ایمان کی مضبوطی و کمزوری؟مع دیگر سوالات


(1)ہائی نیک فولڈ کرکے نماز پڑھنے کا حکم

سوال: سردیوں میں اندر کی طرف ہائی نیک پہنی جاتی ہے، اسے فولڈ کر کے نماز پڑھنا کیسا ہے؟

جواب: نماز بغیر کراہت کے ہو جائے گی۔([1])(مدنی مذاکرہ، 15جمادی الاخریٰ1444ھ)

(2)سب سے پہلے جُھوٹ بولنے والا جنّ

سُوال: کىا جنات بھى جُھوٹ بولتے ہىں؟

جواب: سب سے پہلے جھوٹ اىک جنّ نے ہى بولا تھا اور وہ جنّ ”اِبلىس“ ہے جسے ہم شیطان کہتے ہیں۔(دیکھئے: مراٰۃ المناجیح، 6/453) شیطان دراصل جنّ ہے، (دیکھئے: پ15، الکھف: 50) جبکہ بعض لوگ اِسے فرشتہ کہتے ہیں جو دُرُست نہیں ہے۔ ابلیس کا اصل نام ”عَزازِىل“ہے۔(دیکھئے: سیرت الانبیاء، ص134، 135-مدنی مذاکرہ، 2صفر المظفر 1442ھ)

 ایمان کی مضبوطی وکمزوری

سوال:ایمان کی مضبوطی اور کمزوری کو کیسے پہچانا جائے؟

جواب:نیک کام  کرنے کی وجہ سے اِیمان مضبوط ہوتا ہے جبکہ  گناہ والے کام کرنے سے اِیمان کمزور ہوتا ہے۔اللہ پاک سب کو نیک اَعمال کرنے کی توفیق مَرحمت فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

عطّاؔر ہے ایماں کی حفاظت کا سُوالی

خالی نہیں جائے گا یہ دَربارِ نبی سے

(وسائلِ بخشش، ص406-مدنی مذاکرہ، 9 ربیع الاول شریف1442ھ)

(4)کیا جنت میں روزے ہوں گے؟

سوال: کیا جنت میں روزے رکھے جائیں گے؟

جواب:نہیں جنت میں روزے نہیں ہوں گے۔(مدنی مذاکرہ، 26شعبان شریف1444ھ)

(6)دورانِ وضو کوئی عضو دھلنے سے رہ جائے

 اور نماز شروع کردی تو؟

سوال:وُضو کے درمیان اگر کوئی عضو دھونا بھول جائیں اور نماز پڑھنا شروع کردی، نماز میں یاد آیا کہ فلاں عضو نہیں دھویا تھا تو اب کیا حکم ہے؟

جواب: اگر بےوضو شخص وضو میں کوئی عضو دھونا بھول جائے اور نماز میں یاد آجائے تو وہ اُس عضو کو دھو کر نئے سرے سے نماز پڑھے گا کیونکہ بےوضو نماز شروع نہیں ہوتی۔ اور اگر اُس کا پہلے سے وُضو تھا اور وہ وُضو علی الوضو (یعنی وُضو تھا مگر تازہ وضو) کررہا تھا، اب اگر کوئی عضو دھونا بھول گیا اور نماز پڑھنا شروع کردی تو نماز ہوجائے گی۔(مدنی مذاکرہ، 28محرم الحرام 1446ھ)

(5)جینا مرنا ختم کرنے سے وراثت ختم نہیں ہوتی!

سوال: اگر چند بہنیں لڑائی کے دوران غصہ میں آکر جینا مرنا ختم کرجائیں تو ان کو وراثت سے حصہ دیناپڑے گا یا نہیں؟

جواب:غصّے میں ایسا بول دیتی ہیں لیکن ایسا بولنا نہیں چاہیے، اچھے جملے نہیں ہیں، البتہ وِراثت سے ان جملوں کا کوئی تعلق نہیں ہے، وراثت میں جو ان کا حصہ بنتا ہے وہ ان کو دینا ہی دینا ہے۔(مدنی مذاکرہ، 4جمادی الاولیٰ1445ھ)

(7)کیا قبر میں نابالغ بچوں سے سوال جواب ہوں گے؟

سوال: جو نابالغ بچے دنیا سے چلے جاتے ہیں تو کیا قبر میں اُن سے فرشتے سوالات کرتے ہیں؟

جواب:جمہور(یعنی اکثر) علما کا یہ ارشاد ہے کہ قبر میں نابالغ بچوں سے سوال جواب نہیں ہوں گے۔(دیکھئے: المعتقد المنتقد، ص184) نیز نابالغ بچے کے گناہ شمار نہیں ہوتے تو یوں یہ بغیر حساب کتاب کے جنّت میں چلے جائیں گے۔(دیکھئے:شرح الصدور، ص152-مدنی مذاکرہ، 11جمادی الاولیٰ 1445ھ)

