تحفظ عقیدۂ ختم نبوت میں علما کا کردار

تحفظِ عقیدہ ختمِ نبوت میں عُلما کا کردار

*مولانا ابو محمد عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ ستمبر 2022ء

مسلمانوں کا واضح اور مسلمہ عقیدہ ہے کہ حضرت محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اللہ پاک کے آخری نبی ہیں ،  آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے زمانے میں یا آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بعد قیامت تک کوئی نیا نبی نہیں آئے گا۔

حُضور خاتم النبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا آخری نبی ہونا قراٰن و حدیث سے ثابت ہے اور اس پر تمام صحابہ و تابعین ،  تبع تابعین ،  سلف صالحین ،  علمائے کاملین و مسلمین کا اجماع و اتفاق ہے۔

اگر کوئی حُضور خاتم النبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو آخری نبی نہ مانے یا حُضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے آخری نبی ہونے میں ذرہ برابر بھی شک کرے یا طرح طرح کے بہانے بناکر حُضور خاتم النبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بعد کسی اور کو بھی نبی مانے تو وہ کافر و مُرتد ہوکر دائرۂ اسلام سے نکل جاتا ہے۔

عقیدۂ ختمِ نبوت کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتاہے کہ حُضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی حیاتِ مبارکہ ہی میں ایسے بدبخت سامنے آگئے تھے جنہوں نے نبی ہونے کا دعویٰ کیا اور حُضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ان کے قتل کا حکم دیا۔مختلف اَدوار میں جھوٹے مُدعیانِ نبوت کا یہ سلسلہ چلتا رہا اور ان کی سرکوبی بھی کی جاتی رہی یہاں تک کہ انیسویں صدی کے آخری سالوں میں قادیان  ( ضلع گورداسپور ،  ہند )  کے رہنے والے کَذّاب مرزا غلام احمد قادیانی نے بھی نبی ہونے کا اعلان کیا ،  اپنی نبوت ثابت کرنے کے لئے خَاتَمُ النَّبِيّٖن کے معنی و تشریح اپنی مرضی کے مطابق کئے اور اپنے امتی نبی ،  ظلی نبی ،  بروزی نبی ،  مَثِیلِ مسیح ،  مسیحِ موعود اور رسول ہونے کے دعوے کئے۔[1]

علمائے حق اہلِ سنّت نے اس بدبخت کا تحریر و تقریر ،  درس و تدریس ،  نظم و نثر ہر انداز سے رد کیا اور عقلی و نقلی دلائل کی روشنی میں اس کا کافر و مُرتَد اور بَدترین جھوٹا ہونا ثابت کیا۔

مرزا قادیانی کے رَدّ اور عقیدۂ ختمِ نبوت کے تحفظ کے لئے علمائے کرام کی تحریری خدمات میں سے چند ایک یہ ہیں :

