
قراٰنی تعلیمات
قراٰن کریم کی عظیم صفات
*مولانا ابوالنّور راشد علی عطاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ مارچ 2025
ربّ رحیم کی کتابِ عظیم قراٰنِ کریم کی شان و عظمت کے لئے اسی قدر کافی ہے کہ یہ خالقِ کائنات کا کلام ہے، البتہ اس کلام کے اوصاف پر غور کریں تو دل میں اس کی شان و عظمت اور زیادہ مُؤکّد ہوجاتی ہے۔ بعض اوصاف تو وہ ہیں جو ایک ہی بار بیان ہوئے جبکہ بعض اوصاف معنوی اعتبار سے مشابہت رکھتے ہیں لیکن سِیاق و سَباق، تکرار اور اختلافِ الفاظ اس کے معنیٰ و اوصاف میں اضافہ و تَنَوُّع پیدا کردیتے ہیں۔
ذیل میں قراٰنِ کریم کے چند اوصاف ملاحظہ کیجئے:
قراٰن،ایک بے عیب اور شک و شبہ سے پاک کتاب
یہ کلامِ الٰہی ہر طرح کے عیب و شک سے پاک ہے، کفارِ عرب بڑے بڑے ادیب ہونے کے باوجود بھی اس میں کوئی عیب نہ نکال سکے۔ قراٰنِ کریم نے اس کمال کو کچھ یوں بیان فرمایا:
(ذٰلِكَ الْكِتٰبُ لَا رَیْبَ ﶈ فِیْهِ ۚۛ-)
ترجمۂ کنزالعرفان: وہ بلند رتبہ کتاب جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں۔ ([1])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
قراٰنِ کریم میں کسی قسم کی کوئی کجی نہیں، معلومات میں ہیرپھیر نہیں، تعلیمات میں بے اِعتدالی نہیں، سورۃُ الْکَہف میں فرمایا:
(اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْۤ اَنْزَلَ عَلٰى عَبْدِهِ الْكِتٰبَ وَ لَمْ یَجْعَلْ لَّهٗ عِوَجًاؕٚ(۱) قَیِّمًا لِّیُنْذِرَ بَاْسًا شَدِیْدًا مِّنْ لَّدُنْهُ وَ یُبَشِّرَ الْمُؤْمِنِیْنَ الَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمْ اَجْرًا حَسَنًاۙ(۲))
ترجمۂ کنز الایمان: سب خوبیاں اللہ کو جس نے اپنے بندےپر کتاب اتاری اور اس میں اصلاً کجی نہ رکھی (ذرا بھی ٹیڑھا پَن نہ رکھا) عدل والی کتاب کہ اللہ کے سخت عذاب سے ڈرائے اور ایمان والوں کو جو نیک کام کریں بشارت دے کہ ان کے لئے اچھا ثواب ہے۔([2])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
قراٰنِ کریم کی معلومات و تعلیمات میں کوئی اختلاف نہیں، ان میں اختلافات ہوتے تو مخالفین کب کا شور مچا چکے ہوتے، ماضی قریب اور عصرِ حاضر کے جو نومولود مُحَقِّقِین و مُسْتَشْرِقِین قراٰنِ کریم کی ایک آیت کو پڑھ کر دوسرے پہلو کو چھوڑ کر اعتراضات گھڑتے ہیں وہ بےبنیاد اور جھوٹ ہیں۔ قراٰنِ کریم نے تو کھلا چیلنج دیا ہے کہ
(اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَؕ- وَلَوْ كَانَ مِنْ عِنْدِ غَیْرِ اللّٰهِ لَوَجَدُوْا فِیْهِ اخْتِلَافًا كَثِیْرًا(۸۲))
ترجمۂ کنزالایمان: تو کیا غور نہیں کرتے قرآن میں اور اگر وہ غیرِ خدا کے پاس سے ہوتا تو ضرور اس میں بہت اختلاف پاتے۔([3])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
قراٰن،سیدھے اور کامیابی کے ضامن راستے کا نصاب
قراٰنِ کریم کی ایک عظیم خاصیت ہے کہ یہ راہِ راست کی طلب و طمع رکھنے والوں کو سیدھے راستے پر لاتاہے، جو سچی طلب رکھتا ہے اسے کامل ہدایت دیتاہے، یوں کہئے کہ قراٰن سیدھے اور کامیابی کےضامن راستے کا نصاب ہے، سُورۃُ الْبَقرۃ میں
(هُدًى لِّلْمُتَّقِیْنَۙ(۲))
فرمایا گیا اور سورۂ بنٓی اسرآءیل میں فرمایا:
(اِنَّ هٰذَا الْقُرْاٰنَ یَهْدِیْ لِلَّتِیْ هِیَ اَقْوَمُ)
