انقاق فی سبیل اللہ کے آداب

” اِنفاق فِی سبیلِ  اللہ  “ کے آداب

”اِنفاق فی سبیلِ  اللہ “ کے متعلق قراٰنی تعلیمات کا کچھ حصّہ گذشتہ دو شماروں میں شائع ہوا، بقیہ آخری حصّہ ملاحظہ کیجیے:

”اِنفاق فی سبیلِ  اللہ “ کے آداب کی تعلیم

 جتلانے کی ممانعت:

بغیر احسان جتلائے خالص رضائے الٰہی کےلیے خرچ کرنے والوں کیلیے اَجرِ عظیم اور خوف و غم سے آزادی کی نوید ہے۔

(اَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ ثُمَّ لَا یُتْبِعُوْنَ مَاۤ اَنْفَقُوْا مَنًّا وَّ لَاۤ اَذًىۙ-لَّهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْۚ-وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ(۲۶۲) (۲۶۲))

ترجَمۂ کنزالایمان: وہ جو اپنے مال  اللہ  کی راہ میں خرچ کرتے ہیں پھر دیے پیچھے نہ احسان رکھیں نہ تکلیف دیں ان کا نیگ(اجروثواب) ان کے رب کے پاس ہے اور انہیں نہ کچھ اندیشہ ہو نہ کچھ غم۔([1])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

(قَوْلٌ مَّعْرُوْفٌ وَّ مَغْفِرَةٌ خَیْرٌ مِّنْ صَدَقَةٍ یَّتْبَعُهَاۤ اَذًىؕ-وَ اللّٰهُ غَنِیٌّ حَلِیْمٌ(۲۶۳) (۲۶۳))

ترجَمۂ کنزالایمان:اچھی بات کہنا اور درگزر کرنا اس خیرات سے بہتر ہے جس کے بعد ستانا ہو اور  اللہ  بے پرواہ حلم والا ہے۔([2])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

ناقص چیز دینے کی ممانعت:

نکمّی اور ناقص چیز جو بندہ اپنے لیے پسند نہیں کرتا راہِ خدا میں نہیں دینی چاہئے۔

(وَ لَا تَیَمَّمُوا الْخَبِیْثَ مِنْهُ تُنْفِقُوْنَ وَ لَسْتُمْ بِاٰخِذِیْهِ اِلَّاۤ اَنْ تُغْمِضُوْا فِیْهِؕ-وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ غَنِیٌّ حَمِیْدٌ(۲۶۷))

ترجَمۂ کنزُ الایمان: اور خاص ناقص کا ارادہ نہ کرو کہ دو تو اس میں سے اور تمہیں ملے تو نہ لو گے جب تک اس میں چشم پوشی نہ کرو اور جان رکھو کہ  اللہ  بے پرواہ سراہا گیا ہے۔([3])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

چھپا کر خرچ کرنے کی ترغیب:

اعلانیہ طور پر راہِ خدا میں خلوصِ نیّت سے دینا بہت اچّھا ہے مگر خفیہ طورپر فقرا کی حاجت روائی کرنا سب سے بہتر ہے۔

(اِنْ تُبْدُوا الصَّدَقٰتِ فَنِعِمَّا هِیَۚ-وَ اِنْ تُخْفُوْهَا وَ تُؤْتُوْهَا الْفُقَرَآءَ فَهُوَ خَیْرٌ لَّكُمْؕ-وَ یُكَفِّرُ عَنْكُمْ مِّنْ سَیِّاٰتِكُمْؕ-وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ(۲۷۱))

ترجَمۂ کنزالایمان:اگر خیرات علانیہ دو تو وہ کیا ہی اچّھی بات ہے اور اگر چُھپا کر فقیروں کو دو یہ تمہارے لیے سب سے بہتر ہے اورا س میں تمہارے کچھ گُناہ گھٹیں گے اور  اللہ  کو تمہارے کاموں کی خبر ہے۔([4])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

دکھلاوے کی مذمت:

اِنفاق فی سبیلِ  اللہ  ریاکاری سے پاک اور خُلوص و للہیت سے مزین ہونا چاہیے وگرنہ ایسا ہی ہے کہ پہاڑ پر بارش ہو جو اسے کچھ فائدہ نہ دے۔

(یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ وَ الْاَذٰىۙ-كَالَّذِیْ یُنْفِقُ مَالَهٗ رِئَآءَ النَّاسِ وَ لَا یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِؕ-فَمَثَلُهٗ كَمَثَلِ صَفْوَانٍ عَلَیْهِ تُرَابٌ فَاَصَابَهٗ وَابِلٌ فَتَرَكَهٗ صَلْدًاؕ-لَا یَقْدِرُوْنَ عَلٰى شَیْءٍ مِّمَّا كَسَبُوْاؕ-وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْكٰفِرِیْنَ(۲۶۴))

ترجَمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو اپنے صدقے باطل نہ کردو احسان رکھ کر اور ایذا دے کر اس کی طرح جو اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کے لیے خرچ کرے اور  اللہ  اور قیامت پر ایمان نہ لائے تو اس کی کہاوت ایسی ہے جیسے ایک چٹان کہ اس پر مٹی ہے اب اس پر زور کا پانی پڑا جس نے اسے نرا پتھر کر چھوڑا اپنی کمائی سے کسی چیز پر قابو نہ پائیں گے اور  اللہ  کافروں کو راہ نہیں دیتا۔([5])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

خلوصِ نیت کی تحسین و اجر:

رضائے الٰہی کے لیے خرچ کرنے والوں کی مثال ایسی ہے کہ جیسے کسی کے باغ میں خوب بارش ہو اور وہ پہلے کی نسبت دونے میوے لائے۔

(وَ مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمُ ابْتِغَآءَ مَرْضَاتِ اللّٰهِ وَ تَثْبِیْتًا مِّنْ اَنْفُسِهِمْ كَمَثَلِ جَنَّةٍۭ بِرَبْوَةٍ اَصَابَهَا وَابِلٌ فَاٰتَتْ اُكُلَهَا ضِعْفَیْنِۚ-فَاِنْ لَّمْ یُصِبْهَا وَابِلٌ فَطَلٌّؕ-وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ(۲۶۵))

ترجَمۂ کنزالایمان: اور ان کی کہاوت جو اپنے مال  اللہ  کی رضا چاہنے میں خرچ کرتے ہیں اور اپنے دل جمانے کو اس باغ کی سی ہے جو بھوڑ (ریتلی زمین)پر ہو اس پر زور کا پانی پڑا تو دونے میوے لایا پھر اگر زور کا مینہ اُسے نہ پہنچے تو اوس کافی ہے اور  اللہ  تمہارے کام دیکھ رہا ہے۔([6])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

رضائے الٰہی کے علاوہ کسی بھی نیّت سے راہِ خدا میں خرچ کرنا مناسب نہیں۔

(وَ مَا تُنْفِقُوْنَ اِلَّا ابْتِغَآءَ وَجْهِ اللّٰهِؕ)

ترجَمۂ کنز الایمان: اور تمہیں خرچ کرنا مناسب نہیں مگر  اللہ  کی مرضی چاہنے کے لیے۔([7])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

مخلص رہو! اللہ  سب جانتاہے:

جو کچھ بھی  اللہ  کریم کی راہ میں خرچ کیا جاتا ہے  اللہ  کریم سب جانتا ہے اوراس کا بہتر بدل عطا فرمائے گا۔

(وَ مَاۤ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ نَّفَقَةٍ اَوْ نَذَرْتُمْ مِّنْ نَّذْرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُهٗؕ-وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ(۲۷۰))

ترجَمۂ کنزُالایمان: اور تم جو خرچ کرو یا منت مانو  اللہ  کو اس کی خبر ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔([8])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

صحتِ انفاق کی شرائط کا بیان

ریاکاری سے پاک ہونا شرط ہے:

ریاکاری اور کفر و بے ایمانی کی حالت میں کیا ہوا خرچ قطعاً فضول و بے فائدہ ہے۔

(مَثَلُ  مَا  یُنْفِقُوْنَ  فِیْ  هٰذِهِ  الْحَیٰوةِ  الدُّنْیَا  كَمَثَلِ  رِیْحٍ  فِیْهَا  صِرٌّ  اَصَابَتْ  حَرْثَ  قَوْمٍ  ظَلَمُوْۤا  اَنْفُسَهُمْ  فَاَهْلَكَتْهُؕ-وَ  مَا  ظَلَمَهُمُ  اللّٰهُ  وَ  لٰكِنْ  اَنْفُسَهُمْ  یَظْلِمُوْنَ(۱۱۷))

