حضرت سیّدنا یوسف علیہ السّلام کا بچپن(قسط:3)
حضرت یوسف علیہ السلام کی پرورش:
حضرت یوسف علیہ السَّلام کی والدہ کا نام راحیل تھا، جب حضرت یوسف علیہ السَّلام دو سال کے تھے تب چھوٹے بھائی بِنیامین کی پیدائش ہوئی تو والدہ راحیل کا انتقال ہوگیا، حضرت یوسف علیہ السَّلام کی پرورش ان کی پھوپھی نے کی تھی جبکہ ایک قول کے مطابق والدہ راحیل کافی عرصہ تک حَیات رہی تھیں۔ ([1]) حضرت یعقوب علیہ السَّلام کو سب بیٹوں میں سب سے زیادہ محبّت حضرت یوسف علیہ السَّلام سے تھی، ([2]) پھوپھی کے انتقال کے بعد حضرت یوسف علیہ السَّلام اپنے والد حضرت یعقوب علیہ السَّلام کے پاس آگئے، حضرت یعقوب علیہ السَّلام نے حضرت یوسف علیہ السَّلام کو کئی چیزیں عطا کیں، ان میں سے ایک حضرت ابراہیم علیہ السَّلام کا عصا مبارَکہ بھی تھا جسے حضرت جبرائیل علیہ السَّلام جنت سے لائے تھے، یہ عصا مبارکہ حضرت ابراہیم علیہ السَّلام نے حضرت اسحاق علیہ السَّلام کو عطا کیا انہوں نے حضرت یعقوب علیہ السَّلام کو عطا کیا تھا ایک قول یہ ہے کہ حضرت اسحاق علیہ السَّلام نے حضرت یعقوب علیہ السَّلام کو حکم دیا تھا کہ یہ عصا حضرت یوسف علیہ السَّلام کودے دینا۔([3])
خواب نے غمگین کردیا:
ایک مرتبہ حضرت سیدنا یوسف علیہ السَّلام اپنے والد حضرت یعقوب علیہ السّلام کے پاس تھے، اس دوران یعقوب علیہ السَّلام کی آنکھ لگ گئی خواب میں اپنے آپ کو دیکھا کہ رو رہے ہیں اور حضرت یوسف علیہ السَّلام کو اپنے پاس بلارہےہیں اور یہ کہہ رہے ہیں:اے مظلوموں میں سب سے زیادہ باعزّت !تم پر تمہارے گھر والے ظُلم کریں گے پھر زمین پھٹ گئی اور حضرت یوسف علیہ السَّلام اس میں چلے گئے، جب آنکھ کھلی تو بہت غمگین ہوگئے ان ہی دنوں میں حضرت یوسف علیہ السَّلام نے بھی ایک خواب دیکھا کہ اپنے بھائیوں کے ساتھ لکڑیاں جمع کررہے ہیں سب نے لکڑیوں کے گٹّھے بنالیے، سب کے گٹّھے کالے تھے جب کہ حضرت یوسف علیہ السَّلام کا گٹّھا سفید تھا اور پھر سب کے گٹّھے حضرت یوسف علیہ السَّلام کے گٹّھے کو سجدہ کررہے ہیں، پھر سفید لباس میں ملبوس ایک بہت لمبے آدمی کو دیکھا جس کے پاؤں تو زمین پر تھے مگر سَر آسمان سے باتیں کررہا تھا اس کے ہاتھ میں ایک تَرازو تھا وہ حضرت یوسف علیہ السَّلام کے قریب آیا اور خوش آمدید کہا پھر سب گٹّھوں کو حضرت یوسف علیہ السَّلام کے گٹھے کے ساتھ تو لا تو حضرت یوسف علیہ السَّلام کا گٹّھا سب سے بھاری نکلا پھر سب بھائی کھڑے ہوگئے اور سب نے مل کر حضرت یوسف علیہ السَّلام کو سجدہ کیا، یہ خواب سُن کر حضرت یعقوب علیہ السَّلام اور زیادہ غم میں ڈوب گئے کیونکہ آپ اس خواب کی تعبیر جانتے تھے اور آپ کو خطرہ لاحَق ہوگیا کہ سب بھائی مل کر حضرت یوسف علیہ السَّلام کے ساتھ مکر و دھوکا کریں گے لہٰذا حضرت یعقوب علیہ السَّلام اب ایک پَل کےلیے بھی حضرت یوسف علیہ السَّلام کو اپنے سے جُدا کرنا گوارا نہ کرتے تھے۔ ([4])
عصا کہاں ہے؟:
ایک سال کا عرصہ اور گُزر گیا حضرت یوسف علیہ السَّلام نے پھر خواب دیکھا بیدار ہوئے تو والدِ محترم حضرت یعقوب علیہ السَّلام سے عرض کی: میرا عصا کہاں ہے؟ والد محترم حضرت یعقوب علیہ السَّلام نے پوچھا: اےجانِ پِدر! کون سا عصا؟ عرض کی: میں نے ابھی خواب دیکھا کہ ایک گھڑ سوار شخص آیا اور مجھ سے کہنے لگا: اے یوسف! کھڑے ہوجاؤ اور اپنا عصا زمین میں گاڑ دو، میں نے کھڑے ہوکر اپنا عصا زمین میں گاڑ دیایہ دیکھ کر میرے بھائیوں نے بھی کھڑے ہوکر اپنا اپنا عصا میرے عصا کے آس پاس زمین میں گاڑ دیا، دیکھتے ہی دیکھتے میرا عصا آسمان تک لمبا ہوگیا اس سے کئی شاخیں نکل آئیں اس کی نورانی کرنوں نے مشرق و مغرب کے درمیان چیزوں کو جگمگادیا([5])پھر میرا عصا اپنی شاخوں سمیت اتنا نیچے آیا کہ بھائیوں تک پہنچ گیا میرے بھائی اس کے پھل کھانے لگے اور اس درخت کوسجدہ کرنے لگے۔ یہ خواب سُن کر حضرت یعقوب علیہ السَّلام گھبرا گئے کہ بھائیوں کو اگر اس خواب کا پتا چل گیا تو اس خواب کی تعبیر بھی جان جائیں گے اور یہ بھی جان جائیں گے کہ حضرت یوسف علیہ السَّلام اپنے بھائیوں پر فضیلت رکھتے ہیں۔([6])
گیارہ تارے،چاند اور سورج :
پھر کچھ مدّت گُزر گئی اور جُمعہ کی رات آئی تو اس وقت حضرت یوسف علیہ السَّلام اپنے والد حضرت یعقوب علیہ السَّلام کی گود میں سو رہے تھے، یعقوب علیہ السَّلام نے دیکھا کہ یوسف علیہ السَّلام سوتے ہوئے مسکرارہے ہیں آپ نے بیٹے کو جگانا مناسب نہ سمجھا جب حضرت یوسف علیہ السَّلام بیدار ہوئے تو کہنے لگے: والد محترم! میں نے ایک عجیب خواب دیکھا، پوچھا: کیا دیکھا؟ تو عرض کی: آسمان سے گیارہ ستارے اُترے پھر گیا رہ ستارے چاند اور سورج سب نے مجھے سجدہ کیا۔([7])
یوسف علیہ السّلام سے جدائی:
ایک قول یہ بھی ملتا ہے کہ حضرت یعقوب علیہ السَّلام نے خواب دیکھا کہ دس بھیڑیوں نے حضرت یوسف علیہ السَّلام کو گھیرا ہوا ہے جبکہ حضرت یعقوب علیہ السَّلام یہ چاہتے ہیں کہ ان کے پاس جائیں اور حضرت یوسف علیہ السَّلام کو ان سے چھڑا لیں لیکن چھڑانے کا کوئی راستہ نہیں نکل رہاتھا پھر زمین پھٹ گئی اور حضرت یوسف علیہ السَّلام زمین میں چلےگئے پھر تین دن بعد زمین سے باہر نکل آئے اسی وجہ سے جب بھائیوں نے کہا: ہم یقیناًاس کے خیر خواہ ہیں۔آپ کل اسے ہمارے ساتھ بھیج دیجئے تاکہ وہ پھل کھائے اور کھیلے اور بیشک ہم اس کے مُحافظ ہیں۔([8])تو آپ علیہ الصّلوٰۃ السَّلام نے فرمایا: بیشک تمہارا اسے لے جانا مجھے غمگین کردے گا اور میں اس بات سے ڈرتا ہوں کہ اسے بھیڑیا کھالے اور تم اس کی طرف سے بےخبر ہوجاؤ۔([9])حضرت یوسف علیہ السَّلام کے بھائیوں نے جواب دیا: ہم دس مَردوں کے وہاں موجود ہوتے ہوئے اگر اسے بھیڑیا کھا جائے جب تو ہم کسی کام کے نہ ہوئے لہٰذا انہیں ہمارے ساتھ بھیج دیجئے۔([10])آخر کار حضرت یعقوب علیہ السَّلام نے حضرت یوسف علیہ السَّلام کا سَر مبارَک دھویا اس میں تیل لگایا خوشبو لگائی اور اچھے کپڑے پہنائے پھر حضرت یوسف کو اپنے کندھے پر بٹھا کر دروازے تک لائے اور دوسرے بیٹوں کے ساتھ حضرت یوسف علیہ السَّلام کو روانہ کردیا۔بھائی بھی حضرت یوسف علیہ السَّلام کو ایک کے بعد ایک اپنےکندھے پر اُٹھا تے رہے یہاں تک کہ والد محترم حضرت یعقوب علیہ السَّلام کی نگاہوں سے اوجھل ہوگئے پھر ایک بیابان کی طرف آئے اور حضرت یوسف علیہ السَّلام کو زمین پر ڈال دیا۔([11])
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی

Comments