ترجمۂ کنز الایمان: بےشک یہ قرآن وہ راہ دکھاتا ہے جو سب سے سیدھی ہے۔([4])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
قراٰن،اجمال و تفصیل کا اِمْتِزاج
ہر زبان اور تہذیب میں یہ اسلوب پایا جاتاہے کہ کلام و بیان میں اختصار بھی ہو اور جامعیت بھی، اجمال بھی ہو اور تفصیل بھی، لیکن یہ اسلوب جس حسن و خوبی کے ساتھ قراٰن ِ کریم میں ملتاہے، اس کی مثال نہیں، قراٰنِ کریم کی اس خوبی کو خود قراٰن نے بیان فرمایا ہے کہ
(الٓرٰ- كِتٰبٌ اُحْكِمَتْ اٰیٰتُهٗ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِنْ لَّدُنْ حَكِیْمٍ خَبِیْرٍۙ(۱))
ترجمۂ کنز الایمان: یہ ایک کتاب ہے جس کی آیتیں حکمت بھری ہیں پھر تفصیل کی گئیں حکمت والے خبردار کی طرف سے۔([5])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
ایک مقام پر فرمایا:
(كِتٰبٌ فُصِّلَتْ اٰیٰتُهٗ)
ترجمۂ کنز الایمان: ایک کتاب ہے جس کی آیتیں مفصل فرمائی گئیں۔([6])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
قراٰن،ادخالِ باطل سے محفوظِ کامل
قراٰنِ کریم میں کوئی ایک لفظ بھی نہ اپنی طرف سے شامل کرسکتا ہے اور نہ ہی نکال سکتاہے، کچھ بدباطن اپنی کَجْ فہمی و کم عقلی کے باعث یہ کہتے ہیں کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے یہ قراٰن کسی عیسائی یا یہودی سے مل کر بنایا ہے مَعاذَ اللہ، اور بعض بےعقل تو آج بھی کہتے ہیں کہ قراٰن میں غلطی ہے مَعاذَ اللہ۔ قراٰنِ کریم نزول کے وقت بھی محفوظ تھا اور بعدِ نزول بھی، اس کے الفاظ بھی محفوظ ہیں اور معانی بھی، اگر کہیں بھی کوئی کمی ہوتی تو اسلام کی تعلیمات دوسرے مذاہبِ غیرِ حقہ کی طرح بکھری اور اختلافات سے بھری ہوتیں، ربّ کریم فرماتا ہے:
(لَا یَاْتِیْهِ الْبَاطِلُ مِنْۢ بَیْنِ یَدَیْهِ وَ لَا مِنْ خَلْفِهٖؕ-تَنْزِیْلٌ مِّنْ حَكِیْمٍ حَمِیْدٍ(۴۲))
ترجمۂ کنزُالعِرفان: باطل اس کے سامنے اور اس کے پیچھے (کسی طرف) سے بھی اس کے پاس نہیں آسکتا۔ (وہ قراٰن) اس کی طرف سے نازل کیا ہوا ہے جو حکمت والا، تعریف کے لائق ہے۔([7])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
یعنی قراٰنِ مجید باطل کی رسائی سے دور ہے اور کسی طرح اور کسی جہت سے بھی باطل اس تک راہ نہیں پاسکتا، یہ فرق، تبدیلی اور کمی و زیادتی سے محفوظ ہے اور شیطان اس میں تَصَرُّف کرنے کی قدرت نہیں رکھتا،جس چیز کے حق ہونے کا قراٰنِ مجید حکم فرما دے اسے کوئی باطل نہیں کر سکتا اور جس کے باطل ہونے کا قراٰنِ کریم حکم فرما دے اسے کوئی حق قرار نہیں دے سکتا اور قراٰنِ عظیم اس رب تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا ہوا ہے جو حکمت والا اور تعریف کے لائق ہے۔([8])
سورۃُ الْکہف میں فرمایا:
(لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمٰتِهٖۚ-وَ لَنْ تَجِدَ مِنْ دُوْنِهٖ مُلْتَحَدًا(۲۷))
ترجمۂ کنز الایمان: اس کی باتوں کا کوئی بدلنے والا نہیں اور ہرگز تم اس کے سوا پناہ نہ پاؤ گے۔([9])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
سورۃُ الْحجر میں فرمایا:
(اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَ اِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ(۹))
ترجمۂ کنزالایمان: بےشک ہم نے اتارا ہے یہ قرآن اور بےشک ہم خود اس کے نگہبان ہیں۔([10])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
