پڑوسیوں کو تکلیف نہ دیجئے

پڑوسیوں کو تکلیف نہ دیجیے

اللہ پاک کے پیارے   اور آخِری نبی حضرت محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَاليَوْمِ الآخِرِ فَلَا يُؤْذِ جَارَهُ یعنی جو اللہ اور آخِرت کےدن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ  اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ دے۔ ([1])

 ہمارے اِرد گِرد کے گھر اور اگر بلڈنگ میں رہتے ہیں تو اوپر نیچے والے گھر بھی  ہمارے پڑوسی ہیں۔ حدیث میں ہے کہ چالیس گھر  پڑوس میں شامل ہیں۔([2])

پیارے  بچّو!  ہمارا پیارا دینِ اسلام ہمیں زندگی کے ہر شعبے اور ہر فرد کے بارے میں تعلیمات دیتا ہے کہ ان کے ساتھ ہمارا رہن سہن  اور رویہ کیسا ہونا چاہیے۔ ان میں سے ایک پڑوسی بھی ہے، پڑوسیوں کے ساتھ اچّھا سُلوک کرنے کا حکم اللہ پاک نے دیا ہے، چنانچہ  قراٰنِ کریم  میں ہے:) وَّ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّ بِذِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ الْجَارِ ذِی الْقُرْبٰى وَ الْجَارِ الْجُنُبِ ( ترجَمۂ کنزالعرفان: اور ماں باپ سے اچّھا سُلوک کرو اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور قریب کے پڑوسی اور دور کے پڑوس۔([3])

دینی اور دنیوی اعتبار  سے پڑوسی کی بہت زیادہ اہمیّت ہے، اچّھا پڑوسی رحمت و بَرَکت کا سبب ہوتا ہے جبکہ بُرا پڑوسی تکلیف و پریشانی کا سبب بن سکتا ہے۔

اچھے بچّو! آپ اپنے پڑوسیوں کےلیے اچھے بنیں، انہیں تکلیف نہ پہنچائیں، اپنے گھر کا کوڑا کرکٹ وغیرہ ان کے دروازے کے پاس نہ پھینکیں، بلا وجہ بار بار ان کا دروازہ بجا کر انہیں پریشان نہ کریں،رات جب سب سو رہےہوں تو گلی  کوچوں میں کھیل اور  شور شرابا کر کے ان کی تکلیف کا سبب نہ بنیں، پڑوسیوں کےبچّوں کو بھی تنگ نہ کریں نہ ہی ان سے لڑائی جھگڑا کریں بلکہ ان سے اچھے انداز میں پیش آئیں، ان کی عزّت کریں، بیمار ہوں تو ان کی خیر خیریت معلوم کریں، اگر اُنہیں آپ کی مدد کی حاجت  ہو تو  ضَرورتاً ان کی مدد کریں۔ یہاں تک کہ غیر مسلم پڑوسی کے ساتھ بھی  حسنِ سُلوک  سے پیش آنے کا حکم ہے ۔

اللہ پاک  کے نیک بندے حضرت بایزید بسطامی  رحمۃُ اللہِ علیہ کے غیر مسلم پڑوسی  کی غیرموجودگی میں رات کو اندھیرے کے سبب اس کا چھوٹا بچّہ رونے لگا تو آپ رحمۃُ اللہِ علیہ نے ان کے گھر میں روشنی کا انتظام کر دیا، جب وہ غیر مسلم گھر آیا تو اس کی بیوی  نے  اسے سارا واقعہ بتایا      تو وہ پوری فیملی آپ رحمۃُ اللہِ علیہ کے اچھے اخلاق سے متأثّر ہو کر مسلمان ہوگئی۔([4])

اچھے بچّو! آپ بھی شُروع میں لکھی ہوئی حدیث شریف پر عمل کرتے ہوئے پڑوسیوں کو تکلیف نہ دیں بلکہ جتنا ہو سکے ان کے ساتھ اچھے سُلوک سے پیش آئیں۔

اللہ پاک ہمیں پڑوسیوں کو تکلیف سے بچانے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی



([1])بخاری، 4/105،  حدیث:6018

([2])مراسیل ابی داؤد،ص408، حدیث:342 

([3])پ5، النسآء: 36

([4])دیکھیے: مراۃ المناجیح، 6/573، 574


Share