العلم نور
تخصصات اور دعوت اسلامی
*مولانا محمد آصف اقبال عطاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جولائی 2025ء
دَور حاضِر میں تخصّص کی اَہمیّت و ضَرورت کے پیشِ نظر عالَمِ اسلام کی عالمگیر تحریک دعوتِ اسلامی نے اپنے جامعاتُ المدینہ میں مختلف تخصّصات کاآغاز کیا تاکہ اُمّتِ مصطفیٰ کی علمی پیاس بجھانے اور انہیں شَرعی رَہنمائی دینے کے لیے مستندمفتیانِ کرام، راسخُ العلم علمائے دین اور ماہر اساتذہ کرام تیّار کیے جاسکیں۔ قبلہ عالَم سیّدی امیراہلِ سنّت مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کے اُمّت پرعظیم احسانات میں سے ایک تخصصات کا یہ سلسلہ بھی ہے۔ اس مبارک سلسلے کی پہلی کڑی ”التخصّص فِی الفقہِ الحنفی “ تھا۔ تخصصات کی کچھ تفصیل درج ذیل ہے:
(1)التخصص فی الحدیث وعلومہ
(Specialization in Hadith and its Sciences)
مَصادرِ اسلامیہ میں دوسرا اہم مصدر حدیث شریف ہے، دورِحاضِر میں اس کی ضَرورت دو چند ہوچکی ہے کیونکہ فتنے بہت پھیل گئے ہیں۔ کہیں تحقیق کے نام پر احادیثِ صحیحہ کا انکار، کہیں اپنے ذاتی مفاد وباطل نظریات کے تحفّظ کی خاطر ضعیف احادیث کو موضوع قرار دینے کی سازش، کہیں سرے سے ہی احادیثِ مبارَکہ کی حجیّت سے فرار کا فتنہ اور کہیں کسی اور طرح سے فرامینِ رسول پر اعتراضات کی بوچھاڑ۔ان خرافات کا سدِّ باب کرنے کے لیے حدیث و علومِ حدیث میں تخصص وقت کی اَہَم ضَرورت ہے، تبھی دعوتِ اسلامی نے درسِ نِظامی سے فارغُ التحصیل منتخب طَلَبائے کرام کو یہ تخصص کروانا شروع کیا جس کی بدولت اب تک 151 سے زائد مدنی علمائے کرام یہ تخصص کرچکے ہیں اور مختلف تحقیقی وعلمی نوعیت کے کاموں میں مشغول ہیں نیز نئے تعلیمی سال شوّال المکرّم 1446ھ کے موقع پر تقریباً34 مدنی علمائے کرام نے التخصص فی الحدیث میں داخلہ لیا۔
(2)التخصص فی الفقہ الحنفی
(Specialization in Hanafi Jurisprudence)
قراٰن وسنّت کی روشنی میں اُمّتِ مسلمہ کو دَرپیش مسائل حل کرنے اورمسلم قوم کی شرعی رہنمائی کے لیے اہلِ فتوٰی کا وُجود ہر دَور میں ناگزیر رہا ہے۔فتوے کی دنیا بڑی نازک، دقیق اور وسیع ہے، کہاجاتا ہے کہ صرف نماز کے متعلّق ہی تقریباً دس ہزار مسائل ہیں۔ فقہ وفتاوٰی کے لیے بیدارمغز،ذہین وفطین، وسیعُ النظر، کثیرہا کثیرجزئیاتِ فقہ کااستِحضار رکھنے والے کثیرُالمطالعہ افراد مطلوب ہوتے ہیں۔ اس لیے فارغینِ درسِ نِظامی کو دارالافتاء میں جگہ بنانے کے لیے تخصص فی الفقہ کے راستے سے ضرور گزرنا پڑتا ہے۔ دعوتِ اسلامی نے اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے جامعۃُ المدینہ میں ”التخصص فی الفقہ الحنفی“ کا اہتِمام کیا جس کے فوائد وثمرات ہمیں دارالافتاء اہلِ سنّت میں بڑے پیمانے پر اُمّت کی رہنمائی کرتے اَصحابِ فتویٰ کی صورت میں نظر آرہے ہیں۔ اَلحمدُ لِلّٰہ اب تک 635سے زائد علمائے کرام یہ تخصص کرچکے ہیں جبکہ نئے تعلیمی سال شوّال المکرّم 1446ھ کے موقع پر تقریباً100 مدنی علمائے کرام نے التخصص فی الفقہ میں داخلہ لیا اور اس وقت دعوتِ اسلامی کے 3 جامعات المدینہ میں التخصص فی الفقہ جاری ہے۔
(3)التخصص فی الفقہ والاقتصاد الاسلامی
(Specialization in Jurisprudence & Islamic Economics)
دینِ اسلام ہر شعبے میں ہماری رہنمائی کرتا ہے، خرید و فروخت، لین دین، معاہدے وغیرہ اُمور میں بھی قراٰن وسنّت کی واضح وخوبصورت اور فطرتِ انسانی کے عین مطابق تعلیمات موجود ہیں۔تجارت کی دنیا جوں جوں وسیع ہوتی جاتی ہے اور کاروبار کے نت نئے طریقے اور صورتیں سامنے آتی ہیں توں توں نئے مسائل بھی جنم لیتے ہیں جنہیں اپنے زمانے کے فقہائے کرام بڑی جدّوجہد اوراجتہاد واستِنباط کے ذریعے سلجھاتے ہیں۔ ”التخصص فی الفقہ والاقتصادِ الاسلامی“ کا مقصد ایسے رجال کار تیار کرنا ہے جو دَو ر حاضِر میں پیش آمدہ کاروباری مسائل مثلاً مضاربہ، مشارکہ کی جدید صورتوں سے آگاہ ہوں، اقتِصادیات ومعاشیات کے بنیادی وجدید خدوخال کا علم رکھتے ہوں تاکہ جدید دنیا کے کاروبار و لین دین کے مسائل کا شرعی حل پیش کریں۔ یہ تخصص کرنے والے ”مرکزُ الاقتِصاد الاسلامی دارُالافتاء اہلِ سنّت “ میں اپنی دینی خدمات پیش کررہے ہیں۔
التخصص فی الفقہ والاقتصاد الاسلامی کا آغاز2022ء کو ہوا، اور اَلحمدُ لِلّٰہ اب تک 73 سے زائد علمائے کرام یہ تخصص کرچکے ہیں جبکہ نئے تعلیمی سال شوّال المکرّم 1446ھ کے موقع پر 3مقامات پر تقریباً13 علمائے کرام نے التخصص فی الفقہ والاقتصاد الاسلامی میں داخلہ لیا۔
(4)التخصص فی التحقیق والتصنیف
(Specialization in Research & Authorship)
تبلیغِ اسلام، پیغامِ دین، اُمّت کی رَہنمائی اور اصلاحِ احوال کا ایک مضبوط ذریعہ تصنیف وتحریر بھی ہے، محقق مصنّف اور ماہر محرّر اپنی تحقیقات وتحریرات سے زمانے میں انقلاب برپا کردیتے ہیں، قلم کی طاقت مسلمہ ہے، بعض انقلاباتِ دنیا صرف تحریر کے مرہونِ منت ہیں۔ تحریر عقیدہ وعمل کو درست کرتی، نظریات کو صحیح سمت پر گامزن کرتی اور ظاہر و باطن کے تزکیّہ وطہارت کا باعث بنتی ہے۔یاد رہے کہ ہر دور کا اپنا ایک ماحول ہوتا ہے، تعبیر کے طریقے ہوتے ہیں،زمانے کی اپنی اصطلاحات ہوتی ہیں،اپنی زبان ہوتی ہے، اپنی پیش کش ہوتی ہے لہٰذا تصنیف وتحریر میں بھی موجودہ تقاضوں کا پورا خیال رکھنا ضَروری ہے تاکہ بات میں وزن پیدا ہو، اذہان اُس کی طرف متوجّہ ہوں اور وہ دِلوں میں اترجائے۔ عصرِ حاضر میں ضروری ہے کہ ایسے کثیر مصنّف،مؤلّف، مترجم اور مقالہ نگار تیار کیے جائیں جو درسِ نظامی کے بعد دینی تحریروتصنیف اور علمی تحقیق میں اختصاص رکھتے ہوں، باقاعدہ مصنّف ہوں، تحریر کے قدیم وجدید طریقوں سے آگاہ ہوں۔ اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے مجلس المدینۃُ العلمیہ کے اشتِراک سے عنقریب جامعۃُ المدینہ میں ”التخصص فی التحقیق والتصنیف“ شروع ہونے جارہا ہے۔
(5)التخصص فی التوقیت
(Specialization in Astronomical Calculations)
علمِ توقیت (Time Keeping) وہ علم ہے جس کی مدد سے دنیا کے کسی بھی مقام کے لیے نمازِ پنجگانہ، طُلوع وغروب، نصفُ النّہار، مثلِ اوّل وثانی وغیرہ کے اوقات اور درست سمتِ قبلہ(Direction of Qibla) کا تعین بذریعہ کلیہ جات (Formulas) کیا جاتا ہے۔علمِ توقیت فرضِ کفایہ عُلوم میں سے ہے لیکن اس کے جاننے والے بہت کم ہیں اور اگرمبالغہ کرکے کہا جائے کہ ”اس کا علم رکھنے والے معدوم ہیں۔“ تو بے جا نہ ہوگا حالانکہ یہ علم جاننے والے کی اللہ پاک نے تعریف فرمائی اورسورۂ اٰلِ عمران کی آیت 190 میں اُسے عقل مند قرار دیا۔ لہٰذا اس عظیم علم کی نشاۃ کے لیے دعوتِ اسلامی نے مجلس توقیت بنائی اور پھر جامعۃ المدینہ میں ”التخصص فی التوقیت“ کا سلسلہ جاری کیا۔ اس تخصص کا آغاز2022 سے ہوا۔
(6)التخصص فی العلوم العربیۃ
(Specialization in Arabic Sciences)
اسلامی مصادرسے براہِ راست کماحقّہ فائدہ اُٹھانے کے لیے علومِ عربیہ کا سیکھنا ناگزیر ہے کیونکہ بنیادی اسلامی اَثاثہ عربی زبان میں ہے۔عربی کے رُموز سے آگاہی کے لیے ان علوم کا حاصل کرنا ضَروری ہے جن پر قراٰن وسنّت اور فقہ کا فَہْم موقوف ہے جیسے علمِ بلاغت، علمِ نحو، علمِ صرف، علمِ لغت اور عربی اَدب وغیرہ علوم عربیہ سے گہری واقفیت رکھنے والا اپنے غیر سے ممتاز ہوتا ہے اوردوسروں کی نسبت اُسے فہم شریعت آسان ہوتا ہے۔ پھر اگر کوئی فارغ التحصیل درسِ نظامی کا استاد بننا چاہتا ہے تو اُسے ان علومِ عربیہ میں مہارت حاصل ہونااس کی تدریس کو چار چاند لگادے گا۔”التخصص فی العلوم العربیہ“ کا یہ اہم مقصد ہے کہ ماہر اساتذہ کرام تیار کیے جائیں، وہ علوم وفنون کو گہرائی وگیرائی سے سیکھ وسمجھ لیں اورپھر جب وہ طَلَبۂ کِرام کو یہ علوم منتقل کریں گے تو معاشرے کو مضبوط ومستند علمائے دین میسر آئیں گے۔اَلحمدُ لِلّٰہ اب تک 33 افراد یہ تخصص کرچکے ہیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ تراجم، اسلامک ریسرچ سنٹر المدینۃ العلمیہ کراچی
Comments