(8)فضول سوچوں سے کیسے جان چھڑائیں؟

سوال:فضول سوچوں سے جان چھڑانے کا کوئی آسان سا حل ارشاد فرمادیجئے۔

جواب: فضول سوچوں کی جگہ اچھی سوچوں کو اپنایا جائے، جب اچھی سوچیں بن جائیں گی تو فضول سوچیں خود بخود آگے پیچھے ہوجائیں گی، اِن شآءَ اللہُ الکریم!۔جیسے دنیا میں سیر و تفریح اور گھومنے پھرنے کی سوچوں کو مدینہ شریف کی طرف کنورٹ کردیں کہ مدینہ شریف میں آقا کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی گلیوں میں گھومیں گے تو یہ سوچ بدل گئی، دنیا کی فکریں تنگ کررہی ہیں تو آخرت کی فکریں لے آیئے اور یوں سوچ کو تبدیل کریں۔ سوچیں وہ ہونی چاہئیں جو آخرت میں سرخرو کریں، ثواب دلوائیں اور ہماری اصلاح کا ذریعہ بنیں۔(مدنی مذاکرہ، 16ذوالحجۃ الحرام 1445ھ)

(9)کیا آخری وقت کی توبہ مقبول ہے؟

سوال: اگر کسی نے اپنی زندگی کے آخرى وقت مىں توبہ کى تو کىا اس کى توبہ قبول ہو جائے گى؟

جواب: اگر آخرى وقت سے مُراد یہ ہے کہ کسى کو پھانسى دى جا رہى ہو اور اس وقت وہ توبہ کر لے تو یہ توبہ بالکل مقبول ہے چاہے توبہ گناہوں سے ہو یا کُفر سے۔ اور اگر آخری وقت سے مُراد وہ لمحات ہیں جب نَزع کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے اور فرشتے نظر آنے لگتے ہىں تواس وقت گناہوں سے توبہ تو مقبول ہے لیکن کُفر سے توبہ قبول نہیں لہٰذا اس وقت اگر کوئی اِیمان لائے تو مسلمان نہیں ہو گا کىونکہ اِىمان بالغىب ضَروری تھا جبکہ یہ تو آنکھوں سے دىکھ چکا۔بہرحال مؤمن جب بھى توبہ کرے چاہے اس کی رُوح گلے مىں اٹکی ہو اس وقت بھی اس کی توبہ قبول ہے۔ہاں! یہ الگ بات ہے کہ اس وقت توبہ کا ہوش ہوتا ہے یا نہیں؟یہ تو اللہ پاک ہی بہتر جانے۔(دیکھئے: مراٰۃ المناجیح، 3/365 -مدنی مذاکرہ، 26محرم الحرام 1440ھ)

(10)کیا غسل فرض ہونے كی صورت میں چلنا پھرنا گناہ ہے؟

سوال: بعض لوگ کہتے ہىں کہ جس پر غسل فرض ہوتا ہے تو چلتے وقت اس کے گناہ لکھے جاتے ہىں،کىا ىہ دُرُست ہے؟

جواب: جس پر غسل فرض ہوجائے تو اس کے متعلق ىہ کہنا دُرُست نہیں کہ چلنے، بیٹھنے کی حالت میں اُس کے گناہ لکھے جاتے ہىں۔اگر ایسا ہوتو حَمام(یعنی غسل خانے) مىں چل کر کیسے جائے گا؟ کیونکہ چلنا تو اس کے لیے گناہ ٹھہرا دىا گىا۔ اب کیا بےچارہ بستر پر ہى غسل کرے گا؟ یہ عوامى باتىں ہىں جن کی کوئی اَصل نہیں۔ البتہ غسل کرنے میں اتنى تاخىر کر دی کہ نماز قضا ہو گئی تو یہ گناہ ہے۔(دیکھئے: بہارِ شریعت، 1/984) جس گھر میں جنبی شخص ہوتا ہے تو وہاں رَحمت کے فرشتے بھی نہىں آتے۔(ابوداؤد، 1/109، حدیث: 227) اِس لئے بِلاوجہ غسل کرنے میں تاخىر نہىں کرنی چاہىے۔(مدنی مذاکرہ، 29ربیعُ الآخر 1440ھ)



([1])مزید تفصیل کے لئے دارالافتاء اہلسنت (دعوتِ اسلامی) کا فتویٰ ”ہائی نیک، سویٹر، دوپٹہ وغیرہ فولڈ کرکے نماز پڑھنے کا حکم“ پڑھئے۔

https://www.fatwaqa.com/ur/fatawa/namaz/high-neck-sweater-dupatta-waghaira-fold-kar-ke-namaz-padhna-kaisa


Share