سوشل میڈیا کے منفی اثرات سے کیسے بچیں؟

بیٹیوں کی تربیت

سوشل میڈیا کے منفی اثرات سے کیسے بچیں؟

* ام میلاد عطاریہ

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جولائی 2025ء

اسلام ایک مکمّل نِظامِ حیات ہے جو زندگی گزارنے کے لیے ایک متوازن راستہ کی جانب راہنمائی کرتا ہے، زندگی کے چھوٹے سے چھوٹے اور بڑے سے بڑے معاملات میں اسلام ہماری راہنمائی کرتا ہے۔ ہم جس ماحول میں رہتے ہیں اُس ماحول کے ہم پر کیا حقوق و فرائض عائد ہوتے ہیں، اِسے خوشنما بنانے اور اس سے خود کواور دوسروں کو فائدہ پہنچانے کے سلسلے میں بھی اسلام ہماری راہنمائی کرتا ہے۔

 سوشل میڈیا ایک بہت بڑا پلیٹ فارم ہے جو عام طور پر کسی بھی قسم کی رقم اَدا کیے بغیر استِعمال کیا جاسکتا ہے،ہر شخص کی پہنچ میں ہے اورہر مقام پر موجود ہے۔ سوشل میڈیا جدید دَور کا ایک اَہَم اور طاقتور ذریعہ بن چکا ہے، انٹرنیٹ کی فراوانی نے ایک شخص کو اس کے گھر اور خاندان والوں تک ہی محدود نہیں رکھا بلکہ علاقے، شہر،ملک اور دنیا کے ہر کونے میں اس کی پہنچ آسان بنادی ہے۔ سوشل میڈیا کے جہاں فوائد ہیں وہیں اس کے نُقصانات بھی بہت ہیں چاہے بڑے ہوں یا بچے ان نقصانات کا شکار ہر فرد ہوتا نظر آرہا ہے۔ لیکن بِالخصوص بچّوں کے لیے یہ بہت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ ہم ایسا نہیں سوچتے کہ اپنے بچّوں کو چھوٹی عمر میں رات کے وقت پارک میں اکیلا چھوڑ دیں۔ بالکل اسی طرح ہمیں یہ بھی نہیں کرنا چاہیے کہ بچّوں کو بغیر کسی نگرانی اور پابندی کے انٹرنیٹ/ سوشل میڈیا پر کھلا چھوڑ دیا جائے۔ سب سے پہلے تو کوشش یہی ہو کہ بچّوں کو اس سے دُور ہی رکھا جائے مگر ہم سو فیصد بچّوں کو اس سے دُور رکھ سکیں یہ تقریباً ناممکن ہے کیونکہ کسی نہ کسی وجہ سے موبائل فون بچّوں کو دینا ہی پڑ جاتا ہے جیسا کہ آن لائن کلاسز ، اَسائمنٹ بنانے، ریسرچ وغیرہ کرنے کے لیے بھی بچّوں کو اس کے استعمال سے روکا نہیں جا سکتا اور بچّے اپنی پڑھائی کے سلسلے میں سرچ کرتے کرتے کام کے بجائے کہیں اور ہی نکل جاتے ہیں۔ یوں سوشل میڈیا پر نقصان دہ مواد کے بچّوں پر اَثرات سے متعلّق خدشات بڑھ رہے ہیں۔ صرف بچّے نہیں بڑے بھی بِلاضَرورت سوشل میڈیا کی ایڈکشن (Addiction) کا شکار ہیں۔ بغیر کسی مقصد کے سوشل میڈیا پر بیٹھے رہنا آپ کی جسمانی، نفسیاتی صحت کے لیے بہت زیادہ نقصان دہ ہے ہم انسان ہیں ہمارے دماغ اور دل پر واقِعات کا اثر پڑتا ہے اور وہ اثر کافی دیر تک رہتا ہے، یہ نیچرل ہے لیکن سوشل میڈیا پر کیا ہورہا ہے؟ آپ نے موبائل ہاتھ میں لیا ایک ویڈیو دیکھی کہ کار کا ایکسیڈنٹ ہوا اور بندے کی ٹانگ کٹ گئی آپ کے دماغ میں افسردگی آئی اگلے ہی لمحے آپ نے کلک کیا ایک اور ویڈیو آئی جس میں کوئی خوشی کی بات آرہی ہے کوئی ہنسنے کی بات آرہی ہے اگلے ہی سیکنڈ آپ کا دماغ خوشی کی خبر دیکھ رہا ہے، اب آپ نے ویڈیو اوپر کی آپ نے دیکھا اب کوئی غم کی خبر ہے کوئی ٹینشن کی کوئی دُکھ کی خبر ہے پھر اوپر گئے تو کوئی ہنسنے کی بات ہورہی ہے، ایک منٹ کے اندر اندر کتنے کینوس تبدیل ہوگئے اتنا تیزی سے جذباتی اُتار چڑھاؤ انسان کا دماغ برداشت نہیں کر سکتا جتنی تیزی سے سوشل میڈیا گھما رہا ہے جس کی وجہ سے اب دماغ سے سوچنے سمجھنے کی، Creativity کی صلاحیّت ختم ہوتی جا رہی ہے،ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر ہائی فائی لائف اسٹائل دکھائے جاتے ہیں جو ہر ایک افورڈ نہیں کرسکتا اس سے تو اسٹریس، انزائٹی، احساسِ کمتری وغیرہ بھی مزید بڑھتی جاتی ہے، بڑے بھی اس قَدَر اس میں اپنے آپ کو مشغول نہ کریں۔ اسی طرح آہستہ آہستہ غیر محرموں کو دیکھنے کے، فحاشی و بے حیائی کی چیزوں کو دیکھنے کے عادی ہوجاتے ہیں۔