 * مرزا قادیانی کے رد میں فتویٰ دینے والے اولین علما میں سے مناظرِ اسلام حضرت علّامہ مفتی غلام دستگیر نقشبندی حنفی قصوری رحمۃُ اللہ علیہ  ( سالِ وفات : 1897ء )  ہیں۔ آپ نے مرزا قادیانی کی کتاب  ” براہین احمدیہ “  کے رد پر 1883ء میں  ” تَحقِیقاتِ دَستْگِیریَہ فِی رَدّ ہَفْواتِ بَراہِینِیہ “  ،  1886ء میں  ” رَجْمُ الشَّیَاطِیْن بِرَدِّ اُغْلُوْطَات الْبَرَاھِین “  اور 1896ء میں مرزا قادیانی کے ایک اشتہار کے جواب میں  ” فَتْح رَحْمانی بہ دَفع کید کادیانی “  لکھ کر مرزا قادیانی کے کفریات عوام و خواص کے سامنے بیان کئے اور مرزا قادیانی کو اسلام سے خارج قرار دیا  * مجدد دین و ملت ،  اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہ علیہ  ( سالِ وفات :  1921ء )  نے  ” عقیدۂ ختمِ نبوت “  کے تحفظ میں 1899ء میں  ” جَزَاءُ اللہ عَدُوہ بِاِبَاہ خَتَمِ النُّبُوَۃ “  ،  1902ء میں  ” اَلسُّوْٓ ءُ وَالعِقاب عَلٰی المَسِیحِ الکَذَّاب “  ،  1905ء میں  ” قَہرُ الدَّیَّان عَلٰی مُرتَدٍّ بِقَادِیَان “  ،  1908ء میں  ” اَلمُبِین خَتْمُ النَّبِیِّین “  اور 1921ء میں اپنی زندگی کی آخری کتاب ” اَلجُزَارُ الدَّیَّانِی عَلٰی المُرْتَد القَادِیانِی “  تحریر فرما کر قادیانی فتنے کی جڑیں کاٹ کر رکھ دیں۔ یہ پانچوں رسائل فتاویٰ رضویہ  ( رضا فاؤنڈیشن لاہور )  جلد 14 اور 15 میں موجود ہیں  * حضرت علّامہ مفتی غلام رسول نقشبندی رحمۃُ اللہ علیہ  ( سالِ وفات :  1903ء )  نے 1893ء میں عربی رسالہ  ” اَلْاِلْھَامُ الصَّحِیْح فِی اِثْبَاتِ حَیَاتِ الْمَسِیْح “  تحریر فرما کر مرزاقادیانی کے باطل عقائد کا دلائل کے ساتھ رد فرمایا  * حضرت علّامہ قاضی فضل احمد نقشبندی رحمۃُ اللہ علیہ نے 1896ء میں کتاب  ” کلمہ فضل رحمانی بجواب اَوہام غلام قادیانی “  سمیت 4کتابیں لکھ کر مرزا قادیانی کے باطل الہامات کا پردہ چاک کیا  * حجۃُ الاسلام حضرت علّامہ مفتی محمد حامد رضا خان رحمۃُ اللہ علیہ  (سالِ وفات :  1943ء )  نے 1898ء میں رسالہ  ” اَلصَّارِمُ الرَّبَّانِی عَلٰی اَسْرافِ الْقَادیَانی “  لکھ کر مرزا قادیانی اور اس کے خلیفہ کے مکر و فریب کھول کر رکھ دئیے ،  یہ رسالہ فتاویٰ حامدیہ میں موجود ہے  * مفتیِ اعظم ہند حضرت علّامہ مفتی محمد مصطفےٰ رضا خان رحمۃُ اللہ علیہ ( سالِ وفات :  1981ء )  نے رسالہ  ” تَصْحِیح یَقین بر خَتم النّبیین “  لکھ کر خاتم النَّبِیّٖن کے معنی و مفہوم میں تبدیلی کرنے والے مرزاقادیانی اور اس کے پیروکاروں کا قلع قمع کیا  * فاتح قادیانیت حضرت پیر سیّد مہر علی شاہ گولڑوی رحمۃُ اللہ علیہ  ( سالِ وفات :  1937ء )  نے 1899ء میں مرزا قادیانی کی فارسی میں لکھی ہوئی کتاب  ” ایام الصلح “  کے رد میں  ” ہدایۃ الرسول “  فارسی زبان میں لکھی ،  1899/1900ء میں  ” شَمْسُ الْہِدایَۃ فِی اِثبَاتِ حَیَاۃِ المَسِیح “  اور 1902ء میں ” سیف چشتیائی “  لکھ کر مرزا قادیانی اور اُس کے حمایتیوں کے شیرازے بکھیر کر رکھ دئیے  * شیخُ الاسلام مولانا محمد انوار اللہ فاروقی رحمۃُ اللہ علیہ  ( سالِ وفات :  1917ء )  نے  ” افادۃُ الافہام  ( دوجلدیں ) ، انوارُ الحق اور مفاتح الاعلام “  لکھ کر