لڑکی کو جہیز میں دیا گیا سونا کس کی ملکیت ہے؟ مع دیگر سوالات

(1)شرعی سفر میں 15دن سے مراد کیا ہے؟

سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص پاکستان سے مدینہ منورہ حاضری کے لیے گیا۔ وہاں اس کی نیت چودہ راتیں مکمل ٹھہر کر پندرہویں دن واپس آنے کی تھی، تو اس نے وہاں پہنچ کر دو دن نمازیں قصر پڑھیں، لیکن پھر کسی نے بتایا کہ مکمل نمازیں پڑھنی ہیں، جس وجہ سے اس نے باقی کے ایام میں مکمل نمازیں ادا کیں اور یوں وہ 14راتیں مکمل اور پندرہویں دن کی 3 نمازوں تک مدینہ شریف حاضر رہا، پندرہویں رات مدینہ شریف نہیں گزاری اور پھر واپس آگیا۔ شرعی رہنمائی فرما دیں کہ یہ شخص مدینہ شریف جتنا عرصہ حاضر رہا، مقیم تھا یا مسافر؟ اور اس کی پہلے دو دن اور باقی کی نمازوں کا کیا حکم ہے؟

نوٹ: اس شخص نے یہ ساری نمازیں منفرد اور دوسری پر قعدہ کر کے پڑھی تھیں۔

 بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم

 اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں اس شخص نے شروع کے دو دن جو قصر نمازیں پڑھیں، وہ تو درست ادا ہوگئی ہیں، لیکن دو دن کے بعد جو نمازیں قصر کی بجائے مکمل ادا کی ہیں، وہ مکروہ تحریمی، واجب الاعادہ ہوئی ہیں، ان کا اعادہ کرنا اس پر واجب ہے۔

مسئلے کی تفصیل یہ ہے کہ جب کوئی شخص 92کلومیٹر کی مسافت پر 15سے کم دن ٹھہرنے کی نیت سے جائے، تو وہ شرعی مسافر ہوتا ہے اور یہاں پر 15دن سے مراد 15 راتیں ہیں یعنی کسی جگہ مسلسل 15 راتیں نہیں ٹھہرے گا، تو مسافر رہے گا اور اگر کسی جگہ پر 15 راتیں مسلسل ٹھہرنے کی نیت ہے، اگرچہ دن میں کسی اور جگہ جانا ہے، تو وہ مقیم ہوجائے گا، مسافر نہیں ہوگا، بشرطیکہ دن میں جہاں جانا ہے، رات والے مقام سے وہ شرعی مسافت پر واقع نہ ہو، الغرض جب تک 15 راتوں سے کم ٹھہرنے کی نیت ہوگی، تو مسافر ہی رہے گا۔ لہٰذا پوچھی گئی صورت میں جب آپ کی نیت مدینہ شریف میں 14راتیں ٹھہرنے کی تھی، 15راتوں کی نہیں تھی، تو آپ وہاں مقیم بھی نہیں تھے، شرعی مسافر ہی تھے، جس وجہ سے آپ پر نمازوں میں قصر کرنا واجب تھا اور شرعی مسافر جب اکیلے نماز پڑھتے ہوئے قصداًنماز میں قصر نہ کرے، پوری پڑھ لے، تو یہ قصداً واجب کو ترک کرنا ہے، جو ناجائز و گناہ ہے، لہٰذا اس کی توبہ کرنا اور مکمل پڑھی گئی نمازوں کا اعادہ کرنا آپ پر واجب ہے۔

