رسول اللہ ﷺ کا سوالیہ انداز سے تربیت فرمانا


رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   کا سوالیہ انداز سےتربیَت فرمانا


رسول ُاللہ   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   کا اُسلوب ِ  تربیَت نہایت جامع، حکیمانہ اور فطری تھا۔ آپ  علیہ السلام نے تعلیم و ارشاد کے لیے مختلف طریقے اختیار فرمائے تاکہ بات صرف کانوں تک محدود نہ رہے بلکہ دل و دماغ میں راسخ ہو جائے۔ انہی اَسالیب میں ایک مؤثّر اُسلوب سُوالیہ انداز ہے۔ آپ  سُوال کر کے صحابہ کِرام   رضی اللہ عنہم کے ذہنوں کو متوجّہ فرماتے، انہیں سوچنے پر آمادہ کرتے اور پھر حقیقت کو واضح کرتے۔ اس طریقے میں نہ صرف علمی ذوق بیدار ہوتا بلکہ بات کا اَثر دیرپا اور ناقابلِ فراموش بن جاتا۔ یہی وجہ ہے کہ سوالیہ انداز آپ   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی تربیتی حکمتِ عملی کا نمایاں حصّہ رہا۔نبیِ پاک  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   کےاس تربیتی انداز کی تائیدقراٰن پاک سے بھی ہوتی ہے کہ  اللہ تعالیٰ نے بھی قراٰن میں بارہا سوالیہ انداز اختیار فرمایا تاکہ غور و فکر کی ترغیب ہو چنانچہ ارشاد فرمایا:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا هَلْ اَدُلُّكُمْ عَلٰى تِجَارَةٍ تُنْجِیْكُمْ مِّنْ عَذَابٍ اَلِیْمٍ(۱۰) تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ تُجَاهِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ بِاَمْوَالِكُمْ وَ اَنْفُسِكُمْؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَۙ(۱۱)

ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو کیا میں بتادوں وہ سودا گری جو تمہیں دردناک عذاب سے بچالے ایمان رکھو اللہ اور اس کے رسول پر اور اللہ کی راہ میں اپنے مال و جان سے جہاد کرو یہ تمہارے لیے بہتر ہے   اگر تم جانو۔ (پ28، الصف: 10، 11)

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

آیئےایسی 5 احادیث پڑھیے جس میں سوالیہ انداز میں تربیَت فرمائی گئی ہے :

(1)  نبیِ کریم   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   نے فرمایا:کیا میں تمہیں کَبائر (یعنی بڑے گُناہ) نہ بتاؤں؟ عرض کیا:جی ہاں یا رسول اللہ۔ آپ   علیہ السلام  نے فرمایا:اللہ کے ساتھ شریک کرنا اور والدین کی نافرمانی کرنا۔حضور  علیہ السلام   ٹیک لگائے ہوئے تھے پھر سیدھے ہو کر بیٹھے اور فرمایا: خبردار! جھوٹی بات اور جھوٹی گواہی دینا۔ آپ   علیہ السلام  بار بار یہ دہراتے رہے۔  (بخاری،2/194، حدیث: 2654)

(2) نبیِ مکرّم   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   نے فرمایا:کیا تم جانتے ہو مفلس کون ہے؟ صحابہ نے عرض کیا: ہمارے نزدیک مفلس وہ ہے جس کے پاس نہ درہم نہ سامان ہے ۔  فرمایا: میری اُمّت کا مفلس وہ ہے جو قِیامت کے دن نَماز، روزہ اور زکوٰۃ لے کر آئے گا، لیکن اس نے کسی کو گالی دی ہوگی، کسی پر تہمت لگائی ہوگی، کسی کا مال کھایا ہوگا، کسی کا خون بہایا ہوگا، کسی کو مارا ہوگا۔ پھر اس کی نیکیاں ان مظلوموں کو دے دی جائیں گی اور جب نیکیاں ختم ہوجائیں گی تو ان کے گُناہ اس پر ڈال دیے جائیں گے اور وہ جہنّم میں ڈال دیا جائے گا۔ (مسلم،ص1069، حدیث:6579)

(3) رسولُ اللہ   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   نے فرمایا:  کیا تم جانتے ہو غیبت کیا ہے؟ صحابہ نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔ فرمایا: تمہارا اپنے بھائی کا ایسے انداز میں ذکر کرنا کہ وہ ناپسند کرے۔ عرض کیا گیا: اگر وہ بات اس میں موجود ہو تو؟ فرمایا:اگر وہ بات موجود ہے تو یہ غیبت ہے اور اگر موجود نہیں تو یہ بہتان ہے۔(مسلم، ص1071، حدیث:6593)

(4)حضرت ابو ہریرہ  رضی اللہ عنہ   سے مروی ہے کہ حضور   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   نے ارشاد فرمایا: بتاؤ تو! کسی کے دروازے پر نَہْر ہو وہ اس میں ہر روز پانچ بار غسل کرے کیا اس کے بدن پر میل رہ جائے گا؟   صحابہ نے عرض کی: نہیں۔  حضور   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   نے فرمایا:یہی مثال پانچوں نَمازوں کی ہے کہ اللہ ان کے سبب خطاؤں کو مٹا دیتا ہے۔ (بخاری،1/196، حدیث: 528)

(5) اسما بنتِ یزید  رضی اللہ عنہ ا سے روایت ہے رسول اللہ   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   نے پوچھا: کیا میں تمہیں تمہارے بہترین لوگوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟صحابہ نے عرض کی: کیوں نہیں ۔  آپ نے فرمایا:وہ لوگ کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ کی یاد آئے،پھر فرمایا: کیا میں تمہیں تمہارے سب سے بُرے لوگوں کے بارے میں نہ بتاؤں۔  صحابہ نے عرض کی :کیوں نہیں۔  آپ نے فرمایا :وہ لوگ جو چغلی کرتے ہیں، محبّت والوں کے درمیان فساد ڈالتے ہیں، اور پاک دامن عورَتوں پر تہمت لگاتے ہیں۔(الادب المفرد،ص89،حدیث:323)

رسولُ اللہ   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   کا سوالیہ اندازِ تربیَت محض علم دینے کا ذریعہ نہ تھا بلکہ ایمان، کردار اور فکر کی آبیاری کا مؤثّر طریقہ تھا۔ آج بھی اگر  اساتذہ، والدین یا دیگر افراد یہ  اُسلوب   اپنائیں   تو اُمّت میں دینی شعور، اخلاقی پختگی اور فکری بیداری کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔

اللہ پاک ہمیں احادیثِ کریمہ پڑھ کر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم 

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*(دورۂ حدیث ، مرکزی جامعۃُ  المدینہ  فیضانِ مدینہ جوہرٹاؤن لاہور)


Share