مرزا قادیانی اور اس کے مرید کی خوب سرکوبی فرمائی  * حضرت مولانا بابو محمد پیر بخش لاہوری رحمۃُ اللہ علیہ ( سالِ وفات :  1927ء )  نے  ” بشارت محمدی فی ابطال رسالت غلام احمدی ،  مباحثۂ حقانی فی ابطال رسالت قادیانی ،  حافظُ الایمان ،  معیارِ عقائدِ قادیانی ،  کرشن قادیانی ،  تفریق درمیان اولیائے اُمّت اور کاذِب مُدعیانِ نبوت و رسالت ،  اظہارِ صداقت ،  تحقیق صحیح فی قبر مسیح ،  اَلْاِسْتِدْلَالُ الصَّحِیْح فِی حَیَاتِ الْمَسِیْح ،  تردید معیارِ نبوتِ قادیانی ،  قادیانی کذاب کی آمد پر ایک محققانہ نظر “  وغیرہ درجن سے زائد کُتب و رسائل لکھ کر مرزا قادیانی اور اس کے پیروکاروں کے باطل عقائد و نظریات کا خوب رَدِّ بلیغ فرمایا  * حضرت مولانا محمد کرمُ الدین دَبیر رحمۃُ اللہ علیہ  ( سالِ وفات :  1946ء )  نے  ” مرزائیت کا جال  ( لاہوری مرزائیوں کی چال ) ، تازیانہ عبرت اور کاشف اسراء نہانی رودادِ مقدمات قادیانی “  لکھ کرقادیانیوں کو خاک چٹائی  *حضرت علّامہ شاہ عبدُالعلیم صدیقی میرٹھی رحمۃُ اللہ علیہ  ( سالِ وفات :  1954ء )  نے قادیانیوں کے رد میں  ” مرزائی حقیقت کا اظہار “  لکھی اس کا عربی میں  ” المراٰۃ “  اور انگریزی میں  ” The Mirror “  کے نام سے ترجمہ بھی شائع ہوا  * حضرت علّامہ مولانا پروفیسر محمد الیاس برنی رحمۃُ اللہ علیہ  ( سالِ وفات :  1959ء )  نے  ” قادیانی مذہب کا علمی محاسبہ ،  مقدمہ قادیانی مذہب ،  قادیانی غلط بیانی ،  قادیانی قول وفعل ( حصہ اوّل و دوم )  لکھ کر قادیانی عقائد کی بیخ کنی فرمائی  *حضرت علّامہ ابوالحسنات سیّد محمد احمد قادری رحمۃُ اللہ علیہ  ( سالِ وفات :  1961ء )  نے  ” اکرامُ الحق کی کھلی چٹھی کا جواب ،  کرشن قادیانی کے بیانات ہذیانی اور قادیانی مسیح کی نادانی اس کے خلیفہ کی زبانی “  لکھ کر قادیانیوں کے مکر و فریب اور باطل دعووں کا رد فرمایا  * محدثِ اعظم پاکستان حضرت علّامہ مولانا محمد سردار احمد چشتی رحمۃُ اللہ علیہ  ( سالِ وفات :  1962ء )  نے  ” حیاتِ مسیح علیہ السّلام ،  لفظِ وفات کی تحقیق اور امام مہدی کی آمد کی بشارت “  لکھ کر قادیانیوں کے باطل عقائد و نظریات کی کاٹ فرمائی  * حضرت علّامہ فیض احمد اویسی رحمۃُ اللہ علیہ  ( سالِ وفات : 2010ء )  نے قادیانیوں کے رد میں  ” جھوٹے نبی ،  لَانَبِیَّ بَعْدِی ،  اسلام اور حضرت عیسیٰ ،  آئینہ مرزا نما ،  اَلْقَوُلُ الْفَصِیْح فِی قَبْرِ الْمَسِیْح ،  مرزا قادیانی کے عقائد و اخلاق ،  خلافت خاتمُ الانبیاء ،  ردِّ مرزائیت ،  قادیانی کی کہانی اس کی اپنی زبانی اور مرزا غلام احمد قادیانی کے جھوٹے دعوے “  سمیت دو درجن سے زائد کتب و رسائل لکھے  * شاہینِ عقیدۂ ختمِ نبوت حضرت مفتی محمد امین قادری رحمۃُ اللہ علیہ  ( سالِ وفات :  2005ء )  نے عقیدۂ ختمِ نبوت پر تقریباً سوا صدی تک لکھی جانے والی عُلما کی کتب و رسائل کو جمع کرکے اَزسرِنو ترتیب و تدوین کے بعد چھاپنے کے کام کا بیڑا اٹھایا اور اس کا نام  ” عقیدۃ ختم النبوۃ “  ہی رکھا۔ آپ کی حیات میں 6جلدیں پوری ہوچکی تھیں ،  آپ کے بعد بھی یہ کام جاری رہا اور اب تک کتاب  ” عقیدۃ ختم النبوۃ “  کی 16جلدیں چھپ کر منظرِ عام پر آچکی ہیں۔

