راہِ خُدا میں خرچ کرنے کی قُراٰنی ترغیبات

قراٰنی تعلیمات

راہِ خُدا میں خرچ کرنےکی قُراٰنی ترغیبات

*مولانا ابوالنور راشد علی عطار ی مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جولائی 2025ء

”اِنْفاق فی سبیلِ اللہ یعنی اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے بارے میں قراٰنِ کریم میں تعلیمات، مقاصد، اَہداف، آداب، ترغیبات، ترہیبات، مَصارِف اور بہت سے اَہَم پہلوؤں کا بیان ہے، جن میں سے ایک عنوان ”اِنْفاق فی سبیلِ اللہ کی ترغیب و تحسین “ کے تحت سے چند قراٰنی ترغیبات گذشتہ ماہنامے میں شائع ہوئیں، آئیے ”اِنفاق فی سبیلِ اللہ“ کی مزید قراٰنی ترغیبات، فوائد دنیویہ و اخرویہ اور مصارف وغیرہ کے حوالے سے اس مضمون میں پڑھتے ہیں:

بخل کی مذمّت کے ذریعے اِنْفاق فی سبیلِ اللہ کی ترغیب:

جنہیں راہِ خدا میں خرچ کرنے کی دعوت دی جاتی ہے وہ خوش بخت ہیں اور جو بخل کریں گے تو اللہ کریم بخیلوں کی جگہ سخیوں کو لے آئے گا، چنانچِہ سورۂ مُحمّد میں ہے:

(هٰۤاَنْتُمْ هٰۤؤُلَآءِ تُدْعَوْنَ لِتُنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِۚ-فَمِنْكُمْ مَّنْ یَّبْخَلُۚ-وَ مَنْ یَّبْخَلْ فَاِنَّمَا یَبْخَلُ عَنْ نَّفْسِهٖؕ-وَ اللّٰهُ الْغَنِیُّ وَاَنْتُمُ الْفُقَرَآءُۚ-وَ اِنْ تَتَوَلَّوْا یَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَیْرَكُمْۙ-ثُمَّ لَایَكُوْنُوْۤا اَمْثَالَكُمْ۠(۳۸) )

ترجَمۂ کنز الایمان: ہاں ہاں یہ جو تم ہو بلائے جاتے ہو کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرو تو تم میں کوئی بخل کرتا ہے اور جو بخل کرے وہ اپنی ہی جان پر بخل کرتا ہے اور اللہ بے نیاز ہے اور تم سب محتاج اور اگر تم منہ پھیرو تو وہ تمہارے سوا اور لوگ بدل لے گا پھر وہ تم جیسے نہ ہوں گے۔ ([1])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

اِنفاق فی سبیلِ اللہ، اللہ سے تجارت:

اللہ کریم کی راہ میں خَرچ کرنے والے اپنے ربِّ کریم کے ساتھ ایسی تجارت کرتے ہیں جس میں ہر گز نُقصان نہیں، جیسا کہ سورۂ فَاطِر میں ہے:

(اِنَّ الَّذِیْنَ یَتْلُوْنَ كِتٰبَ اللّٰهِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً یَّرْجُوْنَ تِجَارَةً لَّنْ تَبُوْرَۙ(۲۹))

ترجَمۂ کنزُالایمان:بےشک وہ جو اللہ کی کتاب پڑھتے ہیں اور نماز قائم رکھتے اور ہمارے دئیے سے کچھ ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں پوشیدہ اور ظاہر وہ ایسی تجارت کے اُمیدوار ہیں جس میں ہرگز ٹوٹا(نقصان) نہیں۔ ([2])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

اِنفاق فی سبیلِ اللہ ، اِطاعتِ الٰہی:

اِنفاق فی سبیلِ اللہ پر کاربند ہونا اللہ کریم کی اِطاعت کی سعادت پانا ہے، سورۃُ الشُّورٰی میں فرمایا:

(وَ الَّذِیْنَ اسْتَجَابُوْا لِرَبِّهِمْ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ۪-وَ اَمْرُهُمْ شُوْرٰى بَیْنَهُمْ۪-وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۚ(۳۸))

