جُمادَی الاُخریٰ اسلامی سال کا چھٹا مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام، علمائے اسلام اور اَولیائے عظام کا وصال ہوا، ان میں سے122کا مختصر ذکر ماہنامہ فیضانِ مدینہ جُمادَی الاُخریٰ 1438ھ تا 1446ھ کے شماروں میں کیا جا چکا ہے، مزید12کا تعارف ملاحظہ فرمائیے:
صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان:
(1)حضرت عبدُاللہ بن مِقداد رضی اللہ عنہما جلیلُ القدر بدری صحابی حضرت مقداد کِندی رضی اللہ عنہ اور نبیِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی چچا زاد بہن حضرت ضُباعہ بنتِ زبیر بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ ا کے صاحبزادے، صحابیِ رسول اور مجاہد تھے۔ یہ جنگِ جَمل36ھ میں شہید ہوئے۔ ([1])
(2)حضرت عبدالرحمٰن بن عُبیداللہ تیمی قرشی رضی اللہ عنہ عشرہ مبشرہ میں سے مشہورصحابی حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کے بھائی تھے، انہوں نے اپنے بھائی کے ساتھ جنگ جُمل میں جُمادَی الاخریٰ 36ھ کو جامِ شہادت نوش فرمایا۔([2])
اولیائے کرام رحمۃُ اللہ علیہم:
(3)امامُ الاولیاء حضرت خواجہ قدوۃُ الدّین ابواحمد ابدال حسنی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت 26رمضان 260ھ کو چشت،صوبہ ہرات، افغانستان کے ایک معزّز سید گھرانے میں ہوئی اور یہیں 95سال کی عمر میں جُمادی الاخریٰ 355ھ کو وفات پائی، مزار مبارَک جائے پیدائش میں ہے، آپ بیس سال کی عمر میں تصوف کی جانب متوجّہ ہوئے اور مسندِ قطبیت پر فائز ہوگئے۔ آپ کی کرامات کثیر ہیں۔([3])
(4)خازنُ الرّحمۃ حضرت مولانا شیخ محمدسعید سرہندی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت ماہِ شعبان 1005ھ میں سرہند شریف اور وفات 27جُمادی الاخریٰ 1070ھ یا 1071ھ کو ہوئی،تدفین والدِ گرامی حضرت شیخ مجدّد الف ثانی کے پہلو میں کی گئی،آپ والد گرامی کے شاگرد،عوام و خواص کے مرجع، باکرامت ولی اللہ اور کئی کتب کے مصنّف تھے۔([4])
(5)پیرطریقت مفتی عبدالعلی مستالوی رحمۃُ اللہ علیہ عالم و مفتی، مناظر و مصنف اور بانیِ آستانہ عالیہ مستال شریف ہیں۔ آپ کی ولادت مستال شریف آئی نائن، اسلام آباد میں ہوئی اور وِصال 5جُمادی الاخریٰ1332ھ کو فرمایا، مزار مستال شریف، آئی نائن، اسلام آباد میں ہے۔([5])
(6)خواجہ خان محمد تونسوی رحمۃُ اللہ علیہ کی پیدائش 1334ھ کو تونسہ شریف میں ہوئی اور 6جمادی الاخریٰ 1399ھ کو کراچی میں وصال فرمایا۔ تدفین آستانہ عالیہ پیر پٹھان، تونسہ شریف ضلع ڈیرہ غازی خان میں کی گئی۔ آپ شریعت و طریقت کے جامع، شکل وصورت میں پیر پٹھان کے نمونہ و مشابہ،خواجہ محمد حامد تونسوی کے صاحبزادے، آستانے عمارات بنانے کے شائق، آستانہ عالیہ پیر پٹھان کے سجادہ نشین تھے۔([6])
علمائے اسلام رحِمہمُ اللہ السَّلام:
(7)شیخ الاسلام حضرت امام قاضی ابو عامر محمود بن قاسم ازدی ہروی مُہَلّبی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت400ھ کو ہرات، افغانستان میں ہوئی اور وصال 8جمادی الاخریٰ487ھ میں ہوا۔ آپ عظیم فقیہ شافعی،قاضی و فقیہ، امام الوقت، محدث و مُسنِد، مرجعِ خاص و عام اور زہد و تقویٰ و وَرْع کے پیکر تھے۔([7])
(8)شيخ الاسلام،ناصرالملّۃ والدین حضرت امام ابونصر محمد بن سالم طبلاوی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت مركز تلا، صوبہ منوفیہ، مصر میں866ھ میں ہوئی اور 10جُمادی الاخریٰ 966ھ کو آپ کا وصال ہوا۔آپ عالم اجل،استاذُالعلماء، مَرجع علما و طلبہ، کثیرُالعبادت، حسنِ اخلاق کے مالک، عاجزی و انکسار کے پیکر اور صفاتُ الاولیاء سے متصف تھے۔ بِدایۃُ الْقَاری فِی خَتْمِ الْبُخاری اور مُرشدةُ الْمُشْتَغلين فِی اَحْكامِ النُّونِ السَّاکِنَۃِ وَ التَّنْوين آپ کی تصانیف ہیں۔([8])
(9)نورالملّۃ والدین،حضرت ابن غانم علی بن محمد خزرجی عبادی مقدّسی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت ذوالقعدہ 920ھ کو قاہرہ مصر میں ہوئی اور یہیں 18جمادی الاخریٰ1004ھ میں وصال فرمایا، تدفین تُربت مجاورین میں علّامہ سراج ہندی کے پہلو میں ہوئی۔ آپ عالم کبیر، حجۃ الاسلام، کثیرالسفر، امام الائمہ، نابغۂ عصر، مصنفِ کتب مفیدہ،شمس العلوم و المعارف، امام المحققین، دسویں صدی ہجری کے مجدّد اور اَکابر علمائے احناف سے تھے۔ بغیۃ المرتاد لتصحیح الضاد آپ کی 12کتب میں اہم ہے۔([9])
(10)حضرت شیخ ابو النجا سالم بن محمد عز الدین سنہوری مصری مالکی رحمۃُ اللہ علیہ محدث کبیر، خاتمۃ الحفاظ، مفتی مالکیہ، جامعِ علوم و فنون تھے، فقہِ مالکی میں آپ کی کتاب تيسير الملك الجليل المعروف مختصر خلیل ہے۔ آپ کی پیدائش تقریباً 945ھ کو سنہور المدینہ، صوبہ کفر الشیخ مصر میں ہوئی، علم دین قاہرہ میں حاصل کر کے وہیں خدمات پیش کیں، آپ کا وصال 3 جمادَی الاُخریٰ1015ھ کو ہوا اور مجاورین قبرستان میں دفن کئے گئے۔([10])
(11)شیخ القراء حضرت امام شمسُ الدین محمد بن قاسم بقری شناوی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت 1014ھ کو دار البقر، محلّۃ الکبریٰ، صوبہ غربیہ، مصر میں ہوئی۔ آپ حافظِ قراٰن، بہترین قاری اورشافعی فقیہ ہونے کے ساتھ بہترین مصنّف بھی تھے، غُنْیَۃُ الطَّالِبِين و مُنِیۃُ الرَّاغِبین فِی تَجْوِيدِ الْقُرآن الْعَظِیم آپ کی یادگار کتاب ہے، آپ کاوصال 14 جَمادی الاخریٰ 1111ھ کو ہوا۔([11])
(12)مولانا قاضی عبدالسلام شمس آبادی رحمۃُ اللہ علیہ کی پیدائش 1323ھ کو شمس آباد، تحصیل حضرو ضلع اٹک کے علمی گھرانے میں ہوئی اور وصال8جمادی الاخریٰ 1413ھ میں فرمایا، تدفین مقامی قبرستان میں ہوئی۔ آپ فاضل دارُالعلوم حزب الاحناف لاہور، تلمیذ خلیفہ اعلیٰ حضرت، مدرس ڈسٹرکٹ جیل اسلام آباد، طریقہ اسلاف کے پابند اور جذبۂ تَرویج و اِشاعت دین سے آراستہ تھے۔([12])
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* رکن مرکزی مجلسِ شوریٰ(دعوتِ اسلامی)
Comments