Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Araf Ayat 80 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(39) | Tarteeb e Tilawat:(7) | Mushtamil e Para:(08-09) | Total Aayaat:(206) |
Total Ruku:(24) | Total Words:(3707) | Total Letters:(14207) |
{ وَ لُوْطًا:اور لوط کو بھیجا۔} حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بھتیجے ہیں ، جب آپ کے چچا حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے شام کی طرف ہجرت کی تو حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے سرزمینِ فلسطین میں قیام فرمایا اور حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اردن میں اُترے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اہلِ سُدُوم کی طرف مبعوث کیا، آپ اِن لوگوں کو دینِ حق کی دعوت دیتے تھے اور فعلِ بدسے روکتے تھے۔ قومِ لوط کی سب سے بڑی خباثت لواطت یعنی لڑکوں سے بدفعلی کرنا تھا اسی پر حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوم سے فرمایا کہ’’ کیا تم ایسی بے حیائی کا ارتکاب کرتے ہو جو سارے جہان میں تم سے پہلے کسی نے نہیں کی ، تم عورتوں کو چھوڑ کر شہوت پوری کرنے کیلئے مردوں کے پاس جاتے ہو ، یقینا تم حد سے گزر چکے ہو۔
لواطت کی مذمت:
اس آیت سے معلوم ہوا کہ اغلام بازی حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم کی ایجاد ہے اسی لئے اسے’’ لواطت‘‘ کہتے ہیں۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ لڑکوں سے بدفعلی حرام قطعی ہے اور اس کا منکر کافر ہے۔ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی احادیث اور بزرگانِ دین کے آثار میں لواطت کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے، چنانچہ
(1)…حضرت جابر بن عبد اللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، سیدُ المرسلین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا :’’ کہ مجھے تم پر قومِ لوط والے عمل کا سب سے زیادہ خوف ہے۔ (ابن ماجہ، کتاب الحدود، باب من عمل عمل قوم لوط، ۳ / ۲۳۰، الحدیث: ۲۵۶۳)
(2)…حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے روایت ہے، تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے تین بار ارشاد فرمایا: ’’ لَعَنَ اللہُ مَنْ عَمِلَ عَمَلَ قَوْمِ لُوْطٍ‘‘ اس شخص پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو جو قومِ لوط والا عمل کرے۔ (سنن الکبری للنسائی، ابواب التعزیرات والشہود، من عمل عمل قوم لوط، ۴ / ۳۲۲، الحدیث: ۷۳۳۷)
(3)…حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے ،نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ جس شخص کو قومِ لوط والا عمل کرتے پاؤ تو کرنے والے اور کروانے والے دونوں کو قتل کردو۔ (ابوداود، کتاب الحدود، باب فیمن عمل عمل قوم لوط، ۴ / ۲۱۱، الحدیث: ۴۴۶۲)
(4)… حضرت خزیمہ بن ثابت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ حق بات ارشاد فرمانے سے حیا نہیں فرماتا ’’ تم عورتوں کے پاخانہ کے مقام میں وطی نہ کرو۔ (ابن ماجہ، کتاب النکاح، باب النہی عن اتیان النساء فی ادبارہن، ۲ / ۴۵۰، الحدیث: ۱۹۲۴)
(5)…حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’اللہ عَزَّوَجَلَّ ایسے شخص پر نظرِ رحمت نہیں فرماتا جو اپنی عورت کے پیچھے کے مقام میں آئے یعنی وطی کرے۔ (ابن ماجہ، کتاب النکاح، باب النہی عن اتیان النساء فی ادبارہن، ۲ / ۴۴۹، الحدیث: ۱۹۲۳)
(6)…حضرت ابو سعیدصعلوکی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’عنقریب اس امت میں ایسی جماعت پیدا ہو گی جن کو لوطی کہا جائے گا اور ا ن کی تین قسمیں ہیں :ایک وہ جو محض دیکھتے ہیں ، دوسرے وہ جو ہاتھ ملاتے ہیں اور تیسرے وہ جو اس خبیث عمل کا ارتکاب کرتے ہیں۔ (کتابُ الکبائر، الکبیرۃ الحادیۃ عشرۃ، اللواط، ص۶۳-۶۴)
