خواتین کو امامِ اہلِ سنّت کی نصیحتیں

اسلام اور عورت

خواتین کو امامِ اہلِ سنّت کی نصیحتیں

*اُمِّ میلاد عطّاریہ

ماہنامہ فیضانِ مدینہ ستمبر 2022ء

25 صفر  المظفرکے دن کو عاشقانِ رسول ایک ایسی شخصیت کے نام سے یاد رکھتے ہیں جنہوں نے چودھویں صدی ہجری میں دینِ اسلام کی خاطر خوب جد و جہد کی ، مسلمانوں کے عقائد کی حفاظت اور اعمال کی اصلاح میں اپنے اوقات صَرْف کئے۔ یہ شخصیت اعلیٰ حضرت ، مجددِ دین و ملت ، امامِ اہلِ سنّت ، شاہ امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ کی ذاتِ بابرکت ہے۔ کنزُ الایمان نامی شہرۂ آفاق ترجمۂ قراٰن ، حدائقِ بخشش نامی نعتیہ دیوان اور 30 جلدوں پر مشتمل فتاویٰ رضویہ سمیت آپ رحمۃُ اللہِ علیہ نے عربی ، فارسی اور اردو میں تقریباً 1000 کتابیں تصنیف فرمائیں۔  25 صفر المظفر 1340ہجری میں علم و حکمت کا یہ آفتاب اس دنیا سے اوجھل ہوگیا۔

آپ رحمۃُ اللہِ علیہ کے ملفوظات ہر طبقۂ زندگی سے تعلق رکھنے والے شخص کے لئے علم و حکمت اور وعظ و نصیحت کے موتی ہیں۔ آپ کی تصنیفات میں جا بجا اسلامی بہنوں کے لئے بھی نصیحتیں بھی موجود ہیں ، اس مضمون میں فتاویٰ رضویہ سے آپ رحمۃُ اللہِ علیہ کی  چند نصیحتیں منتخب کی گئی ہیں ، ملاحظہ کیجئے!

منہار سے چوڑیاں پہننا :  کسی نے آپ سے سوال کیا کہ عورتوں کا مَنْہار  ( چوڑی والے )  کو بلا کرپردہ میں سے ہاتھ نکال کر منہار  کے ہاتھ میں ہاتھ دے کر چوڑیاں پہننا کیسا ؟  تو اس کے جواب میں آپ رحمۃُ اللہِ علیہ نے فرمایا : ”حرام حرام حرام ہے۔ہاتھ دکھانا غیر مرد کوحرام ہے۔اس کے ہاتھ میں ہاتھ دینا حرام ہے۔ “[1]

عورتوں کی نعت خوانی :  جب آپ رحمۃُ اللہِ علیہ سے سوال کیا گیا کہ عورتوں کا اس طرح میلاد شریف پڑھنا کہ آواز باہر تک سنائی دے ، جائز ہے یا نہیں ؟  تو آپ نے جواباً ارشاد فرمایا :   ” ناجائز ہے کہ عورت کی آواز بھی عورت  ( یعنی چُھپانے کی چیز ) ہے اور عورت کی خوش الحانی  ( سریلی آواز )  کہ اجنبی سنے محلِ فتنہ ہے۔ “  [2]

اندھے سے پردہ :  اندھے سے پردہ ویسا ہی ( واجب )  ہے جیسا کہ آنکھ والے سے اور اس کا گھر میں جانا ، عورت کے پاس بیٹھنا ویسا ہی ( حرام )  ہے جیسا آنکھ والے کا۔[3]

عورتوں کا مزارات پر جانا :  عورتوں کو مَقابرِ اولیاء و مزاراتِ عوام دونوں پر جانے کی ممانعت ہے۔[4]

استطاعت کے باوجود زیور نہ پہننا :  عورتوں کا باوصفِ قدرت بالکل بے زیور رہنا مکروہ ہے کہ مَردوں سے تشبہ  ( یعنی مشابہت )  ہے۔ حدیث میں ہے : کَانَ رَسُوْلُ اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم يَكْرَهُ تَعَطُّرَ النِّسَاءِ وَتَشَبُّهَهُنَّ بِالرِّجَالِ[5]   ترجمہ :  حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم عورتوں کے تعطر  ( یعنی بے زیور رہنے )  کو اور ان کے مَردوں سے مشابہت اختیار کرنے کو ناپسند فرماتے۔  [6]

محترم اسلامی بہنو! سیرت و کتبِ اعلیٰ حضرت کا مطالعہ کرتی رہیں  اور اپنے آپ کو تعلیماتِ رضا پر ثابت قدم رکھیں! اللہ کریم ہمیں امامِ اہلِ سنّت کی تعلیمات پر عمل کرنے اور ان کو عام کرنے  کی توفیق عطا فرمائے۔

 اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*  نگران عالمی مجلس مشاورت  ( دعوتِ اسلامی )  اسلامی بہن



[1] فتاویٰ رضویہ ، 22 / 247

[2] فتاویٰ رضویہ ، 22 / 240

[3] فتاویٰ رضویہ ، 22 / 235

[4] فتاویٰ رضویہ ، 9 / 536

[5] النہایہ فی غریب الحدیث والاثر ، 3 / 232

[6] فتاویٰ رضویہ ، 22 / 127۔


Share

Articles

Comments


Security Code