قراٰن باعثِ برکت و رحمت:
قراٰنِ کریم ایک بابرکت کتاب ہے۔ اس کی برکات حسی اور غیر حسی دونوں طرح ہیں۔ یہ کفر و شرک کے امراض سے بچا کر ایمان دیتاہے اور بداخلاقی سے بچا کر مُہذّب بناتاہے۔ اسی طرح یہ جسمانی بیماریوں میں بھی شفا دیتا اور اثراتِ بد سے حفاظت کرتاہے،سورۃُ الْاَنْعام میں ہے:
(وَهٰذَا كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ مُبٰرَكٌ)
ترجمۂ کنز الایمان: اور یہ ہے برکت والی کتاب کہ ہم نے اُتاری۔([11])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
(وَهٰذَا كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ مُبٰرَكٌ فَاتَّبِعُوْهُ وَ اتَّقُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَۙ(۱۵۵))
ترجمۂ کنز الایمان: اور یہ برکت والی کتاب ہم نے اتاری تو اس کی پیروی کرو اور پرہیزگاری کرو کہ تم پر رحم ہو۔([12])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
سورۃُ الْاَنبیآء میں ہے:
(وَهٰذَا ذِكْرٌ مُّبٰرَكٌ اَنْزَلْنٰهُؕ-اَفَاَنْتُمْ لَهٗ مُنْكِرُوْنَ۠(۵۰))
ترجمۂ کنز الایمان: اور یہ ہے برکت والا ذکر کہ ہم نے اُتارا تو کیا تم اس کے منکر ہو۔([13])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
سورۂ بنیٓ اسرآءیل میں ہے:
(وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا هُوَ شِفَآءٌ وَّرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَۙ-)
ترجمۂ کنز الایمان: اور ہم قراٰن میں اتارتے ہیں وہ چیزجو ایمان والوں کے لئے شفا اور رحمت ہے۔([14])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
قراٰن، کفر و گمراہی سے نکالنے والا
قراٰنِ کریم کفر و گمراہی کے اندھیروں سے نکال کر ایمان و ہدایت کے نور کی طرف لے جاتاہے، چنانچہ فرمایا:
(الٓرٰ كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ اِلَیْكَ لِتُخْرِ جَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ ﳔ بِاِذْنِ رَبِّهِمْ اِلٰى صِرَاطِ الْعَزِیْزِ الْحَمِیْدِۙ(۱))
ترجمۂ کنزالایمان: ایک کتاب ہے کہ ہم نے تمہاری طرف اتاری کہ تم لوگوں کو اندھیریوں سے اجالے میں لاؤ ان کے رب کے حکم سے اس کی راہ کی طرف جو عزت والا سب خوبیوں والا ہے۔([15])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
سُورۃُ المآئدہ میں فرمایا:
(یَهْدِیْ بِهِ اللّٰهُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَهٗ سُبُلَ السَّلٰمِ وَ یُخْرِجُهُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ بِاِذْنِهٖ)
ترجمۂ کنز الایمان: اللہ اس سے ہدایت دیتا ہے اُسے جو اللہ کی مرضی پر چلا سلامتی کے راستے اور انہیں اندھیریوں سے روشنی کی طرف لے جاتا ہے اپنے حکم سے۔ ([16])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
سُورۃُ الْحَدید میں فرمایا:
(هُوَ الَّذِیْ یُنَزِّلُ عَلٰى عَبْدِهٖۤ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ لِّیُخْرِجَكُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِؕ-)
ترجمۂ کنز الایمان: وہی ہے کہ اپنے بندہ پر روشن آیتیں اُتارتا ہے کہ تمہیں اندھیریوں سے اُجالے کی طرف لے جائے۔([17])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
سُورۃُ الطّلاق میں فرمایا:
(رَسُوْلًا یَّتْلُوْا عَلَیْكُمْ اٰیٰتِ اللّٰهِ مُبَیِّنٰتٍ لِّیُخْرِ جَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِؕ-)
ترجمۂ کنز الایمان: وہ رسول کہ تم پر اللہ کی روشن آیتیں پڑھتا ہے تاکہ انہیں جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے اندھیریوں سے اجالے کی طرف لے جائے۔([18])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
قراٰن، اہلِ عقل کے لئے عظیم خزانہ
قراٰنِ کریم ایسی لاجواب کتاب ہے کہ جن کی عقل سلامت ہے وہ اس سے نصیحت و خیر پاتے ہیں، جو قراٰنِ کریم کو پڑھ اور سمجھ کر حق نہ جان سکا وہ حقیقتاً عقل ہی سے محروم ہے،کیونکہ ایسے لوگ قراٰن سے حق کی تلاش کے بجائے کسی اور تلاش میں رہتے ہیں:
(هُوَ الَّذِیْۤ اَنْزَلَ عَلَیْكَ الْكِتٰبَ مِنْهُ اٰیٰتٌ مُّحْكَمٰتٌ هُنَّ اُمُّ الْكِتٰبِ وَ اُخَرُ مُتَشٰبِهٰتٌؕ-فَاَمَّا الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ زَیْغٌ فَیَتَّبِعُوْنَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَآءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَآءَ تَاْوِیْلِهٖ ﳘ وَمَا یَعْلَمُ تَاْوِیْلَهٗۤ اِلَّا اللّٰهُ ﳕ وَالرّٰسِخُوْنَ فِی الْعِلْمِ یَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِهٖۙ-كُلٌّ مِّنْ عِنْدِ رَبِّنَاۚ-وَمَا یَذَّكَّرُ اِلَّاۤ اُولُوا الْاَلْبَابِ(۷))
ترجمۂ کنز الایمان: وہی ہے جس نے تم پر یہ کتاب اتاری اس کی کچھ آیتیں صاف معنی رکھتی ہیں وہ کتاب کی اصل ہیں اور دوسری وہ ہیں جن کے معنی میں اشتباہ ہے وہ جن کے دلوں میں کجی ہے وہ اشتباہ والی کے پیچھے پڑتے ہیں گمراہی چاہنے اور اس کا پہلو ڈھونڈھنے کو اور اس کا ٹھیک پہلو اللہ ہی کو معلوم ہے اور پختہ علم والے کہتے ہیں ہم اس پر ایمان لائے سب ہمارے رب کے پاس سے ہے اور نصیحت نہیں مانتے مگر عقل والے۔([19])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
سُورۃُ الرّعد میں فرمایا:
(اَفَمَنْ یَّعْلَمُ اَنَّمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ مِنْ رَّبِّكَ الْحَقُّ كَمَنْ هُوَ اَعْمٰىؕ-اِنَّمَا یَتَذَكَّرُ اُولُوا الْاَلْبَابِۙ(۱۹))
ترجمۂ کنز الایمان: تو کیا وہ جو جانتا ہے جو کچھ تمہاری طرف تمہارے رب کے پاس سے اترا حق ہے وہ اس جیسا ہوگا جو اندھا ہے نصیحت وہی مانتے ہیں جنہیں عقل ہے۔([20])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
سورۂ صٓ میں فرمایا:
(كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ اِلَیْكَ مُبٰرَكٌ لِّیَدَّبَّرُوْۤا اٰیٰتِهٖ وَلِیَتَذَكَّرَ اُولُوا الْاَلْبَابِ(۲۹))
ترجمۂ کنزالایمان: یہ ایک کتاب ہے کہ ہم نے تمہاری طرف اتاری برکت والی تاکہ اس کی آیتوں کو سوچیں اور عقل مند نصیحت مانیں۔([21])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
سورۃُ المؤمن میں فرمایا:
(هُدًى وَّذِكْرٰى لِاُولِی الْاَلْبَابِ(۵۴))
ترجمۂ کنز الایمان: عقلمندوں کی ہدایت اور نصیحت کو۔([22])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
بقیہ اگلے ماہ کے شمارے میں
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* ایم فل اسکالر/فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ، ایڈیٹر ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی
Comments