صحابہ کرام علیہم الرضوان ، اولیائے کرام رحمہم اللہ السلام،علمائے اسلام رحمہم اللہ السلام

جُمادَی الاُولیٰ اسلامی سال کاپانچواں مہینا ہے۔اس میں جن صحابۂ کرام، علمائے اسلام اور اَولیائے عظام کا وِصال ہوا، ان میں سے 121کامختصر ذکر ماہنامہ فیضانِ مدینہ جُمادَی الاُولیٰ 1438ھ تا 1446ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے، مزید 11 کا تعارف ملاحظہ فرمائیے:

صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان

شہدائے محاصرۂ مکّۂ مکرّمہ:حجاج بن یوسف نے یکم ذوالحجۃ الحرام 72ھ کو حضرت عبدُ اللہ  بن زبیر   رضی  اللہ  عنہ ما اور آپ کے لشکر کا مکّۂ مکرّمہ میں محاصرہ کیا،جو تقریباً ساڑھے پانچ ماہ جاری رہا، 17جُمادَی الاولیٰ73ھ کو حضرت عبدُ اللہ  بن زبیر   رضی  اللہ  عنہ ما کو آپ کے 240 جانثاروں کے ہمراہ شہید کردیا گیا۔ ([1])

(1)حضرت ابوکلاب بن ابوصَعْصَعَہ عَمرو بن زید مازنی انصاری  رضی  اللہ  عنہ  مدینۂ منوّرہ میں قبیلہ خَزْرج کی شاخ بنی مازن میں پیدا ہوئے، غزوۂ اُحد سے پہلے اسلام لائے، غزوۂ اُحد اور بعد کے غزوات و جنگوں میں شریک رہے، غزوۂ موتہ (جمادی الاولیٰ 8ھ) میں جامِ شہادت نوش فرمایا۔([2])

اور عبد اللہ  بن عَمارة بن قُدّاح نے ”نسب الانصار“ (انصار کے نسب) میں کہا: عوف کی اولاد میں سے قیس بن ابی صعصعہ اور ان کا بھائی ابو کلاب تھے، جنہوں نے جنگ اُحد اور اس کے بعد کی دیگر جنگوں میں شرکت کی، یہاں تک کہ وہ دونوں جنگ مؤتہ میں شہید ہو گئے۔ اور ابنِ سعد نے بھی یہی ذکر کیا ہے کہ وہ دونوں مؤتہ میں شہید ہوئے۔

عُلَمائے اسلام رحمہمُ  اللہ  السّلام

(2)حجۃ الاسلام امام اسحاق بن منصور مَرْوَزی کَوسَج  رحمۃُ  اللہ  علیہ  حنبلی فقیہ،ثِقہ راوی،حافظُ الحدیث تھے،آپ کے مشائخ میں حضرت سفیان بن عیینہ اور وَکیع بن جَراح جیسے محدّثین اور شاگردوں میں شیخ ابوزُرعہ رازی اور ابوبکر بن خُزیمہ جیسے اکابرین تھے۔ آپ 170ھ کے بعد پیدا ہوئے اور 20   جُمادَی الاولیٰ 251ھ میں وصال فرمایا۔ تدفین نیشاپور، ایران میں کی گئی۔([3])

(3)امام علامہ ابوالقاسم محمد بن احمد کلبی غرناطی مالکی  رحمۃُ  اللہ  علیہ  کی پیدائش 693ھ کو غرناطہ، اندلس میں ہوئی اور 7 جمادی الاولیٰ 741ھ کو معرکہ طریف، اندلس میں شہید ہوئے۔ آپ فقیہ و شاعر، مؤلف و خطیب، مؤرخ و کاتب تھے، زندگی بھر تدریس، خطابت، تصنیف اور وعظ و نصیحت میں گزاری۔ ایک درجن کتب میں التسہیل لعلومِ التنزیل، الانوارُ السنیہ اور تصفیۃ القلوب اہم ہیں۔([4])

(4)قُدوۃُ السّالکین خواجہ معظّمُ الدّین مرولوی  رحمۃُ  اللہ  علیہ  کی پیدائش مرولہ (موجودہ نام معظم آباد شریف)، ضلع بھلوال، پنجاب میں 1247ھ میں ہوئی، آپ حافظِ قراٰن، سند یافتہ عالمِ دین،   خواجہ شمس العارفین سیالوی کے مرید و خلیفہ اور خانقاہ معظمیہ کے بانی ہیں۔ ہزاروں لوگ آپ کے حلقہ ارادت میں داخل ہوئے، وصال10جمادی الاولیٰ 1325ھ کو فرمایا، مزار معظم آباد شریف میں مَرجع خلائق ہے۔([5])

(5)فقیہہ حبیبہ بنت محمد بن جعفر کَتانی  رحمۃُ  اللہ  علیہ ا کی پیدائش 1303ھ کو فاس مغرب میں ہوئی اور جمادَی الاولیٰ 1344ھ کو دمشق شام میں وصال فرمایا۔تدفین جبل قاسیون میں کی گئی۔ آپ حافظہ، فقیہہ، عارفہ، صالحہ اور عابدہ تھیں، علمِ دین والدِ محترم امام محمد بن جعفر کَتانی  رحمۃُ  اللہ  علیہ  سے حاصل کیا۔ اجازت دادا شیخ جعفر کَتانی، پھوپھی زادبھائی شیخ محمد بن عبدالکبیر کَتانی، حبیب احمد بن حسن عطاس اور شیخ بدرالدین بیبانی حسنی وغیرہ سے لی۔ آپ نےوطن سے مدینۂ منوّرہ اور وہاں سے دِمَشق ہجرت کی۔([6])

