سیرت انبیائے کرام
حضرت سیّدنا اسحاق علیہ السّلام(قسط:02)
*مولانا ابوعبید عطّاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جولائی 2025ء
آئیے ! حضرت اِسحاق علیہ السَّلام کی کچھ تفصیلی سیرتِ مبارَکہ پڑئیے :
پیدائش کی خوشخبری:
حضرت بی بی سارَہ رضی اللہُ عنہا حضرت سیّدنا ابراہیم علیہ السَّلام کے چچا کی بیٹی تھیں ([1])اللہ کریم کے معزّز فِرِشتے حضرت جبرائیل، میکائیل اور اِسرافیل علیہمُ السَّلام حضرت ابراہیم علیہ السَّلام اور حضرت بی بی سارَہ رضی اللہُ عنہا کے پاس انسانی صورت میں تشریف لائے اور اللہ پاک کے حکم سے بیٹے حضرت اسحاق علیہ السَّلام کی پیدائش کی خوشخبری سنائی۔([2])واقعہ کچھ یوں ہےکہ حضرت ابراہیم علیہ السَّلام کو اللہ پاک نے وسیع رِزْق، مال اور خدّام عطا فرمائے تھے اور حضرت ابراہیم علیہ السَّلام انتہائی اہتمام کے ساتھ لوگوں کی مہمان نوازی بھی فرماتے تھے۔ جب اللہ تعالیٰ نے حضرت لوط علیہ السَّلام کی قوم کو ہلاک کرنے کا اِرادہ فرمایا تو فرشتوں کو حکم دیا کہ حضرت ابراہیم علیہ السَّلام کے پاس مہمان بن کر جاؤ اور انہیں اور (ان کی زوجہ ) سارہ رضی اللہُ عنہا کو حضرت اسحاق علیہ السَّلام اور ان کے بعد حضرت یعقوب علیہ السَّلام کی بشارت دیدو۔ چنانچہ حضرت جبرائیل علیہ السَّلام اور چند فرشتے خوبصورت اور حسین نوجوانوں کی صورت میں مہمان بن کر حاضِر ہوئے۔ سلام و کلام کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السَّلام نے ان کی مہمان نوازی کے لئے بھنا ہوا بچھڑا پیش کیا اور جب دیکھا کہ ان کے ہاتھ کھانے کی طرف نہیں بڑھ رہے تو حضرت ابراہیم علیہ السَّلام کچھ خوفزدہ ہوئے۔ یہ دیکھ کر فرشتوں نے انہیں تسلّی دی اور اپنے آپ کو ظاہر کر دیا، پھر حضرت ابراہیم علیہ السَّلام کو ایک علم والے لڑکے یعنی حضرت اسحاق علیہ السَّلام کی خوشخبری سنائی۔
حضرت ابراہیم کی حیرت:
یہ سُن کر حضرت ابراہیم علیہ السَّلام اپنے اور زوجہ کے بڑھاپے کی وجہ سے حیران ہوئے اور فرشتوں سے فرمایا: اتنی بڑی عمر میں اولاد ہونا عجیب و غریب ہے، ہمارے ہاں کس طرح اولاد ہو گی؟ کیا ہمیں پھر جوان کیا جائے گا یا اسی حالت میں بیٹا عطا فرمایا جائے گا ؟ حضرت ابراہیم علیہ السَّلام کا یہ تعجّب اللہ تعالیٰ کی قدرت پر نہیں بلکہ عادَت کے بَرخلاف کام ہونے پر تھا کہ عموماً بڑھاپے میں کسی کے ہاں اولاد نہیں ہوتی۔ فرشتوں نے عرض کی: ہم نے آپ کو اللہ تعالیٰ کے اس فیصلے کی سچّی بشارت دی ہے کہ آپ کے ہاں بیٹا پیدا ہوگا اور اس کی اولاد بہت پھیلے گی، لہٰذا بیٹے کی ولادت سے نااُمید نہ ہوں۔ فرمایا: میں اللہ تعالیٰ کی رَحمت سے نااُمید نہیں کیونکہ رَحمت سے نااُمید کا فر ہوتے ہیں ہاں دنیا میں اللہ تعالیٰ کی جو سنّت جاری ہے اس سے یہ بات عجیب معلوم ہوئی تھی۔
حضرت سارہ کو خوشخبری:
علم والے لڑکے کی خوش خبری حضرت ابراہیم علیہ السَّلام کی زوجہ حضرت سارہ رضی اللہُ عنہا نے بھی سن لی، اس پر حضرت سارہ رضی اللہُ عنہا حیرت اور تعجب کرتے ہوئے آئیں اور کہا: کیا وہ عورت بچّہ جنے گی جو بوڑھی ہے اور اس کے ہاں کبھی بچّہ پیدا نہیں ہوا۔ اس بات سے ان کا مطلب یہ تھا کہ ایسی حالت میں بچّہ ہونا اِنتہائی تعجّب کی بات ہے۔ فرشتوں نے کہا: جو بات ہم نے کہی آپ کے رب پاک نے یونہی فرمایا ہے، بیشک وہی اپنے اَفعال میں حکمت والا ہے اور اس سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کے ذریعے حضرت بی بی سارہ رضی اللہُ عنہا کو بیٹے حضرت اسحاق علیہ السَّلام اور پوتےحضرت یعقوب علیہ السَّلام کی بھی خوشخبری دی۔ حضرت سارہ رضی اللہُ عنہا کو خوشخبری دینے کی وجہ یہ تھی کہ اولاد کی خوشی عورتوں کو مَردوں سے زیادہ ہوتی ہے، نیز یہ بھی سبب تھا کہ حضرت سارہ رضی اللہُ عنہا کے ہاں کوئی اولاد نہ تھی اور حضرت ابراہیم علیہ السَّلام کے فرزند حضرت اسماعیل علیہ السَّلام موجود تھے۔