فحش مواد دیکھنے سے حیا اُٹھ جاتی، ایمان کمزور ہوتا اور فیوچر کو سخت نقصان ہوتا ہے۔ ہر موبائل میں ایک ایسا سسٹم ضَرور ہوتا ہے کہ جو فضول و فحش مواد کو بلاک کر دیتا ہے نیز آپ انٹرنیٹ کے استِعمال کا دورانیہ بھی متعین کر سکتے ہیں اور تو اور سونے کے اوقات کا بھی تعیّن کیا جا سکتا ہے۔ اس حوالے سے ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ  سوشل میڈیا پر آج کل بہت زیادہ مذہبی بیان وغیرہ چلتے ہیں انہیں سننے یا شیئر کرنے سے پہلے دس بار سوچ، سمجھ لیں کہ کیا واقعی یہ مستند علمائے حق علمائے اہلِ سنت کی باتیں ہیں، تو وہ سنیں اور وہی شیئر کریں ہر کسی کا بیان شیئر کر کے گمراہی کو پروموٹ مت کریں۔ ایک ہمارا مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ جو چیزوائرل ہوجاتی ہے ہم اُسے سچّا سمجھنا شروع کردیتے ہیں بغیر تحقیق کے ہزار لوگوں نے بھی اگر شیئر کیا ہوا ہے تو وہ اپنے عمل کے جوابدہ ہیں آپ کے پاس اگر اس کی تصدیق موجود نہیں ہے تو آپ کو اُسے آگے بڑھانے کی اجازت نہیں ہے۔ اللہ پاک کے آخِری نبی، رسولِ ہاشمی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا: انسان کے جھوٹا ہونے کے لیے یہ بات کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کر دے۔ (مسلم، ص17، حدیث: 7) امیرِ اہلِ سنّت  دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ فرماتے ہیں کہ سوشل میڈیا میں ایک چیز اگر اچھی ہے تو ایک ہزار ایک چیزیں اس میں بُری ہیں اچّھائی اس میں نہ ہونے کے برابر ہے، فضول بُرائیاں، اُس کی غیبت، اُس کے عیب کھولنا یہ بالکل میدانِ جنگ ہے، میدانِ جنگ میں بھی اُصولوں سے جنگ لڑی جاتی تھی اس میں اُصول بھی نہیں ہیں اس سے تو جان چھڑانے میں ہی عافیَت لگتی ہے۔

اگر آپ کو یا آپ کے بچوں کو سوشل میڈیا کی بہت ایڈکشن ہوگئی ہے اور آپ واقعی اس مسئلے پر سنجیدہ ہیں خود بھی اور اپنے بچّوں کو بھی فضولیات والی ایپس سے بچانے کے لیے ان پر پرائیویسی رکھیے اور سو فیصد اسلامی ایپ جس میں نہ تو کوئی ایڈ ہے نہ بےحیائی، نہ ہی من گھڑت و فضول چیزیں ہیں اسے خود بھی استعمال کیجیے اور اپنے بچّوں کو بھی صرف وہی استعمال کروائیے اس سو فیصد اسلامی ایپلی کیشن کا نام ہے Islam forever اِن شآءَ اللہ الکریم اس الٹرنیٹ سے آپ کی ایڈکشن کی بھی کاٹ ہوگی اور آپ خود کو نیکیوں کی طرف بھی بڑھتا ہوا پائیں گے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* نگران عالمی مجلس مشاورت (دعوتِ اسلامی) اسلامی بہن


Share