ترجَمۂ کنزالایمان: کہاوت اُس کی جو اس دنیا کی زندگی میں خرچ کرتے ہیں اس ہوا کی سی ہے جس میں پالا(سخت ٹھنڈک) ہو وہ ایک ایسی قوم کی کھیتی پر پڑی جو اپنا ہی بُرا کرتے تھے تو اُسے بالکل مارگئی اور  اللہ  نے ان پر ظلم نہ کیا ہاں وہ خود اپنی جان پر ظلم کرتے ہیں۔([9])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

ریاکاری سے مال خرچ کرنے والےشیطان کے ساتھی ہیں۔

(وَ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ رِئَآءَ النَّاسِ وَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ لَا بِالْیَوْمِ الْاٰخِرِؕ-وَ مَنْ یَّكُنِ الشَّیْطٰنُ لَهٗ قَرِیْنًا فَسَآءَ قَرِیْنًا(۳۸))

ترجَمۂ کنزالایمان: اور وہ جو اپنے مال لوگوں کے دکھاوے کو خرچ کرتے ہیں اور ایمان نہیں لاتے  اللہ  اور نہ قیامت پر اور جس کا مُصاحب (ساتھی و مشیر) شیطان ہوا تو کتنا برا مصاحب ہے۔([10])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

انفاق سے گریز کی مذمت

سونا چاندی جوڑ جوڑ کر رکھنے اور راہِ خدا میں خرچ نہ کرنے والوں کو دردناک عذاب کی وعید ہے۔

(وَ الَّذِیْنَ یَكْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَ الْفِضَّةَ وَ لَا یُنْفِقُوْنَهَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِۙ-فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍۙ(۳۴))

ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ کہ جوڑ کر رکھتے ہیں سونا اور چاندی اور اسے  اللہ  کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں خوش خبری سناؤ درد ناک عذاب کی۔([11])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

زمین و آسمان کے سب خزانوں کا مالک  اللہ  کریم ہے پھر بھی اس کے دیے ہوئے مال میں سے خرچ نہ کرنا سببِ عِتاب ہے۔

(وَ مَا لَكُمْ اَلَّا تُنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ لِلّٰهِ مِیْرَاثُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ-لَا یَسْتَوِیْ مِنْكُمْ مَّنْ اَنْفَقَ مِنْ قَبْلِ الْفَتْحِ وَ قٰتَلَؕ-اُولٰٓىٕكَ اَعْظَمُ دَرَجَةً مِّنَ الَّذِیْنَ اَنْفَقُوْا مِنْۢ بَعْدُ وَ قٰتَلُوْاؕ-وَ كُلًّا وَّعَدَ اللّٰهُ الْحُسْنٰىؕ-وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ۠(۱۰))

ترجَمۂ کنزالایمان: اور تمہیں کیا ہے کہ  اللہ  کی راہ میں خرچ نہ کرو حالانکہ آسمانوں اور زمین سب کا وارث  اللہ  ہی ہے تم میں برابر نہیں وہ جنہوں نے فتحِ مکہ سے قبل خرچ اور جہاد کیا وہ مرتبہ میں اُن سے بڑے ہیں جنہوں نے بعد فتح کے خرچ اور جہاد کیا اور ان سب سے  اللہ  جنّت کا وعدہ فرماچکا اور  اللہ  کو تمہارے کاموں کی خبر ہے۔([12])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

انفاق کی وسعت نہ ہو تو!

جو غربت و افلاس اور تنگی کے باوُجود  اللہ  کریم اور اس کے رسول کے خیرخواہ رہتے ہیں اگر خرچ نہ بھی کریں تو انہیں نقصان نہیں۔

(لَیْسَ عَلَى الضُّعَفَآءِ وَ لَا عَلَى الْمَرْضٰى وَ لَا عَلَى الَّذِیْنَ لَا یَجِدُوْنَ مَا یُنْفِقُوْنَ حَرَجٌ اِذَا نَصَحُوْا لِلّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖؕ-مَا عَلَى الْمُحْسِنِیْنَ مِنْ سَبِیْلٍؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌۙ(۹۱))

ترجَمۂ کنزُ الایمان: ضعیفوں پر کچھ حرج نہیں اور نہ بیماروں پر اور نہ ان پر جنہیں خرچ کا مقدور(طاقت)نہ ہو جب کہ  اللہ  و رسول کے خیر خواہ رہیں نیکی والوں پر کوئی راہ نہیں اور  اللہ  بخشنے والا مہربان ہے۔([13])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

