خواجہ غریب نواز کے فرامین
برِصغیر میں اسلام کے نُور کو عام کرنے والی عظیم ہستیوں میں حضرت خواجہ معینُ الدّین حسن چشتی اجمیری رحمۃُ اللہ علیہ کا نام نمایاں ترین ہے، جنہیں خواجہ غریب نواز کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔ آپ نے اپنی دعوت، اخلاق، اور روحانی تعلیمات کے ذریعے لاکھوں دلوں کو اللہ پاک اور رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی محبّت سے منوّر فرمایا۔آپ کا سلسلۂ چشتیہ آج بھی دنیا بھر میں رُشد و ہدایت کا سبب بنا ہوا ہے، خواجہ صاحب رحمۃُ اللہ علیہ کی تعلیمات میں خصوصاً نماز، اطاعتِ مرشد، اور بندگیِ ربّ کریم کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ آئیے چند انمول فرامین ملاحظہ کیجیے :
*صرف نَماز ہی منزل گاہِ عزّت کے قریب ہونے کا ذریعہ ہے، اس لیے کہ نَماز مومِن کی معراج ہے۔ چنانچہ حدیث شریف میں بھی وارد ہے الصَّلٰوةُ مِعْرَاجُ الْمُؤْمِنِ (یعنی نماز مومن کی معراج ہے)تمام مقامات سے بالا تَر نَماز ہے حق تعالیٰ سے ملاقات کا وسیلہ اوّل نماز ہی ہے۔(دلیل العارفین، ص 119)
*نماز ایک راز ہے جو بندہ اپنے پروردگار سے بیان کرتا ہے۔ (دلیل العارفین، ص 119)
*جس نے کچھ پایا خدمتِ مرشد سے پایا پس مرید کو چاہیے کہ پیر کے فرمان سے ذرہ بھر بھی تجاوز نہ کرے۔ پیرو مرشد جو کچھ اسے نماز، تسبیح، اوراد وغیرہ کی بابت فرمائے اور ترغیب دے، گوش ہوش(یعنی مکمل توجہ ) سے سنے اور اسے بجالائے تاکہ کسی مقام پر پہنچ سکے۔ (دلیل العارفین، ص 120)
*بے شک پیر مرید کو سنوارنے والا ہوتا ہے۔ اس لیے پیر مرید کو جو ترغیب دے گا اور اس کی جو تربیَت کرے گا وہ اس کو مرتبہ کمال تک پہنچانے کے لئے ہوگی۔(دلیل العارفین، ص 120)
*نَماز ایک امانت ہے جو پروردگارِ عالم کی طرف سے بندوں کے سپرد کی گئی ہے پس بندوں پر واجب ہے کہ وہ اس امانت کو اس طرح محفوظ رکھیں اور اس کا حق اس طرح بجالائیں کہ اس میں کوئی خیانت نہ ہو۔(دلیل العارفین، ص 131)
*جب کوئی شخص نَماز اَدا کرے تو چاہیے کہ رُکوع و سُجود کما حقہ بجالائے جیسا کہ حکم ہے اور ارکانِ نمازکو اچّھی طرح ملحوظ رکھے۔(دلیل العارفین، ص 131)
*ان مسلمانوں کے کیا کہنے ہیں جو بَر وقت نماز ادا نہیں کرتے اور تاخیر کر دیتے ہیں حتی کہ نماز کا وقت گُزر جائے ان کی مسلمانی پر بیس ہزار مرتبہ افسوس ہے جو مولا کریم کی بندگی کرنے میں تقصیر و کو تا ہی کرتے ہیں۔ (دلیل العارفین، ص 137)
*جو شخص اُس روز (یعنی قیامت) کے عذاب سے مامون و محفوظ رہنا چاہتا ہے، اسے چاہیے کہ وہ اطاعت و فرماں برداری کرے۔(دلیل العارفین، ص 170 )
*طاعت مرید کے لیے حلاوت اور مزے کا موجب ہوتی ہے مرید کے لیے طاعت میں حلاوت اور مزہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب وہ طاعت میں خوش و خرم ہو۔(دلیل العارفین، ص 198 )
*اہلِ سُلوک اور اہلِ محبّت کے ہاں محبّت سے مراد یہ ہے کہ وہ مطیع و فرماں بردار رہیں اور ڈرتے رہیں کہ کہیں ان کو بھگا نہ دیا جائے۔(دلیل العارفین، ص 212 )
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی
Comments