نئے لکھاری
رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا آمدِ جبریل کے مقاصد بیان فرمانا
*محمد فیضان علی عطّاری
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جولائی 2025ء
الله پاک نے اپنے محبوب اور پیارے نبی حضرت محمد مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ہدایت، حکمت اور نُور کے ساتھ تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا۔ آپ علیہ السّلام پر احکامات حضرت جبرائیل علیہ السّلام کے ذریعے نازل ہوتے رہے۔ حضرت جبرائیل علیہ السّلام احکامات لے کر آنے پر مامور تھے، بارہا زمین پر تشریف لائے اور نبیِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ان کی آمد کے کئی مقاصد آپ علیہ السّلام نے بیان فرمائے ہیں، ان میں سے 5 مقاصد ملاحظہ کیجیے:
(1)دین سکھانے کے لئے
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہُ عنہ کی روایت میں ہے کہ جبریلِ امین علیہ السّلام حُضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور ایمان، اسلام اور قِیامت کے متعلق سُوالات کیے،آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ان کے جوابات عنایت فرمائے،جب وہ چلے گئے تو نبیِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صحابہ سے فرمایا: فَاِنَّهُ جِبْرِيْلُ اَتَاكُم يُعَلِّمُكُمْ دِيْنَكُمْ یعنی یہ (حضرت) جبریل تھے تمہیں تمہارا دین سکھانے آئے تھے۔
(دیکھیے: مسلم، ص33، حدیث: 93)
(2)جنگ میں مدد کے لیے
غزوۂ بدر کے موقع پر نبیِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: هٰذَا جِبْرِيلُ اٰخِذٌ بِرَاْسِ فَرَسِهِ عَلَيْهِ اَدَاةُ الْحَرْبِ ترجمہ: یہ جِبریل ہیں، جو اپنے گھوڑے کی لگام تھامے ہوئے ہیں، اور مکمّل جنگی لباس میں ہیں۔
(بخاری،3/18، حدیث: 3995)
(3)حضرت عائشہ رضی اللہُ عنہا کو سلام کہنے کے لیے
نبیِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرت عائشہ رضی اللہُ عنہا سے فرمایا: يَا عَائِشَةُ هٰذَا جِبْرِيلُ يَقْرَأُ عَلَيْكِ السَّلاَمَ یعنی اے عائشہ! یہ جبریل ہیں، تمہیں سلام کہتے ہیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہُ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کی: وَ عَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهٗ اور عرض کی: آپ وہ چیزیں دیکھتے ہیں جو میں نہیں دیکھتی۔
(بخاری،2/383، حدیث: 3217)
(4)بیٹی کے نِکاح کا حکم لے کر آئے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حُضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مسجد کے دروازے کے پاس حضرت عثمان رضی اللہُ عنہ سے ملے تو فرمایا:يَا عُثْمَانُ هٰذَا جِبْرِيلُ اَخْبَرَنِي اَنَّ اللَّهَ قَدْ زَوَّجَكَ اُمَّ كُلْثُومٍ بِمِثْلِ صَدَاقِ رُقَيَّةَ یعنی اے عثمان! یہ جبریل ہیں، انہوں نے مجھے بتایا ہے کہ اللہ پاک نے اُمِّ کُلثوم کے ساتھ آپ کا نکاح کر دیا ہے رُقیہ جتنے حق مہر کے ساتھ۔
(ابن ماجہ، 1/79، حدیث: 110)
(5)شراب اور اس سے متعلق افراد پر لعنت کا بتانے کیلئے
نبیِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اَتَانِي جِبْرِيلُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ اِنَّ اللهَ عَزَّوَجَلَّ لَعَنَ الْخَمْرَ۔۔۔الخ یعنی میرے پاس جبریلِ امین علیہ السّلام آئے اور کہا: اے محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! اللہ پاک نے شراب، اس کے بنانے والے، بنوانے والے، پینے والے، اٹھانے والے، اٹھوانے والے، بیچنے والے، خریدنے والے، پلانے والے اور جسے پلائی جائے سب پر لعنت فرمائی ہے۔
(مسند امام احمد، 5/74، حدیث:2897)
حضرت جبریلِ امین علیہ السّلام کی آمد صرف ایک روحانی واقعہ نہیں بلکہ وہ دینِ اسلام کی بنیادوں کا حصّہ ہے۔ ان کی آمد، ان کا انداز، ان کے سُوال اور ان کے پیغام ہمارے لیے سبق آموز ہیں۔ سرکارِ دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں ان کا بار بار آنا، دراصل اُمّتِ محمدیہ پر اللہ کی بے شمار رحمتوں کا مظہر ہے، کاش! ہم اس نعمت کی قدر کریں۔اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*(درجہ سادسہ جامعۃ المدینہ نيو سول لائن فیصل آباد)
Comments