بیل کی نصیحت
سربلال جیسے ہی کلاس روم میں داخل ہوئے تو پہلی قطار میں بیٹھے حذیفہ کو دیکھ کر چونکے لیکن اگلے ہی لمحے معمول کے مطابق اپنی کرسی کی طرف بڑھتے ہوئے بلند آواز سے سبھی بچوں کو سلام کیا، جس کا جواب سبھی بچوں نے ادب سے کھڑے ہو کر دیا۔
تخلیقِ انسانی کا اولین مقصد، وائٹ بورڈ پر سر نے آج کے سبق کا عنوان لکھا اورپھر مارکر بند کرتے ہوئے بچوں کے درمیان میں آ کھڑے ہوئے، تو بچو آپ کو کیا لگتا ہے کہ آپ کی زندگی کا مقصد کیا ہو سکتا ہے؟
پچھلی قطار سے ایک بچے نے کھڑے ہوکر کہا: کھانا پینا، عیش کرنا اور شادی کرنا۔
بچوں کے ساتھ سر بھی مسکرا پڑے اور کہنے لگے: بیٹا جی میں صرف آپ کی زندگی کا مقصد نہیں پوچھ رہا بلکہ ہم سب انسانوں کو جو اللہ پاک نے پیدا فرمایا ہے، اس دنیا میں بھیجا ہے اس کا کیا مقصد ہے؟ صرف کھانا پینا عیش کرنا تو مقصد نہیں ہو سکتا ورنہ وہ تو جانور بھی پورا کر رہے ہیں تو آخر ہم انسانوں کو پیدا کرنے کا مقصد کیا ہو سکتا ہے؟ کبھی سوچا نہیں آپ لوگوں نے۔ بات کرتے کرتے سر حذیفہ کے پاس آ چکے تھےاور اسے مخاطب کرتے ہوئے کہا: حذیفہ بیٹا یہ چشمہ نظر کا ہے یا شوقیہ لگا رکھا ہے؟
نہیں نہیں سر، نظر کا ہی ہے، کافی دنوں سے میرے سر میں درد رہتا تھا، میڈیسن کے باوجود آرام نہیں آ رہا تھا تو مما پاپا آنکھوں کے ڈاکٹر کے پاس لے گئے تھے، حذیفہ نے کھڑے ہو کر جواب دیا۔
سر بلال: بیٹا اتنی سی عمر میں نظر کا چشمہ تو خطرناک بات ہے، آپ اپنی ڈیلی روٹین چیک کریں کہ کیا مسئلہ ہے؟
سر جی ڈیلی روٹین میں تو حذیفہ بھائی کے صرف ویڈیو گیم ہی ہے، ان کا تو بس نہیں چلتا اسکول میں بھی لے آیا کریں۔
معاویہ کی بات پر سر بلال پریشان دکھائی دیے اور پھر حذیفہ کو بیٹھنے کا اشارہ کرتے ہوئے بقیہ بچوں کی طرف رخ موڑتے ہوئے کہا: تو بچو! ہم یہ جاننے کی کوشش کر رہے تھے کہ ہماری پیدائش کا مقصد کیا ہے؟ تو جیسے ہمارے دین اور دنیا کے دوسرے مسائل کا حل قراٰن مجید سے ملتا ہے تو اس مسئلے کے لیے بھی ہم قراٰن پاک سے ہی پوچھتے ہیں کہ اے اللہ پاک کی آخری اور کامل کتاب تو ہی بتا کہ ہم انسانوں کی پیدائش کا مقصد کیا ہے تو بچو پتا ہے ہمیں قراٰن مجید نے کیا جواب دیا؟ ستائیسویں پارے کے شروع میں ہے:
وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ(۵۶)
ترجمۂ کنزالعرفان:اور میں نے جن اور آدمی اسی لئے بنائے کہ میری عبادت کریں۔
(پ27،الذٰریٰت: 56)
آپ کو پتا ہے ناں یہ کون سا اسلامی مہینا ہے؟سربلال کے پوچھنے پر اسید رضا نے بتایا: سر یہ ربیع الآخر ہے۔
سر بلال: جی جی بیٹا وہی گیارھویں والا ماہ تو چلیں آپ کو گیارھویں والے پیر کے بچپن کا ایک واقعہ سناتا ہوں: بچپن میں ایک بار حضرت عبدالقادر جیلانی رحمۃُ اللہ علیہ جنگل میں تھے کہ ایک بَیل نظر آیا اور آپ اس کے پیچھے پیچھے چل پڑے، کچھ دیر بعد بیل نے مڑ کر آپ کی طرف دیکھا اور کہا:”اے عبدالقادر!تم کو اس قسم کے کاموں کے لئے تو پیدا نہیں کیا گیا۔“ (غوث پاک کے حالات، ص 25) یہ سن کر شیخ محی الدین جیلانی واپس گھر لوٹے اور اپنی امی جان سے اجازت لے کر راہِ علم کے مسافر بن گئے ۔
دیکھا بچو! اللہ پاک کے نیک بندوں کی زندگی میں ہماری طرح فضول کھیل کود کی تو جگہ ہی نہیں تھی جب کہ دوسری طرف ہم نے ایسی ایکٹویٹیز پال رکھی ہیں جن میں ہمارے دین کا تو نقصان ہے ہی دنیا کا بھی نقصان ہےجیسے ویڈیو گیمز وغیرہ۔
معاویہ: سر ویڈیو گیمزمیں دین کا کیا نقصان ہے؟
سر بلال: دیکھیں بچو! دشمنانِ اسلام ایسی ایسی گیمز تیار کررہے ہیں کہ بچّہ کھیل ہی کھیل میں نہ صِرْف عَمَلاً اسلام سے دُور چلا جائے بلکہ مَعَا ذَ اللہ اس کے دل میں دینِ اسلام ہی کی نفرت بیٹھ جائےمثلاً کچھ گیمز ایسی بھی ہوتی ہیں جن میں اسلامی حلیے یعنی داڑھی ٹوپی والے کو برا بنا کر دکھایا جاتا ہےاور دنیا کے نقصان کی بات کروں تو ویڈیوگیمز بیماریوں کا پیکج ہے پورا، نظر کی کمزوری اور سر درد وغیرہ تو صرف چھوٹی سی دو بیماریاں ہیں جو ویڈیو گیمز کی وجہ سےہوتی ہیں اور پھر سب سے اہم بات جتنا ہم ویڈیو گیمز جیسی فضولیات کے قریب ہوتے جائیں گے اتنا ہی اپنے اصلی مقصد سے دور ہوتے جائیں گے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* مدرس جامعۃُ المدینہ، فیضان آن لائن اکیڈمی
Comments