ترجَمۂ کنزُالایمان:اور وہ جنہوں نے اپنے رب کا حکم مانا اور نماز قائم رکھی اور ان کا کام ان کے آپس کے مشورے سے ہے اور ہمارے دئیے سے کچھ ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں۔ ([3])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

اِنفاق فی سبیلِ اللہ کا پورا پورا بدلہ:

راہِ خدا میں خرچ کیے گئے مال کا کئی گنا زیادہ بدل اور اَجْر ملے گا، جیسا کہ سورۃُ البَقَرۃ میں فرمایا گیا:

(وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ خَیْرٍ یُّوَفَّ اِلَیْكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تُظْلَمُوْنَ(۲۷۲))

ترجَمۂ کنزُالایمان: اور جو مال دو تمہیں پورا ملے گا اور نقصان نہ دیے جاؤ گے۔([4])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

اِنفاق فی سبیلِ اللہ ،قربِ الٰہی کا ذریعہ:

راہِ خدا میں خرچ کرنا قربِ الٰہی اور دُخولِ رحمت کا ذریعہ ہے، چنانچہ سُورَۃُ التَّوبَۃ میں ہے:

(وَ مِنَ الْاَعْرَابِ مَنْ یُّؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ یَتَّخِذُ مَایُنْفِقُ قُرُبٰتٍ عِنْدَ اللّٰهِ وَ صَلَوٰتِ الرَّسُوْلِؕ-اَلَاۤ اِنَّهَا قُرْبَةٌ لَّهُمْؕ-سَیُدْخِلُهُمُ اللّٰهُ فِیْ رَحْمَتِهٖؕ-اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠(۹۹))

ترجَمۂ کنزُالایمان: اور کچھ گاؤں والے وہ ہیں جو اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتے ہیں اور جو خرچ کریں اسے اللہ کی نزدیکیوں اور رسول سے دُعائیں لینے کا ذریعہ سمجھیں ہاں ہاں وہ ان کے لیے باعث قُرب ہے اللہ جلد انہیں اپنی رَحمت میں داخل کرے گا بےشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔([5])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

اِنفاق فی سبیلِ اللہ والا مال، بارگاہِ الٰہ میں محفوظ

راہِ خدا میں خرچ کیا جانےوالا ہر قسم کا خرچ خواہ کم ہو یا زیادہ اللہ کریم کی بارگاہ میں محفوظ ہے اور اس کا بہتر صِلہ عطا ہوگا، جیسا کہ سُورَۃُ التَّوبَۃ میں ہے:

(وَ لَا یُنْفِقُوْنَ نَفَقَةً صَغِیْرَةً وَّ لَا كَبِیْرَةً وَّ لَا یَقْطَعُوْنَ وَادِیًا اِلَّا كُتِبَ لَهُمْ لِیَجْزِیَهُمُ اللّٰهُ اَحْسَنَ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(۱۲۱))

ترجَمۂ کنزُالایمان: اور جو کچھ خرچ کرتے ہیں چھوٹا یا بڑا اور جو نالا طے کرتے ہیں سب ان کے لیے لکھا جاتا ہے تاکہ اللہ ان کے سب سے بہتر کاموں کا انہیں صلہ دے۔([6])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

اِنفاق فی سبیلِ اللہ پر دوہرا اَجْر:

اِنفاق فی سبیلِ اللہ کرنے والوں کو اللہ کریم کی بارگاہ سے دوہرا اَجر عطا ہوگا، چنانچِہ سُورۃُ القَصَص میں فرمایا:

(اُولٰٓىٕكَ یُؤْتَوْنَ اَجْرَهُمْ مَّرَّتَیْنِ بِمَا صَبَرُوْا وَ یَدْرَءُوْنَ بِالْحَسَنَةِ السَّیِّئَةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَ(۵۴))

ترجَمۂ کنزُالایمان:ان کو ان کا اَجر دوبالا دیا جائے گا بدلہ اُن کے صبر کا اور وہ بھلائی سے برائی کو ٹالتے ہیں اور ہمارے دئیے سے کچھ ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں۔([7])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

اِنفاق فی سبیلِ اللہ کے فوائد دنیویہ کا بیان

اِنفاق فی سبیلِ اللہ کی قراٰنی تعلیمات میں سے ایک اس کے دنیوی فوائد کا بیان بھی ہے:

ہلاکت سے بچت:

راہِ خدا میں خرچ کرنا ہلاکت سے بچنے کا ذریعہ اورنہ خرچ کرنا سبب ہلاکت ہے، سُورۃُالبَقَرۃ میں ہے:

(وَ اَنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ لَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْكُمْ اِلَى التَّهْلُكَةِ ﳝ- وَ اَحْسِنُوْاۚۛ-اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ(۱۹۵))

ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ پڑو اور بھلائی والے ہو جاؤ بےشک بھلائی والے اللہ کے محبوب ہیں۔([8])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

بہتر عَطا کا وَعدہ:

بندہ جو بھی راہِ خُدا میں خرچ کرے گا، مالِک و رازِق باری تعالیٰ اس سے بہتر اسے عطا فرمائے گا، سورۂ سَبا میں ہے:

(قُلْ اِنَّ رَبِّیْ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖ وَ یَقْدِرُ لَهٗؕ-وَ مَاۤ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ شَیْءٍ فَهُوَ یُخْلِفُهٗۚ-وَ هُوَ خَیْرُ الرّٰزِقِیْنَ(۳۹))

ترجَمۂ کنزُالایمان: تم فرماؤ بےشک میرا رب رزق وسیع فرماتا ہے اپنے بندوں میں جس کے لیے چاہے اور تنگی فرماتا ہے جس کے لیے چاہے اور جو چیز تم اللہ کی راہ میں خرچ کرو وہ اس کے بدلے اور دے گا اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا۔([9])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

اِنفاق فی سبیلِ اللہ کے فوائد اخرویہ کا بیان

قراٰنِ کریم نے اِنفاق فی سبیلِ اللہ کی اہمیّت کو اس کے آخِرت میں ملنے والے فوائد و اَجر کے ذریعے بھی اُجاگر کیا ہے، جیسا کہ

اَجرِ عظیم کا وَعدہ اور غم سے آزادی:

راہِ خدا میں خرچ خواہ رات کے اندھیرے میں ہو یا دن کے اُجالے میں، خفیہ ہو یا اعلانیہ، بہرصورت رضائے الٰہی ہی کےلیے خرچ ہو، اس صورت میں ربِّ کریم كی بارگاہ سے اَجرِ عظیم اور اندیشہ و غم سے آزادی کی بشارت ہے، جیسا کہ سُورۃُ البَقَرۃ میں ہے:

(اَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ بِالَّیْلِ وَ النَّهَارِ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً فَلَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْۚ-وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَؔ (۲۷۴))

ترجَمۂ کنزُالایمان:وہ جو اپنے مال خیرات کرتے ہیں رات میں اور دن میں چُھپے او رظاہر ان کے لیے ان کا نیگ(اَجر) ہے ان کے رب کے پاس ان کو نہ کچھ اندیشہ ہو نہ کچھ غم۔([10])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

جنّتوں کا وعدہ اور ہمیشہ بسنے کے باغات:

سورۂ اٰلِ عمرٰن کی آیت 15تا 17 کے مطابق اِنفاق فی سبیلِ اللہ کی صفتِ عظیمہ سے متّصف لوگ اللہ کریم کے پرہیزگار بندوں میں شمار ہیں اور ان کےلیے جنّتوں اور حورعین کی بشارتیں ہیں نیز آیت 133 اور 134 میں اِنفاق فی سبیلِ اللہ کرنے والوں کا شُمار ان متقین میں ہے جن کیلئے زمین و آسمان کی چوڑائی سے بھی زیادہ رَقبہ کی جنّت تیار کی گئی ہے۔

اسی طرح سُورۃُ الرَّعْد میں ہے کہ

(وَ الَّذِیْنَ صَبَرُوا ابْتِغَآءَ وَجْهِ رَبِّهِمْ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً وَّ یَدْرَءُوْنَ بِالْحَسَنَةِ السَّیِّئَةَ اُولٰٓىٕكَ لَهُمْ عُقْبَى الدَّارِۙ(۲۲))

