجہ اورجَزا ہر اعتبار سے صالحین (یعنی اعلیٰ درجے کے نیک لوگوں) کی مثل (یعنی جیسا) ہوگا۔([6])
(4)جنَّت میں ایک ساتھ کھائیں گے، پئیں گے
ایک حدیث شریف میں ہے کہ اللہ پاک کے آخِری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میں، فاطمہ، حسن، حسین اکٹھے ہونگے، یہ فاطمہ ہے اور یہ حسن و حسین ( رضی اللہ عنہم ) ہیں اور جو ان سے محبَّت کرنے والا ہوگا، قِیامت کے دن جنَّت میں ایک ساتھ کھائیں گے اور پئیں گے۔([7])
اے عاشقانِ اہلِ بیت! ان شآء اللہ الکریم حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے گھر والوں سے محبَّت کرنے کی وجہ سے قُربِ مصطفےٰ ملے گا اور اسی محبَّت کے سبب عاشقانِ صحابہ و اہلِ بیت جنَّت میں جائیں گے، چنانچہ
اہلِ بیت سے محبت لازم پکڑو
اللہ پاک کے آخِری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ہم اہلِ بیت کی محبَّت لازم پکڑلو کہ جو اللہ پاک سے ہماری دوستی کے ساتھ ملے گا وہ ہماری شفاعت سے جنَّت میں جائے گا ۔قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! کسی بندے کو اس کا عمل فائدہ نہ دے گا جب تک ہمارا حق نہ پہچانے۔([8])
اے عاشقانِ صَحابہ و اہلِ بیت! امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ اپنے رسالے کراماتِ شیرِ خدا صفحہ 43 پر فرماتے ہیں: جسے اہلِ بیت کی محبَّت مل جائے اُسے دونوں جہاں کی عزَّت مل جائے گی، آخِرت میں رسولِ رَحمت، شفیعِ اُمّت کی رفاقت مُیَسَّر آئے گی اوراہلِ بیت کے صدقے اُس کی بخشش و مَغْفِرَت ہو جائے گی۔ اِنْ شَآءَ اللہ ُ الکریم
اے اللہ کریم! ہمیں تمام صحابۂ کِرام اور اہلِ بیتِ اطہار رضی اللہ عنہم کی سچّی محبَّت نصیب فرما۔
اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ
التحصیل
جامعۃ
المدینہ شعبہ
اصلاحی کتب،
المدینۃ
العلمیہ،
کراچی
Comments