آئینِ پاکستان اور قادیانی :  قیامِ پاکستان کے بعد قادیانیوں نے بڑے زور و شور سے اپنے باطل مذہب کی ترویج و اشاعت شروع کی تو 1953ء میں غیرت مند و باشعور مسلمانانِ پاکستان نے علّامہ ابوالحسنات سیّد محمد احمد قادری رحمۃُ اللہ علیہ کی قیادت میں تحفظِ عقیدۂ ختمِ نبوت کا پرچم بلند کیا ،  قادیانیوں کی شرانگیزی سے کئی علمائے کرام کو سزائیں ہوئیں جبکہ 10ہزار کے قریب مسلمان شہیدہوئے۔

چندسالوں بعد جب قادیانیوں نے پھر فساد پھیلانا شروع کیا تو 1974ء میں علمائے اہلِ سنّت نے پھر تحفظِ عقیدۂ ختمِ نبوت کی آواز اٹھائی ،  اس بار بھی کثیر علما و مشائخ نے قید و بند کی تکالیف اٹھائیں ،  بالآخر قادیانیت کا مسئلہ قومی اسمبلی میں اٹھایا گیا جس پر علمائے اہلِ سنّت کی کئی مہینوں کی انتھک محنت ،  کثیر ،  پختہ اور ٹھوس دلائل اور سب سے بڑھ کر عشقِ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بدولت قادیانیوں کی تخریب کاری ،  فساد ،  جھوٹ اور اسلام دشمنی قانونی سطح پر بھی واضح ہوگئی ،  قومی اسمبلی میں متفقہ رائے سے عقیدۂ اسلام کو غلبہ ملا اور آئینِ پاکستان میں قادیانیوں اور لاہوری گروپ کو کافر و مرتد قرار دیا گیا۔ نیز قانون طے پا گیا کہ قادیانی نہ تو خود کو مسلمان کہلوا سکتے ہیں اور نہ ہی کسی بھی اسلامی علامت کا استعمال کرسکتے ہیں۔[2]

اللہ کریم ہمیں قادیانیوں کے شر سے بچاکر عقیدۂ ختمِ نبوت کی حفاظت کرنے کی سعادت نصیب فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

عقیدۂ ختمِ نبوت کی اہمیت اور فتنہ قادیانیت کے رد پر  ” ماہنامہ فیضانِ مدینہ “  میں شائع ہونے والے مضامین کا مجموعہ بنام  ” عقیدۂ ختمِ نبوت “  دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ www.dawateislami.net سے ڈاؤن لوڈ کیجئے یا اس Qr-code کو اسکین کیجئے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*  ( فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ،  ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی )



[1] ختمِ نبوت ،  ص146تا150ماخوذاً

[2] یہ مضمون ماہنامہ الحقیقہ  ” تحفظِ ختمِ نبوت نمبر “  ،  کتاب  ” ختمِ نبوت “  ،  کتاب  ” تذکرہ مجاہدینِ ختمِ نبوت “  ،  کتاب  ” قادیانی فتنہ اور علمائے حق “  اور  ” سہ ماہی سنی پیغام نیپال “  کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔


Share

Articles

Comments


Security Code