تنبیہ ! جس نے اس صورت میں قصر کی بجائے مکمل نمازیں ادا کرنے کا مسئلہ بتایا ہے،اسے غلط فہمی ہوئی یا اس نے غلط بتایا، جبکہ مسئلہ صحیح یاد کرکے ہی بتانا چاہیے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(2)لڑکی کو جہیز میں دیا گیا سونا کس کی ملکیت ہے؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ لڑکی کی شادی کے موقع پر جو سونا جہیز میں اس کو اس کے ماں باپ کی طرف سے دیا جاتا ہے،اس پر شرعی حق یعنی ملکیت کس کی ہے؟یہ پوچھنے کا مقصد یہ ہے کہ میری بیٹی کی شادی ہوئی تو ہم نے اس کو جہیز میں سونا دیا، اب اس کے ماموں سسر کا یہ کہنا ہے کہ اس سونے پر اس کی بہن یعنی لڑکی کی ساس کا حق ہے، اس وجہ سے وہ اس کوسونا استعمال کرنے نہیں دیتے، آپ سے گزارش ہے کہ اس مسئلہ کے شرعی حکم سے متعلق ہماری رہنمائی فرمائیں۔

 بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم

 اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

شرعی مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے یہاں جو کچھ سامان و زیور وغیرہ لڑکی کو جہیز میں دیاجاتا ہے،وہ اس کی ملک ہوتا ہے،لہٰذا پوچھی گئی صورت میں جہیزمیں دیا گیا سونا اس لڑکی کی ملکیت ہے، کسی اورکااس میں کوئی حق نہیں ہےاور اس کو سونا استعمال کرنے سے روکنا بھی درست نہیں ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(3)فوت شدہ نابالغ بچے کے لیے ایصال ثواب کرنا

 سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ نابالغ بچہ جو چند ماہ یا چند سال کا ہو،اس کے لیے ایصال ثواب کرنا کیسا ہے؟

 بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم

 اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

بنیادی طور پر یہ بات یادرکھیں کہ جسے ایصال ثواب کیا جائے، اُس کے نیک یا گنہگار ہونے،نیز بالغ یا نابالغ ہونے کی کوئی تخصیص نہیں ہے، یعنی ایسا نہیں ہے کہ بالغ یا گنہگار کو ایصالِ ثواب کر سکتے ہیں، نابالغ یا نیک کو ایصال ثواب نہیں کر سکتے، بلکہ انسان اپنے ہر عمل کا ثواب دوسرے مسلمان کو ایصال کرسکتا ہے،البتہ فرق صرف اتنا ہے کہ گنہگار کو ایصال ثواب کا ایک بڑا مقصد مغفرت کی دعا ہے، جبکہ نیک افراد کے لیے ایصال ثواب کا مقصددرجات کی بلندی اور مزید رحمتوں کا نزول ہوتا ہے، جیسا کہ اہلِ اسلام انبیائے کرام اور بالخصوص نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں ثواب پیش کرتے ہیں اور صحابہ کرام رضی اللہُ عنہم کے زمانہ سے اب تک یہی معمول ہے، حالانکہ انبیائے کرام علیہمُ السّلام تو قطعی طور پر معصوم ہیں، لہٰذا نابالغ بچہ کہ جو اگرچہ گنہگار نہیں ہے، اُسے بھی ایصال ثواب کرنا، جائز ہے کہ نابالغ کے حق میں ایصال ثواب بلندی درجات کا سبب ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(4)احرام کی چادر کے کناروں کا سینا کیسا؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میرا عمرے پر جانے کا ارادہ ہے اور اس مقصد کے لئے میں نےاحرام خریدا ہے،لیکن میری والدہ نے اس کے کناروں کو سوئی کی مدد سے سی دیا تا کہ اس کے دھاگے نکلنے نہ پائیں۔ برائے مہربانی رہنمائی فرما دیں کہ یہ درست ہے یا نہیں؟

 بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم

 اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

احرام کی چادروں کا کناروں سے سلا ہوا ہونا مکروہ و ناپسندیدہ امر ہے کیونکہ ان کا ہر طرح کی سلائی سے خالی ہونا افضل ہے، لیکن ناجائز نہیں کیونکہ یہ ممنوع مخیط(سلے ہوئے لباس)میں داخل نہیں،لہٰذا اگر کوئی شخص ایسی چادریں پہن کر حج وعمرہ کرلے تو جائز ہے،اور اس سے کوئی کفارہ یا صدقہ بھی لازم نہیں ہوگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* نگران مجلس تحقیقات شرعیہ، دارالافتاء اہل سنت، فیضان مدینہ کراچی


Share