ترجَمۂ کنزُالایمان:اور وہ جنہوں نے صبر کیا اپنے رب کی رضا چاہنے کو اور نَماز قائم رکھی اور ہمارے دئیے سے ہماری راہ میں چُھپے اور ظاہر کچھ خرچ کیا اور برائی کے بدلے بھلائی کرکے ٹالتے ہیں انہیں کے لیے پچھلے گھر کا نَفْع ہے۔([11])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

مصارفِ اِنفاق فی سبیلِ اللہ کا بیان

اِنفاق فی سبیل اللہ جس قَدَر اہم کام ہے تو اس کے مصارف کا علم بھی ضَروری ہے۔ لوگوں نے جب رسولُ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  سے اس بابَت سوال کیا تو اللہ کریم نے اس کی رَہنمائی فرمائی اور مصارفِ اِنفاق فی سبیلِ اللہ میں والدین، اَقرِباء، یتیموں، مسکینوں اور خیر و بھلائی کے کاموں کو بیان کیا، جیسا کہ سُورۃُ البَقَرۃ میں فرمایا:

(یَسْــٴَـلُوْنَكَ مَا ذَا یُنْفِقُوْنَؕ-قُلْ مَاۤ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ خَیْرٍ فَلِلْوَالِدَیْنِ وَ الْاَقْرَبِیْنَ وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِؕ-وَ مَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ بِهٖ عَلِیْمٌ(۲۱۵))

ترجَمۂ کنزُالایمان:تم سے پوچھتے ہیں کیا خرچ کریں تم فرماؤ جو کچھ مال نیکی میں خرچ کرو تو وہ ماں باپ اور قریب کے رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور راہ گیر کے لیے ہے اور جو بھلائی کرو بےشک اللہ اسے جانتا ہے ۔([12])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

سُورۃُ البَقَرۃ ہی میں آیت 273 میں بھی صدقہ و خیرات کے حقداروں کے بارے میں بتایا گیا:

(لِلْفُقَرَآءِ الَّذِیْنَ اُحْصِرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ ضَرْبًا فِی الْاَرْضِ٘-یَحْسَبُهُمُ الْجَاهِلُ اَغْنِیَآءَ مِنَ التَّعَفُّفِۚ-تَعْرِفُهُمْ بِسِیْمٰىهُمْۚ-لَا یَسْــٴَـلُوْنَ النَّاسَ اِلْحَافًاؕ-وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ خَیْرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ بِهٖ عَلِیْمٌ۠(۲۷۳))

ترجَمۂ کنزُالایمان:ان فقیروں کے لیے جو راہ خدا میں روکے گئے زمین میں چل نہیں سکتے نادان انہیں تونگر سمجھے بچنے کے سبب تو انہیں ان کی صورت سے پہچان لے گا لوگوں سے سوال نہیں کرتے کہ گڑگڑانا پڑے اور تم جو خیرات کرو اللہ اسے جانتا ہے۔ ([13])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

اِنفاق کے مال کی تعیین

راہِ خدا میں کیا خرچ کریں؟ یہ بھی ایک بُنیادی سُوال ہے، قراٰنِ کریم نے اس پر بھی رَہنمائی فرمائی کہ اپنی ضَروریات کے بعد بچ جانے والا راہِ خدا میں خرچ کرنا چاہئے چنانچِہ سُورۃُ البَقَرۃ میں ہے:

(وَ یَسْــٴَـلُوْنَكَ مَا ذَا یُنْفِقُوْنَ۬ؕ-قُلِ الْعَفْوَؕ-كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمُ الْاٰیٰتِ)

ترجَمۂ کنزُالایمان: اور تم سے پوچھتے ہیں کیا خرچ کریں تم فرماؤ جو فاضِل بچے اسی طرح اللہ تم سے آیتیں بیان فرماتا ہے۔([14])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* ایم فل اسکالر/فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ، ایڈیٹر ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی



([1])   پ26، محمد: 38

([2])پ22، فاطر:29

([3])پ25، الشوری:38

([4])پ3، البقرۃ:272

([5])پ11، التوبۃ: 99

([6])پ11، التوبۃ:121

([7])پ20، القصص:54

([8])پ2، البقرۃ:195

([9])پ22، سبا:39

([10])پ3، البقرۃ:274

([11])پ13، الرعد: 22

([12])پ2، البقرۃ:215

([13])پ3، البقرۃ:273

([14])پ2، البقرۃ:219


Share