فِرِشتوں کا جواب:
جب حضرت بی بی سارہ رضی اللہُ عنہا نے اپنے اور حضرت ابراہیم علیہ السَّلام کے بڑھاپے کو بنیاد بنا کر تعجّب کیا تو فرشتوں نے کہا: اے سارہ ! آپ کے لئے یہ تعجّب کا مقام نہیں کیونکہ آپ کا تعلّق اس گھرانے سے ہے جو معجزات، عادَتوں سے ہٹ کر کاموں کے سَر انجام ہونے، اللہ تعالیٰ کی رَحمتوں اور برکتوں کے نازل ہونے کی جگہ بنا ہوا ہے۔([3])
نبی کی آمد مرحبا:
حضرت اسحاق علیہ السَّلام کی والدہ بی بی سارہ رضی اللہُ عنہا اسی رات حمل سے ہوگئی تھیں جس رات قومِ لوط کو ان کی نافرمانیوں کی وجہ سے ہلاک کرنے اور ان پر عذابِ الٰہی لانے کے لئے فرشتے تشریف لائے تھے([4])حضرت بی بی سارہ رضی اللہُ عنہا کے حمل کے ایام آہستہ آہستہ پورے ہوگئے آخِر کار جُمعہ کی رات دس محرّم یوم عاشوراء کو حضرت اسحاق علیہ السَّلام اس دنیا میں تشریف لے آئے، آپ علیہ السَّلام کے چہرے مبارَکہ پر ایک نُور تھا جس نے آس پاس کے ماحول کو جگمگا دیا تھا، آپ علیہ السَّلام زمین کی جانب جھکے اور اپنے پاک پروردگار کو سجدہ کیا پھر دونوں ہاتھوں کو اٹھاکر توحید (یعنی خدا کے ایک ہونے) کا اشارہ کیا۔([5])
حضرت ابراہیم نے شکر اَدا کیا:
حضرت ابراہیم علیہ السَّلام اندر تشریف لائے اور اللہ کریم کی حمد بجالائے اور اس کا شکر یوں اَدا کیا: تمام تعریفیں اس ذات کےلئے ہیں جس نے مجھے بڑھاپے میں اسماعیل واسحاق عطا فرمائے،([6])پھرشکرانے کے طور پر فقیروں اور مسکینوں کو بلایا اور انہیں کھانا کھلایا اور پیاس بجھائی،([7])خوش خبری ملنے کے ایک سال بعد حضرت اسحاق علیہ السَّلام کی پیدائش ہوئی تھی آپ کی ولادت کے وقت والدۂ ماجدہ کی عمر 100 سال اور والدِماجِد کی عمر 121 برس تھی جبکہ آپ علیہ السَّلام اپنے بھائی حضرت اسماعیل علیہ السَّلام سے 14 سال چھوٹے تھے۔([8])اے اللہ ہمیں بھی اپنے شکر گزار بندوں میں شامل فرما۔
بچپن کے ایام:
حضرت سیدنا اسحاق علیہ السَّلام بَوقت ِ ختنہ 7 دن کے تھے([9])جس دن حضرت اسحاق علیہ السَّلام کا دودھ چھڑ وایا گیا اس دن حضرت ابراہیم علیہ السَّلام نے ایک بڑی دعوت کا اِہتمام کیا([10]) حضرت بی بی سارَہ رضی اللہُ عنہا حضرت اسحاق علیہ السَّلام کی پرورش کرتی رہیں یہاں تک کہ آپ سات برس کے ہوگئے،([11])اِسی عمر میں آپ علیہ السَّلام اپنے والدِ ماجد حضرت ابراہیم علیہ السَّلام کے ساتھ بیتُ المقدّس تشریف لائے تھے۔([12])
حج کی اَدائیگی:
شام و فلسطین کے شہروں میں ہی حضرت ابراہیم علیہ السَّلام نےاپنی زندگی کے اَیّام گزارے تھے اور ان ہی لوگوں کے درمیان حضرت اسحاق علیہ السَّلام نے پرورش پائی تھی۔([13])حضرت ابراہیم علیہ السَّلام تعمیر کعبہ کے بعد اپنے گھر ملک شام لوٹ گئے اور ہر سال حج کے لئے تشریف لاتے تھے، حضرت بی بی سَارَہ رضی اللہُ عنہا اور حضرت اسحاق ویعقوب علیہما السّلام نے بھی بیتُ اللہ شریف کا حج کیا۔([14])اے اللہ! ہمیں بھی حج بیتُ اللہ کی سعادت نصیب فرما۔
مقامِ نبوت و رسالت:
اللہ کریم کی طرف سے حضرت ابراہیم علیہ السَّلام کی حیات میں ہی حضرت اسحاق علیہ السَّلام مقامِ نُبُوَّت پر فائز ہوگئے تھے([15])اللہ کریم علیہ السّلام کو نے مقامِ نبوّت و رسالت پر فائز فرماکر شام و فلسطین کے شہروں میں مقیم کنعانیوں کی طرف بھیجا([16])آپ علیہ السَّلام اپنی قوم کو تقریباً 80 برس تک وَعظ و نصیحت کرتے رہے۔([17])
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی
Comments