(7)… امیرُ المؤمنین حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم ارشاد فرماتے ہیں : ’’جو شخص خود کو لواطت کے لئے پیش کرے اللہ عَزَّوَجَلَّ اسے عورتوں کی شہوت میں مبتلا کردے گا اور اسے قیامت کے دن تک قبر میں مردود شیطان کی صورت میں رکھے گا۔ (کتابُ الکبائر، الکبیرۃ الحادیۃ عشرۃ، فصل فی عقوبۃ من امکن من نفسہ طائعاً، ص۶۶)
(8)…حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ ’’بد فعلی کا مرتکب اگر توبہ کئے بغیر مرجائے تو قبر میں خنزیر کی شکل میں بدل دیا جاتا ہے۔( کتابُ الکبائر، الکبیرۃ الحادیۃ عشرۃ، اللواط، ص۶۳)
(9)… حضرت سیدنا حسن بن ذکوان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں جس کا خلاصہ ہے: ’’ خوبصورت لڑکوں کے ساتھ نہ بیٹھا کرو کیونکہ ان کی صورتیں کنواری عورتوں کی صورتوں جیسی ہوتی ہیں نیز وہ عورتوں سے زیادہ فتنہ میں ڈالنے والے ہیں۔ (شعب الایمان، السابع والثلاثون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، ۴ / ۳۵۸، روایت نمبر: ۵۳۹۷)
(10)…ایک تابعی بزرگ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : ’’میں نوجوان سالِک (یعنی عابد و زاہد نوجوان )کے ساتھ بے ریش لڑکے کے بیٹھنے کو سات درندوں سے زیادہ خطرناک سمجھتا ہوں۔ (شعب الایمان، السابع والثلاثون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، ۴ / ۳۵۸، روایت نمبر: ۵۳۹۶)
(11)…حضرت سیدنا سفیان ثوری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ (جن کی معرفت، علم، زُہدوتقویٰ اور نیکیوں میں پیش قدمی مشہورو معروف ہے) ایک حمام میں داخل ہوئے، آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے پاس ایک خوبصورت لڑکا آگیا تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا ’’اسے مجھ سے دور کرو! اسے مجھ سے دور کرو! کیونکہ میں ہر عورت کے ساتھ ایک شیطان دیکھتا ہوں جبکہ ہر لڑکے کے ساتھ دس (10) سے زیادہ شیطان دیکھتا ہوں۔ (شعب الایمان، السابع والثلاثون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، ۴ / ۳۵۹، روایت نمبر: ۵۴۰۴)
(12)…حضرت امام احمد بن حنبل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا، اس کے ساتھ ایک خوبصورت بچہ بھی تھا، آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے پوچھا ’’تمہارے ساتھ یہ کون ہے؟ اس نے عرض کی:’’یہ میرا بھانجا ہے۔ تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ارشاد فرمایا: ’’آئندہ اسے لے کر میرے پاس نہ آنا اور اسے ساتھ لے کر راستے میں نہ چلا کر تاکہ اسے اور تمہیں نہ جاننے والے بدگمانی نہ کریں۔ (کتاب الکبائر، الکبیرۃ الحادیۃ عشرۃ، اللواط، ص۶۵)
لواطت کی عقلی اور طبی خباثتیں :
لواطت کا عمل عقلی اور طبی دونوں اعتبار سے بھی انتہائی خبیث ہے، عقلی اعتبار سے ا س کی ایک خباثت یہ ہے کہ یہ عمل فطرت کے خلاف ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فطری اعتبار سے مرد کو عمل کرنے والا اور عورت کو خاص مقام میں عمل قبول کرنے والا بنایا ہے اور لواطت انسان تو انسان جانوروں کی بھی فطرت کے خلاف ہے کہ جانور بھی شہوت پوری کرنے کے لئے نر کی طرف یا مادہ کے خاص مقام کے علاوہ کی طرف نہیں بڑھتا، اس لئے لواطت کرنے والا اپنی فطرت کے خلاف چل رہا ہے اور فطرت کے خلاف چلنا عقلی اعتبار سے انتہائی قبیح ہے۔
