معراج کی رات کرم کی برسات


معراج کی رات، کرم کی برسات


ہجرتِ مصطفےٰ سے پہلے کی بات ہے کہ رَجَبُ الْمرجّب کا بابَرَکت مہینا چل رہا تھا اور اس کی 27 تاریخ تھی۔ رات کا وقت تھا،نبیِ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  حضرت اُمِّ ہانی  رضی اللہ عنہا  کے گھر پر آرام فرمارہے تھے۔ یہ وہ رات تھی جس میں وہ نیک ساعَت اور مبارَک گھڑی آئی کہ جو  رسول اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی سیرِ ملکوت کے لئے مقرّر کی گئی تھی۔ بارگاہِ ربُّ العالمینس سے خاص احکامات اور خصوصی ہدایات کا اعلان ہوا کہ آج کی رات زمانے کی حرکت بند کردی جائے…… کاروبارِ اَرضی و سَماوی روک دیئے جائیں……مملکتِ آب و خاک کے تمام مادی قواعد و ضوابط تھوڑی دیر کے لئے معطّل کردیئے جائیں…… زمان و مکان، سفر و اِقامت اور تَخاطُب و کلام کی ساری طبعی پابندیاں اُٹھا دی جائیں…… ستاروں کی گردِش، سورج کی رَفتار اور چاند کی مسافَت روک دی جائے…… ملائکۂ آسمان کو حکم ہوا کہ آج تمام آسمانوں کو اچھی طرح سے سجادو،…… رِضوانِ جنّت کو فرمان مِلا کہ آج ہر قسم کے ساز و سامانِ حسن و زینت اور ہر طرح کے رنگ و روغنِ خوش نُمائی سے مہمان خانۂ غیب کو مُزَیَّن کردیا جائے…… حامِلانِ عرش کو حکم مِلا کہ عرش کے چاروں طرف موتیوں کی جھالریں لٹکادو اور پوری فضائے آسمان اور عالَمِ کون و مکان میں انوار و تجلّیات کی بارش کردو …… مہمان کے آنے کے راستے کو خوشبوؤں سے مہکادو…… ہزاروں فرشتوں کی جماعت کاشانۂ اقدس کے باہر باادب کھڑی ہوجائے…… کیونکہ آج باعثِ تخلیقِ کائنات، یتیموں کے والی، غریبوں کے سہارا، لولاک کے تاج والے، شبِ اَسریٰ کے راہی، سِدرہ کے مسافر اور حَریمِ قُدُس کے آشنا سیّد المرسلین حضر ت محمد مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو معراج عطا کی جارہی ہے۔ اس رات آنحضرت  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر حق تعالیٰ کی جانب سے خوب کرم کی برسات بَرسی۔ آپ  علیہ السّلام اور آپ کی اُمّت پر وہ وہ عطائیں کی گئیں کہ جو آپ سے پہلے کے اَنبیا اور اُن کی اُمّتوں کو عطا نہیں ہوئیں۔ ہم اُ ن میں سے چند کا یہاں ذکر کررہے ہیں۔

دیدارِ الٰہی:

معراج کی رات نبیِ پاک  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو سب سے بڑا جو اعزاز و انعام عطا کیا گیا وہ ”اللہ پاک کا دیدار“ تھا۔ آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے بیداری کی حالت میں سر کی آنکھوں سے رَبُّ العِزّت کا دیدارکیا۔وہاں نہ پَردہ تھا نہ کوئی حجاب، زمانہ تھا نہ کوئی مکان، فِرِشتہ تھا نہ کوئی اِنسان، بےواسطہ کلام کا شَرَف بھی حاصِل کیا۔یہ وہ انعام ہے جو کسی بھی نبی یا رسول کو حاصل نہیں ہوا،صرف رسولُ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا خاصّہ ہے۔

ہر چیز روشن ہوگئی:

ترمذی شریف کی حدیثِ پاک ہے: میں نے اللہ پاک کا دیدار کیا تو اللہ پاک نے اپنا دستِ قدرت میرے کندھوں کے درمیان رکھا، میں نے اس کی ٹھنڈک اپنے سینے میں محسوس کی، پس میرے لئے ہر چیز روشن ہوگئی اور میں نے ہر چیز کو پہچان لیا۔ ([1])

پچاس نَمازیں:

اللہ پاک نے اپنے محبوب  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ہر دِن رات 50 نمازوں کا تحفہ عَطا فرمایا۔ پھر 50سے 5 تک رہ گئیں اور ارشادِ خداوندی ہوا : اے محمد! دِن اور رات میں یہ پانچ نمازیں ہیں اور ہر نماز کا ثواب دس گُنا ہے، اِس طرح یہ 50نمازیں ہوئیں۔ جو نیکی کا ارادہ کرے پھر اُسے نہ کرے تو اُس کے لئے ایک نیکی لکھ دی جائے گی اور اگر کر لے تو دس نیکیاں لکھی جائیں گی اور جو بُرائی کا ارادہ کرے پھر اس سے باز رہے تو اُس کے نامۂ اَعْمال میں کوئی بُرائی نہیں لکھی جائے گی اور اگر بُرا کام کر لیا تو ایک بُرائی لکھی جائے گی۔([2])

کوثر پر آمد:

معراج کی رات آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جنّت میں ایک نہر پر تشریف لائے جس کے کناروں پر موتیوں کے خیمے تھے اور اس کی مِٹی خالص مشک تھی۔ آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے حضرتِ جبرائیل  علیہ السّلام  سے دَرْیَافت فرمایا : اے جبرائیل! یہ کیا ہے؟ عرض کیا : یہ کوثر ہے جو آپ کے ربّ کریم  نے آپ کو عَطا فرمائی ہے۔([3])

یہ فرشتہ ہے یا نبی؟

معراج کی سہانی رات پیارے آقا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا گزر ایک ایسے شخص کے پاس سے ہوا جو عرش کے نور میں چُھپا ہوا تھا۔ آپ نے پوچھا : یہ کون ہے؟ کیا کوئی فِرِشتہ ہے؟ کہا گیا : نہیں۔ فرمایا : کوئی نبی ہیں؟ کہا گیا : نہیں۔ پوچھا : پھر یہ کون ہے؟ بتایا گیا : یہ وہ شخص ہے کہ دنیا میں اس کی زبان ذکرِ الٰہی سے تر رہتی تھی، اس کا دل مسجدوں میں لگا رہتا تھا اور یہ کبھی اپنے والِدَین کو بُرا کہے جانے یا اُن کی بےعزّتی کی جانے کا سبب نہیں بنا۔([4])

راہِ خُدا میں جہاد کرنے والے:

شبِ معراج کچھ لوگ مُلاحظہ فرمائے، جو ایک دِن کاشت کرتے، اگلے دِن فصل کاٹتے، جیسے ہی فصل کاٹ لیتے، فصل پہلے کی طرح پھر سے لوٹ آتی، جبریل  علیہ السّلام  نے عرض کیا : یہ راہِ خُدا میں جہاد کرنے والے ہیں۔([5])

امام و مؤذِّن صاحبان کے لئے انعامات:

جنّت میں آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے موتیوں سے بنے ہوئے گنبد نُما خیمے دیکھے جن کی مِٹی مشک تھی۔ حضرتِ جبرائیل  علیہ السّلام  سے دَرْیَافت فرمایا: ”اے جبریل! یہ کس کے لئے ہیں؟“ عرض کیا : اے محمد  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! یہ آپ کی اُمَّت کے اَئِمَّہ اور مُؤذِّنین کے لئے ہیں۔([6])

معاف کرنے والوں کے لئے انعامات:

مروی ہے کہ جنت میں آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے چند بلند وبالا محلّات مُلاحظہ فرمائے جن کے بارے میں پوچھنے پر حضرتِ جبرائیل  علیہ السّلام  نے عرض کیا کہ یہ غصّہ پینے والوں اور لوگوں سے عَفو ودرگزر کرنے والوں کے لئے ہیں اور اللہ پاک احسان کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔([7])

کرم کی برسات اب بھی جاری!

اِس رات میں اب بھی اللہ پاک کاخاص کرم نازل ہوتا ہے تین فرامینِ مصطفیٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  ملاحظہ کیجئے: (1) جو کوئی 27 ویں رجب کا روزہ رکھے، اللہ پاک اس کے لئے 60مہینے کے روزوں کا ثواب لکھتا ہے۔([8]) (2)رَجَب میں ایک دِن اور رات ہے جو اس دِن روزہ رکھے اور رات کو قیام (یعنی عبادت) کرے تو گویا اُس نے 100 سال کے روزے رکھے، 100 سال شَب بیداری کی اور یہ رجب کی 27 تاریخ ہے۔([9]) (3) رَجب میں ایک رات ہے کہ اس میں نیک عمل کرنے والے کو 100 سال کی نیکیوں کا ثواب ملتا ہے اور وہ رجب کی 27 وِیْں رات ہے، جو اس رات میں 12رکعت اِس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں سورۃُ الفاتحہ اور کوئی سی ایک سُورت اور ہر دو رکعت پر اَلتّحیّات پڑھے اور 12پوری ہونے پر سلام پھیرے، اس کے بعد 100 بار یہ پڑھے: سُبْحٰنَ اللہ وَالْحَمْدُ لِلہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ وَاللہ اَکْبَرْ، پھر اِسْتِغْفَار (مثلاً  اَسْتَغْفِرُ اللہ، اَسْتَغْفِرُ اللہ) 100 بار، دُرود شریف 100 بار پڑھے اور اپنی دنیا و آخرت کے لئے جس چیز کی چاہے دُعا مانگے اور صبح کو روزہ رکھے تو اللہ پاک اس کی سب دُعائیں قبول فرمائے گا، سوائے اس دُعا کے جو گُنَاہ کے لئے ہو۔([10])

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ، ذمہ دارشعبہ دعوتِ اسلامی کے شب وروز، کراچی



([1])ترمذی،5/160، حدیث:3246

([2])مسلم، ص87، حديث : 162

([3])دیکھیے:بخارى،4/268  ، حديث : 6581

([4])موسوعۃ الامام ابن ابى الدنيا، 2/415،حديث : 95

([5])مجمع الزوائد،1/91،حدیث:235

([6])المسند للشاشى، 3/ 321، حديث : 1428

([7])مسند الفردوس، 2/ 255، حديث : 3188

([8])فَضائِلُ شَہْرِ رَجَب، لِلخَلّال ص10

([9])شعب الایمان، 3/374، حدیث: 3811

([10])شعب الایمان، 3/374، حدیث: 3812


Share