(6)مفتی ہزارہ حضرت مولانا مفتی احمد جی چشتی  رحمۃُ  اللہ  علیہ کی پیدائش 3ربیع الاول 1288ھ کو ایک علمی گھرانے میں ہوئی اور8جمادَی الاُولیٰ 1363ھ کو وصال فرمایا۔آپ جید عالمِ دین، مدرّس اور مفتیِ اسلام تھے، آپ نے تقریباً 50سال تدریس و فتاویٰ نویسی کی خدمات سرانجام دیں۔ تحریک ختمِ نبوّت میں اپنے مرشد قبلۂ عالم پیر سیّد مہر علی شاہ صاحب کے ساتھ بھرپور شریک رہے۔([7])

(7)مفتیِ اعظم پاکستان مفتی محمد صاحب دادخان جمالی  رحمۃُ  اللہ  علیہ  کی پیدائش 1316ھ میں لونی ضلع سبی،بلوچستان میں ہوئی اور وصال یکم جمادَی الاُولیٰ1385ھ کو فرمایا۔ آپ کا مزار سلطان کوٹ ضلع شکارپور، سندھ میں ہے۔ آپ فاضل مدرسہ ہاشمیہ قاسمیہ گڑھی یاسین، حُسنِ ظاہری و باطنی سے مُرصع، قاضی القضاہ ریاست قلات، مُدیر ماہنامہ الہمایون و الاسلام سلطان کوٹ، سلسلہ قادریہ سے منسلک، جامعہ راشدیہ پیر جوگوٹھ سمیت کئی مدارس کے مدرّس، رئیس الافتا جے یو پی کراچی، مجاہد تحریک پاکستان و تحریک ختمِ نبوّت، 24سے زائد کتب و رسائل کے مصنف تھے۔([8])

(8)استاذالعلماء والاطباء، علّامہ مفتی حکیم محمد یعقوب خان سیالکوٹی  رحمۃُ  اللہ  علیہ  تقریباً1330ھ کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے اور 5جمادَی الاُولیٰ1418ھ کو وصال فرمایا۔ قبرستان رنگ پور

سیالکوٹ میں تدفین ہوئی۔ آپ فاضل دارالعلوم حِزبُ الاحناف لاہور و جامعۃ الازہر مصر، مستند حکیم، مفتی شہر، مرید امیرِملت، امام و خطیب جامع مسجد چوہدریاں رضویہ جماعتیہ المعروف علامہ محمد یعقوب خان والی مین بازار رنگ پور، بانی مجاہد دواخانہ اور مجاہد لیبارٹیز تھے۔([9])

اولیائے کرام رحمہمُ  اللہ  السّلام

(9)حضرت شاہ عالم سیّد محمد المعروف شاہ منجھن بخاری  رحمۃُ  اللہ  علیہ  سلسلہ سہروردیہ کے شیخِ طریقت، علمِ ظاہری و باطنی میں کامل، اپنے والد برہانُ الدّین قطبِ عالم بخاری اور شیخ احمد کھٹو مغربی کے خلیفہ تھے۔ وصال8جمادی الاولیٰ 880ھ کو فرمایا، مزار احمد آباد صوبہ گجرات ہند میں ہے۔([10])

(10)امام العاشقین شاہ رکنُ الدّین عشق عظیم آبادی  رحمۃُ  اللہ  علیہ  کی پیدائش 1127ھ اوروفات1203ھ میں ہوئی، عرس 7جمادَی الاُولیٰ کو ہوتا ہے۔ مزار خانقاہ تکیہ، محلّہ متین گھاٹ، پٹنہ، بہار میں مرجع خلائق ہے۔ آپ عابد و زاہد، قادرُ الکلام صاحبِ دیوان شاعر، جامع علومِ شریعت و طریقت، سلسلہ ابوالعلائیہ فرہادیہ کے شیخِ طریقت اور مصنف کتب تھے۔([11])

(11)پیرِطریقت مولانا غلام نبی بار والے  رحمۃُ  اللہ  علیہ  کی پیدائش پنڈدادنخان میں ہوئی اور14جمادی الاولیٰ1373ھ کو وصال فرمایا، مزار کوٹلی کشمیر میں مولانا بقا محمد کے مزار کے ساتھ ہے۔ آپ قبلۂ عالم خواجہ قاضی محمد سلطان عالم چیچوی کے خلیفہ، عاشقِ مرشد، خوفِ خدا کے پیکر، متقی و پرہیزگار اور جامع مسجد چک حکیماں،تحصیل پھالیہ، ضلع منڈی بہاؤالدّین کے امام و خطیب تھے۔([12])

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکن مرکزی مجلسِ شوریٰ(دعوتِ اسلامی)



([1])الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب،3/39تا 42-اسد الغابہ،3/245تا247

([2])الاصابہ،7/285

([3])سیر اعلام النبلا،10/192

([4])تصفیۃ القلوب،ص 24تا41

([5])تذکرہ اکابراہل سنت،ص 525تا527

([6])منطق الاوانی بفیض تراجم اعیان آل الکتانی، ص76، 77

([7])تذکرہ علماء اہل سنت ایبٹ آباد، 29تا 36

([8])انوارعلمائے اہل سنت سندھ،ص 365 تا 373 کتبہ مزار

([9])کتبہ مزار وغیرہ

([10])تذکرۃ الانساب، ص 232

([11])شرفاء کی نگری،2/134تا137

([12])گلشن فیض سلطان،ص 109تا129


Share