دوسری خباثت یہ ہے کہ ا س کی وجہ سے نسلِ انسانی میں اضافہ رک جاتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے نسلِ انسانی میں اضافے کا یہ طریقہ مقرر فرمایا ہے کہ مرد اور عورت دونوں میں شہوت رکھی اور اس شہوت کی تسکین کے لئے جائز عورت کو ذریعہ بنایا، جب یہ اپنی شہوت پوری کرتے ہیں تو اس کے نتیجے میں عورت حاملہ ہوجاتی اور کچھ عرصے بعد اس کے ہاں ایک انسان کی پیدائش ہوتی ہے اور اس طرح انسانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ اب اگر شہوت کو اس کے اصل ذریعے کی بجائے کسی اور ذریعے سے تسکین دی جائے تو اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ نسلِ انسانی میں اضافہ رک جائے گا اور اس صورت میں انتہائی سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا، جیسے وہ ممالک جن میں لواطت کے عمل کو رواج دیا گیا ہے آج ان کا حال یہ ہو چکا ہے کہ وہ دوسرے ممالک کے لوگوں کو اپنے ہاں بلوا کر اور انہیں آسائشیں دے کر اپنے ملک کے لوگوں کی تعداد بڑھانے پر مجبور ہیں۔
تیسری خباثت یہ ہے کہ ا س عمل کی وجہ سے انسانیت ختم ہو جاتی ہے کیونکہ مرد کا عورت سے اپنی شہوت کو پورا کرنا جانوروں کے شہوانی عمل سے مشابہت رکھتا ہے لیکن مرد و عورت کے اس عمل کو صرف اس لئے اچھا قرار دیا گیا ہے کہ وہ اولاد کے حصول کا سبب ہے اور جب کسی ایسے طریقے سے شہوت کو پورا کیا جائے جس میں اولاد حاصل ہونا ممکن نہ ہو تو یہ انسانیت نہ رہی بلکہ نری حیوانیت بن گئی اور کسی کا مرتبہِ انسانی سے گر کر حیوانوں میں شامل ہونا عقلی اعتبار سے انتہائی قبیح ہے۔
چوتھی خباثت یہ ہے کہ لواطت کا عمل ذلت و رسوائی اور آپس میں عداوت اور نفرت پیدا ہونے کا ایک سبب ہے جبکہ شوہر کا اپنی بیوی کے ساتھ جماع کرنا عزت کاذریعہ اور ان میں الفت و محبت بڑھنے کا سبب ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’ وَ مِنْ اٰیٰتِهٖۤ اَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ اَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوْۤا اِلَیْهَا وَ جَعَلَ بَیْنَكُمْ مَّوَدَّةً وَّ رَحْمَةً ‘‘ (روم:۲۱)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اس کی نشانیوں سے ہے کہ اس نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس سے جوڑے بنائے تاکہ تم ان کی طرف آرام پاؤ اور تمہارے درمیان محبت اور رحمت رکھی۔
اور عقلِ سلیم رکھنے والے کے نزدیک وہ عمل ضرور خبیث ہے جو ذلت و رسوائی اور نفرت و عداوت پیدا ہونے کا سبب بنے۔
طبی طور پر ا س کی خباثت کے لئے یہی کافی ہے کہ انسان کی قوتِ مُدافعت ختم کر کے اسے انتہائی کَرب کی زندگی گزارنے پر مجبور کر دینے والا اور ابھی تک لا علاج مرض پھیلنے کا بہت بڑا سبب لواطت ہے اور جن ممالک میں لواطت کو قانونی شکل دے کر عام کرنے کی کوشش کی گئی ہے ان میں دیگر ممالک کے مقابلے میں ایڈز کے مرض میں مبتلا افراد کی تعداد بھی زیادہ ہے۔
اور ا س کی دوسری طبی خباثت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے عورت کے رحم میں منی کو جذب کرنے کی زبردست قوت رکھی ہے اور جب مرد اپنی بیوی کے ساتھ جماع کرتا ہے تو ا س کے جسم کا جو حصہ عورت کے جسم میں جاتا ہے تو رحم اس سے منی کے تمام قطرات جذب کر لیتا ہے جبکہ عورت اور مرد کے پچھلے مقام میں منی جذب کرنے کی صلاحیت نہیں رکھی گئی اور جب مرد لواطت کا عمل کرتا ہے تو اِس کے بعد لواطت کے عمل کے لئے استعمال کئے گئے جسم کے حصے میں منی کے کچھ قطرات رہ جاتے ہیں اور بعض اوقات ان میں تَعَفُّن پیدا ہو جاتا ہے اور جسم کے اس حصے میں سوزاک وغیرہ مہلک قسم کے امراض پیدا ہو جاتے ہیں اور اس شخص کا جینا دشوار ہوجاتا ہے۔
نوٹ: حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم کا تفصیلی واقعہ سورۂ حجر آیت51تا77میں مذکور ہے۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.