(1)خواتین کا موئے مبارک کی زیارت کرنا کیسا؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ ہمارے گاؤں میں ایک گھر کے اندر سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے موئے مبارک موجود ہیں۔ وہ ہر ماہ پیر شریف کو اُن کی عام زیارت کرواتے ہیں۔ مرد وخواتین کے جداگانہ اوقات مقرر ہیں۔ عورتوں کے وقت میں عورتیں ہی زیارت کرتی ہیں، نیز اُنہیں بالترتیب گزارنے کے لیے بھی عورتیں ہی مقرر ہوتی ہیں۔ مگر ہمارے گاؤں کے ایک بڑی عمر کے بزرگ عورتوں کو نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے موئے مبارک کی زیارت کروانے سے منع کرتے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ صرف مرد ہی سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے موئے مبارک کی زیارت کر سکتے ہیں، عورتوں کو زیارت کروانا درست نہیں۔ ہماری شرعی رہنمائی فرمائیں کہ کیا اُن کی کہی ہوئی بات درست ہے؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نبیِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے موئے مبارک کے آداب کا خیال رکھتے ہوئے عورتوں کا بھی اُن کی زیارت کرنا، جائز اور باعثِ برکت و رحمت ہے۔صحابیات رضی اللہُ عنہن اپنے پاس موئے مبارک کو رکھتیں اور اُنہیں اپنی جان سے بڑھ کر عزیز اور دنیا و آخرت کا بہترین سرمایہ جانتی تھیں۔حضرت ام سلیم رضی اللہُ عنہا تو باقاعدہ نبیِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بسترمبارک سے آپ کے زمین پر تشریف لائے موئے مبارک جمع کرتیں اور شیشی میں سنبھال کر رکھا کرتی تھیں۔ صحابیات کی اِن خوبصورت عادات سے معلوم ہوا کہ خواتین بھی اپنے پاس موئے مبارک رکھ سکتیں اور اُن کی زیارت کر سکتی ہیں۔ اِس میں شرعاً کسی طرح کا حرج اور مضائقہ نہیں ہے۔لہٰذا پوچھی گئی صورت میں عورتوں کا زیارت کرنا درست اور باعثِ برکت ہے۔جو اِس سے منع کرتے ہیں، اُن کا روکنا شرعی نقطہ نظر سے درست نہیں اور اگر وہ اِسے ناجائز کہتے ہیں تو اُنہیں اِس سے توبہ کرنی چاہیے۔اپنی نادانی اور جہالت کے سبب یوں دینی مسئلہ بتانا گناہ ہے، ایسے شخص پر توبہ بھی واجب ہے اور جس کو غلط مسئلہ بتایا ہے، حتی الامکان انہیں درست بات پہنچانا اور غلطی کا ازالہ کرنا بھی ضروری ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
(2)منت پوری نہ ہوئی تو۔۔۔؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک طالبہ نے منت مانی کہ میں میٹرک کے پیپر میں پاس ہو جاؤں تو میں تین روزے رکھوں گی مگر وہ فیل ہوگئی تو کیا اس منت کو پوار کرنا یعنی تین روزے رکھنا اس پر لازم ہیں؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جب منت کو کسی شرط پر معلق کیا جائے تو اس منت کو پورا کرنے یا نہ کرنے کے متعلق اصول یہ ہے کہ جب شرط پائی جائے تو منت کو پورا کرنا واجب ہوتا ہے،اور اگر شرط نہ پائی جائے تو منت کو پورا کرنا واجب نہیں۔
لہٰذ ا پوچھی گئی صورت میں منت کو پورا کرنا یعنی تین روزے رکھنا واجب نہیں کیونکہ منت کو پیپرمیں پاس ہونے کی شرط پر معلق کیا تھا،جب شرط ہی نہیں پائی گئی یعنی امتحان میں پاس ہی نہیں ہوئی، تو اب اس منت کو پورا کرنا یعنی تین روزے رکھنا بھی لازم نہیں ہو ں گے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* نگران مجلس تحقیقات شرعیہ، دارالافتاء اہل سنت، فیضان مدینہ کراچی

Comments