کلیجی اور بکری میں برکت

آخری نبی کا پیارا معجزہ

کلیجی اور بکری میں برکت

*مولانا سید عمران اختر عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جولائی 2025ء


ہمارے پیارے آقا، مکّی مدنی مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے معجزات صرف ایمان کی تقویت و مضبوطی ہی کا سبب نہیں بلکہ اخلاقیات کی اعلیٰ تعلیم کا سَرچشمہ بھی ہیں، آئیے خوبصورت اخلاقی تربیَت سے تعلّق رکھنے والا ایک پیارا سا معجزہ پڑھتے ہیں:

حضرت عبد الرحمٰن بن ابوبکر    رضی اللہُ عنہما   سے روایت ہے کہ نبیِ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ساتھ ہم 130صحابۂ کرام  رضی اللہُ عنہم  سفر میں تھے، آپ نے ہم سے پوچھا: تم میں سے کسی کے پاس کھانا ہے ؟ تو ایک شخص کے پاس تقریباً ایک صاع ([1])آٹا نکل آیا، اس آٹے کو گوندھا گیا، پھر ایک لمبا تڑنگا کافر آدمی بکریاں ہانک کر لے جارہا تھا، رسولُ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے اس سے فرمایا : کیا تم یہ بکریاں بیچو گے یا ہبہ کروگے ؟ اس نے کہا: نہیں بلکہ بیچوں گا، تو آپ نے اس سے ایک بکری خرید لی، پھر اسے ذبح کیا گیا تو آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے اس کی کلیجی بھوننے کا حکم دیا، راوی فرماتے ہیں: اللہ کی قسم! ہم ایک سو تیس آدمیوں میں سے کوئی بھی ایسا نہیں تھا جس کو اس کلیجی میں سے حصّہ نہ ملا ہو، جو موجود تھے ان کو آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ان کا حصّہ عطا فرمادیا اور جو موجود نہیں تھے ان کا حصہ بچا کر رکھ دیا۔ پھر اس گوشت کو دوبرتنوں میں ڈالا گیا۔تو ہم لوگوں نے اس میں سے پیٹ بھر کر کھایا اور دونوں برتنوں میں کھانا بچ بھی گیا، راوی فرماتے ہیں : پھر میں نے ان برتنوں کو اُونٹ پر لاد دیا۔([2])

بکری کی کلیجی سے 130 افراد کو حصّہ ملنا اور ایک صاع کے قریب آٹے اور ایک بکری کے گوشت سے 130 افراد کا سیر ہوجانا یقیناً حیران کُن معجزۂ مصطفٰے  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  ہے۔رسولِ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے اس معجزے سے چند باتیں سیکھنے کو ملتی ہیں:

*اللہ پر بھروسا رکھنے کے ساتھ ساتھ اگر عملی اقدامات، تدابیر اور اسباب اختیار کیے جائیں تو یہ توکّل اور بھروسے کے خلاف نہیں۔

*ضرورت کے وقت لوگوں کے کھانے کا بندوبست کرنا ایک عظیم کام اور طریقۂ نبوی ہے۔

*تقسیم کاری کرتے ہوئے اپنے پرائے میں فرق کیے بغیر برابر تقسیم کرنا چاہیے بِالخصوص جب سب کی ضرورت ایک سی ہو۔

*کسی چیز کی تقسیم کاری کے وقت اس شخص کا حصّہ بچا کر رکھنا چاہیے جو شُرکا میں شامل تو ہو مگر عین تقسیم کے وقت عارضی اور وقتی طور پر نظر سے اوجھل اور غیر حاضر ہو۔

*غیر مسلموں سے تجارت جائز ہے سوائے یہ کہ اس میں کوئی خاص شرعی رُکاوٹ ہو۔

*لیڈر و قائد حاکم کی پہچان احکامات جاری کرنے سے ہی نہیں ہوتی بلکہ حکم جاری کرنے کے علاوہ اپنے ماتحتوں کی خیرخواہی،ان سے محبّت و ہمدردی کرنا اور ان کی ضروریات کا خیال رکھنا ایک اچّھے اور عظیم قائد کی پہچان ہے۔

*بَرَکت کا تعلّق مقدار سے نہیں بلکہ اچّھی نسبت سے ہوتا ہے۔

*اتحاد و اجتماعیت بھی باعثِ برکت ہوتی ہے۔

*پریشانی والے حالات میں ہمیں متحد اور پُرسکون رہنا چاہیے۔

*سفر میں ہمسفروں کے ساتھ مہمان نوازی والا سلوک کرنا چاہیے۔

*اگر کھانا بچ جائے تو اسے ضائع کرنے کے بجائے آئندہ وقت کے لیے رکھ دینا نہ توکّل کے خلاف ہے اور نہ ہی حرص ہے بلکہ یہ تو رِزق کی قَدردانی ہے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی



([1])ایک صاع تقریباً چار کلو اورسو گرام کے وزن کاپیمانہ ہوتا ہے۔(کرنسی نوٹ کے مسائل،ص178)

([2])بخاری،3/523،حدیث: 5382


Share