انفاق كی مثال:

آزاد اور صاحب تصرّف جو  اللہ  کریم کے دیے ہوئے میں سے خرچ کرتا ہے، ایسے شخص کو  اللہ  کریم نے مملوک و غلام پر فوقیت عطا فرمائی ہے۔ لہٰذا آزادی کی نعمت کو صفت اِنفاق فی سبیلِ  اللہ  سے مزین رکھنا چاہئے۔

(ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا عَبْدًا مَّمْلُوْكًا لَّا یَقْدِرُ عَلٰى شَیْءٍ وَّ مَنْ رَّزَقْنٰهُ مِنَّا رِزْقًا حَسَنًا فَهُوَ یُنْفِقُ مِنْهُ سِرًّا وَّ جَهْرًاؕ-هَلْ یَسْتَوٗنَؕ-اَلْحَمْدُ لِلّٰهِؕ-بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ(۷۵))

ترجَمۂ کنزُالایمان:  اللہ  نے ایک کہاوت بیان فرمائی ایک بندہ ہے دوسرے کی مِلک آپ کچھ مَقْدُور(طاقت)نہیں رکھتا اور ایک وہ جسے ہم نے اپنی طرف سے اچھی روزی عطا فرمائی تو وہ اس میں سے خرچ کرتا ہے چھپے اور ظاہر کیا وہ برابر ہوجائیں گے سب خوبیاں  اللہ  کو ہیں بلکہ ان میں اکثر کو خبر نہیں۔([14])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

انفاق سے انکار کی مذمّت

”اِنفاق فی سبیلِ  اللہ  “ کا انکار، طریقِ کفّار:

انفاق فی سبیلِ  اللہ  سے انکار کرنا کفّار کا طریق ہے۔

(وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ اَنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُۙ-قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنُطْعِمُ مَنْ لَّوْ یَشَآءُ اللّٰهُ اَطْعَمَهٗۤ ﳓ اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ(۴۷))

ترجَمۂ کنزُالایمان: اور جب ان سے فرمایا جائے  اللہ  کے دئیے میں سے کچھ اس کی راہ میں خرچ کرو تو کافر مسلمانوں کے لیے کہتے ہیں کہ کیا ہم اسے کھلائیں جسے  اللہ  چاہتا تو کھلادیتا تم تو نہیں مگر کُھلی گمراہی میں۔([15])

”انفاق فی سبیلِ  اللہ  “ سے روکنا،منافقت والا کام:

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

راہِ خدا میں خرچ کرنےسے روکنا منافقت ہے۔

(هُمُ الَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ لَا تُنْفِقُوْا عَلٰى مَنْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰهِ حَتّٰى یَنْفَضُّوْاؕ-وَ لِلّٰهِ خَزَآىٕنُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ لٰكِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ لَا یَفْقَهُوْنَ(۷))

ترجَمۂ کنزُالایمان: وہی ہیں جو کہتے ہیں ان پر خرچ نہ کرو جو رسول  اللہ  کے پاس ہیں یہاں تک کہ پریشان ہوجائیں اور  اللہ  ہی کے لیے ہیں آسمانوں اور زمین کے خزانے مگر منافقوں کو سمجھ نہیں۔([16])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

 اللہ  پاک ہمیں بخل اور ریاکاری سے بچا کر اخلاص کے ساتھ  اِنفاق فِی سبیلِ  اللہ   کی سعادت نصیب فرمائے۔

 اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النّبیّٖن صلَّی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* ایم فل اسکالر/فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ، ایڈیٹر ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی



([1])پ3، البقرۃ:262

([2])پ3، البقرۃ:263

([3])پ3، البقرۃ:267

([4])پ3، البقرۃ:271

([5])پ3، البقرۃ:264

([6])پ3، البقرۃ:265

([7])پ3، البقرۃ:272

([8])پ3، البقرۃ:270

([9])پ4، آل عمرٰن:117

([10])پ5، النسآء:38

([11])پ10، التوبۃ: 34

([12])پ27، الحدید:10

([13])پ11، التوبۃ:91

([14])پ14، النحل:75

([15])پ23، یٰسٓ:47

([16])پ28، المنٰفقون:7۔


Share